2 جامع الترمذي: أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ مِنْ الْفَضْلِ فِي رِضَا الْوَالِد...)

حکم: صحیح

1990.01. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو نَحْوَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ وَهَذَا أَصَحُّ قَالَ أَبُو عِيسَى وَهَكَذَا رَوَى أَصْحَابُ شُعْبَةَ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو مَوْقُوفًا وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَفَعَهُ غَيْرَ خَالِدِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ شُعْبَةَ وَخَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ثِقَةٌ مَأْمُونٌ قَالَ سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ الْمُثَنَّى يَقُولُ مَا رَأَيْتُ بِالْبَصْرَةِ مِثْلَ خَالِدِ بْنِ الْحَارِثِ وَلَا بِالْكُوفَةِ مِثْلَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِدْرِ...

جامع ترمذی : كتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں (باب: ماں باپ کی رضامندی کی فضیلت کابیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

1990.01. اس سند سے عبد اللہ بن عمرو ؓ سے (موقوفاً) اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ شعبہ نے اس کو مرفوع نہیں کیا ہے اوریہ زیادہ صحیح ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ شعبہ کے شاگردوں نے اسی طرح (عن شعبة، عن يعلى بن عطاء، عن أبيه، عن عبد الله بن عمرو)  کی سند سے موقوفا روایت کی ہے، ہم خالد بن حارث کے علاوہ کسی کو نہیں جانتے ہیں، جس نے شعبہ سے اس حدیث کو مرفوعاً روایت کی ہو۔ ۲۔ خالد بن حارث ثقہ ہیں، مامون ہیں، کہتے ہیں: میں نے بصرہ میں خالد بن حارث جیسااورکوفہ میں عبداللہ بن ادریس جیسا کسی کو نہیں دیک...


3 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الزُّهْدِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ فِي قِلَّةِ الْكَلاَمِ​)

حکم: صحیح

2319. حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي قَال سَمِعْتُ بِلَالَ بْنَ الْحَارِثِ الْمُزَنِيَّ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ مِنْ رِضْوَانِ اللَّهِ مَا يَظُنُّ أَنْ تَبْلُغَ مَا بَلَغَتْ فَيَكْتُبُ اللَّهُ لَهُ بِهَا رِضْوَانَهُ إِلَى يَوْمِ يَلْقَاهُ وَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ مِنْ سَخَطِ اللَّهِ مَا يَظُنُّ أَنْ تَبْلُغَ مَا بَلَغَتْ فَيَكْتُبُ اللَّهُ عَلَيْهِ بِهَا سَخَطَهُ إِلَى يَوْمِ يَلْقَاهُ قَال...

جامع ترمذی : كتاب: زہد،ورع، تقوی اور پرہیز گاری کے بیان میں (باب: کم بولنے کی خوبی کابیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

2319. صحابی رسول بلال بن حارث مزنی ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ’’تم میں سے کوئی اللہ کی رضامندی کی ایسی بات کہتا ہے جس کے بارے میں وہ نہیں جانتا کہ اس کی وجہ سے اس کا مرتبہ کہاں تک پہنچے گا حالاں کہ اللہ تعالیٰ اس کی اس بات کی وجہ سے اس کے حق میں اس دن تک کے لیے اپنی خوشنودی اور رضامندی لکھ دیتا ہے جس دن وہ اس سے ملے گا، اور تم میں سے کوئی اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کی ایسی بات کہتا ہے جس کے بارے میں اسے گمان بھی نہیں ہوتا کہ اس کی وجہ سے ا س کا وبال کہاں تک پہنچے گا جب کہ اللہ اس کی اس بات کی وجہ سے اس کے حق میں اس دن تک کے لیے ہے ج...


4 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الزُّهْدِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ مِنهُ عَاقِبَةٌ مِنِ الْتَمَسَ رِضَا النَّاس...)

حکم: صحیح

2414. حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ بْنِ الْوَرْدِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ قَالَ كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنْ اكْتُبِي إِلَيَّ كِتَابًا تُوصِينِي فِيهِ وَلَا تُكْثِرِي عَلَيَّ فَكَتَبَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا إِلَى مُعَاوِيَةَ سَلَامٌ عَلَيْكَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ الْتَمَسَ رِضَا اللَّهِ بِسَخَطِ النَّاسِ كَفَاهُ اللَّهُ مُؤْنَةَ النَّاسِ وَمَنْ الْتَمَسَ رِضَا النَّاسِ بِسَخَطِ اللَّهِ وَكَلَهُ اللَّهُ إِلَ...

جامع ترمذی : كتاب: زہد،ورع، تقوی اور پرہیز گاری کے بیان میں (باب: دنیاکو ناراض کر کے اللہ کی رضامندی حاصل کرنے کابیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

2414. عبدالوہاب بن ورد سے روایت ہے کہ ان سے مدینہ کے ایک شخص نے بیان کیا: معاویہ ؓ نے ام المومنین عائشہ‬ ؓ ک‬ے پاس ایک خط لکھا کہ مجھے ایک خط لکھیئے اور اس میں کچھ وصیت کیجئے۔ چنانچہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے معاویہ ؓ کے پاس خط لکھا: دعا وسلام کے بعد معلوم ہوکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ’’جو لوگوں کی ناراضگی میں اللہ تعالیٰ کی رضا کاطالب ہو تو لوگوں سے پہنچنے والی تکلیف کے سلسلے میں اللہ اس کے لیے کافی ہوگا اور جو اللہ کی ناراضگی میں لوگوں کی رضا کا طالب ہو تو اللہ تعالیٰ انہیں لوگوں کو اسے تکلیف دینے کے لیے مقرر کردے گا‘‘، (والسلام علی...


6 جامع الترمذي: أَبْوَابُ صِفَةِ الْجَنَّةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مُحَاوَرَةِ الرَّبِّ اَهلِ الجَنَّةِ)

حکم: صحیح

2555. حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ لِأَهْلِ الْجَنَّةِ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ فَيَقُولُونَ لَبَّيْكَ رَبَّنَا وَسَعْدَيْكَ فَيَقُولُ هَلْ رَضِيتُمْ فَيَقُولُونَ مَا لَنَا لَا نَرْضَى وَقَدْ أَعْطَيْتَنَا مَا لَمْ تُعْطِ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ فَيَقُولُ أَنَا أُعْطِيكُمْ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ قَالُوا أَيُّ شَيْءٍ أَفْضَلُ مِنْ ذَلِكَ قَالَ أُحِلُّ عَلَيْكُمْ رِضْوَانِي فَلَا أَسْخَطُ عَلَ...

جامع ترمذی : كتاب: جنت کاوصف اور اس کی نعمتوں کاتذکرہ (باب: پروردگار کا جنت والوں سے گفتگو کرنا )

مترجم: TrimziWriterName

2555. ابوسعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ جنت والوں سے کہے گا: اے جنت والو! وہ کہیں گے: لبیک اور سعدیک اے ہمارے رب! اللہ تعالیٰ پوچھے گا: کیا تم راضی ہوگئے؟ وہ کہیں گے: ہم کیوں نہیں راضی ہوں گے جب کہ تونے ہمیں ان نعمتوں سے نوازا ہے جو تونے اپنی کسی مخلوق کو نہیں دی ہیں، اللہ تعالیٰ کہے گا: میں تمہیں اس سے بھی زیادہ بہترچیزدوں گا۔ وہ پوچھیں گے: اس سے بہترکون سی چیز ہوسکتی ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تمہارے اوپر اپنی رضامندی نازل کروں گا اور تم سے کبھی نہیں ناراض ہوں گا‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے...


7 سنن النسائي: كِتَابُ السَّهْوِ (بَابٌ نَوْعٌ آخَرُ مِنْ عَدَدِ التَّسبِيحِ)

حکم: صحیح

1352. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ قَالَ سَمِعْتُ كُرَيْبًا عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ جُوَيْرِيَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَيْهَا وَهِيَ فِي الْمَسْجِدِ تَدْعُو ثُمَّ مَرَّ بِهَا قَرِيبًا مِنْ نِصْفِ النَّهَارِ فَقَالَ لَهَا مَا زِلْتِ عَلَى حَالِكِ قَالَتْ نَعَمْ قَالَ أَلَا أُعَلِّمُكِ يَعْنِي كَلِمَاتٍ تَقُولِينَهُنَّ سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ خَلْقِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ خَلْقِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ خَلْقِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ رِضَا نَفْسِهِ سُبْ...

سنن نسائی : کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل (باب: تسبیح کی ایک اور تعداد )

مترجم: NisaiWriterName

1352. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ اپنی زوجہ محترمہ جویریہ بنت حارث‬ ؓ ک‬ےپاس سے گزرے جب کہ وہ اپنی جائے نماز پر بیٹھی ذکر اذکار کر رہی تھیں۔ پھر آپ دوپہر کے قریب دوبارہ ان کے پاس سے گزرے۔ (وہ اس وقت بھی بیٹھی تھیں) آپ نے ان سے فرمایا: ”تم اس وقت سے اسی حالت میں ہو؟“ انھوں نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ”میں تمھیں کچھ کلمات نہ سکھا دوں جنھیں تم پڑھا کرو: [سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ خَلْقِهِ] ”اللہ کی تسبیح ہے، اس کی مخلوقات کی تعداد کے برابر۔“ تین دفعہ [سُبْحَانَ اللَّهِ رِضَا نَفْسِهِ] ”اللہ کی تسبیح ہے اس کی رضا مندی کے مطا...


8 سنن ابن ماجه: كِتَابُ السُّنَّةِ (بَابٌ فِي الْإِيمَانِ)

حکم: ضعیف

70. حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ فَارَقَ الدُّنْيَا عَلَى الْإِخْلَاصِ لِلَّهِ وَحْدَهُ، وَعِبَادَتِهِ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، مَاتَ وَاللَّهُ عَنْهُ رَاضٍ» قَالَ أَنَسٌ: وَهُوَ دِينُ اللَّهِ الَّذِي جَاءَتْ بِهِ الرُّسُلُ، وَبَلَّغُوهُ عَنْ رَبِّهِمْ قَبْلَ هَرْجِ الْأَحَادِيثِ، وَاخْتِلَافِ الْأَهْوَاءِ، وَتَصْدِيقُ ذَلِكَ فِي كِتَابِ اللَّهِ، فِي آخِرِ مَا نَزَلَ، يَقُو...

سنن ابن ماجہ : کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت (باب: ایمان سے متعلق احکام ومسائل )

مترجم: MajahWriterName

70. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص ایک اللہ کے لیے خلوص رکھتے ہوئے اور کسی کو اس کا شریک نہ مان کر صرف اس کی عبادت کرتے ہوئے، نماز پڑھتے اور ذکاة دیتے ہوئے دنیا سے رخصت ہوا، اس کی موت اس حال میں آتی ہے کہ اللہ اس سے راضی ہوتا ہے۔‘‘ حضرت انس ؓ نے فرمایا: اللہ کا دین یہی ہے جسے رسول لے کر آئے اور جسے انہوں نے اپنے رب کی طرف سے (بندوں کو) پہنچایا، بعد میں (سچی جھوٹی) باتیں خلط ملط ہوگئیں اور طرح طرح کی من مرضی کی باتیں سامنے آگئیں۔ اس کی تصدیق اللہ کی کتاب کی ان آیات سے ہوتی ہے جو آخر میں نازل ہوئیں۔ اللہ ...


10 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا (بَابُ السِّوَاكِ)

حکم: ضعیف

289. حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاتِكَةِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ عَنْ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَسَوَّكُوا فَإِنَّ السِّوَاكَ مَطْهَرَةٌ لِلْفَمِ مَرْضَاةٌ لِلرَّبِّ مَا جَاءَنِي جِبْرِيلُ إِلَّا أَوْصَانِي بِالسِّوَاكِ حَتَّى لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ يُفْرَضَ عَلَيَّ وَعَلَى أُمَّتِي وَلَوْلَا أَنِّي أَخَافُ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَفَرَضْتُهُ لَهُمْ وَإِنِّي لَأَسْتَاكُ حَتَّى لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ أُحْفِيَ مَقَادِمَ فَمِي...

سنن ابن ماجہ : کتاب: طہارت کے مسائل اور اس کی سنتیں (باب: مسواک کا بیان )

مترجم: MajahWriterName

289. حضرت ابو امامہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’مسواک کیا کرو کیوں کہ مسواک منہ صاف کرنے والی ہے اور اللہ تعالیٰ کو خوش کرنے والی ہے۔ جبریل ؑ جب بھی میرے پاس آئے، مسواک کی تاکید ضرور کی۔ حتی کہ مجھے خوف محسوس ہوا کہ مجھ پر اور میری امت پر وہ (مسواک) فرض کر دے جائے گی۔ اور اگرمجھے امت پر مشقت کا خوف نہ ہوتا تو میں اسے ان پر فرض کر دیتا۔ میں تو اس قدر مسواک کرتا ہوں کہ مجھے خطرہ محسوس ہوتا ہے کہ منہ کا اگلا حصہ چھیل ڈالوں گا۔‘‘ ...