3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّوْمِ (بَابُ الحِجَامَةِ وَالقَيْءِ لِلصَّائِمِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1940. حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ ثَابِتًا الْبُنَانِيَّ قَالَ سُئِلَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَكُنْتُمْ تَكْرَهُونَ الْحِجَامَةَ لِلصَّائِمِ قَالَ لَا إِلَّا مِنْ أَجْلِ الضَّعْفِ وَزَادَ شَبَابَةُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ...

صحیح بخاری : کتاب: روزے کے مسائل کا بیان (باب : روزہ دار کا پچھنا لگوانا اور قے کرنا کیسا ہے )

مترجم: BukhariWriterName

1940. ثابت بنانی سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ حضرت انس بن مالک  ؓ سے سوال کیا گیا : آیا آپ روزے دار کے لیے پچھنے لگوانے کو مکروہ خیال کرتے تھے؟ انھوں نے کہا: نہیں، لیکن کمزوری کے باعث اسے مکروہ جانتے ہیں۔ (راوی حدیث) شبابہ نے حضرت شعبہ کے حوالے سے یہ اضافہ بیا ن کیا ہے کہ نبی کریم ﷺ کے عہد مبارک میں (تم اسے مکروہ جانتے تھے؟) ...


7 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطِّبِّ (بَابُ مَتَى تُسْتَحَبُّ الْحِجَامَةُ)

حکم: ضعیف

3862. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرَةَ بَكَّارُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَخْبَرَتْنِي عَمَّتِي كَبْشَةُ بِنْتُ أَبِي بَكْرَةَ وَقَالَ غَيْرُ مُوسَى كَيِّسَةُ بِنْتُ أَبِي بَكْرَةَ أَنَّ أَبَاهَا كَانَ يَنْهَى أَهْلَهُ عَنْ الْحِجَامَةِ يَوْمَ الثُّلَاثَاءِ وَيَزْعُمُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ يَوْمَ الثُّلَاثَاءِ يَوْمُ الدَّمِ وَفِيهِ سَاعَةٌ لَا يَرْقَأُ...

سنن ابو داؤد : کتاب: علاج کے احکام و مسائل (باب: کن تاریخوں میں سینگی لگوانا مستحب ہے ؟ )

مترجم: DaudWriterName

3862. سیدہ کیسہ بنت ابی بکرہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ ان کے والد سیدنا ابوبکرہ ؓ منگل کے روز سینگی لگوانے سے منع کیا کرتے تھے۔ ان کا خیال تھا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ”منگل کا دن خون کا دن ہے، اس میں ایک گھڑی ایسی آتی ہے کہ اس میں خون نہیں رکتا۔“


8 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الطِّبِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْحِجَامَةِ​)

حکم: صحیح

2051. حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ وَجَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ قَالَا حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْتَجِمُ فِي الْأَخْدَعَيْنِ وَالْكَاهِلِ وَكَانَ يَحْتَجِمُ لِسَبْعَ عَشْرَةَ وَتِسْعَ عَشْرَةَ وَإِحْدَى وَعِشْرِينَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَمَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ...

جامع ترمذی : كتاب: طب (علاج ومعالجہ) کے احکام ومسائل (باب: پچھنالگوانے کابیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

2051. انس ؓ کہتے ہیں: رسول اللہﷺ گردن کی دونوں جانب موجود دوپوشیدہ رگوں اورکندھے پر پچھنا لگواتے تھے، اور آپﷺ مہینہ کی سترہویں، انیسویں اوراکیسویں تاریخ کو پچھنالگواتے تھے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ۲۔ اس باب میں ابن عباس اورمعقل بن یسار ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔ ...


9 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الطِّبِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْحِجَامَةِ​)

حکم: ضعیف

2053. حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ قَال سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ يَقُولُ كَانَ لِابْنِ عَبَّاسٍ غِلْمَةٌ ثَلَاثَةٌ حَجَّامُونَ فَكَانَ اثْنَانِ مِنْهُمْ يُغِلَّانِ عَلَيْهِ وَعَلَى أَهْلِهِ وَوَاحِدٌ يَحْجُمُهُ وَيَحْجُمُ أَهْلَهُ قَالَ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِعْمَ الْعَبْدُ الْحَجَّامُ يُذْهِبُ الدَّمَ وَيُخِفُّ الصُّلْبَ وَيَجْلُو عَنْ الْبَصَرِ وَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ عُرِجَ بِهِ مَا مَرَّ عَلَى مَلَإٍ مِنْ الْمَلَائِكَةِ إِلَّا قَالُوا عَلَيْكَ بِالْحِجَا...

جامع ترمذی : كتاب: طب (علاج ومعالجہ) کے احکام ومسائل (باب: پچھنالگوانے کابیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

2053. عکرمہ کہتے ہیں: ابن عباس ؓ کے پاس پچھنا لگانے والے تین غلام تھے، ان میں سے دو ابن عباس اور ان کے اہل وعیال کے لیے غلہ حاصل کرتے تھے اورایک غلام ان کو اور ان کے اہل وعیال کو پچھنا لگاتا تھا ، ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’پچھنا لگانے والاغلام کیا ہی اچھاہے، وہ (فاسد) خون کودور کرتا ہے، پیٹھ کو ہلکا کرتا ہے، اورآنکھ کوصاف کرتاہے‘‘۔ آپﷺ معراج میں فرشتوں کی جس جماعت کے پاس سے گزرے انہوں نے یہ ضرورکہا کہ تم پچھنا ضرورلگواؤ، آپﷺ نے فرمایا: ’’تمہارے پچھنا لگوانے کا سب سے بہتر دن مہینہ کی سترہویں، انیسویں اوراکیس...


10 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الطِّبِّ (بَابٌ فِي أَيِّ الْأَيَّامِ يُحْتَجَمُ)

حکم: صحیح

3486. حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مَطَرٍ، عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنِ النَّهَّاسِ بْنِ قَهْمٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «مَنْ أَرَادَ الْحِجَامَةَ، فَلْيَتَحَرَّ سَبْعَةَ عَشَرَ، أَوْ تِسْعَةَ عَشَرَ، أَوْ إِحْدَى وَعِشْرِينَ، وَلَا يَتَبَيَّغْ بِأَحَدِكُمُ الدَّمُ فَيَقْتُلَهُ»...

سنن ابن ماجہ : کتاب: طب سے متعلق احکام ومسائل (باب: کن دنوں میں سینگی لگوانی چاہیے؟ )

مترجم: MajahWriterName

3486. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص سینگی لگوانا چاہے، اسے چاہیے کہ (چاند کی) سترہ، انیس یا اکیس تاریخ کو سینگی لگوانے کی کوشش کرے۔ ایسا نہ ہو کہ دوران خون میں خلل واقع ہو اور وفات ہوجائے۔‘‘