1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّلاَةِ (بَابُ أَصْحَابِ الحِرَابِ فِي المَسْجِدِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

454. حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا عَلَى بَابِ حُجْرَتِي وَالحَبَشَةُ يَلْعَبُونَ فِي المَسْجِدِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتُرُنِي بِرِدَائِهِ، أَنْظُرُ إِلَى لَعِبِهِمْ»...

صحیح بخاری : کتاب: نماز کے احکام و مسائل (باب: چھوٹے چھوٹے نیزوں (بھالوں) سے مسجد میں کھیلنے والوں کے بیان میں۔ )

مترجم: BukhariWriterName

454. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: ایک دن میں نے رسول اللہ ﷺ کو اپنے حجرے کے دروازے پر کھڑے دیکھا جب کہ حبشہ کے کچھ لوگ مسجد میں (جہادی مشقیں کرتے ہوئے) کھیل رہے تھے اور رسول اللہ ﷺ اپنی چادر سے مجھے چھپا رہے تھے اور میں ان کا کھیل دیکھ رہی تھی۔


3 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ العِيدَيْنِ (بَابُ الحِرَابِ وَالدَّرَقِ يَوْمَ العِيدِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

949. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنَا عَمْرٌو أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَسَدِيَّ حَدَّثَهُ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ تُغَنِّيَانِ بِغِنَاءِ بُعَاثَ فَاضْطَجَعَ عَلَى الْفِرَاشِ وَحَوَّلَ وَجْهَهُ وَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ فَانْتَهَرَنِي وَقَالَ مِزْمَارَةُ الشَّيْطَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقْبَلَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ دَعْهُمَا فَلَمَّا غَفَلَ غَمَزْتُهُمَا فَخَرَجَتَا....

صحیح بخاری : کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں (باب: عید کے دن برچھیوں اور ڈھالوں سے کھیلنا )

مترجم: BukhariWriterName

949. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ میرے ہاں تشریف لائے۔ اس وقت میرے پاس دو لڑکیاں بیٹھی جنگ بعاث کے گیت گا رہی تھیں۔ آپ چہرہ مبارک دوسری طرف پھیر کر لیٹ گئے۔ اتنے میں ابوبکر صدیق ؓ تشریف لائے۔ انہوں نے مجھے ڈانٹتے ہوئے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس یہ شیطانی آوازیں چہ معنی دارد؟ اس پر رسول اللہ ﷺ نے ان کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: ’’انہیں اپنے حال پر چھوڑ دو۔‘‘ پھر جب ابوبکر صدیق ؓ نے توجہ ہٹائی تو میں نے ان لڑکیوں کو اشارہ کیا، چنانچہ وہ وہاں سے چلی گئیں۔ ...


4 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ العِيدَيْنِ (بَابُ الحِرَابِ وَالدَّرَقِ يَوْمَ العِيدِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

950. وَكَانَ يَوْمَ عِيدٍ يَلْعَبُ السُّودَانُ بِالدَّرَقِ وَالْحِرَابِ فَإِمَّا سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِمَّا قَالَ تَشْتَهِينَ تَنْظُرِينَ فَقُلْتُ نَعَمْ فَأَقَامَنِي وَرَاءَهُ خَدِّي عَلَى خَدِّهِ وَهُوَ يَقُولُ دُونَكُمْ يَا بَنِي أَرْفِدَةَ حَتَّى إِذَا مَلِلْتُ قَالَ حَسْبُكِ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَاذْهَبِي...

صحیح بخاری : کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں (باب: عید کے دن برچھیوں اور ڈھالوں سے کھیلنا )

مترجم: BukhariWriterName

950. (حضرت عائشہ ؓ سے ہی روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ) چونکہ وہ عید کا دن تھا، اس لیے حبشی ڈھالوں اور برچھیوں سے کھیل رہے تھے، میں نے رسول اللہ ﷺ سے درخواست کی یا آپ نے خود فرمایا: ’’کیا تم یہ کھیل دیکھنا چاہتی ہو؟‘‘ میں نے ہاں میں جواب دیا تو آپ نے مجھے اپنے پیچھے کھڑا کیا، میرا رخسار آپ کے دوش پر تھا۔ آپ نے فرمایا: ’’اے بنو ارفدہ! اپنا کام جاری رکھو۔‘‘ یہاں تک کہ جب میں اُکتا گئی تو آپ نے مجھ سے فرمایا: ’’بس تجھے کافی ہے؟‘‘ میں نے عرض کیا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ’’اب چلی جاؤ۔‘...


5 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ العِيدَيْنِ (بَابُ سُنَّةِ العِيدَيْنِ لِأَهْلِ الإِسْلاَمِ(الد...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

952. حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ دَخَلَ أَبُو بَكْرٍ وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ مِنْ جَوَارِي الْأَنْصَارِ تُغَنِّيَانِ بِمَا تَقَاوَلَتْ الْأَنْصَارُ يَوْمَ بُعَاثَ قَالَتْ وَلَيْسَتَا بِمُغَنِّيَتَيْنِ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ أَمَزَامِيرُ الشَّيْطَانِ فِي بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَلِكَ فِي يَوْمِ عِيدٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا بَكْرٍ إِنَّ لِكُلِّ قَوْمٍ عِيدًا وَهَذَا عِيدُنَا...

صحیح بخاری : کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں (باب: اس بارے میں کہ مسلمانوں کے لیے عید کے دن پہلی سنت کیا ہے )

مترجم: BukhariWriterName

952. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ میرے پاس حضرت ابوبکر صدیق ؓ اس وقت تشریف لائے جب انصار کی دو بچیاں وہ شعر گا رہی تھیں جو انصار نے جنگ بعاث کے موقع پر ایک دوسرے کے متعلق پڑھے تھے۔ حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے وضاحت کی کہ وہ بچیاں معروف گلوکارائیں نہ تھیں۔ حضرت ابوبکر ؓ نے یہ دیکھ کر فرمایا: یہ شیطانی ساز، رسول اللہ ﷺ کے گھر میں موجود ہیں، باعث تعجب ہے۔ یہ واقعہ عید کے دن کا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اے ابوبکر! ہر قوم کے لیے عید ہوتی ہے (جس دن وہ خشیاں مناتے ہیں) یہ ہمارا عید کا دن ہے (اس لیے انہیں خوشیاں منانے دو)۔‘‘ ...


6 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ العِيدَيْنِ (بَابٌ: إِذَا فَاتَهُ العِيدُ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ )

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

987. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا جَارِيَتَانِ فِي أَيَّامِ مِنَى تُدَفِّفَانِ، وَتَضْرِبَانِ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَغَشٍّ بِثَوْبِهِ، فَانْتَهَرَهُمَا أَبُو بَكْرٍ، فَكَشَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ وَجْهِهِ، فَقَالَ: «دَعْهُمَا يَا أَبَا بَكْرٍ، فَإِنَّهَا أَيَّامُ عِيدٍ، وَتِلْكَ الأَيَّامُ أَيَّامُ مِنًى...

صحیح بخاری : کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں (باب: اگر کسی کو جماعت سے عید کی نماز نہ ملے تو پھر دو رکعت پڑھ لے۔ )

مترجم: BukhariWriterName

987. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ ان کے ہاں حضرت ابوبکر صدیق ؓ تشریف لائے تو ایام منیٰ میں اس وقت دو لڑکیاں دف بجا کر گیت گا رہی تھیں اور نبی ﷺ نے اپنا چہرہ کپڑے سے ڈھانپ رکھا تھا۔ حضرت ابوبکر ؓ نے ان لڑکیوں کو ڈانٹا تو نبی ﷺ نے اپنے چہرے سے کپڑا ہٹا کر فرمایا: ’’اے ابوبکر! انہیں اپنی حالت میں رہنے دو، اس لیے کہ یہ عید کے دن ہیں۔‘‘ اور یہ منیٰ کے دنوں کی بات ہے۔ ...


7 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ العِيدَيْنِ (بَابٌ: إِذَا فَاتَهُ العِيدُ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ )

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

988. وَقَالَتْ عَائِشَةُ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتُرُنِي وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَى الحَبَشَةِ وَهُمْ يَلْعَبُونَ فِي المَسْجِدِ فَزَجَرَهُمْ عُمَرُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «دَعْهُمْ أَمْنًا بَنِي أَرْفِدَةَ» يَعْنِي مِنَ الأَمْنِ

صحیح بخاری : کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں (باب: اگر کسی کو جماعت سے عید کی نماز نہ ملے تو پھر دو رکعت پڑھ لے۔ )

مترجم: BukhariWriterName

988. حضرت عائشہ‬ ؓ ہ‬ی سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو دیکھا کہ آپ نے مجھے چھپا رکھا تھا اور میں اہل حبشہ کی طرف دیکھ رہی تھی جبکہ وہ مسجد میں کھیل رہے تھے، انہیں حضرت عمر ؓ نے ڈانٹا تو نبی ﷺ نے فرمایا: ’’انہیں اپنی حالت پر رہنے دو، اے بنو ارفدہ! تم اطمینان سے اپنے کرتب جاری رکھو۔‘‘ حدیث میں لفظ امن کے معنی بلا خوف و خطر کے ہیں۔ ...


8 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ اللَّهْوِ بِالحِرَابِ وَنَحْوِهَا)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2901. حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ ابْنِ المُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَيْنَا الحَبَشَةُ يَلْعَبُونَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحِرَابِهِمْ، دَخَلَ عُمَرُ فَأَهْوَى إِلَى الحَصَى فَحَصَبَهُمْ بِهَا، فَقَالَ: «دَعْهُمْ يَا عُمَرُ»، وَزَادَ عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ: فِي المَسْجِدِ...

صحیح بخاری : کتاب: جہاد کا بیان (باب : برچھے سے ( مشق کرنے کے لیے ) کھیلنا )

مترجم: BukhariWriterName

2901. حضرت ابوہریرۃ  ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ حبشی لوگ (اپنے چھوٹے نیزوں اور برچھوں سے) نبی کریم ﷺ کے پاس کھیل رہے تھے، اس دوران میں حضرت عمر  ؓ تشریف لے آئے اور کنکریاں اٹھا کرانھیں مارنے لگے تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اے عمر  ؓ! انھیں چھوڑ دو۔‘‘ علی بن مدینی کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ وہ مسجد میں کھیل رہے تھے۔ ...


9 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ الدَّرَقِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2906. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: عَمْرٌو، حَدَّثَنِي أَبُو الأَسْوَدِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ تُغَنِّيَانِ بِغِنَاءِ بُعَاثَ، فَاضْطَجَعَ عَلَى الفِرَاشِ وَحَوَّلَ وَجْهَهُ، فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ، فَانْتَهَرَنِي وَقَالَ: مِزْمَارَةُ الشَّيْطَانِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَقْبَلَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «دَعْهُمَا»، فَلَمَّا غَفَلَ غَمَزْتُهُمَا، فَخَرَجَتَا،...

صحیح بخاری : کتاب: جہاد کا بیان (باب : ڈھال کے بیان میں )

مترجم: BukhariWriterName

2906. حضرت عائشہ  ؓسے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ میرے پاس تشریف لائے تو میرے ہاں دو بچیاں جنگ بعاث کے ترانے گارہی تھیں۔ آپ نے بستر پر لیٹ کر چہرہ دوسری طرف کرلیا۔ اتنے میں حضرت ابو بکرصدیق  ؓ تشریف لے آئے اور مجھے ڈانٹنے لگے اور فرمایا: رسول اللہ ﷺ کے پاس شیطانی باجے بجائے جارہے ہیں؟رسول اللہ ﷺ ان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ’’انھیں چھوڑ دو۔‘‘ پھر جب وہ کسی کام میں مشغول ہوئے تو میں نے ان دونوں کو اشارہ کیا اور وہ باہر نکل گئیں۔ ...


10 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ الدَّرَقِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2907. قَالَتْ: وَكَانَ يَوْمُ عِيدٍ يَلْعَبُ السُّودَانُ بِالدَّرَقِ وَالحِرَابِ، فَإِمَّا سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِمَّا قَالَ: «تَشْتَهِينَ تَنْظُرِينَ»، فَقَالَتْ: نَعَمْ، فَأَقَامَنِي وَرَاءَهُ، خَدِّي عَلَى خَدِّهِ، وَيَقُولُ: «دُونَكُمْ بَنِي أَرْفِدَةَ»، حَتَّى إِذَا مَلِلْتُ، قَالَ: «حَسْبُكِ»، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: «فَاذْهَبِي»، قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: قَالَ أَحْمَدُ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ: فَلَمَّا غَفَلَ...

صحیح بخاری : کتاب: جہاد کا بیان (باب : ڈھال کے بیان میں )

مترجم: BukhariWriterName

2907. حضرت عائشہ  ؓ فرماتی ہیں کہ عید کے دن حبشی ڈھالوں اور برچھیوں سے کھیل رہے تھے۔ رسول اللہ ﷺ سے میں نے درخواست کی یا آپ نے از خود فرمایا: ’’تم دیکھنا چاہتی ہو؟‘‘ میں نے عرض کیا: ہاں، تو آپ نے مجھے اپنے پیچھے کھڑا کرلیا جبکہ میرا رخسار آپ کے رخسار پر تھا اور آپ فرمارہے تھے: ’’اے بنو ارفدہ!کھیلتے رہو۔‘‘ حتیٰ کہ جب میں تھک گئی تو آپ نے فرمایا: ’’بس تجھے کافی ہے؟‘‘ میں نے عرض کیا: جی ہاں، تو آپ نے فرمایا: ’’اب چلی جاؤ۔‘‘ ...