1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المُسَاقَاةِ (بَابُ شُرْبِ النَّاسِ وَالدَّوَابِّ مِنَ الأَنْهَا...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2371. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْخَيْلُ لِرَجُلٍ أَجْرٌ وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ وَعَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ فَأَمَّا الَّذِي لَهُ أَجْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَطَالَ بِهَا فِي مَرْجٍ أَوْ رَوْضَةٍ فَمَا أَصَابَتْ فِي طِيَلِهَا ذَلِكَ مِنْ الْمَرْجِ أَوْ الرَّوْضَةِ كَانَتْ لَهُ حَسَنَاتٍ وَلَوْ أَنَّهُ انْقَطَعَ طِيَلُهَا فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ كَانَتْ آثَارُهَا وَأَرْوَاثُهَا حَسَنَاتٍ لَهُ وَلَوْ أ...

صحیح بخاری : کتاب: مساقات کے بیان میں (باب: نہروں میں سے آدمی اور جانور سب پانی پی سکتے ہیں )

مترجم: BukhariWriterName

2371. حضرت ابو ہریرہ  ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ گھوڑا کسی کے لیے اجر بنتا ہے تو کسی کے لیے پردہ بنتا ہے، نیز کسی کے لیے بوجھ بھی ہوتا ہے۔ ثواب کا ذریعہ اس شخص کے لیے ہے جس نے اسے اللہ کی راہ میں کام کے لیے رکھا۔ وہ شخص اس کی رسی کو چراگاہ یا باغ میں دراز کردے تو جتنا کچھ بھی اس کے دائرے میں رہتے ہوئے چراگاہ یا باغ میں چرے گا وہ اس کے لیے نیکیاں ہوں گی۔ اور اگر اس کی رسی ٹوٹ جائے اور وہ اگلی ٹانگیں اٹھا کر ایک دو چھلانگیں لگائے (اور دوڑے)تو اس کے قدموں کے نشانات اور اس کی لید اس شخص کے لیے نیکیاں ہوں گی۔ اور اگروہ کسی نہر کے پاس سے گ...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابٌ: الخَيْلُ لِثَلاَثَةٍ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2860. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الخَيْلُ لِثَلاَثَةٍ: لِرَجُلٍ أَجْرٌ، وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ، وَعَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ، فَأَمَّا الَّذِي لَهُ أَجْرٌ: فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَأَطَالَ فِي مَرْجٍ أَوْ رَوْضَةٍ، فَمَا أَصَابَتْ فِي طِيَلِهَا ذَلِكَ مِنَ المَرْجِ أَوِ الرَّوْضَةِ كَانَتْ لَهُ حَسَنَاتٍ، وَلَوْ أَنَّهَا قَطَعَتْ طِيَلَهَا فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ كَانَتْ أَرْوَاثُهَا وَآثَارُهَا حَسَنَاتٍ لَهُ، وَلَو...

صحیح بخاری : کتاب: جہاد کا بیان (باب : گھوڑے کے رکھنے والے تین طرح کے ہوتے ہیں )

مترجم: BukhariWriterName

2860. حضرت ابو ہریرہ  ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ گھوڑے تین قسم کے ہیں: کسی شخص کے لیے ثواب کا ذریعہ، کسی کے لیےبچاؤ کا سبب اور کسی کے لیے گناہ کا باعث ہوتے ہیں۔ ثواب کا ذریعہ تو اس شخص کے لیے ہے جس نے اسے اللہ کی راہ میں باندھا اور اس کی رسی کو چراگاہ یا باغ میں لمبا کردیا۔ جس قدروہ چراگاہ یا باغ میں چاراکھائے گا وہ اس کے لیے نیکیاں ہوں گی۔ اور اگر وہ رسی توڑڈالے اور وہ ایک یا دو بلندیاں دوڑجائے تو اس کی لید اور قدموں کے نشانات اس کے لیے نیکیاں ہوں گی۔ اور اگر وہ نہر کے پاس سے گزرے اور وہاں سے پانی پیے۔ حالانکہ مالک کا اسے پانی پلانے ...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ مَنْ قَادَ دَابَّةَ غَيْرِهِ فِي الحَرْبِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2864. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ رَجُلٌ لِلْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَفَرَرْتُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ؟ قَالَ: لَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَفِرَّ إِنَّ هَوَازِنَ كَانُوا قَوْمًا رُمَاةً، وَإِنَّا لَمَّا لَقِينَاهُمْ حَمَلْنَا عَلَيْهِمْ، فَانْهَزَمُوا فَأَقْبَلَ المُسْلِمُونَ عَلَى الغَنَائِمِ، وَاسْتَقْبَلُونَا بِالسِّهَامِ، فَأَمَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يَفِرَّ، فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ وَإِنَّهُ لَعَلَى بَغْلَتِهِ البَيْضَا...

صحیح بخاری : کتاب: جہاد کا بیان (باب : اگر کوئی لڑائی میں دوسرے کے جانور کو کھینچ کر چلائے )

مترجم: BukhariWriterName

2864. حضرت براء بن عازب  ؓسے روایت ہے، کہ ایک شخص نے ان سے پوچھا : کیاتم غزوہ حنین میں رسول اللہ ﷺ کو چھوڑ کر بھاگ گئے تھے ؟ انھوں نے کہا لیکن رسول اللہ ﷺ نے پشت نہیں دکھائی۔ قصہ یوں ہوا کہ قبیلہ ہوازن کے لوگ بڑے تیر اندازتھے۔ پہلے جو ہم نے ان پر حملہ کیا تو وہ بھاگ نکلے، لیکن جب مسلمان مال غنیمت پر ٹوٹ پڑے تو انھوں نے سامنے سے تیر برسانا شروع کر دیے۔ ہم تو بھاگ گئے مگر رسول اللہ ﷺ نہیں بھاگے یقیناً میں نےآپ کو دیکھا کہ آپ اپنے سفید خچر پر تھے اور حضرت ابو سفیان  ؓ اس کی لگام تھامے ہوئے تھے اور نبی ﷺ فر ما رہے تھے۔ ’’میں (اللہ کاسچا) نبی ہوں، (...


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ بَغْلَةِ النَّبِيِّ ﷺ البَيْضَاءِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2874. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ المُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ، عَنِ البَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا أَبَا عُمَارَةَ وَلَّيْتُمْ يَوْمَ حُنَيْنٍ؟ قَالَ: لاَ، وَاللَّهِ مَا وَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَكِنْ وَلَّى سَرَعَانُ النَّاسِ، فَلَقِيَهُمْ هَوَازِنُ بِالنَّبْلِ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَغْلَتِهِ البَيْضَاءِ، وَأَبُو سُفْيَانَ بْنُ الحَارِثِ آخِذٌ بِلِجَامِهَا، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «أَنَا النَّبِيُّ لاَ كَذِبْ، أَنَا ابْنُ عَبْدِ المُطَّلِبْ»...

صحیح بخاری : کتاب: جہاد کا بیان (باب : نبی کریم ﷺ کے سفید خچر کا بیان )

مترجم: BukhariWriterName

2874. حضرت براء بن عازب  ؓسے روایت ہے، ان سے ایک آدمی نے پوچھا: اے ابو عمارہ! کیا تم نے غزوہ حنین کے موقع پر پیٹھ پھیر لی تھی؟ انھوں نے فرمایا: اللہ کی قسم! نبی کریم ﷺ میدان جنگ سے پیچھے نہیں ہٹے تھے، البتہ جلد باز قسم کے لوگ بھاگ پڑے تھے جب قبیلہ ہوازن نے تیروں سے ان کا مقابلہ کیا تھا۔ اس وقت نبی کریم ﷺ سفید خچر پر سوار تھے اور حضرت ابو سفیان بن حارث  ؓاس کی لگام پکڑے ہوئے تھے، ان حالات میں نبی کریم ﷺ فرمارہے تھے: ’’میں نبی برحق ہوں اس میں جھوٹ کو کوئی دخل نہیں۔ میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں۔‘‘ ...


5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ مَنْ صَفَّ أَصْحَابَهُ عِنْدَ الهَزِيمَةِ، و...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2930. حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ الحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ البَرَاءَ، وَسَأَلَهُ رَجُلٌ أَكُنْتُمْ فَرَرْتُمْ يَا أَبَا عُمَارَةَ يَوْمَ حُنَيْنٍ؟ قَالَ: لاَ وَاللَّهِ، مَا وَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَكِنَّهُ خَرَجَ شُبَّانُ أَصْحَابِهِ، وَأَخِفَّاؤُهُمْ حُسَّرًا لَيْسَ بِسِلاَحٍ، فَأَتَوْا قَوْمًا رُمَاةً، جَمْعَ هَوَازِنَ، وَبَنِي نَصْرٍ، مَا يَكَادُ يَسْقُطُ لَهُمْ سَهْمٌ، فَرَشَقُوهُمْ رَشْقًا مَا يَكَادُونَ يُخْطِئُونَ، فَأَقْبَلُوا هُنَالِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى بَغْلَتِهِ البَيْضَاءِ، وَابْنُ...

صحیح بخاری : کتاب: جہاد کا بیان (باب : ہار جانے کے بعد امام کا سواری سے اترنا اور بچے کھچے لوگوں کی صف باندھ کر اللہ سے مدد مانگنا )

مترجم: BukhariWriterName

2930. حضرت براء بن عازب  ؓسے روایت ہے، ان سے کسی نے پوچھا: اے ابو عمارہ! کیا آپ لوگوں نے غزوہ حنین میں فرار اختیار کیاتھا؟ انھوں نے کہا: اللہ کی قسم!رسول اللہ ﷺ نے ہر گز پیٹھ نہیں پھیری، البتہ آپ کے اصحاب میں جو نوجوان بے سروسامان تھے، جن کے پاس نہ زرہ تھی، نہ خود اور نہ کوئی دوسرا ہتھیار، ان کاپالا ایسی قوم سے پڑ گیا جو بہترین تیر انداز تھے، وہ ہوازن اور بنو نضر قبائل کی جماعتیں تھیں کہ ان کا تیر کم ہی خطا جاتا تھا، چنانچہ انھوں نے خوب تیر برسائے۔ وہ نشانے سے خطا نہیں کرتے تھے۔ اس دوران میں مسلمان نبی کریم ﷺ کے پاس جمع ہوگئے، آپ اپنے سفیدخچر پر سوار تھے اور آپ...


6 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ مَنْ قَالَ: خُذْهَا وَأَنَا ابْنُ فُلاَنٍ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3042. حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ البَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: يَا أَبَا عُمَارَةَ، أَوَلَّيْتُمْ يَوْمَ حُنَيْنٍ؟ قَالَ البَرَاءُ، وَأَنَا أَسْمَعُ: أَمَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يُوَلِّ يَوْمَئِذٍ، كَانَ أَبُو سُفْيَانَ بْنُ الحَارِثِ آخِذًا بِعِنَانِ بَغْلَتِهِ، فَلَمَّا غَشِيَهُ المُشْرِكُونَ نَزَلَ، فَجَعَلَ يَقُولُ: «أَنَا النَّبِيُّ لاَ كَذِبْ، أَنَا ابْنُ عَبْدِ المُطَّلِبْ»، قَالَ: فَمَا رُئِيَ مِنَ النَّاسِ يَوْمَئِذٍ أَشَدُّ مِنْهُ...

صحیح بخاری : کتاب: جہاد کا بیان (باب : حملہ کرتے وقت یوں کہنا اچھا لے میں میں فلاں کا بیٹا ہوں )

مترجم: BukhariWriterName

3042. حضرت براء  ؓسے روایت ہے کہ ان سے ایک آدمی نے پوچھا: اے ابو عمارہ!کیا غزوہ حنین کے موقع پر تم بھاگ گئے تھے؟ حضرت براء  ؓنے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس دن راہ فرار اختیار نہیں کی تھی بلکہ ابو سفیان بن حارث  ؓنے آپ کے خچر کی لگام کو پکڑا ہوا تھا، جب مشرکین نے آپ کا گھیراؤ کرلیا تو آپ نے اتر کر یہ کہنا شروع کردیا: ’’میں نبی ہوں، اس میں جھوٹ نہیں، میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں۔‘‘ راوی کہتے ہیں: اس روز آپ سے بڑھ کر کوئی بہادر نہیں دیکھا گیا۔ ...


7 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ مَا يَقُولُ إِذَا رَجَعَ مِنَ الغَزْوِ؟)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3086. حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ المُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّهُ أَقْبَلَ هُوَ وَأَبُو طَلْحَةَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَفِيَّةُ مُرْدِفَهَا عَلَى رَاحِلَتِهِ، فَلَمَّا كَانُوا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ عَثَرَتِ النَّاقَةُ، فَصُرِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالمَرْأَةُ، وَإِنَّ أَبَا طَلْحَةَ - قَالَ: أَحْسِبُ قَالَ: - اقْتَحَمَ عَنْ بَعِيرِهِ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ جَعَلَنِي اللَّهُ ف...

صحیح بخاری : کتاب: جہاد کا بیان (باب : جہاد سے واپس ہوتے ہوئے کیا کہے )

مترجم: BukhariWriterName

3086. حضرت انس  ؓ ہی سے روایت ہے کہ وہ اور حضرت ابو طلحہ  ؓ نبی کریم ﷺ کے ہمراہ ایک سفر سے واپس آئے۔ اور نبی کریم ﷺ کے ساتھ حضرت صفیہ  ؓ سوار تھیں، جنھیں آپ نے اپنے پیچھے اونٹنی پر بٹھایا ہوا تھا۔ راستے میں اونٹنی کا پاؤں پھسلا تو نبی کریم ﷺ اور حضرت صفیہ  ؓ دونوں گر پڑے۔ حضرت انس  ؓ کا کہنا ہے کہ میرے خیال کے مطابق وہ (حضرت ابو طلحہ ؓ) اپنے اونٹ ہی سے کود پڑے اور (آپ ﷺ کے پاس آکر) عرض کیا: اللہ کے نبی کریم ﷺ! اللہ تعالیٰ مجھے آپ پر قربان کرے، کیا آپ کو چوٹ تو نہیں آئی؟ آپ نے فرمایا: ’’نہیں، تم اس عورت (صفیہ) کا پتہ کرو۔‘&l...


8 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَنَاقِبِ (بَابٌ:)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3646. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِكٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْخَيْلُ لِثَلَاثَةٍ لِرَجُلٍ أَجْرٌ وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ وَعَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ فَأَمَّا الَّذِي لَهُ أَجْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَطَالَ لَهَا فِي مَرْجٍ أَوْ رَوْضَةٍ وَمَا أَصَابَتْ فِي طِيَلِهَا مِنْ الْمَرْجِ أَوْ الرَّوْضَةِ كَانَتْ لَهُ حَسَنَاتٍ وَلَوْ أَنَّهَا قَطَعَتْ طِيَلَهَا فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ كَانَتْ أَرْوَاثُهَا حَسَنَاتٍ لَهُ وَلَوْ أَنَّهَا مَرَّتْ بِنَهَرٍ فَشَ...

صحیح بخاری : کتاب: فضیلتوں کے بیان میں (باب: )

مترجم: BukhariWriterName

3646. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’گھوڑے تین قسم کے آدمیوں کے لیے ہیں: ایک کے لیے باعث ثواب، دوسرے کے لیے پردہ پوشی کا ذریعہ اور تیسرے کے لیے وبال جان ہیں۔ جس کے لیے گھوڑا باعث ثواب ہے وہ تو وہ شخص ہے جس نے اپنا گھوڑا اللہ کی راہ میں باندھ رکھاہے، وہ اسے چراگاہ یاباغ میں لمبی رسی سے باندھے رکھتاہے۔ گھوڑا اپنے طول وعرض میں جو کچھ چرلےگا وہ سب مالک کے لیے نیکیاں بن جائیں گی۔ اگر وہ رسی توڑ ڈالے اور ایک یا دو بلندیاں دوڑجائے تو اس کی لید(اور اس کے قدموں کے آثار)اس شخص کے لیے نیکیاں ہوں گے۔ اور اگر وہ نہر کے پ...


9 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى وَيَوْمَ حُنَيْنٍ إِ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4315. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَجَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا أَبَا عُمَارَةَ أَتَوَلَّيْتَ يَوْمَ حُنَيْنٍ فَقَالَ أَمَّا أَنَا فَأَشْهَدُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ لَمْ يُوَلِّ وَلَكِنْ عَجِلَ سَرَعَانُ الْقَوْمِ فَرَشَقَتْهُمْ هَوَازِنُ وَأَبُو سُفْيَانَ بْنُ الْحَارِثِ آخِذٌ بِرَأْسِ بَغْلَتِهِ الْبَيْضَاءِ يَقُولُ أَنَا النَّبِيُّ لَا كَذِبْ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ...

صحیح بخاری : کتاب: غزوات کے بیان میں (باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان اور اللہ تعالیٰ کا فرمان (سورۃ التوبہ میں) کہ ”یاد کرو تم کو اپنی کثرت تعداد پر گھمنڈ ہو گیا تھا پھر وہ کثرت تمہارے کچھ کام نہ آئی اور تم پر زمین باوجود اپنی فراخی کے تنگ ہونے لگی، پھر تم پیٹھ دے کر بھاگ کھڑے ہوئے، اس کے بعد اللہ نے تم پر اپنی طرف سے تسلی نازل کی“ «غفور رحيم‏» تک۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4315. حضرت براء ؓ سے روایت ہے، ان کے پاس ایک آدمی آیا اور ان سے کہنے لگا: ابو عمارہ! کیا تم نے حنین کی لڑائی میں پیٹھ پھیر لی تھی؟ انہوں نے جواب دیا: میں گواہی دیتا ہوں کہ نبی ﷺ اپنی جگہ سے نہیں ہٹے تھے، البتہ قوم میں جو جلد باز تھے انہوں نے اپنی جلد بازی کا ثبوت دیا تو ہوازن کے تیر اندازوں نے انہیں اپنے تیروں سے چھلنی کر دیا۔ اس دوران میں حضرت ابو سفیان بن حارث ؓ آپ ﷺ کے سفید خچر کی لگام تھامے ہوئے تھے جبکہ رسول اللہ ﷺ فر رہے تھے: ’’میں نبی برحق ہوں اس میں کوئی جھوٹ نہیں۔ میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں۔‘‘ ...


10 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى وَيَوْمَ حُنَيْنٍ إِ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4316. حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قِيلَ لِلْبَرَاءِ وَأَنَا أَسْمَعُ أَوَلَّيْتُمْ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ فَقَالَ أَمَّا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا كَانُوا رُمَاةً فَقَالَ أَنَا النَّبِيُّ لَا كَذِبْ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ...

صحیح بخاری : کتاب: غزوات کے بیان میں (باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان اور اللہ تعالیٰ کا فرمان (سورۃ التوبہ میں) کہ ”یاد کرو تم کو اپنی کثرت تعداد پر گھمنڈ ہو گیا تھا پھر وہ کثرت تمہارے کچھ کام نہ آئی اور تم پر زمین باوجود اپنی فراخی کے تنگ ہونے لگی، پھر تم پیٹھ دے کر بھاگ کھڑے ہوئے، اس کے بعد اللہ نے تم پر اپنی طرف سے تسلی نازل کی“ «غفور رحيم‏» تک۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4316. حضرت ابو اسحاق سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت براء ؓ سے سنا جبکہ ان کے پاس ایک آدمی آیا اور کہا: (ابو عمارہ!) کیا تم لوگوں نے نبی ﷺ کے ہمراہ حنین کے دن پیٹھ پھیر لی تھی؟ (بھاگ گئے تھے؟) انہوں نے کہا: جہاں تک نبی ﷺ کا تعلق ہے تو آپ نے پیٹھ نہیں پھیری تھی۔ دراصل قبیلہ ہوازن کے لوگ سخت تیر انداز تھے اور آپ نے اس وقت فرمایا: ’’میں نبی ہوں، جس میں کوئی جھوٹ نہیں اور میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں۔‘‘ ...