1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَذَانِ (بَابُ رَفْعِ الصَّوْتِ بِالنِّدَاءِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

609. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ الأَنْصَارِيِّ ثُمَّ المَازِنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الخُدْرِيَّ، قَالَ لَهُ: إِنِّي أَرَاكَ تُحِبُّ الغَنَمَ وَالبَادِيَةَ، فَإِذَا كُنْتَ فِي غَنَمِكَ، أَوْ بَادِيَتِكَ، فَأَذَّنْتَ بِالصَّلاَةِ فَارْفَعْ صَوْتَكَ بِالنِّدَاءِ، فَإِنَّهُ: «لاَ يَسْمَعُ مَدَى صَوْتِ المُؤَذِّنِ، جِنٌّ وَلاَ إِنْسٌ وَلاَ شَيْءٌ، إِلَّا شَهِدَ لَهُ يَوْمَ القِيَامَةِ»، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلّ...

صحیح بخاری : کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں (باب:اس بیان میں کہ اذان بلند آواز سے ہونی چاہیے )

مترجم: BukhariWriterName

609. حضرت عبداللہ بن عبدالرحمٰن ؓ سے روایت ہے، ان سے حضرت ابوسعید خدری ؓ نے کہا تھا: میں دیکھتا ہوں کہ تمہیں بکریوں اور جنگل میں رہنا پسند ہے، اس لیے تم جب اپنی بکریوں کے ہمراہ جنگل میں رہو اور نماز کے لیے اذان دو تو بلند آواز سے اذان دیا کرو، اس لیے کہ مؤذن کی آواز کو جو کوئی جن و انس یا اور کوئی سنے گا تو وہ اس کے لیے قیامت کے دن گواہی دے گا۔ حضڑت ابوسعید خدری ؓ نے فرمایا: میں نے یہ بات رسول اللہ ﷺ سے سنی ہے۔ ...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ (بَابُ ذِكْرِ الجِنِّ وَثَوَابِهِمْ وَعِقَابِهِمْ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3296. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ لَهُ: إِنِّي أَرَاكَ تُحِبُّ الغَنَمَ وَالبَادِيَةَ، فَإِذَا كُنْتَ فِي غَنَمِكَ وَبَادِيَتِكَ، فَأَذَّنْتَ بِالصَّلاَةِ، فَارْفَعْ صَوْتَكَ بِالنِّدَاءِ، فَإِنَّهُ «لاَ يَسْمَعُ مَدَى صَوْتِ المُؤَذِّنِ جِنٌّ وَلاَ إِنْسٌ وَلاَ شَيْءٌ إِلَّا شَهِدَ لَهُ يَوْمَ القِيَامَةِ» قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ...

صحیح بخاری : کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی (باب : جنوں کا بیان اور ان کو ثواب اور عذاب کا ہونا۔ )

مترجم: BukhariWriterName

3296. حضرت عبداللہ بن عبدالرحمان بن ابو صعصعہ انصاری سے روایت ہے کہ حضرت ابو سعید خدری  ؓنے ان سےکہا: میں تمھیں دیکھتا ہوں کہ تمھیں جنگل میں رہ کر بکریاں چرانا بہت پسند ہے، اسلیے جب کبھی تم اپنی بکریوں کے ساتھ جنگل میں ہوا کرو تو نمازکے لیے اذان کہہ لیاکرو۔ اور اذان دیتے وقت اپنی آواز کو خوب بلندکیا کرو کیونکہ موذن کی آواز کو جو بھی انسان، جن یا اور کوئی چیز سنے گی تو قیامت کے دن اس کے لیے گواہی دے گی۔ حضرت ابو سعید ؓ نے کہا: میں نے یہ حدیث رسول اللہ ﷺ سے سنی تھی۔ ...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم (بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «المَاهِرُ بِالقُرْآنِ ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

7548. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَهُ إِنِّي أَرَاكَ تُحِبُّ الْغَنَمَ وَالْبَادِيَةَ فَإِذَا كُنْتَ فِي غَنَمِكَ أَوْ بَادِيَتِكَ فَأَذَّنْتَ لِلصَّلَاةِ فَارْفَعْ صَوْتَكَ بِالنِّدَاءِ فَإِنَّهُ لَا يَسْمَعُ مَدَى صَوْتِ الْمُؤَذِّنِ جِنٌّ وَلَا إِنْسٌ وَلَا شَيْءٌ إِلَّا شَهِدَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ...

صحیح بخاری : کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید (نبی کریم ﷺ کا ارشاد کہ قرآن کا ماہر ( جید حافظ ) ( قیامت کے دن ) لکھنے والے فرشتوں کے ساتھ ہو گا جو عزت والے اور اللہ کے تابعدار ہیں (اور یہ فرمانا) کہ قرآن کو اپنی آوازوں سے زینت دو )

مترجم: BukhariWriterName

7548. سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے انہوں نے عبداللہ بن عبدالرحمن سے کہا: میں تمہیں دیکھتا ہوں کہ تم بکریاں اور جنگل بہت پسند کرتے ہو، لہذا جب تم اپنی بکریوں یا جنگل میں رہو تو بلند آواز سے اذان کہو کیونکہ مؤذن کی اذان جہاں تک پہنچے گی اوراسے جن وانس اور دوسری جو چیزیں بھی سنیں گی وہ قیامت کے دن اس کی گواہی دیں گی۔ سیدنا ابو سعید خدری ؓ نے کہا: میں نے یہ حدیث رسول اللہ ﷺ سے سنی ہے۔ ...


4 سنن النسائي: كِتَابُ الْأَذَانِ (بَابُ رَفْعِ الصَّوْتِ بِالْأَذَانِ)

حکم: صحیح

644. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ عَنْ مَالِكٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ الْأَنْصَارِيُّ الْمَازِنِيُّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ قَالَ لَهُ إِنِّي أَرَاكَ تُحِبُّ الْغَنَمَ وَالْبَادِيَةَ فَإِذَا كُنْتَ فِي غَنَمِكَ أَوْ بَادِيَتِكَ فَأَذَّنْتَ بِالصَّلَاةِ فَارْفَعْ صَوْتَكَ فَإِنَّهُ لَا يَسْمَعُ مَدَى صَوْتِ الْمُؤَذِّنِ جِنٌّ وَلَا إِنْسٌ وَلَا شَيْءٌ إِلَّا شَهِدَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَ...

سنن نسائی : کتاب: اذان سے متعلق احکام و مسائل (باب: اذان بلند آواز میں کہی جائے )

مترجم: NisaiWriterName

644. حضرت ابوسعید خدری ؓ نے عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن ابو صعصعہ انصاری سے کہا: تحقیق میں دیکھتا ہوں کہ تم بکریوں اور صحرا کے دلدادہ ہو، اس لیے جب تم اپنی بکریوں اور صحرا میں ہو اور تم اذان کہو تو بلند آواز سے اذان کہا کرو، اس لیے کہ مؤذن کی آواز کی انتہا تک جو بھی جن و انس یا کوئی اور چیز اسے سنتی ہے، قیامت کے دن اس کے لیے گواہی دے گی۔ ابوسعید ؓ نے فرمایا: میں نے یہ بات اللہ کے رسول ﷺ سے سنی ہے۔ ...


5 سنن النسائي: كِتَابُ الْأَذَانِ (بَابُ رَفْعِ الصَّوْتِ بِالْأَذَانِ)

حکم: صحیح

645. أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَبِي يَحْيَى عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ سَمِعَهُ مِنْ فَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْمُؤَذِّنُ يُغْفَرُ لَهُ بِمَدِّ صَوْتِهِ وَيَشْهَدُ لَهُ كُلُّ رَطْبٍ وَيَابِسٍ...

سنن نسائی : کتاب: اذان سے متعلق احکام و مسائل (باب: اذان بلند آواز میں کہی جائے )

مترجم: NisaiWriterName

645. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے رسول اللہ ﷺ کے منہ مبارک سے سنا، آپ فرما رہے تھے: ”مؤذن کی بخشش کی جاتی ہے جہاں تک اس کی (اذان کی) آواز پہنچے اور ہر خشک و تر چیز (جاندار اور بے جان) اس کے لیے گواہی دے گی۔“


6 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْأَذَانِ وَالسُّنَّةُ فِيهِ (بَابُ مَا يُقَالَ إِذَا أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ)

حکم: صحیح

723. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ عَنْ أَبِيهِ وَكَانَ أَبُوهُ فِي حِجْرِ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ قَالَ لِي أَبُو سَعِيدٍ إِذَا كُنْتَ فِي الْبَوَادِي فَارْفَعْ صَوْتَكَ بِالْأَذَانِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَسْمَعُهُ جِنٌّ وَلَا إِنْسٌ وَلَا شَجَرٌ وَلَا حَجَرٌ إِلَّا شَهِدَ لَهُ...

سنن ابن ماجہ : کتاب: آذان کے مسائل اور اس کا طریقہ (باب: اذان سن کر کیا کہنا چا ہیے ؟ )

مترجم: MajahWriterName

723. حضرت عبدالرحمن بن صعصعہ ؓ (جو سیدنا ابو سعید خدری ؓ کی کفالت میں تھے) سے روایت ہے، انہوں نے کہا: مجھ سے سیدنا ابو سعید ؓ نے فرمایا: جب تم جنگل میں ہو تو اذان بلند آواز سنا دیا کرو کیوں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے یہ ارشاد سنا ہے: ’’جو بھی جن، انسان درخت یا پتھر اس (مؤذن) کی آواز سنے گا، (قیامت کو) اس کے حق میں گواہی دے گا۔‘‘ ...