1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى{فَإِذَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2048. حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ آخَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنِي وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ فَقَالَ سَعْدُ بْنُ الرَّبِيعِ إِنِّي أَكْثَرُ الْأَنْصَارِ مَالًا فَأَقْسِمُ لَكَ نِصْفَ مَالِي وَانْظُرْ أَيَّ زَوْجَتَيَّ هَوِيتَ نَزَلْتُ لَكَ عَنْهَا فَإِذَا حَلَّتْ تَزَوَّجْتَهَا قَالَ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ لَا حَاجَةَ لِي فِي ذَلِكَ هَلْ مِنْ سُوقٍ فِيهِ تِجَارَةٌ قَالَ سُوقُ قَيْنُقَاعٍ قَالَ فَغَدَا إِلَيْه...

صحیح بخاری : کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان (باب: اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد سے متعلق احادیث کہ پھر جب نماز ختم ہو جائے تو زمین میں پھیل جاؤ ( یعنی رزق حلال کی تلاش میں اپنے کارو بار کو سنبھال لو ) اور اللہ تعالیٰ کا فضل تلاش کرو، اور اللہ تعالیٰ کو بہت زیادہ یاد کرو، تاکہ تمہارا بھلا ہو۔ اور جب انہوں نے سودا بکتے دیکھا یا کوئی تماشا دیکھا تو اس کی طرف متفرق ہو گئے اور تجھ کو کھڑا چھوڑ دیا۔ تو کہہ دے کہ جو اللہ تعالیٰ کے پاس ہے وہ تماشے اور سوداگری سے بہتر ہے اور اللہ ہی ہے بہتر روزی رز ق دینے والا۔ “ )

مترجم: BukhariWriterName

2048. حضرت عبدالرحمان بن عوف ؓسے روایت ہے انھوں نےفرمایا کہ جب ہم مدینہ طیبہ آئے تو رسول اللہ ﷺ نے میرے اور سعد بن ربیع  ؓ کے درمیان بھائی چارہ کرادیا۔ حضرت سعد بن ربیع  نے (مجھ سے) کہا: میں تمام انصار سے زیادہ مالدار ہوں۔ تمھیں اپنا نصف مال دیتا ہوں۔ اور میری دونوں بیویوں کو دیکھ لو، جسےتم پسند کرو میں اسے طلاق دے دیتا ہوں۔ جب اس کی عدت گزر جائے تو اس سے نکاح کرلینا۔ حضرت عبدالرحمان بن عوف  ؓ نے کہا: مجھے اس کی ضرورت نہیں، یہاں کوئی بازار ہے جہاں تجارت ہوتی ہو؟انھوں نے کہا، ہاں، قینقاع نامی ایک بازار ہے۔ حضرت عبدالرحمان بن عوف  صبح کو بازار آگئے...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى{فَإِذَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2049. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَدِمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ الْمَدِينَةَ فَآخَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيِّ وَكَانَ سَعْدٌ ذَا غِنًى فَقَالَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ أُقَاسِمُكَ مَالِي نِصْفَيْنِ وَأُزَوِّجُكَ قَالَ بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِي أَهْلِكَ وَمَالِكَ دُلُّونِي عَلَى السُّوقِ فَمَا رَجَعَ حَتَّى اسْتَفْضَلَ أَقِطًا وَسَمْنًا فَأَتَى بِهِ أَهْلَ مَنْزِلِهِ فَمَكَثْنَا يَسِيرًا أَوْ مَا شَاءَ اللَّهُ فَجَاءَ وَعَلَيْهِ وَضَرٌ مِنْ صُفْرَةٍ فَقَالَ لَهُ النَّ...

صحیح بخاری : کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان (باب: اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد سے متعلق احادیث کہ پھر جب نماز ختم ہو جائے تو زمین میں پھیل جاؤ ( یعنی رزق حلال کی تلاش میں اپنے کارو بار کو سنبھال لو ) اور اللہ تعالیٰ کا فضل تلاش کرو، اور اللہ تعالیٰ کو بہت زیادہ یاد کرو، تاکہ تمہارا بھلا ہو۔ اور جب انہوں نے سودا بکتے دیکھا یا کوئی تماشا دیکھا تو اس کی طرف متفرق ہو گئے اور تجھ کو کھڑا چھوڑ دیا۔ تو کہہ دے کہ جو اللہ تعالیٰ کے پاس ہے وہ تماشے اور سوداگری سے بہتر ہے اور اللہ ہی ہے بہتر روزی رز ق دینے والا۔ “ )

مترجم: BukhariWriterName

2049. حضرت انس  ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ حضرت عبدالرحمان بن عوف  ؓ مدینہ طیبہ آئے تو نبی کریم ﷺ نے ان کے اور حضرت سعد بن ربیع انصاری  ؓ کے درمیان بھائی چارہ قائم کردیا۔ حضرت سعد  مالدار تھے، انھوں نے حضرت عبدالرحمان بن عوف  ؓ سے کہا: میں تجھے اپنا مال آدھا آدھا تقسیم کردیتا ہوں، اس کے علاوہ آپ کی شادی کا بھی بندوبست کرتا ہوں۔ حضرت عبدالرحمان بن عوف  نے کہا: اللہ تعالیٰ تمہارےاہل وعیال اور مال واسباب میں برکت فرمائے، مجھے بازار کا راستہ بتاؤ، چنانچہ وہ منڈی سے واپس نہ آئے حتیٰ کہ پنیر اور گھی بطور نفع حاصل کرلیا اور وہ لے کر اپنے...


3 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ (بَابُ إِخَاءِ النَّبِيِّ ﷺ بَيْنَ المُهَاجِرِينَ، ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3781. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ قَدِمَ عَلَيْنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَآخَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ وَكَانَ كَثِيرَ الْمَالِ فَقَالَ سَعْدٌ قَدْ عَلِمَتْ الْأَنْصَارُ أَنِّي مِنْ أَكْثَرِهَا مَالًا سَأَقْسِمُ مَالِي بَيْنِي وَبَيْنَكَ شَطْرَيْنِ وَلِي امْرَأَتَانِ فَانْظُرْ أَعْجَبَهُمَا إِلَيْكَ فَأُطَلِّقُهَا حَتَّى إِذَا حَلَّتْ تَزَوَّجْتَهَا فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِي أَهْلِكَ فَلَمْ يَرْجِعْ يَوْمَئِذٍ حَتَّى أَفْضَلَ شَيْئًا ...

صحیح بخاری : کتاب: انصار کے مناقب (باب: نبی کریم ﷺ کا انصار اور مہاجرین کے درمیان بھائی چارہ قائم کرنا۔ )

مترجم: BukhariWriterName

3781. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہمارے پاس حضرت عبدالرحمٰن بن عوف ؓ  آئے تو نبی ﷺ نے ان کے اور حضرت سعد بن ربیع ؓ  کے درمیان سلسلہ مؤاخات قائم کر دیا۔ حضرت سعد ؓ صاحب ثروت انسان تھے۔ انہوں نے کہا: انصار جانتے ہیں کہ میں ان سب سے زیادہ مالدار ہوں۔ میں اپنا مال اپنے اور تمہارے درمیان دو حصوں میں تقسیم کر دیتا ہوں اور میری دو بیویاں ہیں۔ ان میں سے جو تمہیں پسند ہو اسے دیکھ لو۔ میں اسے طلاق دے دیتا ہوں۔ جب اس کی عدت ختم ہو جائے تو اس سے نکاح کر لو۔ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف ؓ نے فرمایا: اللہ تعالٰی آپ کے اہل و عیال میں برکت فرمائے! وہ اس دن واپس نہ آئے...


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ{لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4791. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ حَدَّثَنَا أَبُو مِجْلَزٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا تَزَوَّجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ دَعَا الْقَوْمَ فَطَعِمُوا ثُمَّ جَلَسُوا يَتَحَدَّثُونَ وَإِذَا هُوَ كَأَنَّهُ يَتَهَيَّأُ لِلْقِيَامِ فَلَمْ يَقُومُوا فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ قَامَ فَلَمَّا قَامَ قَامَ مَنْ قَامَ وَقَعَدَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَدْخُلَ فَإِذَا الْقَوْمُ جُلُوسٌ ثُمَّ إِنَّهُمْ قَامُوا فَانْطَلَقْتُ فَ...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آيت(( لا تد خلوا بيوت النبي...)) كی تفسيریعنی اے ایمان والو! نبی کے گھروں میں مت جایا کرو۔ سوائے اس وقت کے جب تمہیں کھانے کے لیے (آنے کی) اجازت دی جائے، ایسے طور پر کہ اس کی تیاری کے منتظر نہ بیٹھے رہو، البتہ جب تم کو بلایا جائے تب جایا کرو۔ پھر جب کھانا کھا چکو تو اٹھ کر چلے جایا کرو اور وہاں باتوں میں جی لگا کر مت بیٹھے رہا کرو۔ اس بات سے نبی کو تکلیف ہوتی ہے سودہ تمہارا لحاظ کرتے ہیں اور اللہ صاف بات کہنے سے (کسی کا) لحاظ نہیں کرتا اور جب تم ان (رسول کی ازواج) سے کوئی چیز مانگو تو ان سے پردے کے باہر سے مانگا کرو، یہ تمہارے اور ان کے دلوں کے پاک رہنے کا عمدہ ذریعہ ہے اور تمہیں جائز نہیں کہ تم رسول اللہ کو (کسی طرح بھی) تکلیف پہنچاؤ اور نہ یہ کہ آپ کے بعد آپ کی بیویوں سے کبھی بھی نکاح کرو، بیشک یہ اللہ کے نزدیک بہت بڑی بات ہے“۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4791. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب رسول اللہ ﷺ نے حضرت زینب بنت حجش‬ ؓ س‬ے نکاح کیا تو لوگوں کو آپ نے دعوت ولیمہ دی، کھانے کے بعد لوگ بیٹھے باتیں کرتے تھے، رسول اللہ ﷺ نے ایسا کیا گویا آپ اٹھنا چاہتے ہیں لیکن لوگ پھر بھی نہ اٹھے۔ جب آپ نے دیکھا کہ کوئی نہیں اٹھتا تو آپ کھڑے ہو گئے۔ جب آپ اٹھے تو دوسرے لوگ بھی کھڑے ہو گئے لیکن تین آدمی پھر بھی بیٹھے رہے۔ پھر نبی ﷺ جب باہر سے اندر جانے کے لیے تشریف لائے تو دیکھا کہ لوگ اب بھی بیٹھے ہوئے ہیں، پھر وہ لوگ اٹھے اور اٹھ کر چلے گئے۔ میں نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر بتایا کہ وہ لوگ بھی چلے گئے ہیں تو آ...


5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ{لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4792. حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَا أَعْلَمُ النَّاسِ بِهَذِهِ الْآيَةِ آيَةِ الْحِجَابِ لَمَّا أُهْدِيَتْ زَيْنَبُ بِنْتُ جَحْشٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ مَعَهُ فِي الْبَيْتِ صَنَعَ طَعَامًا وَدَعَا الْقَوْمَ فَقَعَدُوا يَتَحَدَّثُونَ فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ ثُمَّ يَرْجِعُ وَهُمْ قُعُودٌ يَتَحَدَّثُونَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَ...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آيت(( لا تد خلوا بيوت النبي...)) كی تفسيریعنی اے ایمان والو! نبی کے گھروں میں مت جایا کرو۔ سوائے اس وقت کے جب تمہیں کھانے کے لیے (آنے کی) اجازت دی جائے، ایسے طور پر کہ اس کی تیاری کے منتظر نہ بیٹھے رہو، البتہ جب تم کو بلایا جائے تب جایا کرو۔ پھر جب کھانا کھا چکو تو اٹھ کر چلے جایا کرو اور وہاں باتوں میں جی لگا کر مت بیٹھے رہا کرو۔ اس بات سے نبی کو تکلیف ہوتی ہے سودہ تمہارا لحاظ کرتے ہیں اور اللہ صاف بات کہنے سے (کسی کا) لحاظ نہیں کرتا اور جب تم ان (رسول کی ازواج) سے کوئی چیز مانگو تو ان سے پردے کے باہر سے مانگا کرو، یہ تمہارے اور ان کے دلوں کے پاک رہنے کا عمدہ ذریعہ ہے اور تمہیں جائز نہیں کہ تم رسول اللہ کو (کسی طرح بھی) تکلیف پہنچاؤ اور نہ یہ کہ آپ کے بعد آپ کی بیویوں سے کبھی بھی نکاح کرو، بیشک یہ اللہ کے نزدیک بہت بڑی بات ہے“۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4792. حضرت انس ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں اس آیت، یعنی آیت حجاب کے متعلق سب لوگوں سے زیادہ جانتا ہوں۔ جب حضرت زینب بنت حجش کو دلہن بنا کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بھیجا گیا اور وہ آپ کے ساتھ آپ کے گھر ہی میں تھیں تو آپ نے کھانا تیار کروایا اور لوگوں کو دعوت (ولیمہ) دی۔ لوگ فراغت کے بعد بیٹھے باتیں کرتے رہے۔ نبی ﷺ یہ صورت حال دیکھ کر باہر جاتے، پھر اندر آتے لیکن لوگ بیٹھے باتیں کرتے رہے، اس پر اللہ تعالٰی نے یہ آیت نازل فرمائی: ’’اے ایمان والو! تم نبی کے گھروں میں مت جایا کرو الا یہ کہ تمہیں کھانے کے لیے اجازت دی جائے، اس حال میں کے اس کے پکنے کا ...


6 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ{لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4793. حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بُنِيَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِزَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ بِخُبْزٍ وَلَحْمٍ فَأُرْسِلْتُ عَلَى الطَّعَامِ دَاعِيًا فَيَجِيءُ قَوْمٌ فَيَأْكُلُونَ وَيَخْرُجُونَ ثُمَّ يَجِيءُ قَوْمٌ فَيَأْكُلُونَ وَيَخْرُجُونَ فَدَعَوْتُ حَتَّى مَا أَجِدُ أَحَدًا أَدْعُو فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا أَجِدُ أَحَدًا أَدْعُوهُ قَالَ ارْفَعُوا طَعَامَكُمْ وَبَقِيَ ثَلَاثَةُ رَهْطٍ يَتَحَدَّثُونَ فِي الْبَيْتِ فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْطَلَقَ إِلَى...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آيت(( لا تد خلوا بيوت النبي...)) كی تفسيریعنی اے ایمان والو! نبی کے گھروں میں مت جایا کرو۔ سوائے اس وقت کے جب تمہیں کھانے کے لیے (آنے کی) اجازت دی جائے، ایسے طور پر کہ اس کی تیاری کے منتظر نہ بیٹھے رہو، البتہ جب تم کو بلایا جائے تب جایا کرو۔ پھر جب کھانا کھا چکو تو اٹھ کر چلے جایا کرو اور وہاں باتوں میں جی لگا کر مت بیٹھے رہا کرو۔ اس بات سے نبی کو تکلیف ہوتی ہے سودہ تمہارا لحاظ کرتے ہیں اور اللہ صاف بات کہنے سے (کسی کا) لحاظ نہیں کرتا اور جب تم ان (رسول کی ازواج) سے کوئی چیز مانگو تو ان سے پردے کے باہر سے مانگا کرو، یہ تمہارے اور ان کے دلوں کے پاک رہنے کا عمدہ ذریعہ ہے اور تمہیں جائز نہیں کہ تم رسول اللہ کو (کسی طرح بھی) تکلیف پہنچاؤ اور نہ یہ کہ آپ کے بعد آپ کی بیویوں سے کبھی بھی نکاح کرو، بیشک یہ اللہ کے نزدیک بہت بڑی بات ہے“۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4793. حضرت انس ؓ سے ایک دوسری روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے حضرت زینب بنت حجش‬ ؓ س‬ے نکاح کے بعد گوشت اور روٹی پر مشتمل کھانا تیار کیا تو مجھے لوگوں کو بلانے کے لیے بھیجا گیا۔ لوگ آتے، کھانا کھا کر واپس چلے جاتے، پھر دوسرے لوگ آتے وہ بھی کھا کر واپس چلے جاتے۔ میں نے سب کو بلایا حتی کہ کوئی شخص ایسا نہ رہ گیا جسے میں نےنہ بلایا ہو۔ میں نے عرض کی: اللہ کے نبی! اب کوئی شخص بلانے کے لیے باقی نہیں رہا تو آپ نے فرمایا: ’’اب دستر خوان اٹھا لو۔‘‘  تین شخص گھر میں بیٹھے باتیں کرتے رہے۔ نبی ﷺ گھر سے اٹھ کر سیدہ عائشہ‬ ؓ ک‬ے حجرہ کی طرف گئے او...


7 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ{لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4794. حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ السَّهْمِيُّ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَوْلَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ بَنَى بِزَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فَأَشْبَعَ النَّاسَ خُبْزًا وَلَحْمًا ثُمَّ خَرَجَ إِلَى حُجَرِ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ كَمَا كَانَ يَصْنَعُ صَبِيحَةَ بِنَائِهِ فَيُسَلِّمُ عَلَيْهِنَّ وَيُسَلِّمْنَ عَلَيْهِ وَيَدْعُو لَهُنَّ وَيَدْعُونَ لَهُ فَلَمَّا رَجَعَ إِلَى بَيْتِهِ رَأَى رَجُلَيْنِ جَرَى بِهِمَا الْحَدِيثُ فَلَمَّا رَآهُمَا رَجَعَ عَنْ بَيْتِهِ فَلَمَّا رَأَى الرَّجُلَانِ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ ع...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آيت(( لا تد خلوا بيوت النبي...)) كی تفسيریعنی اے ایمان والو! نبی کے گھروں میں مت جایا کرو۔ سوائے اس وقت کے جب تمہیں کھانے کے لیے (آنے کی) اجازت دی جائے، ایسے طور پر کہ اس کی تیاری کے منتظر نہ بیٹھے رہو، البتہ جب تم کو بلایا جائے تب جایا کرو۔ پھر جب کھانا کھا چکو تو اٹھ کر چلے جایا کرو اور وہاں باتوں میں جی لگا کر مت بیٹھے رہا کرو۔ اس بات سے نبی کو تکلیف ہوتی ہے سودہ تمہارا لحاظ کرتے ہیں اور اللہ صاف بات کہنے سے (کسی کا) لحاظ نہیں کرتا اور جب تم ان (رسول کی ازواج) سے کوئی چیز مانگو تو ان سے پردے کے باہر سے مانگا کرو، یہ تمہارے اور ان کے دلوں کے پاک رہنے کا عمدہ ذریعہ ہے اور تمہیں جائز نہیں کہ تم رسول اللہ کو (کسی طرح بھی) تکلیف پہنچاؤ اور نہ یہ کہ آپ کے بعد آپ کی بیویوں سے کبھی بھی نکاح کرو، بیشک یہ اللہ کے نزدیک بہت بڑی بات ہے“۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4794. حضرت انس ؓ سے ایک مزید روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے زینب بنت حجش‬ ؓ س‬ے نکاح پر دعوت ولیمہ کی اور لوگوں کو روٹی اور گوشت کھلایا۔ پھر آپ امہات المومنین رضی اللہ عنھن کے حجروں کی طرف گئے جیسا کہ آپ کا معمول تھا کہ نکاح کی صبح آپ جایا کرتے تھے۔ آپ انہیں سلام کرتے اور انہیں دعائیں دیتے۔ امہات المومنین بھی آپ کو سلام کرتیں اور آپ کے لیے دعائیں کرتیں۔ امہات المومنین کے حجروں سے جب آپ اپنے حجرے کی طرف تشریف لائے تو دیکھا کہ دو آدمی آپس میں بیٹھے گفتگو کر رہے ہیں۔ جب آپ نے انہیں بیٹھے ہوئے دیکھا تو آپ حجرے سے باہر نکل آئے۔ ان دونوں حضرات نے جب دیکھا کہ اللہ کے نبی ﷺ اپن...


8 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ لِأَخِيهِ: انْظُرْ أَيَّ زَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5072. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ قَدِمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فَآخَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيِّ وَعِنْدَ الْأَنْصَارِيِّ امْرَأَتَانِ فَعَرَضَ عَلَيْهِ أَنْ يُنَاصِفَهُ أَهْلَهُ وَمَالَهُ فَقَالَ بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِي أَهْلِكَ وَمَالِكَ دُلُّونِي عَلَى السُّوقِ فَأَتَى السُّوقَ فَرَبِحَ شَيْئًا مِنْ أَقِطٍ وَشَيْئًا مِنْ سَمْنٍ فَرَآهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ أَيَّامٍ وَعَلَيْهِ وَضَرٌ مِنْ صُفْرَةٍ فَقَالَ مَهْيَمْ يَا عَبْدَ ا...

صحیح بخاری : کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان (باب: کسی شخص کا اپنے بھائی سے یہ کہنا کہ تم میری جس بیوی کو بھی پسند کر لو میں اسے تمہارے لیے طلاق دے دوں گا۔ )

مترجم: BukhariWriterName

5072. سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ جب عبدالرحمن بن عوف ؓ (مدینہ طیبہ) آئے تو نبی ﷺ نے ان کے اور سیدنا سعد بن ربیع انصاری ؓ کے درمیان بھائی چارہ قائم کر دیا۔ انصاری کی دو بیویاں تھیں۔ انہوں نے بیویوں میں سے ایک اور مال میں نصف دینے کی انہیں پیش کش کی۔ سیدنا عبدالرحمن بن عوف ؓ نے فرمایا: اللہ تعالٰی تمہارے اہل و عیال اور مال و متاع میں برکت فرمائے! آپ مجھے بازار کا راستہ بتا دیں، چنانچہ وہ بازار گئے اور وہاں سے کچھ گھی اور کچھ پنیر کی خرید ق فروخت کی اور نفع حاصل کیا۔ نبی ﷺ نے چند دنوں کے بعد سیدنا عبدالرحمن بن عوف ؓ کو دیکھا کو ان پر زعفران کی زرد...


9 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ الصُّفْرَةِ لِلْمُتَزَوِّجِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5153. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِهِ أَثَرُ صُفْرَةٍ فَسَأَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ تَزَوَّجَ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَ كَمْ سُقْتَ إِلَيْهَا قَالَ زِنَةَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ...

صحیح بخاری : کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان (باب: شادی کرنے والے کے لیے زرد رنگ کا جواز )

مترجم: BukhariWriterName

5153. سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ سیدنا عبدالرحمن بن عوف ؓ رسول للہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ان پر زرد رنگ کے نشانات تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے ان سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ میں ایک انصاری عورت سے شادی کر لی ہے آپ نے پوچھا: ”اسے حق مہر کتنا دیا ہے؟“ انہوں نے کہا: گٹھلی کے وزن کے برابر سونا دیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ولیمہ ضرور کرو، ایک بکری ہی ذبح کرو۔ ...


10 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابٌ:)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5154. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ أَوْلَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِزَيْنَبَ فَأَوْسَعَ الْمُسْلِمِينَ خَيْرًا فَخَرَجَ كَمَا يَصْنَعُ إِذَا تَزَوَّجَ فَأَتَى حُجَرَ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ يَدْعُو وَيَدْعُونَ لَهُ ثُمَّ انْصَرَفَ فَرَأَى رَجُلَيْنِ فَرَجَعَ لَا أَدْرِي آخْبَرْتُهُ أَوْ أُخْبِرَ بِخُرُوجِهِمَا...

صحیح بخاری : کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان (باب: )

مترجم: BukhariWriterName

5154. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے سیدہ زینب‬ ؓ ک‬ا ولیمہ کیا تو مسلمانوں کو خوب سیر ہو کر کھانا کھلایا، پھر آپ باہر تشریف لے گئے جیسا کہ آپ نکاح کے موقع پر کرتے تھے اور امہات المومنین کے گھروں میں تشریف لائے، آپ ان کے لیے دعا فرماتے اور آپ کے لیے دعا کرتیں۔ پھر آپ واپس آئے تو وہاں دو آدمی دیکھے تو لوٹ گئے۔ (سیدنا انس ؓ کہتے ہیں: ) مجھے یاد نہیں کہ میں نے آپ کو بتایا کسی اور نے آپ کے جانے کی خبر دی۔ ...