1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الشَّهَادَاتِ (بَابُ لاَ يُسْأَلُ أَهْلُ الشِّرْكِ عَنِ الشَّهَاد...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2685. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: يَا مَعْشَرَ المُسْلِمِينَ، كَيْفَ تَسْأَلُونَ أَهْلَ الكِتَابِ، وَكِتَابُكُمُ الَّذِي أُنْزِلَ عَلَى نَبِيِّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْدَثُ الأَخْبَارِ بِاللَّهِ، تَقْرَءُونَهُ لَمْ يُشَبْ، وَقَدْ حَدَّثَكُمُ اللَّهُ أَنَّ أَهْلَ الكِتَابِ بَدَّلُوا مَا كَتَبَ اللَّهُ وَغَيَّرُوا بِأَيْدِيهِمُ الكِتَابَ، فَقَالُوا: هُوَ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا، أَفَلاَ يَنْهَاكُمْ مَ...

صحیح بخاری : کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان (باب : مشرکوں کی گواہی قبول نہ ہوگی )

مترجم: BukhariWriterName

2685. حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: اے جماعت اہل اسلام! تم اہل کتاب سے کیونکر سوال کرتے ہو؟ حالانکہ تمہاری کتاب جو اللہ نے اپنے نبی کریم ﷺ پر نازل کی ہے وہ تو اللہ کی طرف سے تازہ خبریں دینے والی ہے جسے تم خود پڑھتے ہو۔ اس میں کسی قسم کی ملاوٹ نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے تمھیں بتایا ہے کہ اہل کتاب نے اللہ کی کتاب کو بدل ڈالا ہے اور اس میں اپنے ہاتھوں سے تبدیلی کرکے پھر کہہ دیا: ’’یہ اللہ کی طرف سے ہے تاکہ اس کے ذریعے سے وہ معمولی سا مفادحاصل کرلیں۔‘‘ کیا وہ علم جو تمھیں اللہ کی طرف سے ملا ہے اس نے تمھیں ان سے سوال کرنے سے منع ن...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ (بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «لاَ تَسْأَلُوا أَهْلَ ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

7363. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كَيْفَ تَسْأَلُونَ أَهْلَ الكِتَابِ عَنْ شَيْءٍ وَكِتَابُكُمُ الَّذِي أُنْزِلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْدَثُ، تَقْرَءُونَهُ مَحْضًا لَمْ يُشَبْ، وَقَدْ حَدَّثَكُمْ أَنَّ أَهْلَ الكِتَابِ بَدَّلُوا كِتَابَ اللَّهِ وَغَيَّرُوهُ، وَكَتَبُوا بِأَيْدِيهِمُ الكِتَابَ، وَقَالُوا: هُوَ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا؟ أَلاَ يَنْهَاكُمْ مَا جَاءَكُمْ مِنَ العِلْمِ عَنْ مَسْأَلَتِهِمْ؟ لاَ وَ...

صحیح بخاری : کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہﷺ کو مضبوطی سے تھامے رکھنا (باب : نبی کریم ﷺ کا فرمان کہ ” اہل کتاب سے دین کی کوئی بات نہ پوچھو “ )

مترجم: BukhariWriterName

7363. سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے ،انہوں نے فرمایا: تم اہل کتاب سے کسی چیز کے متعلق کیوں پوچھتے ہو، حالانکہ کتاب جسے تم پڑھتے ہو وہ رسول اللہ ﷺ پر تازہ تازہ ہوئی ہے؟ نیز یہ خالص ہے اس میں کوئی ملاوٹ نہیں کی گئی اور اللہ تعالٰی نے تمہیں بتایا ہے کہ اہل کتاب نے کتاب الہیٰ کو بدل دیا ہے اور اس میں تغیر کر دیا ہے۔ انہوں نے ازخود اپنے ہاتھوں سے لکھا اور کہہ دیا: یہ اللہ کی طرف سے ہے تاکہ اس کے ذریعے سے دنیا کا تھوڑا سا مال کمالیں۔ تمہارے پاس کو علم آیا ہے وہ تمہیں ان سے پوچھنے سے منع نہیں کرتا؟ اللہ کی قسم! میں نے نہیں دیکھا کہ اہل کتاب میں سے کوئی تم سے اس کے مت...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {كُلَّ يَوْمٍ هُوَ ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

7523. حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ قَالَ يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ كَيْفَ تَسْأَلُونَ أَهْلَ الْكِتَابِ عَنْ شَيْءٍ وَكِتَابُكُمْ الَّذِي أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْدَثُ الْأَخْبَارِ بِاللَّهِ مَحْضًا لَمْ يُشَبْ وَقَدْ حَدَّثَكُمْ اللَّهُ أَنَّ أَهْلَ الْكِتَابِ قَدْ بَدَّلُوا مِنْ كُتُبِ اللَّهِ وَغَيَّرُوا فَكَتَبُوا بِأَيْدِيهِمْ الْكُتُبَ قَالُوا هُوَ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ لِيَشْتَرُوا بِذَلِكَ ثَمَنًا قَلِيلًا أَوَلَا يَنْهَاكُمْ مَا جَاءَكُمْ مِنْ الْعِلْم...

صحیح بخاری : کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید (۔ باب سورۂ رحمان میں اللہ تعالیٰ کافرمان ’’پروردگار ہردن ایک نیاکام کررہاہے )

مترجم: BukhariWriterName

7523. سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ ہی سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: اے مسلمانو! تم اہل کتاب سے کسی مسئلہ کے متعلق کیوں پوچھتے ہو؟ حالانکہ تمہاری کتاب جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی پر نازل کی ہے وہ اللہ کی ہاں سے بالکل تازہ آئی ہے۔ وہ خالص ہے۔ اس میں کوئی ملاوٹ نہیں نیز اللہ تعالیٰ نے تمہیں خود بتا دیا ہے کہ اہل کتاب نے اللہ کی کتابوں کو تبدیل اورمتغیر کر دیا ہے چنانچہ وہ اپنے ہاتھوں سے ایک کتاب لکھتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے تاکہ اس کے ذریعے سے تھوڑی سی پونجی حاصل کر لیں۔ کیا تمہارے پاس جو علم آیا ہے وہ تمہیں ان سے سوال کرنے سے منع نہیں کرتا؟ اللہ کی ...


4 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْعِلْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي ذَهَابِ الْعِلْمِ​)

حکم: صحیح

2653. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَخَصَ بِبَصَرِهِ إِلَى السَّمَاءِ ثُمَّ قَالَ هَذَا أَوَانُ يُخْتَلَسُ الْعِلْمُ مِنْ النَّاسِ حَتَّى لَا يَقْدِرُوا مِنْهُ عَلَى شَيْءٍ فَقَالَ زِيَادُ بْنُ لَبِيدٍ الْأَنْصَارِيُّ كَيْفَ يُخْتَلَسُ مِنَّا وَقَدْ قَرَأْنَا الْقُرْآنَ فَوَاللَّهِ لَنَقْرَأَنَّهُ وَلَنُقْرِئَنَّهُ نِسَاءَنَا وَأَبْنَاءَنَا فَقَالَ ثَكِل...

جامع ترمذی : كتاب: علم اور فہم دین کے بیان میں (باب: علم کے ختم ہوجانے کابیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

2653. ابوالدرداء ؓ کہتے ہیں:ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ تھے، اچانک آپﷺ نے اپنی نظریں آسمان پر گاڑ دیں ، پھر فرمایا: ’’ایساوقت (آگیا) ہے کہ جس میں لوگوں کے سینوں سے علم اچک لیا جائے گا۔ یہاں تک کہ لوگوں کے پاس کچھ بھی علم نہیں ہوگا، زیاد بن لبید انصاری نے کہا: (اللہ کے رسولﷺ!) علم ہم سے کس طرح چھین لیا جائے گا جب کہ ہم قرآن پڑھتے ہوں گے۔ قسم اللہ کی! ہم ضرور اسے پڑھیں گے اور ہم ضرور اپنی عورتوں کو اسے پڑھائیں گے اور اپنے بچوں کو سکھائیں گے۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’اے زیاد تمہاری ماں تمہیں کھودے! میں تو تمہیں اہل مدینہ کے فقہاء میں سے شمار کرتا تھا۔ یہ...


5 سنن النسائي: كِتَابُ آدَابِ الْقُضَاةِ (بَابٌ حُكْمُ الْحَاكِمِ فِي دَارِهِ)

حکم: صحیح

5408. أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ قَالَ أَنْبَأَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ تَقَاضَى ابْنَ أَبِي حَدْرَدٍ دَيْنًا كَانَ عَلَيْهِ فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا حَتَّى سَمِعَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي بَيْتِهِ فَخَرَجَ إِلَيْهِمَا فَكَشَفَ سِتْرَ حُجْرَتِهِ فَنَادَى يَا كَعْبُ قَالَ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ضَعْ مِنْ دَيْنِكَ هَذَا وَأَوْمَأَ إِلَى الشَّطْرِ قَالَ قَدْ فَعَلْتُ قَالَ قُمْ فَاقْضِهِ...

سنن نسائی : کتاب: قضا اور قاضیوں کے آداب و مسائل کا بیان (باب: حاکم یا قاضی کا اپنے گھر میں فیصلہ کرنا )

مترجم: NisaiWriterName

5408. حضرت کعب ؓ سے روایت ہے کہ میں نے ابن حدرد سے اپنے قرض کی واپسی کا مطالبہ کیا جو اس کے ذمے تھا۔ ہماری آوازیں اونچی ہو گئیں حتیٰ کہ رسول اللہ ﷺ نے بھی سن لیں۔ آپ اپنے گھر میں تشریف فرما تھے۔ آپ باہر تشریف لائے۔ اپنے حجرۂ مبارک کا پردہ ہٹایا اور بلند آواز سے فرمایا: ”اے کعب!“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں۔ آپ نے فرمایا: ”اتنا معاف کردے۔“ اور ہاتھ سے نصف کا اشارہ فرمایا۔ میں نے کہا: مان لیا۔ آپ نے (ابن ابی حدرد سے) فرمایا: ”اٹھ اور باقی ادا کر۔“ ...