1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الإِجَارَةِ (بَابُ مَا يُعْطَى فِي الرُّقْيَةِ عَلَى أَحْيَاءِ ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2276. حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ انْطَلَقَ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفْرَةٍ سَافَرُوهَا حَتَّى نَزَلُوا عَلَى حَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ فَاسْتَضَافُوهُمْ فَأَبَوْا أَنْ يُضَيِّفُوهُمْ فَلُدِغَ سَيِّدُ ذَلِكَ الْحَيِّ فَسَعَوْا لَهُ بِكُلِّ شَيْءٍ لَا يَنْفَعُهُ شَيْءٌ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لَوْ أَتَيْتُمْ هَؤُلَاءِ الرَّهْطَ الَّذِينَ نَزَلُوا لَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ عِنْدَ بَعْضِهِمْ شَيْءٌ فَأَتَوْهُمْ فَقَالُوا يَا أَيُّهَا الرَّهْطُ إِنَّ سَيِّدَنَا لُدِغَ و...

صحیح بخاری : کتاب: اجرت کے مسائل کا بیان (باب : سورہ فاتحہ پڑھ کر عربوں پر پھونکنا اور اس پر اجرت لے لینا )

مترجم: BukhariWriterName

2276. حضرت ابو سعید خدری  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کے کچھ صحابہ کسی سفر پر روانہ ہوئے۔ جاتے جاتے انھوں نے عرب کے ایک قبیلے کے پاس پڑاؤکیا اور چاہا کہ اہل قبیلہ ان کی مہمانی کریں مگر انھوں نے اس سے صاف انکار کردیا۔ اسی دوران میں اس قبیلے کے سردارکو کسی زہریلی چیز نے ڈس لیا۔ ان لوگوں نے ہر قسم کا علاج کیا مگر کوئی تدبیر کار گر نہ ہوئی۔ کسی نے کہا: تم ان لوگوں کے پاس جاؤ جو یہاں پڑاؤ کیے ہوئے ہیں۔ شاید ان میں سے کسی کے پاس کوئی علاج ہو، چنانچہ وہ لوگ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے پاس آئے اور کہنے لگے: اے لوگو!ہمارےسردار کو کسی زہریلی چیز نے ڈ...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ فَضَائِلِ القُرْآنِ (بَابُ فَضْلِ فَاتِحَةِ الكِتَابِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5007. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا وَهْبٌ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ مَعْبَدٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ كُنَّا فِي مَسِيرٍ لَنَا فَنَزَلْنَا فَجَاءَتْ جَارِيَةٌ فَقَالَتْ إِنَّ سَيِّدَ الْحَيِّ سَلِيمٌ وَإِنَّ نَفَرَنَا غَيْبٌ فَهَلْ مِنْكُمْ رَاقٍ فَقَامَ مَعَهَا رَجُلٌ مَا كُنَّا نَأْبُنُهُ بِرُقْيَةٍ فَرَقَاهُ فَبَرَأَ فَأَمَرَ لَهُ بِثَلَاثِينَ شَاةً وَسَقَانَا لَبَنًا فَلَمَّا رَجَعَ قُلْنَا لَهُ أَكُنْتَ تُحْسِنُ رُقْيَةً أَوْ كُنْتَ تَرْقِي قَالَ لَا مَا رَقَيْتُ إِلَّا بِأُمِّ الْكِتَابِ قُلْنَا لَا تُحْدِثُوا شَيْئًا حَتَّى نَأْتِيَ أَوْ نَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَل...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان (باب: سورۂ فاتحہ کی فضیلت کا بیان فضائل آمین )

مترجم: BukhariWriterName

5007. سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا ہم ایک سفر میں تھے تو (ایک قبیلے کے نزدیک) ہم نے پڑاؤ کیا۔ وہاں ایک لونڈی آئی اور کہنے لگی کہ قبیلے کے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا ہے اور ہمارے قبیلے کے مرد موجود نہیں ہیں کیا تم میں سے کوئی جھاڑ پھونک کرنے والا ہے؟ ہم میں سے ایک شخص اس کے ساتھ جانے والا ہے؟ ہم میں سے ایک شخص اس کے ساتھ جانے کے لیے کھڑا ہوا، حالانکہ ہم اسے جھاڑ پھونک والا خیال نہیں کرتے تھے، چنانچہ اس نے دم کیا تو سردار تندرست ہو گیا اور اس نے (شکرانے کے طور) تیس (30) بکریاں دینے کا حکم دیا، نیز ہمیں دودھ بھی پلایا۔ جب وہ شخص واپس آیا تو ہم نے اس سے...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطِّبِّ (بَابُ الرُّقَى بِفَاتِحَةِ الكِتَابِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5736. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ أَبِي المُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَوْا عَلَى حَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ العَرَبِ فَلَمْ يَقْرُوهُمْ، فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ، إِذْ لُدِغَ سَيِّدُ أُولَئِكَ، فَقَالُوا: هَلْ مَعَكُمْ مِنْ دَوَاءٍ أَوْ رَاقٍ؟ فَقَالُوا: إِنَّكُمْ لَمْ تَقْرُونَا، وَلاَ نَفْعَلُ حَتَّى تَجْعَلُوا لَنَا جُعْلًا، فَجَعَلُوا لَهُمْ قَطِيعًا مِنَ الشَّاءِ، فَجَعَلَ يَقْرَأُ بِأُمِّ القُرْآنِ، وَيَجْمَعُ بُزَاقَهُ وَيَتْفِلُ، فَبَرَأَ فَأ...

صحیح بخاری : کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں (باب: سورۃ فاتحہ سے دم کرنا )

مترجم: BukhariWriterName

5736. حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کے چند صحابہ کرام عرب کے قبائل میں سے کسی قبیلے کے پاس سے گزرے تو انہوں نے ان کی ضیافت نہ کی۔ اس دوران میں اس قبیلے کے سردار کو کسی زہریلے جانور نے کاٹ لیا۔ قبیلے والوں نے صحابہ کرام سے کہا: تمہارے پاس اس کی کوئی دوا یا دم کرنے والا ہے؟صحابہ کرام نے کہا: تم لوگوں نے ہماری مہمان نوازی نہیں کی، لہذا ہم اس وقت تک دم نہیں کریں گے جب تک تم ہماری مزدوری طے نہ کرو، چنانچہ انہوں نے کچھ بکریاں دینا طے کردیں۔ پھر ان میں ایک شخص نے سورہ فاتحہ پڑھنا شروع کردی، دوم کرتے وقت منہ میں تھوک جمع کرتا رہا اور متاثرہ جگہ پر لگاتا رہا، ایسا...


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطِّبِّ (بَابُ الشَّرْطِ فِي الرُّقْيَةِ بِقَطِيعٍ بِفَاتِح...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5737. حَدَّثَنِي سِيدَانُ بْنُ مُضَارِبٍ أَبُو مُحَمَّدٍ البَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ البَصْرِيُّ هُوَ صَدُوقٌ يُوسُفُ بْنُ يَزِيدَ البَرَّاءُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الأَخْنَسِ أَبُو مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرُّوا بِمَاءٍ، فِيهِمْ لَدِيغٌ أَوْ سَلِيمٌ، فَعَرَضَ لَهُمْ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ المَاءِ، فَقَالَ: هَلْ فِيكُمْ مِنْ رَاقٍ، إِنَّ فِي المَاءِ رَجُلًا لَدِيغًا أَوْ سَلِيمًا، فَانْطَلَقَ رَجُلٌ مِنْهُمْ، فَقَرَأَ بِفَاتِحَةِ الكِتَابِ عَلَى شَاءٍ، فَبَرَأَ، فَجَاءَ بِالشَّاءِ إِلَى أَصْحَاب...

صحیح بخاری : کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں (باب: سورۃ فاتحہ سے دم جھاڑ کرنے میں ( بکریاں لینے کی ) شرط لگانا )

مترجم: BukhariWriterName

5737. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کے چند صحابہ کرام چشمے پر رہنے والوں کے پاس سے گزرے۔ ان کے ہاں زہریلے کا کاٹا ہوا ایک شخص تھا۔ صحابہ کرام کے پاس ان کا ایک آدمی آیا اور کہنے لگا: کیا تم میں کوئی دم جھاڑ کرنے والا ہے؟ کیونکہ اس چشمے پر ایک آدمی کو کسی زہریلے جانور سے کاٹ لیا ہے۔ صحابہ کرام میں سے ایک آدمی اس کے ہمراہ گیا اور چند بکریاں لینے کی شرط پر سورہ فاتحہ سے دم کیا تو وہ تندرست ہوگیا۔ وہ صحابی بکریاں لے کر اپنے ساتھیوں کے پاس آیا تو انہوں نے اسے اچھا خیال نہ کیا اور کہا کہ تو نے اللہ کی کتاب پڑھ کر اجرت لی ہے؟ آخر جب حضرات مدینہ طیبہ آئے تو انہوں نے ع...


5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطِّبِّ (بَابُ النَّفْثِ فِي الرُّقْيَةِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5749. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ أَبِي المُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّ رَهْطًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْطَلَقُوا فِي سَفْرَةٍ سَافَرُوهَا، حَتَّى نَزَلُوا بِحَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ العَرَبِ، فَاسْتَضَافُوهُمْ فَأَبَوْا أَنْ يُضَيِّفُوهُمْ، فَلُدِغَ سَيِّدُ ذَلِكَ الحَيِّ، فَسَعَوْا لَهُ بِكُلِّ شَيْءٍ لاَ يَنْفَعُهُ شَيْءٌ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَوْ أَتَيْتُمْ هَؤُلاَءِ الرَّهْطَ الَّذِينَ قَدْ نَزَلُوا بِكُمْ، لَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ عِنْدَ بَعْضِهِمْ شَيْءٌ، فَأَتَوْهُمْ فَقَالُوا: يَا أَيُّهَا الرَّهْطُ، إِنَّ سَيِّدَنَ...

صحیح بخاری : کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں (باب: دعا پڑھ کر مریض پر پھونک مارنا اس طرح کہ منہ سے ذرا سا تھوک بھی نکلے )

مترجم: BukhariWriterName

5749. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے چند صحابہ کرام ایک سفر کے لیے روانہ ہوئے۔ وہ سفر کرتے رہے حتیٰ کہ انہوں نے (راستے میں) عرب کے ایک قبیلے کے ہاں پڑاؤ کیا تو ان سے ضیافت طلب کی لیکن انہوں نے انکار کردیا۔ اچانک اس قبیلے کے سردار کو کسی زہریلی چیز نے کاٹ کھایا۔ انہوں نے اس (کی صحت یابی) کے لیے پوری کوشش کی لیکن کچھ فائدہ نہ ہوا۔ آخر ان میں سے کسی نے کہا: تم ان لوگوں کے پاس جاؤ جو تمہارے پاس ٹھہرے ہوئے ہیں ممکن ہے کہ ان میں سے کسی کے پاس کوئی چیز نہو چنانچہ صحابہ کرام‬ ؓ ک‬ے پاس آئے اور کہا: لوگو! ہمارے سردار کو کسی زہریلی چیز نے ڈس لیا ہے۔ ہم نے ...


6 سنن أبي داؤد: کِتَابُ الْإِجَارَةِ (بَابٌ فِي كَسْبِ الْأَطِبَّاءِ)

حکم: صحیح

3418. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَهْطًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْطَلَقُوا فِي سَفْرَةٍ سَافَرُوهَا، فَنَزَلُوا بِحَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ، فَاسْتَضَافُوهُمْ، فَأَبَوْا أَنْ يُضَيِّفُوهُمْ، قَالَ: فَلُدِغَ سَيِّدُ ذَلِكَ الْحَيِّ، فَشَفَوْا لَهُ بِكُلِّ شَيْءٍ، لَا يَنْفَعُهُ شَيْءٌ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَوْ أَتَيْتُمْ هَؤُلَاءِ الرَّهْطَ الَّذِينَ نَزَلُوا بِكُمْ لَعَلَّ أَنْ يَكُونَ عِنْدَ بَعْضِهِمْ شَيْءٌ يَنْفَعُ صَاحِبَكُمْ! فَقَالَ بَعْضُهُمْ: إِنَّ سَيِّدَنَا لُدِغَ...

سنن ابو داؤد : کتاب: اجارے کے احکام و مسائل (باب: طبیبوں کی کمائی کا بیان )

مترجم: DaudWriterName

3418. سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ اصحاب نبی ﷺ کی ایک جماعت سفر میں گئی۔ انہوں نے ایک عرب قبیلہ کے ہاں پڑاؤ کیا اور ان سے ضیافت طلب کی۔ مگر انہوں نے انکار کر دیا۔ پھر ایسے ہوا کہ اس قبیلے کے سردار کو (بچھو وغیرہ نے) ڈنک مار دیا۔ انہوں نے اس کا ہر طرح سے علاج کیا، مگر اسے کوئی فائدہ نہ ہوا۔ تو ان میں سے کسی نے کہا: اگر تم ان لوگوں کے پاس جاؤ جو تمہارے ہاں پڑاؤ کیے ہوئے ہیں، شاید ان میں کسی کے پاس کوئی چیز ہو جو تمہارے آدمی کے لیے مفید ہو۔ (تو بعض آدمی آئے) اور کہا کہ ہمارے سردار کو بچھو وغیرہ نے ڈنک مار دیا ہے اور ہم نے اس کا ہر طرح سے علاج معالجہ کیا ہے، مگر ...


8 سنن أبي داؤد: کِتَابُ الْإِجَارَةِ (بَابٌ فِي كَسْبِ الْأَطِبَّاءِ)

حکم: صحیح

3420. حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ، عَنْ عَمِّهِ، أَنَّهُ مَرَّ بِقَوْمٍ، فَأَتَوْهُ، فَقَالُوا: إِنَّكَ جِئْتَ مِنْ عِنْدِ هَذَا الرَّجُلِ بِخَيْرٍ، فَارْقِ لَنَا هَذَا الرَّجُلَ، فَأَتَوْهُ بِرَجُلٍ مَعْتُوهٍ فِي الْقُيُودِ، فَرَقَاهُ بِأُمِّ الْقُرْآنِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً، وَكُلَّمَا خَتَمَهَا جَمَعَ بُزَاقَهُ ثُمَّ تَفَلَ، فَكَأَنَّمَا أُنْشِطَ مِنْ عِقَالٍ، فَأَعْطَوْهُ شَيْئًا، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَهُ لَهُ؟! فَقَالَ النَّب...

سنن ابو داؤد : کتاب: اجارے کے احکام و مسائل (باب: طبیبوں کی کمائی کا بیان )

مترجم: DaudWriterName

3420. جناب خارجہ بن صلت نے اپنے چچا (سیدنا علاقہ بن صحار تمیمی ؓ) سے روایت کیا کہ وہ ایک قوم کے پاس سے گزرے تو وہ لوگ ان کے پاس آئے اور کہا: تم اس شخص (رسول اللہ ﷺ) کے پاس سے خیر (قرآن اور ذکر اللہ) لے کر آئے ہو، چنانچہ ہمارے اس شخص پر دم کر دو۔ پھر وہ لوگ ان کے پاس ایک مجنون (دیوانے) کو لائے جو زنجیروں میں جکڑا ہوا تھا۔ انہوں نے اسے تین دن تک صبح شام سورۃ فاتحہ کا دم کیا، وہ جب بھی اسے ختم کرتے تو اپنا لعاب جمع کرتے اور اس پر پھونک دیتے۔ پھر وہ ایسے ہو گیا جیسے کہ بندھن سے کھول دیا گیا ہو۔ ان لوگوں نے ان کو کچھ دیا تو وہ نبی کریم ﷺ کے پاس آئے اور یہ سب بیان کیا۔ تو...


9 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطِّبِّ (بَابٌ كَيْفَ الرُّقَى)

حکم: صحیح

3896. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ زَكَرِيَّا، قَالَ: حَدَّثَنِي عَامِرٌ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ التَّمِيمِيِّ، عَنْ عَمِّهِ, أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَسْلَمَ، ثُمَّ أَقْبَلَ رَاجِعًا مِنْ عِنْدِهِ، فَمَرَّ عَلَى قَوْمٍ عِنْدَهُمْ رَجُلٌ مَجْنُونٌ مُوثَقٌ بِالْحَدِيدِ، فَقَالَ أَهْلُهُ: إِنَّا حُدِّثْنَا أَنَّ صَاحِبَكُمْ هَذَا قَدْ جَاءَ بِخَيْرٍ، فَهَلْ عِنْدَكَ شَيْءٌ نُدَاوِيهِ؟ فَرَقَيْتُهُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَبَرَأَ، فَأَعْطَوْنِي مِائَةَ شَاةٍ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: >هَلْ إِلَّا هَذَا؟- و...

سنن ابو داؤد : کتاب: علاج کے احکام و مسائل (باب: دم کیسے کیا جائے ؟ )

مترجم: DaudWriterName

3896. جناب خارجہ بن صلت تمیمی اپنے چچا (علاقہ بن صحار سلیطی التمیمی ؓ) سے روایت کرتے ہیں کہ وہ نبی کریم ﷺ کے پاس آئے اور اسلام قبول کیا۔ پھر واپس لوٹے تو ایک قوم کے پاس سے گزرے، ان کے ہاں ایک مجنون آدمی تھا جو زنجیروں میں جکڑا ہوا تھا۔ اس کے گھر والوں نے ان سے کہا: تحقیق ہمیں خبر ملی ہے کہ تمہارا یہ صاحب (رسول اللہ ﷺ) خیر کے ساتھ آیا ہے۔ تو کیا تمہارے پاس کوئی چیز ہے جس سے تم اس کا علاج کر دو؟ چنانچہ میں نے اس کو سورۃ فاتحہ سے دم کیا تو وہ ٹھیک ہو گیا۔ پھر انہوں نے مجھے سو بکریاں دیں تو میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو اور آپ ﷺ کو خبر دی۔ آپ ﷺ نے پوچھا: ”کی...


10 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطِّبِّ (بَابٌ كَيْفَ الرُّقَى)

حکم: صحیح

3897. حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي ح، وحَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ خَارِجَةَ ابْنِ الصَّلْتِ، عَنْ عَمِّهِ, أَنَّهُ مَرَّ قَالَ: فَرَقَاهُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ, غُدْوَةً وَعَشِيَّةً, كُلَّمَا خَتَمَهَا جَمَعَ بُزَاقَهُ ثُمَّ تَفَلَ، فَكَأَنَّمَا أُنْشِطَ مِنْ عِقَالٍ، فَأَعْطَوْهُ شَيْئًا، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... ثُمَّ ذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ مُسَدَّدٍ. ...

سنن ابو داؤد : کتاب: علاج کے احکام و مسائل (باب: دم کیسے کیا جائے ؟ )

مترجم: DaudWriterName

3897. جناب خارجہ بن صلت اپنے چچا (سیدنا علاقہ بن صحار سلیطی التمیمی ؓ) سے روایت کرتے ہیں کہ وہ ایک قوم کے پاس سے گزرے (اور ایک مریض کو) تین دن تک صبح و شام سورۃ فاتحہ سے دم کرتے رہے۔ جب وہ اسے پوری پڑھ لیتے تو اپنا لعاب جمع کر کے مریض پر پھونک دیتے۔ اس سے وہ گویا اپنے بندھن سے کھل گیا۔ اس پر ان لوگوں نے ان کو کچھ مال دیا تو وہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور پھر مذکورہ بالا حدیث مسدد کی مانند روایت کیا۔ ...