1 ‌صحيح مسلم كِتَابُ الزُّهْدِ وَالرَّقَائِقِ بَابٌ «الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ، وَجَنَّةُ ال...

حکم: صحیح

7629 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ هَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ فِي الظَّهِيرَةِ لَيْسَتْ فِي سَحَابَةٍ قَالُوا لَا قَالَ فَهَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَيْسَ فِي سَحَابَةٍ قَالُوا لَا قَالَ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ رَبِّكُمْ إِلَّا كَمَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ أَحَدِهِمَا قَالَ فَيَلْقَى الْعَبْدَ فَيَقُولُ أَيْ فُلْ أَلَمْ أُكْرِمْكَ وَأُسَوِّدْكَ وَأُزَوِّجْكَ وَأُسَخِّرْ ل...

صحیح مسلم:

کتاب: زہد اور رقت انگیز باتیں

(باب: دنیا میں مومن کے لیے قید خانہ اور کافر کے لیے...)

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

7629. حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہا: انھوں نے (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین ) نے عرض کی، اللہ کے رسول اللہ ﷺ! قیامت کے دن ہم اپنے رب کو دیکھیں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’کیا دوپہر کے وقت جب بادل نہ ہوں تمھیں سورج کودیکھنے میں کوئی زحمت ہوتی ہے۔؟‘‘ انھوں (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین) نے کہا: نہیں آپﷺ نے فرمایا: ’’چودھویں کی رات کو جب بادل نہ ہوں تو کیا تمھیں چاند کو دیکھنے میں کوئی زحمت ہوتی ہے؟‘‘ انھوں نے (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین) نے کہا: نہیں آپ نے فرمایا: ’’مجھے اس ذات...


2 ‌سنن النسائي كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ بَابُ النَّهْيِ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ، مُفْرَدًا

حکم: صحیح

5638 أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي مَسْلَمَةَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ أَسِيدٍ الطَّاحِيَّ بَصْرِيٌّ يَقُولُ سُئِلَ ابْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ قَالَ نَهَانَا عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ...

سنن نسائی:

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل

(باب: خالص مٹی کے مٹکے میں نبیذ بنانے کی ممانعت)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

5638. حضرت عبد العزیز بن اسید طاحی بصری نے فرمایا حضرت (عبدا للہ) ابن زبیر ؓ سے مٹکے کی نبیذ کے بارے مں پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے ہمیں اس سے روکا تھا۔


4 ‌سنن النسائي كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ بَابُ ذِكْرِ الْأَخْبَارِ الَّتِي اعْتَلَّ بِهَا م...

حکم: ضعيف الإسناد موقوف

5722 أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ السَّعِيدِيِّ قَالَ حَدَّثَتْنِي رُقَيَّةُ بِنْتُ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ قَالَتْ كُنْتُ فِي حَجْرِ ابْنِ عُمَرَ فَكَانَ يُنْقَعُ لَهُ الزَّبِيبُ فَيَشْرَبُهُ مِنْ الْغَدِ ثُمَّ يُجَفَّفُ الزَّبِيبُ وَيُلْقَى عَلَيْهِ زَبِيبٌ آخَرُ وَيُجْعَلُ فِيهِ مَاءٌ فَيَشْرَبُهُ مِنْ الْغَدِ حَتَّى إِذَا كَانَ بَعْدَ الْغَدِ طَرَحَهُ وَاحْتَجُّوا بِحَدِيثِ أَبِي مَسْعُودٍ عُقْبَةَ بْنِ عَمْرٍو...

سنن نسائی:

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل

(باب: وہ احادیث جن سے بعض لوگوں نے نشہ آور مشروب...)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

5722. حضرت رقیہ بنت عمرو بن سعید نے بیان کیا کہ میں نے حضرت ابن عمر ؓ  کے گھر پرورش پائی ہے۔ آپ کے لیے منقیٰ پانی ڈالا جاتا۔ آپ اگلی صبح اس پانی کو پی لیتے اور منقیٰ خشک کر لیا جاتا۔ پھر ان میں اور منقی ملا کر مزید پانی ڈال دیا جاتا۔ اسے آپ اگلے دن پی لیتے۔ اس کے بعد اس منقیٰ کوپھینک دیتے۔ اسی طرح ان لوگوں نے حضرت ابو مسعود عقبہ بن عمر ؓ کی آئندہ روایات سے بھی استدلال کیا ہے۔...


5 ‌سنن النسائي كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ بَابُ الْكَرَاهِيَةِ فِي بَيْعِ الْعَصِيرِ

حکم: صحیح الإسناد موقوف

5733 أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ دِينَارٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ كَانَ لِسَعْدٍ كُرُومٌ وَأَعْنَابٌ كَثِيرَةٌ وَكَانَ لَهُ فِيهَا أَمِينٌ فَحَمَلَتْ عِنَبًا كَثِيرًا فَكَتَبَ إِلَيْهِ إِنِّي أَخَافُ عَلَى الْأَعْنَابِ الضَّيْعَةَ فَإِنْ رَأَيْتَ أَنْ أَعْصُرَهُ عَصَرْتُهُ فَكَتَبَ إِلَيْهِ سَعْدٌ إِذَا جَاءَكَ كِتَابِي هَذَا فَاعْتَزِلْ ضَيْعَتِي فَوَاللَّهِ لَا أَئْتَمِنُكَ عَلَى شَيْءٍ بَعْدَهُ أَبَدًا فَعَزَلَهُ عَنْ ضَيْعَتِهِ...

سنن نسائی:

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل

(باب: انگوروں کا جوس بیچنا منع ہے)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

5733. حضرت مصعب بن سعد سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ (والد محترم ) حضرت سعد ؓ کی ملکیت میں انگور کی بہت سی بیلیں اور درخت تھے۔ وہاں انھوں نے ایک شخص کو بطور ذمہ دار ناظم رکھا ہوا تھا۔ ایک سال بہت پھل لگا۔ ناظم نے ان کو لکھا مجھے خطرہ ہے انگور ضائع ہوجائیں گے۔ اگر آپ اجازت دیں تو ہم ان کا جوس نکال لیں۔ حضرت سعد ؓ نے اسے جواب میں لکھا جب میرا یہ ضط تیرے پاس پہنچے تو میری زمین سے نکل جانا۔ اللہ کی قسم! آج کے بعد میں تجھے کسی معمولی چیز کا بھی ذمہ دار نہیں بناؤں گا۔ اور واقعتاً انھوں نے اسے اپنی زمین سے معزول کردیا۔...