1 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّهَارَةِ (بَابُ الْأَرْضِ يُصِيبُهَا الْبَوْلُ)

حکم: صحیح

380. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، وَابْنُ عَبْدَةَ فِي آخَرِينَ - وَهَذَا لَفْظُ ابْنِ عَبْدَة - أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةِ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فَصَلَّى قَالَ ابْنُ عَبْدَة: رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي وَمُحَمَّدًا، وَلَا تَرْحَمْ مَعَنَا أَحَدًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَقَدْ تَحَجَّرْتَ وَاسِعًا». ثُمَّ لَمْ يَلْبَثْ أَنْ بَالَ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ فَأَسْرَعَ النَّاسُ إِلَيْهِ، فَنَهَاهُمُ النَّبِيُّ صَلَّ...

سنن ابو داؤد : کتاب: طہارت کے مسائل (باب: زمین پر پیشاب پڑ جائے تو...؟ )

مترجم: DaudWriterName

380. سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک بدوی (دیہاتی) مسجد میں آیا، رسول اللہ ﷺ تشریف فرما تھے، اس نے آ کر نماز پڑھی۔ ابن عبدہ نے کہا کہ دو رکعتیں پڑھیں۔ پھر یہ دعا کی۔ «اللهم ارحمني ومحمدا ولا ترحم معنا أحدا» ”اے اللہ، مجھ پر اور محمد پر رحم کر اور ہمارے ساتھ کسی پر رحم نہ کر۔“ اس پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا ”تو نے تو وسیع اور کشادہ کو تنگ کر دیا ہے۔“ (یعنی اللہ کی رحمت کو) پھر زیادہ دیر نہ گزری کہ وہ مسجد کے کونے میں پیشاب کرنے لگا، لوگ جلدی سے اس کی طرف بڑھے، مگر آپ ﷺ نے ان کو روک دیا اور فرمایا &...


2 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّهَارَةِ (بَابُ الْأَرْضِ يُصِيبُهَا الْبَوْلُ)

حکم: صحیح

381. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الْمَلِكِ يَعْنِي ابْنَ عُمَيْرٍ، يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْقِلِ بْنِ مُقَرِّنٍ قَالَ: صَلَّى أَعْرَابِيٌّ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ قَالَ فِيهِ: وَقَالَ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خُذُوا مَا بَالَ عَلَيْهِ مِنَ التُّرَابِ فَأَلْقُوهُ، وَأَهْرِيقُوا عَلَى مَكَانِهِ مَاءً» قَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَهُوَ مُرْسَلٌ ابْنُ مَعْقِلٍ لَمْ يُدْرِكِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ...

سنن ابو داؤد : کتاب: طہارت کے مسائل (باب: زمین پر پیشاب پڑ جائے تو...؟ )

مترجم: DaudWriterName

381. جناب عبداللہ بن معقل بن مقرن ؓ (تابعی) بیان کرتے ہیں کہ ایک بدوی (دیہاتی) نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی اور مذکورہ بالا قصہ بیان کیا۔ اس روایت میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ”جس جگہ اس نے پیشاب کیا ہے اسے کھرچ دو اور پانی بہا دو۔“ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ یہ حدیث مرسل ہے (یعنی تابعی نے نبی کریم ﷺ سے روایت کی ہے) اور عبداللہ بن معقل نے نبی کریم ﷺ کو نہیں پایا۔ ...


3 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ مَا يَجِبُ عَلَى الْمُؤَذِّنِ مِنْ تَعَاهُدِ...)

حکم: لم تتم دراسته

517. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:َ >الْإِمَامُ ضَامِنٌ، وَالْمُؤَذِّنُ مُؤْتَمَنٌ، اللَّهُمَّ أَرْشِدِ الْأَئِمَّةَ، وَاغْفِرْ لِلْمُؤَذِّنِينَ<....

سنن ابو داؤد : کتاب: نماز کے احکام ومسائل (باب: مؤذن کے لیے واجب ہے کہ وقت کی پابندی کرے )

مترجم: DaudWriterName

517. سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”امام ضامن اور ذمہ دار ہے اور مؤذن امین اور قابل اعتماد ہے۔ اے اللہ! اماموں کو (صحیح علم و عمل) کی توفیق دے اور مؤذنوں کو بخش دے۔“


6 سنن النسائي: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ مَنْ سَأَلَ بِوَجْهِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ)

حکم: حسن

2568. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ سَمِعْتُ بَهْزَ بْنَ حَكِيمٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا أَتَيْتُكَ حَتَّى حَلَفْتُ أَكْثَرَ مِنْ عَدَدِهِنَّ لِأَصَابِعِ يَدَيْهِ أَلَّا آتِيَكَ وَلَا آتِيَ دِينَكَ وَإِنِّي كُنْتُ امْرَأً لَا أَعْقِلُ شَيْئًا إِلَّا مَا عَلَّمَنِي اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَإِنِّي أَسْأَلُكَ بِوَجْهِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بِمَا بَعَثَكَ رَبُّكَ إِلَيْنَا قَالَ بِالْإِسْلَامِ قَالَ قُلْتُ وَمَا آيَاتُ الْإِسْلَامِ قَالَ أَنْ تَقُولَ أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَتَخَلَّيْتُ وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ وَتُ...

سنن نسائی : کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل (باب: جو شخص اللہ تعالیٰ کی ذات کا واسطہ دے کر مانگے )

مترجم: NisaiWriterName

2568. حضرت بہز بن حکیم کے دادا (حضرت معاویہ بن حیدہ قشیرہ ؓ ) بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! میں نے آپ کے پاس آنے سے قبل اپنے ہاتھ کی انگلیوں کی تعداد سے بھی زیادہ قسمیں کھائی تھیں کہ نہ میں آپ کے پاس آوں گا اور نہ آپ کا دین قبول کروں گا۔ اور میں دین کی کوئی سمجھ نہیں رکھتا مگر جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول مجھے سکھائیں۔ اور میں آپ سے اللہ تعالیٰ کی ذات کے واسطے سے سوال کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو کیا چیز دے کر ہمارے پاس بھیجا ہے؟ اپ نے فرمایا: ”اسلام دے کر۔“ میں نے عرض کیا: اسلام کی علامات کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”یہ کہ تو کہ...