1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ العِلْمِ (بَابُ قَوْلِ المُحَدِّثِ: حَدَّثَنَا، وَأَخْبَرَنَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

61. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ مِنَ الشَّجَرِ شَجَرَةً لاَ يَسْقُطُ وَرَقُهَا، وَإِنَّهَا مَثَلُ المُسْلِمِ، فَحَدِّثُونِي مَا هِيَ» فَوَقَعَ النَّاسُ فِي شَجَرِ البَوَادِي قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَوَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ، فَاسْتَحْيَيْتُ، ثُمَّ قَالُوا: حَدِّثْنَا مَا هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «هِيَ النَّخْلَةُ.»...

صحیح بخاری : کتاب: علم کے بیان میں (باب: محدث کا لفظ حَدَّثَنَا، وَأَخْبَرَنَا، وَأَنْبَأَنَا استعمال کرنا صحیح ہے )

مترجم: BukhariWriterName

61. حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’درختوں میں ایک ایسا درخت بھی ہے جو کبھی پت جھڑ نہیں ہوتا اور مسلمان کو اس سے تشبیہ دی جا سکتی ہے، بتاؤ وہ کون سا درخت ہے؟‘‘ یہ سن کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے خیالات جنگل کے درختوں کی طرف گئے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میرے دل میں خیال آیا کہ وہ کھجور کا درخت ہے، مگر میں (کہتے ہوئے) شرما گیا۔ پھر صحابہ کرام نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ فرمائیں وہ کون سا درخت ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’وہ کھجور کا درخت ہے۔‘‘ ...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ العِلْمِ (بَابُ طَرْحِ الإِمَامِ المَسْأَلَةَ عَلَى أَصْحَاب...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

62. حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ مِنَ الشَّجَرِ شَجَرَةً لاَ يَسْقُطُ وَرَقُهَا، وَإِنَّهَا مَثَلُ المُسْلِمِ، حَدِّثُونِي مَا هِيَ» قَالَ: فَوَقَعَ النَّاسُ فِي شَجَرِ البَوَادِي قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَوَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ، فَاسْتَحْيَيْتُ، ثُمَّ قَالُوا: حَدِّثْنَا مَا هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: «هِيَ النَّخْلَةُ.»...

صحیح بخاری : کتاب: علم کے بیان میں (باب:اس بارے میں کہ استاد اپنے شاگردوں کا علم آزمانے کے لیے ان سے کوئی سوال کرے (یعنی امتحان لینے کا بیان) )

مترجم: BukhariWriterName

62. حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’درختوں میں ایک درخت ایسا ہے جس کے پتے نہیں جھڑتے اور وہ مسلمان کے مشابہ ہے۔ مجھے بتلاؤ وہ کون سا درخت ہے؟‘‘  اس پر لوگوں نے صحرائی درختوں کا خیال کیا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میرے دل میں آیا کہ وہ کھجور کا درخت ہے (لیکن بزرگوں کی موجودگی میں بتانے سے مجھے شرم آئی۔) آخر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا: اللہ کے رسول! آپ ہی بتا دیجیے وہ کون سا درخت ہے؟ آپ نے فرمایا:’’وہ کھجور کا درخت ہے۔‘‘ ...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ العِلْمِ (بَابُ الفَهْمِ فِي العِلْمِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

72. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: قَالَ لِي ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ إِلَى المَدِينَةِ فَلَمْ أَسْمَعْهُ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا حَدِيثًا وَاحِدًا، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُتِيَ بِجُمَّارٍ، فَقَالَ: «إِنَّ مِنَ الشَّجَرِ شَجَرَةً، مَثَلُهَا كَمَثَلِ المُسْلِمِ»، فَأَرَدْتُ أَنْ أَقُولَ: هِيَ النَّخْلَةُ، فَإِذَا أَنَا أَصْغَرُ القَوْمِ، فَسَكَتُّ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هِيَ النَّخْلَةُ»...

صحیح بخاری : کتاب: علم کے بیان میں (باب:علم میں سمجھداری سے کام لینے کا بیان )

مترجم: BukhariWriterName

72. حضرت مجاہد کہتے ہیں: میں حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کے ساتھ مدینے تک رہا لیکن میں نے انہیں ایک حدیث کے سوا اور کوئی چیز رسول اللہ ﷺ سے بیان کرتے ہوئے نہیں سنا۔ انہوں نے کہا: ہم نبی ﷺ کے پاس بیٹھے تھے کہ آپ کی خدمت میں کھجور کا گودا لایا گیا۔ آپ نے فرمایا: ’’درختوں میں ایک ایسا درخت ہے جس کی مثال مسلمان کی طرح ہے۔‘‘ میں نے ارادہ کیا کہ بتاؤں وہ کھجور ہے لیکن میں لوگوں میں سب سے چھوٹا تھا، اس لیے خاموش رہا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’وہ کھجور کا درخت ہے۔‘‘ ...


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ العِلْمِ (بَابُ الحَيَاءِ فِي العِلْمِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

131. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ مِنَ الشَّجَرِ شَجَرَةً لاَ يَسْقُطُ وَرَقُهَا، وَهِيَ مَثَلُ المُسْلِمِ، حَدِّثُونِي مَا هِيَ؟» فَوَقَعَ النَّاسُ فِي شَجَرِ البَادِيَةِ، وَوَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَاسْتَحْيَيْتُ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخْبِرْنَا بِهَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هِيَ النَّخْلَةُ» قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَحَدَّثْتُ أَبِي بِمَا وَقَعَ فِي نَفْسِي، فَقَالَ: «لَأَنْ تَكُونَ قُ...

صحیح بخاری : کتاب: علم کے بیان میں (باب: اس بیان میں کہ حصول علم میں شرمانا مناسب نہیں ہے! )

مترجم: BukhariWriterName

131. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’درختوں میں ایک درخت ایسا ہے جس کے پتے نہیں جھڑتے۔ اس کی شان مسلمان کی طرح ہے۔ بتاؤ وہ کون سا درخت ہے؟‘‘ یہ سن کر لوگوں کے خیالات جنگل کے درختوں کی طرف گئے، لیکن میرے ذہن میں یہ آیا کہ وہ کھجور کا درخت ہے۔ حضرت ابن عمر فرماتے ہیں: (لیکن) مجھے شرم دامن گیر ہو گئی۔ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ ہی بتائیں وہ کون سا درخت ہے؟ آپ نے فرمایا:’’وہ کھجور کا درخت ہے۔‘‘ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں: میں نے اپنے والد گرامی (حضرت عمر ؓ) سے وہ بات بیان کی جو میرے...


5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابُ بَيْعِ الجُمَّارِ وَأَكْلِهِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2209. حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَأْكُلُ جُمَّارًا فَقَالَ مِنْ الشَّجَرِ شَجَرَةٌ كَالرَّجُلِ الْمُؤْمِنِ فَأَرَدْتُ أَنْ أَقُولَ هِيَ النَّخْلَةُ فَإِذَا أَنَا أَحْدَثُهُمْ قَالَ هِيَ النَّخْلَةُ...

صحیح بخاری : کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان (باب : کھجور کا گابھا بیچنا یا کھانا ( جو سفید سفید اندر سے نکلتا ہے ) )

مترجم: BukhariWriterName

2209. حضرت ابن عمر  ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ میں ایک دفعہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر تھا جبکہ آپ کھجور کاگودا کھارہے تھے، آپ نے فرمایا: ’’درختوں میں سے ایک درخت ہے جو بندہ مومن کی طرح ہے (بتاؤ وہ کون سا درخت ہے؟)‘‘ میں نے یہ کہنے کا ارادہ کیا کہ وہ کھجور کادرخت ہے۔ لیکن جتنے لوگ وہاں موجود تھے میں ان سب میں کمسن تھا لہذا چپ رہا، آپ نے خود ہی فرمایا: ’’وہ کھجور کادرخت ہے۔‘‘ ...


6 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4513. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَتَاهُ رَجُلَانِ فِي فِتْنَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ فَقَالَا إِنَّ النَّاسَ صَنَعُوا وَأَنْتَ ابْنُ عُمَرَ وَصَاحِبُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَخْرُجَ فَقَالَ يَمْنَعُنِي أَنَّ اللَّهَ حَرَّمَ دَمَ أَخِي فَقَالَا أَلَمْ يَقُلْ اللَّهُ وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ فَقَالَ قَاتَلْنَا حَتَّى لَمْ تَكُنْ فِتْنَةٌ وَكَانَ الدِّينُ لِلَّهِ وَأَنْتُمْ تُرِيدُونَ أَنْ تُقَاتِلُوا حَتَّى تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ لِغَيْرِ ...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( وقاتلو ھم حتیٰ لاتکون فتنۃ )) الخ کی تفسیر )

مترجم: BukhariWriterName

4513. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ کے دور ابتلاء میں ان کے پاس دو شخص آئے اور کہنے لگے: لوگ آپس میں لڑ بھڑ کر تباہ ہو رہے ہیں جبکہ آپ حضرت عمر ؓ  کے صاجزادے اور صحابی رسول ہونے کے باوجود خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ ایسا کیوں ہے؟ آپ کو باہر نکل کر انہیں روکنے سے کون سی چیز رکاوٹ ہے؟ حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا: مجھے اس بات نے روکا ہے کہ اللہ تعالٰی نے میرے کسی بھی بھائی کا خون مجھ پر حرام کیا ہے۔ انہوں نے کہا: ارشاد باری تعالٰی ہے: "ان سے لڑو یہاں تک کہ فساد باقی نہ رہے۔" اس پر حضرت ابن عمر ؓ نے ...


7 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4514. وَزَادَ عُثْمَانُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي فُلَانٌ وَحَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَمْرٍو الْمَعَافِرِيِّ أَنَّ بُكَيْرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَهُ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ رَجُلًا أَتَى ابْنَ عُمَرَ فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا حَمَلَكَ عَلَى أَنْ تَحُجَّ عَامًا وَتَعْتَمِرَ عَامًا وَتَتْرُكَ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَقَدْ عَلِمْتَ مَا رَغَّبَ اللَّهُ فِيهِ قَالَ يَا ابْنَ أَخِي بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ إِيمَانٍ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَالصَّلَاةِ الْخَمْسِ وَصِيَامِ رَمَضَانَ وَأَدَاءِ الزَّكَاةِ وَحَجِّ الْبَيْتِ قَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ ...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( وقاتلو ھم حتیٰ لاتکون فتنۃ )) الخ کی تفسیر )

مترجم: BukhariWriterName

4514. حضرت نافع سے روایت ہے کہ ایک شخص حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: ابو عبدالرحمٰن! کیا وجہ ہے کہ آپ ایک سال حج کرتے ہیں اور دوسرے سال عمرے کے لیے جاتے ہیں، نیز آپ نے جہاد فی سبیل اللہ ترک کر رکھا ہے، حالانکہ آپ خوب جانتے ہیں کہ اللہ نے اس کے متعلق کس قدر رغبت دلائی ہے؟ انہوں نے فرمایا: اے میرے بھتیجے! اسلام کی بنیاد تو پانچ چیزوں پر ہے: اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا، پانچ وقت نماز پڑھنا، رمضان کے روزے رکھنا، زکاۃ ادا کرنا اور حج کرنا۔ اس نے کہا: اے ابو عبدالرحمٰن! کتاب اللہ میں اللہ کا ارشاد گرامی آپ کو معلوم نہیں:


8 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4515. قَالَ فَمَا قَوْلُكَ فِي عَلِيٍّ وَعُثْمَانَ قَالَ أَمَّا عُثْمَانُ فَكَأَنَّ اللَّهَ عَفَا عَنْهُ وَأَمَّا أَنْتُمْ فَكَرِهْتُمْ أَنْ تَعْفُوا عَنْهُ وَأَمَّا عَلِيٌّ فَابْنُ عَمِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَتَنُهُ وَأَشَارَ بِيَدِهِ فَقَالَ هَذَا بَيْتُهُ حَيْثُ تَرَوْنَ

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( وقاتلو ھم حتیٰ لاتکون فتنۃ )) الخ کی تفسیر )

مترجم: BukhariWriterName

4515. اس شخص نے کہا: حضرت علی اور حضرت عثمان ؓ کے متعلق تمہاری کیا رائے ہے؟ حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا: حضرت عثمان ؓ (کے فرار) کو تو اللہ تعالٰی نے معاف کر دیا ہے لیکن اللہ کی معافی کو تم لوگ پسند نہیں کرتے۔ اب رہے سیدنا علی ؓ تو وہ رسول اللہ ﷺ کے چچا زاد بھائی اور آپ کے داماد ہیں۔ پھر آپ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ یہ دیکھو ان کا گھر (رسول اللہ ﷺ کے گھر سے متصل) ہے۔ ...


9 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4650. حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا حَيْوَةُ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ بُكَيْرٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَجُلًا جَاءَهُ فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَلَا تَسْمَعُ مَا ذَكَرَ اللَّهُ فِي كِتَابِهِ وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا إِلَى آخِرِ الْآيَةِ فَمَا يَمْنَعُكَ أَنْ لَا تُقَاتِلَ كَمَا ذَكَرَ اللَّهُ فِي كِتَابِهِ فَقَالَ يَا ابْنَ أَخِي أَغْتَرُّ بِهَذِهِ الْآيَةِ وَلَا أُقَاتِلُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَغْتَرَّ بِهَذِهِ الْآيَةِ الَّتِي يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( وقاتلوھم حتی لا تکون فتنۃ )) الخ کی تفسیر ”اور ان سے لڑو، یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہ جائے“۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4650. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، ان کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا: اے ابو عبدالرحمٰن! کیا آپ نے نہیں سنا کہ اللہ تعالٰی نے قرآن کریم میں کیا فرمایا ہے؟ "اگر مسلمانوں کی دو جماعتیں لڑ پڑیں (تو ان میں مصالحت کرا دیا کرو۔ پھر اگر ان دونوں میں سے ایک جماعت دوسری پر زیادتی کرے تو تم سب اس گروہ سے جو زیادتی کرتا ہے لڑو یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف لوٹ آئے)۔" ان حالات میں آپ کو لڑائی کرنے سے کس نے روکا ہے جیسا کہ اللہ تعالٰی نے اپنی کتاب میں ذکر کیا ہے؟ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے فرمایا: ’’اے میرے بھتیجے! میں ا...


10 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ: (كَشَجَرَةٍ طَيِّبَةٍ أَصْلُهَا ثَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4698. حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ أَبِي أُسَامَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَخْبِرُونِي بِشَجَرَةٍ تُشْبِهُ أَوْ كَالرَّجُلِ الْمُسْلِمِ لَا يَتَحَاتُّ وَرَقُهَا وَلَا وَلَا وَلَا تُؤْتِي أُكْلَهَا كُلَّ حِينٍ قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَوَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ وَرَأَيْتُ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ لَا يَتَكَلَّمَانِ فَكَرِهْتُ أَنْ أَتَكَلَّمَ فَلَمَّا لَمْ يَقُولُوا شَيْئًا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هِيَ النَّخْلَةُ فَلَمَّا قُمْنَا قُلْتُ لِعُمَرَ ...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( کشجرۃ طیبۃ اصلھا ثابت ....الایۃ )) کی تفسیریعنی آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے کیسی اچھی مثال کلمہ طیبہ کی بیان (فرمائی کہ)وہ ایک پاکیزہ درخت کے مشابہ ہے جس کی جڑ(خوب) مضبوط ہے اور اس کی شاخیں(خوب) اونچائی میں جا رہی ہیں۔ وہ اپنا پھل ہر فصل میں ( اپنے پروردگار کے حکم سے)دیتا رہتا ہے۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4698. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہم ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں تھے کہ آپ نے صحابہ سے پوچھا: ’’مجھے اس درخت کے متعلق بتاؤ جو بندہ مسلم سے مشابہ ہے یا مرد مسلم کی مانند ہے جس کے پتے نہیں گرتے اور نہ یہ ہوتا ہے، نہ یہ ہوتا ہے اور نہ یہ ہوتا ہے۔ وہ اپنا پھل ہر موسم میں دیتا ہے۔‘‘ حضرت ابن عمر کہتے ہیں: میرے دل میں خیال آیا وہ کھجور کا درخت ہے لیکن میں نے دیکھا کہ حضرت ابوبکر و عمر ؓ جیسے بزرگ خاموش بیٹھے ہیں تو میں نے بھی جواب دینا مناسب نہ خیال کیا۔ جب انہوں نے کوئی جواب نہ دیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’وہ کھجو...