1 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ تَمَنِّي الشَّهَادَةِ

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2817 حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ المُسَيِّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْلاَ أَنَّ رِجَالًا مِنَ المُؤْمِنِينَ لاَ تَطِيبُ أَنْفُسُهُمْ أَنْ يَتَخَلَّفُوا عَنِّي، وَلاَ أَجِدُ مَا أَحْمِلُهُمْ عَلَيْهِ مَا تَخَلَّفْتُ عَنْ سَرِيَّةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوَدِدْتُ أَنِّي أُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ، ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ، ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ»...

صحیح بخاری:

کتاب: جہاد کا بیان

(باب : شہادت کی آرزو کرنا)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2817. حضرت ابوہریرۃ   ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے سنا: ’’مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر مجھے اس بات کا اندیشہ نہ ہوتا کہ اہل ایمان کے دل اس سے خوش نہ ہوں گے کہ وہ جنگ میں میرے پیچھے رہ جائیں اور مجھے خود اتنی سواریاں میسر نہیں ہیں کہ ان سب کو سوار کرکے اپنے ہمراہ لے چلوں تو میں کسی چھوٹے سے چھوٹے لشکر سے بھی پیچھے نہ رہتا جو اللہ کی راہ میں جنگ کے لیے نکلا ہو۔ مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!میری تو خواہش ہے کہ میں اللہ کی راہ میں شہید کردیاجاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں۔ پھر قتل (شہید...


2 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ الجَعَائِلِ وَالحُمْلاَنِ فِي السَّبِيلِ

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2993 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو صَالِحٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي مَا تَخَلَّفْتُ عَنْ سَرِيَّةٍ وَلَكِنْ لَا أَجِدُ حَمُولَةً وَلَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُهُمْ عَلَيْهِ وَيَشُقُّ عَلَيَّ أَنْ يَتَخَلَّفُوا عَنِّي وَلَوَدِدْتُ أَنِّي قَاتَلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقُتِلْتُ ثُمَّ أُحْيِيتُ ثُمَّ قُتِلْتُ ثُمَّ أُحْيِيتُ...

صحیح بخاری:

کتاب: جہاد کا بیان

(

باب : کسی کو اجرت دے کر اپنے طرف سے جہاد کرانا ...)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2993. حضرت ابو ہریرہ  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اگر میں اپنی امت پر مشکل اور دشوار نہ سمجھتا تو میں کسی بھی چھوٹے سے چھوٹےلشکر سے پیچھے نہ رہتا لیکن میرے پاس اتنی سواریاں نہیں ہیں کہ میں ان کو دے سکوں اور نہ میرے پاس اتنے وسائل ہی ہیں کہ میں انھیں عاریتاً سواریاں مہیا کر سکوں۔ اس کے باوجود ان کا جہاد سے پیچھے رہ جانا بھی مجھ پر بہت گراں ہے۔ میں تو یہ پسند کرتا ہوں کہ اللہ کی راہ میں جہاد کروں اور قتل ہو جاؤں، پھر زندہ کردیا جاؤں، پھر قتل ہو جاؤں، پھر زندہ کر دیا جاؤں۔‘‘...


3 ‌صحيح مسلم كِتَابُ الْإِمَارَةِ بَابُ فَضْلِ الْجِهَادِ وَالْخُرُوجِ فِي سَبِيلِ ا...

حکم: صحیح

4969 وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ وَهُوَ ابْنُ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَضَمَّنَ اللهُ لِمَنْ خَرَجَ فِي سَبِيلِهِ، لَا يُخْرِجُهُ إِلَّا جِهَادًا فِي سَبِيلِي، وَإِيمَانًا بِي، وَتَصْدِيقًا بِرُسُلِي، فَهُوَ عَلَيَّ ضَامِنٌ أَنْ أُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، أَوْ أَرْجِعَهُ إِلَى مَسْكَنِهِ الَّذِي خَرَجَ مِنْهُ، نَائِلًا مَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ أَوْ غَنِيمَةٍ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، مَا مِنْ كَلْمٍ يُكْلَمُ فِي سَبِيلِ اللهِ، إِلَّا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَهَيْئَتِهِ حِينَ كُلِمَ، لَ...

صحیح مسلم:

کتاب: امور حکومت کا بیان

(باب: جہاد اور اللہ کی راہ میں نکلنے کی فضیلت)

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

4969. جریر نے عمارہ بن قعقاع سے، انہوں نے ابوزرعہ سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے خود (ایسے شخص کی) ضمانت دی ہے کہ جو شخص اس کے راستے میں نکلا، میرے راستے میں جہاد، میرے ساتھ ایمان اور میرے رسولوں کی تصدیق کے سوا اور کسی چیز نے اسے گھر سے نہیں نکالا، اس کی مجھ پر ضمانت ہے کہ میں اسے جنت میں داخل کروں گا، یا پھر اسے اس کی اسی قیام گاہ میں واپس لے آؤں گا جس سے وہ (میری خاطر) نکلا تھا، جو اجر اور غنیمت اس نے حاصل کی وہ بھی اسے حاصل ہو گی۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ﷺ کی جان ہے! ج...


5 ‌سنن أبي داؤد كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ فِي الرُّخْصَةِ فِي الْقُعُودِ مِنْ الْعُذْر...

حکم: صحیح

2515 حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَال:َ >لَقَدْ تَرَكْتُمْ بِالْمَدِينَةِ أَقْوَامًا، مَا سِرْتُمْ مَسِيرًا، وَلَا أَنْفَقْتُمْ مِنْ نَفَقَةٍ، وَلَا قَطَعْتُمْ مِنْ وَادٍ إِلَّا وَهُمْ مَعَكُمْ فِيهِ<. قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَكَيْفَ يَكُونُونَ مَعَنَا وَهُمْ بِالْمَدِينَةِ؟ فَقَالَ: >حَبَسَهُمُ الْعُذْرُ<....

سنن ابو داؤد:

کتاب: جہاد کے مسائل

(باب: کسی ( معقول ) عذر کے باعث جہاد کے لیے نہ جانا...)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

2515. سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”بلاشبہ تم لوگ مدینے میں ایسے لوگوں کو چھوڑ آئے ہو کہ جو سفر بھی تم کرتے ہو یا کوئی خرچ کرتے ہو یا کوئی وادی طے کرتے ہو تو وہ (اجر و ثواب میں) تمہارے ساتھ ہوتے ہیں۔“ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ ہمارے ساتھ کس طرح ہوتے ہیں حالانکہ وہ مدینے میں ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”ان کو عذر اور مجبوری نے روکے رکھا ہے۔“...


6 ‌سنن النسائي كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى وَ...

حکم: صحیح

3165 أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ قَيْسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ ضَرَبْتُ بِسَيْفِي فِي سَبِيلِ اللَّهِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ حَتَّى أُقْتَلَ أَيُكَفِّرُ اللَّهُ عَنِّي خَطَايَايَ قَالَ نَعَمْ فَلَمَّا أَدْبَرَ دَعَاهُ فَقَالَ هَذَا جِبْرِيلُ يَقُولُ إِلَّا أَنْ يَكُونَ عَلَيْكَ دَيْنٌ...

سنن نسائی: کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل (باب: جو شخص اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرے اور ...)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

3165. حضرت ابوقتادہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبیﷺ کے پاس آیا۔ آپ منبر پر (خطبہ ارشاد فرمارہے) تھے۔ وہ کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! آپ فرمائیے اگر میں اپنی تلوار کے ساتھ اللہ کے راستے میں ثابت قدمی کے ساتھ لڑائی لڑوں جب کہ میری نیت بھی ثواب حاصل کرنے کی ہو‘ منہ دشمن کی ھرف ہو نہ کہ پیٹھ‘ حتیٰ کہ میں مارا جاؤں‘ تو کیا اللہ تعالیٰ میری غلطیاں معاف فرمادے گا؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں۔‘‘ جب وہ جانے کے لیے مڑا تو آپ نے اسے بلایا اور فرمایا: ’’یہ جبریل ؑ فرمارہے ہیں کہ غلطیاں تو معاف ہوجائیں گی لیکن تیرے ذمے واجب الادا حقوق ہوئے تو وہ معاف نہیں ہوں گے۔...