1 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ الصُّلْحِ بَابٌ: كَيْفَ يُكْتَبُ هَذَا: مَا صَالَحَ فُلاَنُ ...

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2719 حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ البَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذِي القَعْدَةِ، فَأَبَى أَهْلُ مَكَّةَ أَنْ يَدَعُوهُ يَدْخُلُ مَكَّةَ حَتَّى قَاضَاهُمْ عَلَى أَنْ يُقِيمَ بِهَا ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ، فَلَمَّا كَتَبُوا الكِتَابَ، كَتَبُوا هَذَا مَا قَاضَى عَلَيْهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، فَقَالُوا: لاَ نُقِرُّ بِهَا، فَلَوْ نَعْلَمُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ مَا مَنَعْنَاكَ، لَكِنْ أَنْتَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: «أَنَا رَسُولُ اللَّهِ، وَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ»، ثُمّ...

صحیح بخاری:

کتاب: صلح کے مسائل کا بیان

(باب : صلح نامہ میں لکھنا کافی ہے یہ وہ صلح نامہ ہ...)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2719. حضرت براء بن عازب  ؓ ہی سے روایت ہے، انھوں نےکہا: نبی کریم ﷺ نے ذی القعدہ میں عمرہ کرنے کا ارادہ کیا تو اہل مکہ نے آپ کو مکہ میں داخل ہونے سے روک دیا، یہاں تک کہ ان لوگوں نے آپ سے ان شرائط پر صلح کرلی کہ آپ آئندہ سال صرف تین دن مکہ میں قیام فرمائیں گے۔ جب صلح نامہ لکھنے لگے تو لکھا: یہ وہ دستاویز ہے جس پر محمد رسول اللہ ﷺ نے صلح کی ہے۔ مشرکین نے کہا: ہم تواس رسالت کا اقرار نہیں کریں گے۔ اگر ہم یقین ہوکہ آپ اللہ کے رسول ﷺ ہیں تو ہم آپ کو مکہ میں داخل ہونے سے کبھی نہ روکیں لیکن آپ تو محمد بن عبداللہ ہیں۔ آپ نے فرمایا:...


2 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ الصُّلْحِ بَابُ الصُّلْحِ مَعَ المُشْرِكِينَ

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2720 وَقَالَ مُوسَى بْنُ مَسْعُودٍ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ البَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: صَالَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ المُشْرِكِينَ يَوْمَ الحُدَيْبِيَةِ عَلَى ثَلاَثَةِ أَشْيَاءَ: عَلَى أَنَّ مَنْ أَتَاهُ مِنَ المُشْرِكِينَ رَدَّهُ إِلَيْهِمْ، وَمَنْ أَتَاهُمْ مِنَ المُسْلِمِينَ لَمْ يَرُدُّوهُ، وَعَلَى أَنْ يَدْخُلَهَا مِنْ قَابِلٍ وَيُقِيمَ بِهَا ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ، وَلاَ يَدْخُلَهَا إِلَّا بِجُلُبَّانِ السِّلاَحِ السَّيْفِ وَالقَوْسِ وَنَحْوِهِ، فَجَاءَ أَبُو جَنْدَلٍ يَحْجُلُ فِي قُيُودِهِ، فَرَدَّهُ إِلَيْهِمْ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّه...

صحیح بخاری:

کتاب: صلح کے مسائل کا بیان

(

باب : مشرکین کے ساتھ صلح کرنا

)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2720. حضرت براء بن عازب  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: نبی کریم ﷺ نے حدیبیہ کے موقع پر مشرکین کے ساتھ تین چیزوں پر صلح کی تھی، ایک تو یہ کہ جو مشرکین میں سے آپ کے پاس آئے گا آپ اسے ان کے پاس واپس لوٹا دیں گے اور جو مسلمان ان مشرکین کے پاس آئے گا وہ اسے واپس نہیں کریں گے۔ دوسری یہ کہ آپ آئندہ سال مکہ میں آسکیں گے اور تین دن تک وہاں قیام کریں گے۔ تیسری یہ کہ تلوار اور تیرہ وغیرہ نیام اور ترکش میں ڈال کر ہی مکہ میں داخل ہوں گے۔ اس دوران میں حضرت ابو جندل  ؓ جو مسلمان ہوگئے تھے۔ اپنی بیڑیوں سمیت چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے ہوئے پہنچے تو آپ ﷺ نے انھیں مشرکین کی طر...


3 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ المَغَازِي بَابُ عُمْرَةِ القَضَاءِ

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4284 حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذِي الْقَعْدَةِ فَأَبَى أَهْلُ مَكَّةَ أَنْ يَدَعُوهُ يَدْخُلُ مَكَّةَ حَتَّى قَاضَاهُمْ عَلَى أَنْ يُقِيمَ بِهَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَلَمَّا كَتَبُوا الْكِتَابَ كَتَبُوا هَذَا مَا قَاضَى عَلَيْهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ قَالُوا لَا نُقِرُّ لَكَ بِهَذَا لَوْ نَعْلَمُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ مَا مَنَعْنَاكَ شَيْئًا وَلَكِنْ أَنْتَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ أَنَا رَسُولُ اللَّهِ وَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ثُمَّ قَ...

صحیح بخاری:

کتاب: غزوات کے بیان میں

(

باب: عمرہ قضا کا بیان

)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4284. حضرت براء ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ جب نبی ﷺ نے ذوالقعدہ میں عمرہ کرنے کا ارادہ کیا تو اہل مکہ نے آپ کو مکے میں داخل ہونے سے روک دیا یہاں تک کہ آپ نے ان سے ان شرائط پر صلح کر لی کہ آپ آئندہ سال عمرے کے موقع پر مکے میں تین دن تک ٹھہر سکیں گے۔ جب معاہدہ لکھا جانے لگا تو اس میں لکھا کہ یہ وہ معاہدہ ہے جس پر محمد ﷺ نے صلح کی ہے تو مشرکین مکہ نے کہا: ہم اس کا اقرار نہیں کرتے۔ اگر ہمیں یقین ہو کہ آپ واقعی اللہ کے رسول ہیں تو پھر آپ کو کسی چیز سے نہیں روک سکتے تھے لیکن آپ محمد بن عبداللہ ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’میں اللہ کا رسول بھی ہوں اور محمد بن عبد...


4 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَنَاقِبِ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَخِي ...

حکم: صحیح الاسناد موقوفاً

4162 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ مَا احْتَذَى النِّعَالَ وَلَا انْتَعَلَ وَلَا رَكِبَ الْمَطَايَا وَلَا رَكِبَ الْكُورَ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْضَلُ مِنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَالْكُورُ الرَّحْلُ...

جامع ترمذی: كتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں (باب: َجعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبؓ کے مناقب)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

4162. ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں: نہ کسی نے جوتا پہنایا اور نہ پہنا اور نہ سوار ہوا سواریوں پر اور نہ چڑھا اونٹ کی کاٹھی پر جو رسول اللہ ﷺ کے بعد جعفر بن ابی طالب سے افضل و بہتر ہو۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔۲۔ (کور) کے معنیٰ کجاوہ کے ہیں۔...


5 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَنَاقِبِ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَخِي ...

حکم: صحیح

4163 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَاءِ بْن عَازِبٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِجَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَشْبَهْتَ خَلْقِي وَخُلُقِي وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ....

جامع ترمذی: كتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں (باب: َجعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبؓ کے مناقب)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

4163. براء بن عازب ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے جعفر بن ابی طالب سے فرمایا: ’’تم صورت اور سیرت دونوں میں میرے مشابہ ہو‘‘، اور اس حدیث میں ایک قصہ ہے۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔


7 ‌مسند احمد مُسْنَدُ الْعَشْرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ مُسْنَدُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللهُ ع...

حکم: إسناده حسن

784 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ هَانِئِ بْنِ هَانِئٍ وَهُبَيْرَةَ بْنِ يَرِيمَ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا خَرَجْنَا مِنْ مَكَّةَ اتَّبَعَتْنَا ابْنَةُ حَمْزَةَ تُنَادِي يَا عَمِّ وَيَا عَمِّ قَالَ فَتَنَاوَلْتُهَا بِيَدِهَا فَدَفَعْتُهَا إِلَى فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَقُلْتُ دُونَكِ ابْنَةَ عَمِّكِ قَالَ فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ اخْتَصَمْنَا فِيهَا أَنَا وَجَعْفَرٌ وَزَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ فَقَالَ جَعْفَرٌ ابْنَةُ عَمِّي وَخَالَتُهَا عِنْدِي يَعْنِي أَسْمَاءَ بِنْتَ عُمَيْسٍ وَقَالَ زَيْدٌ ابْنَةُ أَخِي وَقُلْتُ أَنَا أَخَذْتُهَا وَهِيَ ا...

مسند احمد: جنت کی بشارت پانےوالےدس صحابہ کی مسند (حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مرویات)

مترجم: مولانا محمد ظفر اقبال

784. حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب ہم مکہ مکرمہ سے نکلنے لگے تو حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی چچا جان! چچاجان! پکارتی ہوئی ہمارے پیچھے لگ گئی، میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا اور اسے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے حوالے کردیا، اور ان سے کہا کہ اپنی چچا زاد بہن کو سنبھالو، جب ہم مدینہ منورہ پہنچے تو اس بچی کی پرورش کے سلسلے میں میرا، حضرت جعفر رضی اللہ عنہ اور حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کا جھگڑا ہو گیا ۔ حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کا موقف یہ تھا کہ یہ میرے چچا کی بیٹی ہے اور اس کی خالہ یعنی حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا میرے نکاح میں ہیں، لہٰذا اس کی پرورش میر...


8 ‌مسند احمد مُسْنَدُ الْعَشْرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ مُسْنَدُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللهُ ع...

حکم: إسناده ضعيف

875 حَدَّثَنَا أَسْوَدُ يَعْنِي ابْنَ عَامِرٍ أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ هَانِئِ بْنِ هَانِئٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَعْفَرٌ وَزَيْدٌ قَالَ فَقَالَ لِزَيْدٍ أَنْتَ مَوْلَايَ فَحَجَلَ قَالَ وَقَالَ لِجَعْفَرٍ أَنْتَ أَشْبَهْتَ خَلْقِي وَخُلُقِي قَالَ فَحَجَلَ وَرَاءَ زَيْدٍ قَالَ وَقَالَ لِي أَنْتَ مِنِّي وَأَنَا مِنْكَ قَالَ فَحَجَلْتُ وَرَاءَ جَعْفَرٍ...

مسند احمد: جنت کی بشارت پانےوالےدس صحابہ کی مسند (حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مرویات)

مترجم: مولانا محمد ظفر اقبال

875. حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت جعفر رضی اللہ عنہ اور حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا فیصلہ کرتے ہوئے فرمایا جعفر! آپ تو صورت اور سیرت میں میرے مشابہہ ہیں ، علی! آپ مجھ سے ہیں اور میں آپ سے ہوں اور زید! آپ ہمارے مولی (آزاد کردہ غلام) ہیں ، اس ترتیب میں نبی صلی اللہ علیہ نے حضرت زید رضی اللہ عنہ کے بعد حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کا تذکرہ کیا اور میرا ذکر حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کے بعد فرمایا ۔...


9 ‌مسند احمد مُسْنَدُ الْعَشْرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ مُسْنَدُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللهُ ع...

حکم: إسناده حسن

949 حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ هَانِئِ بْنِ هَانِئٍ وَهُبَيْرَةَ بْنِ يَرِيمَ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ ابْنَةَ حَمْزَةَ تَبِعَتْهُمْ تُنَادِي يَا عَمُّ يَا عَمُّ فَتَنَاوَلَهَا عَلِيٌّ فَأَخَذَ بِيَدِهَا وَقَالَ لِفَاطِمَةَ دُونَكِ ابْنَةَ عَمِّكِ فَحَوِّلِيهَا فَاخْتَصَمَ فِيهَا عَلِيٌّ وَزَيْدٌ وَجَعْفَرٌ فَقَالَ عَلِيٌّ أَنَا أَخَذْتُهَا وَهِيَ ابْنَةُ عَمِّي وَقَالَ جَعْفَرٌ ابْنَةُ عَمِّي وَخَالَتُهَا تَحْتِي وَقَالَ زَيْدٌ ابْنَةُ أَخِي فَقَضَى بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِخَالَتِهَا وَقَالَ الْخَالَةُ بِمَنْزِلَةِ الْأُمِّ ثُمَّ قَالَ لِعَلِيٍّ أَنْتَ مِ...

مسند احمد: جنت کی بشارت پانےوالےدس صحابہ کی مسند (حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مرویات)

مترجم: مولانا محمد ظفر اقبال

949. حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب ہم مکہ مکرمہ سے نکلنے لگے تو حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی چچا جان! چچاجان! پکارتی ہوئی ہمارے پیچھے لگ گئی، میں نے اس کاہاتھ پکڑ لیا اور اسے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے حوالے کردیا اور ان سے کہا کہ اپنی چچا زاد بہن کو سنبھالو، (جب ہم مدینہ منورہ پہنچے) تو اس بچی کی پرورش کے سلسلے میں میرا، حضرت جعفر رضی اللہ عنہ اور حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کا جھگڑا ہوگیا ۔ حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کا موقف یہ تھا کہ یہ میرے چچا کی بیٹی ہے اور اس کی خالہ یعنی حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا میرے نکاح میں ہیں، لہٰذا اس کی پرورش میرا...


10 ‌مسند احمد مُسْنَدُ الْعَشْرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ مُسْنَدُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللهُ ع...

حکم: صحيح

1003 حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ إِذَا حُدِّثْتُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا فَظُنُّوا بِهِ الَّذِي هُوَ أَهْدَى وَالَّذِي هُوَ أَهْيَا وَالَّذِي هُوَ أَتْقَى

مسند احمد: جنت کی بشارت پانےوالےدس صحابہ کی مسند (حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مرویات)

مترجم: مولانا محمد ظفر اقبال

1003. حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب تمہارے سامنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث بیان کی جائے تو اس کے بارے وہ گمان کرو جو راہ راست پر ہو، جو اس کے مناسب ہو اور جو تقوی پر مبنی ہو۔