2 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ الْأَطْعِمَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي أَكْلِ الْحُبَارَى​

حکم: ضعیف

1958 حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ الْأَعْرَجُ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُمَرَ بْنِ سَفِينَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ أَكَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَحْمَ حُبَارَى قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ عُمَرَ بْنِ سَفِينَةَ رَوَى عَنْهُ ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ وَيُقَالُ بُرَيْدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ سَفِينَةَ...

جامع ترمذی: كتاب: کھانے کے احکام ومسائل (باب: سرخاب کھانے کا بیان​)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1958. سفینہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حباری کا گوشت کھایا۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث غریب ہے۔۲۔ ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔۳۔ ابراہیم بن عمربن سفینہ سے ابن ابی فدیک نے بھی روایت کی ہے، انہیں برید بن عمربن سفینہ بھی کہا گیا ہے۔


3 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ قَولِ الاَنصَارِ کُنَّا لَنَعرِفُ المُنَافِق...

حکم: ضعیف

4115 حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ عِيسَى بْنِ عُمَرَ عَنْ السُّدِّيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كَانَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَيْرٌ فَقَالَ اللَّهُمَّ ائْتِنِي بِأَحَبِّ خَلْقِكَ إِلَيْكَ يَأْكُلُ مَعِي هَذَا الطَّيْرَ فَجَاءَ عَلِيٌّ فَأَكَلَ مَعَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ السُّدِّيِّ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَنَسٍ وَعِيسَى بْنُ عُمَرَ هُوَ كُوفِيٌّ وَالسُّدِّيُّ اسْمُهُ إِسْمَعِيلُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَقَدْ أَدْرَكَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ وَرَأَى الْحُسَي...

جامع ترمذی: كتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں (باب: انصار کا قول کہ ہم لوگ پہنچاتے ہیں منافقین کو...)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

4115. انس بن مالک ؓ کہتے ہیں: نبی اکرم ﷺ کے پاس ایک پرندہ تھا، آپﷺ نے دعا فرمائی کہ اے اللہ! میرے پاس ایک ایسے شخص کو لے آ جو تیری مخلوق میں مجھے سب سے زیادہ محبوب ہو تاکہ وہ میرے ساتھ اس پرندے کا گوشت کھائے، تو علیؓ آئے اور انہوں نے آپﷺ کے ساتھ کھانا کھایا۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے سدی کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔۲۔ یہ حدیث انس سے دوسری سندوں سے بھی آئی ہے۔۳۔ عیسیٰ بن عمر کو فی ہیں۔۴۔ اور سدی کا نام اسماعیل بن عبدالرحمن ہے، اور ان کا سماع انس بن مالک سے ہے،اور حسینؓ بن علیؓ کی رؤیت بھی انہیں حاصل ہے،...


4 ‌مسند احمد مُسْنَدُ الْعَشْرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ مُسْنَدُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللهُ ع...

حکم: إسناده ضعيف

591 حَدَّثَنَا حَسَنٌ وَأَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هُبَيْرَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زُرَيْرٍ أَنَّهُ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ حَسَنٌ يَوْمَ الْأَضْحَى فَقَرَّبَ إِلَيْنَا خَزِيرَةً فَقُلْتُ أَصْلَحَكَ اللَّهُ لَوْ قَرَّبْتَ إِلَيْنَا مِنْ هَذَا الْبَطِّ يَعْنِي الْوَزَّ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَكْثَرَ الْخَيْرَ فَقَالَ يَا ابْنَ زُرَيْرٍ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَحِلُّ لِلْخَلِيفَةِ مِنْ مَالِ اللَّهِ إِلَّا قَصْعَتَانِ قَصْعَةٌ يَأْكُ...

مسند احمد: جنت کی بشارت پانےوالےدس صحابہ کی مسند (حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مرویات)

مترجم: مولانا محمد ظفر اقبال

591. عبداللہ بن زریر کہتےہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا ، انہوں نے ہمارے سامنے خزیرہ (سالن مع گوشت و روٹی) پیش کیا، میں نے بے تکلفی سے عرض کیا کہ اللہ آپ کا بھلا کرے، اگر آپ یہ بطخ ہمارے سامنے پیش کرتے تو کیا ہو جاتا، اب تو اللہ نے مال غنیمت کی بھی فراوانی فرما رکھی ہے؟ فرمایا ابن زریر! میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ خلیفہ کے لیے اللہ کے مال میں سے صرف دو پیالے ہی حلال ہیں ایک وہ پیالہ جس میں سے وہ خود اور اس کے اہل خانہ کھا سکیں اور دوسرا پیالہ وہ جسے وہ لوگوں کے سامنے پیش کر دے۔...