1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابٌ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا لَمْ يُقَاتِلْ أَو...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2965. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ، مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، وَكَانَ كَاتِبًا لَهُ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَقَرَأْتُهُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ الَّتِي لَقِيَ فِيهَا، انْتَظَرَ حَتَّى مَالَتِ الشَّمْسُ،...

صحیح بخاری : کتاب: جہاد کا بیان (باب : نبی کریم ﷺ دن ہوتے ہی اگر جنگ نہ شروع کردیتے تو سورج کے ڈھلنے تک لڑائی ملتوی رکھتے )

مترجم: BukhariWriterName

2965. حضرت عبد اللہ بن ابی اوفی  ؓسے روایت ہے، انھوں نے حضرت ابو نضر سالم کو خط لکھا کہ رسول اللہ ﷺ نے کسی جہاد کے موقع پر جس میں دشمن سے مقابلہ ہوا تھا، انتظار کیا یہاں تک کہ آفتاب ڈھل گیا۔


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابٌ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا لَمْ يُقَاتِلْ أَو...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2966. ثُمَّ قَامَ فِي النَّاسِ خَطِيبًا قَالَ: «أَيُّهَا النَّاسُ، لاَ تَتَمَنَّوْا لِقَاءَ العَدُوِّ، وَسَلُوا اللَّهَ العَافِيَةَ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا، وَاعْلَمُوا أَنَّ الجَنَّةَ تَحْتَ ظِلاَلِ السُّيُوفِ»، ثُمَّ قَالَ: «اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الكِتَابِ، وَمُجْرِيَ السَّحَابِ، وَهَازِمَ الأَحْزَابِ، اهْزِمْهُمْ وَانْصُرْنَا عَلَيْهِمْ»...

صحیح بخاری : کتاب: جہاد کا بیان (باب : نبی کریم ﷺ دن ہوتے ہی اگر جنگ نہ شروع کردیتے تو سورج کے ڈھلنے تک لڑائی ملتوی رکھتے )

مترجم: BukhariWriterName

2966. حضرت عبد اللہ بن ابی اوفیٰ  ؓ ہی سے روایت ہے کہ پھر آپ ﷺ لوگوں میں کھڑے ہوئے اور فرمایا: ’’لوگو! دشمن سے مقابلے کی آرزونہ کرو بلکہ اللہ تعالیٰ سے عافیت مانگو۔ لیکن اگر دشمن سے مقابلہ ہو تو صبر کرو اورخوب جان لو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔‘‘  پھر آپ نے یوں دعا کی: ’’اے اللہ! کتاب کے نازل کرنے والے، بادلوں کو چلانے والے، (کافروں کے)لشکروں کو شکست دینے والے، انھیں شکست دے اور ان کے خلاف ہماری مدد فرما۔‘‘ ...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ قَتْلِ المُشْرِكِ النَّائِمِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3022. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّاءَ بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ البَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَهْطًا مِنَ الأَنْصَارِ إِلَى أَبِي رَافِعٍ لِيَقْتُلُوهُ»، فَانْطَلَقَ رَجُلٌ مِنْهُمْ، فَدَخَلَ حِصْنَهُمْ، قَالَ: فَدَخَلْتُ فِي مَرْبِطِ دَوَابَّ لَهُمْ، قَالَ: وَأَغْلَقُوا بَابَ الحِصْنِ، ثُمَّ إِنَّهُمْ فَقَدُوا حِمَارًا لَهُمْ، فَخَرَجُوا يَطْلُبُونَهُ، فَخَرَجْتُ فِيمَنْ خَرَجَ أُرِيهِمْ أَنَّنِي أَطْلُبُهُ مَعَهُمْ، فَوَجَدُوا الحِمَارَ، فَدَخَلُوا وَدَخَلْتُ...

صحیح بخاری : کتاب: جہاد کا بیان (باب : ( حربی ) مشرک سورہا ہو تو اس کا مارڈالنا درست ہے )

مترجم: BukhariWriterName

3022. حضرت براء بن عازب  ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے انصار کے چند آدمیوں کو ابو رافع کی طرف بھیجا تاکہ وہ اسے قتل کردیں۔ ان میں سے ایک صاحب آگے چل کر ان کے قلعے میں داخل ہو گئے۔ ان کا کہنا ہے کہ میں ان کے گھوڑوں کے اصطبل میں چھپ گیا۔ پھر انھوں نے قلعے کا دروازہ بند کردیا۔ اس دوران میں انھوں نے ایک گدھا گم پایا تو اس کی تلاش میں باہر نکلے۔ میں بھی ان لوگوں کے ساتھ باہرنکلا تاکہ ان پر یہ ظاہر کروں کہ میں بھی تلاش کرنے والوں میں شامل ہوں۔ بالآخر انھوں نے گدھا تلاش کرلیا اور قلعے میں داخل ہوگئے۔ میں بھی ان کے ساتھ اندر آگیا۔ پھر انہوں نےدروازہ بند ...


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابٌ: لاَ تَمَنَّوْا لِقَاءَ العَدُوِّ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3024. حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ يُوسُفَ اليَرْبُوعِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الفَزَارِيُّ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ، مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، كُنْتُ كَاتِبًا لَهُ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى، حِينَ خَرَجَ إِلَى الحَرُورِيَّةِ، فَقَرَأْتُهُ، فَإِذَا فِيهِ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ الَّتِي لَقِيَ فِيهَا العَدُوَّ، انْتَظَرَ حَتَّى مَالَتِ الشَّمْسُ، ثُمَّ قَامَ فِي النَّاسِ فَقَالَ: «أَيُّهَا النَّاسُ، لاَ تَمَنَّوْا لِقَاءَ العَدُوِّ، وَسَلُوا اللَّهَ العَاف...

صحیح بخاری : کتاب: جہاد کا بیان (باب : دشمن سے مڈبھیڑ ہونے کی آرزونہ کرنا )

مترجم: BukhariWriterName

3024. عمر بن عبیداللہ کے غلام سالم ابو نضر نے بیان کیاکہ عمر بن عبیداللہ کا منشی تھا۔ اس(سالم) نے کہا حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ  ؓنے اسے (سالم ابونضر کو) ایک خط لکھا جب وہ خوارج سے لڑنے کے لیے روانہ ہوئے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے وہ خط پڑھا، اس کامضمون یہ تھا: رسول اللہ ﷺ نے ایک لڑائی کے موقع پر سورج ڈھلنے کا انتظار کیا۔ (جب سورج ڈھل گیا تو) پھرآپ لوگوں کو خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور فرمایا: ’’اے لوگو!دشمن سے مقابلے کی خواہش نہ کرو بلکہ اللہ سے سلامتی کی دعا مانگو۔ لیکن جب دشمن سے مقابلہ ہوجائے تو صبر کرو اور جان لوکہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔&lsq...


5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ قَتْلِ أَبِي رَافِعٍ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَب...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4039. حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَبِي رَافِعٍ الْيَهُودِيِّ رِجَالًا مِنْ الْأَنْصَارِ فَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَتِيكٍ وَكَانَ أَبُو رَافِعٍ يُؤْذِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُعِينُ عَلَيْهِ وَكَانَ فِي حِصْنٍ لَهُ بِأَرْضِ الْحِجَازِ فَلَمَّا دَنَوْا مِنْهُ وَقَدْ غَرَبَتْ الشَّمْسُ وَرَاحَ النَّاسُ بِسَرْحِهِمْ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ لِأَصْحَابِهِ اجْلِسُوا مَكَانَكُمْ فَإِنِّي مُنْطَلِقٌ وَمُتَلَطِّفٌ ل...

صحیح بخاری : کتاب: غزوات کے بیان میں (باب: ابو رافع ۔ یہودی عبداللہ بن ابی الحقیق کے قتل کا قصہ )

مترجم: BukhariWriterName

4039. حضرت براء بن عازب ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے چند انصار کو ابو رافع یہودی کے پاس بھیجا اور ان پر حضرت عبداللہ بن عتیک ؓ کو امیر مقرر فرمایا۔ یہ ابو رافع رسول اللہ ﷺ کو سخت اذیت دیا کرتا تھا اور آپ کے مخالفین کی اعانت کرتا تھا۔ زمین حجاز میں اس کا قلعہ تھا اور وہ اس میں رہائش پذیر تھا۔ جب یہ لوگ اس کے پاس پہنچے تو سورج غروب ہو چکا تھا اور شام کے وقت لوگ اپنے مویشی واپس لا رہے تھے۔ حضرت عبداللہ بن عتیک ؓ نے اپنے ساتھیوں سے کہا: تم اپنی جگہ پر ٹھہرو، میں جاتا ہوں اور دربان سے مل کر اس سے نرم نرم باتیں کر کے قلعے کے اندر جانے کی کوئی تدبیر کرت...


6 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ قَتْلِ أَبِي رَافِعٍ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَب...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4040. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا شُرَيْحٌ هُوَ ابْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَبِي رَافِعٍ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَتِيكٍ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُتْبَةَ فِي نَاسٍ مَعَهُمْ فَانْطَلَقُوا حَتَّى دَنَوْا مِنْ الْحِصْنِ فَقَالَ لَهُمْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَتِيكٍ امْكُثُوا أَنْتُمْ حَتَّى أَنْطَلِقَ أَنَا فَأَنْظُرَ قَالَ فَتَلَطَّفْتُ أَنْ أَدْخُلَ الْحِصْنَ فَفَقَدُوا حِمَارًا لَهُمْ قَالَ فَخَرَجُوا بِقَبَسٍ يَطْلُبُونَهُ قَالَ ف...

صحیح بخاری : کتاب: غزوات کے بیان میں (باب: ابو رافع ۔ یہودی عبداللہ بن ابی الحقیق کے قتل کا قصہ )

مترجم: BukhariWriterName

4040. حضرت براء بن عازب ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے چند انصار کو ابو رافع یہودی کے پاس بھیجا اور ان پر حضرت عبداللہ بن عتیک ؓ کو امیر مقرر فرمایا۔ یہ ابو رافع رسول اللہ ﷺ کو سخت اذیت دیا کرتا تھا اور آپ کے مخالفین کی اعانت کرتا تھا۔ زمین حجاز میں اس کا قلعہ تھا اور وہ اس میں رہائش پذیر تھا۔ جب یہ لوگ اس کے پاس پہنچے تو سورج غروب ہو چکا تھا اور شام کے وقت لوگ اپنے مویشی واپس لا رہے تھے۔ حضرت عبداللہ بن عتیک ؓ نے اپنے ساتھیوں سے کہا: تم اپنی جگہ پر ٹھہرو، میں جاتا ہوں اور دربان سے مل کر اس سے نرم نرم باتیں کر کے قلعے کے اندر جانے کی کوئی تدبیر کرت...


7 صحيح مسلم: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ الْإِمْسَاكِ عَنِ الْإِغَارَةِ عَلَى قَوْمٍ ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

382. وَحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُغِيرُ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ، وَكَانَ يَسْتَمِعُ الْأَذَانَ، فَإِنْ سَمِعَ أَذَانًا أَمْسَكَ وَإِلَّا أَغَارَ فَسَمِعَ رَجُلًا يَقُولُ: اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلَى الْفِطْرَةِ» ثُمَّ قَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَرَجْتَ مِنَ النَّارِ» فَنَ...

صحیح مسلم : کتاب: نماز کے احکام ومسائل (باب: دار الکفر میں جب کسی قوم کی آبادی سے اذان سنائی دے تو ان پر حملہ کرنے سے رک جانا )

مترجم: MuslimWriterName

382. حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ (دشمن پر) طلوع فجر کے وقت حملہ کرتے تھے اور اذان کی آواز پر کان لگائے رکھتے تھے، پھر اگر اذان سن لیتے تو رک جاتے ورنہ حملہ کر دیتے، (ایسا ہوا کہ) آپﷺ نے ایک آدمی کو کہتے ہوئے سنا: الله أكبر الله أكبر تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’فطرت (اسلام) پر ہے۔‘‘ پھر اس نے کہا: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’تو آگ سے نکل گیا۔‘&l...


8 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابٌ فِي كَرَاهِيَةِ تَمَنِّي لِقَاءَ الْعَدُوِّ)

حکم: صحیح

2631. حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ -مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، يَعْنِي: ابْنَ مَعْمَرٍ، وَكَانَ كَاتِبًا لَهُ-، قَالَ: كَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى حِينَ خَرَجَ إِلَى الْحَرُورِيَّةِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ الَّتِي لَقِيَ فِيهَا الْعَدُوَّ، قَالَ: >يَا أَيُّهَا النَّاسُ، لَا تَتَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ، وَسَلُوا اللَّهَ تَعَالَى الْعَافِيَةَ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا، وَاعْلَمُوا أَنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ ظِلَالِ ا...

سنن ابو داؤد : کتاب: جہاد کے مسائل (باب: دشمن سے دو بدو ہونے کی تمنا کرنا پسندیدہ نہیں )

مترجم: DaudWriterName

2631. سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی ؓ نے سالم ابوالنضر کو لکھا، جبکہ وہ حروری لوگوں کی طرف نکلے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے ایک غزوے میں، جب وہ دشمن سے ٹکرائے تھے، فرمایا تھا: ”لوگو! دشمن سے ملنے کی تمنا مت کرو، اللہ تعالیٰ سے عافیت مانگو، مگر جب اس سے مڈبھیڑ ہو جائے تو پھر صبر و ثبات سے کام لو اور جان لو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔“ پھر (یہ) دعا فرمائی: «اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ، وَمُجْرِي السَّحَابِ، وَهَازِمَ الْأَحْزَابِ، اهْزِمْهُمْ وَانْصُرْنَا عَلَيْهِمْ» ”اے اللہ! کتاب کو نازل کرنے والے! بادلوں...


9 جامع الترمذي: أَبْوَابُ السِّيَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي وَصِيَّتِهِ ﷺ فِي الْقِتَالِ​)

حکم: صحیح

1618. حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُغِيرُ إِلَّا عِنْدَ صَلَاةِ الْفَجْرِ فَإِنْ سَمِعَ أَذَانًا أَمْسَكَ وَإِلَّا أَغَارَ فَاسْتَمَعَ ذَاتَ يَوْمٍ فَسَمِعَ رَجُلًا يَقُولُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ فَقَالَ عَلَى الْفِطْرَةِ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقَالَ خَرَجْتَ مِنْ النَّارِ....

جامع ترمذی : كتاب: سیر کے بیان میں (باب: جہادکے سلسلے میں نبی اکرمﷺ کی وصیت کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

1618. انس ؓ کہتے ہیں: نبی اکرمﷺ صلاۃ فجرکے وقت ہی حملہ کرتے تھے، اگر آپ اذان سن لیتے تو رک جاتے ورنہ حملہ کردیتے ، ایک دن آپ نے کان لگایا تو ایک آدمی کو کہتے سنا: ’’الله أكبر الله أكبر‘‘، آپ نے فرمایا: ’’فطرت (دین اسلام) پر ہے، جب اس نے (أشهد أن لا إله إلا الله) کہا، تو آپﷺ نے فرمایا:' تو جہنم سے نکل گیا۔ ...