1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابٌ: لاَ يُعَذَّبُ بِعَذَابِ اللَّهِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3017. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، حَرَّقَ قَوْمًا، فَبَلَغَ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ: لَوْ كُنْتُ أَنَا لَمْ أُحَرِّقْهُمْ لِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لاَ تُعَذِّبُوا بِعَذَابِ اللَّهِ» وَلَقَتَلْتُهُمْ كَمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ»...

صحیح بخاری : کتاب: جہاد کا بیان (باب : اللہ کے عذاب ( آگ) سے کسی کو عذاب نہ کرنا )

مترجم: BukhariWriterName

3017. حضرت ابن عباس  ؓسے روایت ہے، انھیں خبر ملی کہ حضرت علی  ؓنے کچھ لوگوں کو آگ میں جلادیا ہے توحضرت ابن عباس  ؓنے فرمایا: اگر میں ہوتا تو انھیں ہرگز نہ جلاتا کیونکہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ کے عذاب (آگ) سے کسی کو عذاب نہ دو۔‘‘ ہاں میں انھیں قتل کروا دیتا جیسا کہ نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے: ’’جو شخص اپنا دین بدلے، اسے قتل کردو۔‘‘ ...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ اسْتِتَابَةِ المُرْتَدِّينَ وَالمُعَانِدِينَ وَقِتَالِهِمْ (بَابُ حُكْمِ المُرْتَدِّ وَالمُرْتَدَّةِ وَاسْتِتَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6922. حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عِكْرِمَةَ قَالَ أُتِيَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِزَنَادِقَةٍ فَأَحْرَقَهُمْ فَبَلَغَ ذَلِكَ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ لَوْ كُنْتُ أَنَا لَمْ أُحْرِقْهُمْ لِنَهْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُعَذِّبُوا بِعَذَابِ اللَّهِ وَلَقَتَلْتُهُمْ لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ...

صحیح بخاری : کتاب: باغیوں اور مرتدوں سے توبہ کرانے کا بیان (باب: مرتد مرد اور مرتد عورت کا حکم )

مترجم: BukhariWriterName

6922. حضرت عکرمہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: حضرت علی ؓ کے پاس زندیق لائے گئے تو انہوں نے انہیں جلایا۔ یہ بات حضرت ابن عباس ؓ تک پہنچی تو انہوں نے فرمایا: اگر میں ہوتا تو انہیں نہ جلاتا کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے اس کے متعلق حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے فرمایا ہے: ”اللہ کے عذاب کے ساتھ کسی کو عذاب نہ دو“ بلکہ میں انہیں قتل کرتا کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے: ”جو شخص اپنا دین بدل دے اسے قتل کر دو۔“ ...


3 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابٌ فِي كَرَاهِيَةِ حَرْقِ الْعَدُوِّ بِالنَّارِ)

حکم: صحیح

2673. حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِزَامِيُّ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَمْزَةَ الْأَسْلَمِيُّ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّرَهُ عَلَى سَرِيَّةٍ، قَالَ: فَخَرَجْتُ فِيهَا، وَقَالَ: >إِنْ وَجَدْتُمْ فُلَانًا فَأَحْرِقُوهُ بِالنَّارِ<، فَوَلَّيْتُ، فَنَادَانِي، فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: >إِنْ وَجَدْتُمْ فُلَانًا فَاقْتُلُوهُ، وَلَا تُحْرِقُوهُ, فَإِنَّهُ لَا يُعَذِّبُ بِالنَّارِ إِلَّا رَبُّ النَّارِ<...

سنن ابو داؤد : کتاب: جہاد کے مسائل (باب: دشمن کو آگ میں جلانا ناجائز ہے )

مترجم: DaudWriterName

2673. محمد بن حمزہ اسلمی اپنے والد (حمزہ بن عمر اسلمی) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کو ایک دستے کا امیر بنایا تھا۔ کہتے ہیں کہ جب میں روانہ ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”اگر تمہیں فلاں شخص مل جائے تو اس کو آگ سے جلا دینا۔“ میں نے پیٹھ پھیری تو آپ ﷺ نے مجھے بلایا میں آپ ﷺ کے پاس واپس آیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”اگر تم فلاں کو پاؤ تو اسے قتل کر دینا، جلانا نہیں، بلاشبہ آگ سے عذاب، آگ کا رب ہی دے سکتا ہے۔“ ...


5 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْحُدُودِ (بَابُ الْحُكْمِ فِيمَنِ ارْتَدَّ)

حکم: صحیح

4351. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ, أَنَّ عَلِيًّا- عَلَيْهِ السَّلَام- أَحْرَقَ نَاسًا ارْتَدُّوا عَنِ الْإِسْلَامِ، فَبَلَغَ ذَلِكَ ابْنَ عَبَّاسٍ! فَقَالَ: لَمْ أَكُنْ لِأُحْرِقَهُمْ بِالنَّارِ, إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: >لَا تُعَذِّبُوا بِعَذَابِ اللَّهِ<. وَكُنْتُ قَاتِلَهُمْ بِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ, فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ, قَالَ: >مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ<، فَبَلَغَ ذَلِكَ عَلِيًّا- عَلَيْهِ السَّلَام- فَقَا...

سنن ابو داؤد : کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان (باب: مرتد ، یعنی دین اسلام سے پھر جانے والے کا حکم )

مترجم: DaudWriterName

4351. جناب عکرمہ سے روایت ہے کہ سیدنا علی ؓ نے بعض لوگوں کو جو دین اسلام سے مرتد ہو گئے تھے آگ سے جلوا دیا۔ سیدنا ابن عباس ؓ کو یہ خبر پہنچی تو انہوں نے کہا کہ میں انہیں آگ سے نہ جلواتا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ”اللہ کے عذاب سے عذاب مت دو۔“ میں انہیں رسول اللہ ﷺ کے فرمان کے مطابق قتل کرتا۔ بلاشبہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ”جو اپنا دین بدل لے اسے قتل کر دو۔“ سیدنا علی ؓ کو یہ بات پہنچی تو انہوں نے کہا: کیا خوب ہیں ابن عباس! (یا ابن عباس کی ماں!)۔ ...


6 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْحُدُودِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمُرْتَدِّ​)

حکم: صحیح

1458. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عِكْرِمَةَ أَنَّ عَلِيًّا حَرَّقَ قَوْمًا ارْتَدُّوا عَنْ الْإِسْلَامِ فَبَلَغَ ذَلِكَ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ لَوْ كُنْتُ أَنَا لَقَتَلْتُهُمْ لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ وَلَمْ أَكُنْ لِأُحَرِّقَهُمْ لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُعَذِّبُوا بِعَذَابِ اللَّهِ فَبَلَغَ ذَلِكَ عَلِيًّا فَقَالَ صَدَقَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ حَسَنٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ ال...

جامع ترمذی : كتاب: حدود وتعزیرات سے متعلق احکام ومسائل (باب: مرتد (اسلام سے پھرجانے والے)کی سزا کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

1458. عکرمہ سے روایت ہے کہ علی ؓ نے کچھ ایسے لوگوں کو زندہ جلا دیا جو اسلام سے مرتد ہوگئے تھے، جب ابن عباس ؓ کو یہ بات معلوم ہوئی ۱؎ تو انہوں نے کہا: اگر(علی کی جگہ) میں ہوتا توانہیں قتل کرتا، کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے: ’’جواپنے دین (اسلام) کو بدل ڈالے اسے قتل کرو‘‘، اور میں انہیں جلاتا نہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے: ’’اللہ کے عذابِ خاص جیسا تم لوگ عذاب نہ دو‘‘، پھر اس بات کی خبرعلی ؓ کو ہوئی تو انہوں نے کہا: ابن عباس ؓ نے سچ کہا ۲؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث صحیح حسن ہے۔ ۲۔ مرتد کے سلس...


7 جامع الترمذي: أَبْوَابُ السِّيَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ النَّھیِ عَنِ الإِحرَاقِ بِالنَّارِ)

حکم: صحیح

1571. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْثٍ فَقَالَ إِنْ وَجَدْتُمْ فُلَانًا وَفُلَانًا لِرَجُلَيْنِ مِنْ قُرَيْشٍ فَأَحْرِقُوهُمَا بِالنَّارِ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَرَدْنَا الْخُرُوجَ إِنِّي كُنْتُ أَمَرْتُكُمْ أَنْ تُحْرِقُوا فُلَانًا وَفُلَانًا بِالنَّارِ وَإِنَّ النَّارَ لَا يُعَذِّبُ بِهَا إِلَّا اللَّهُ فَإِنْ وَجَدْتُمُوهُمَا فَاقْتُلُوهُمَا وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَحَمْزَةَ بْنِ عَمْرٍو الْأَسْلَمِ...

جامع ترمذی : كتاب: سیر کے بیان میں (باب: آگ میں جلانے کی ممانعت کے بیان میں )

مترجم: TrimziWriterName

1571. ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں ایک لشکرمیں بھیجا اورفرمایا: ’’اگرتم قریش کے فلاں فلاں دوآدمیوں کو پاؤتوانہیں جلا دو‘‘، پھرجب ہم نے روانگی کا ارادہ کیا تو آپ نے فرمایا: ’’میں نے تم کو حکم دیا تھا کہ فلاں فلاں کو جلادوحالانکہ آگ سے صرف اللہ ہی عذاب دے گا اس لیے اب اگر تم ان کو پاؤ تو قتل کردو‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ ابوہریرہ ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔ ۲۔ محمدبن اسحاق نے اس حدیث میں سلیمان بن یسار اور ابوہریرہ ؓ کے درمیان ایک اورآدمی کا ذکرکیا ہے، کئی اور لوگوں نے لیث کی روایت کی طر...


8 سنن النسائي: كِتَابُ المُحَارَبَة (بَابٌ الْحُكْمُ فِي الْمُرْتَدِّ)

حکم: صحیح

4060. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّ نَاسًا ارْتَدُّوا عَنِ الْإِسْلَامِ، فَحَرَّقَهُمْ عَلِيٌّ بِالنَّارِ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَوْ كُنْتُ أَنَا لَمْ أُحَرِّقْهُمْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُعَذِّبُوا بِعَذَابِ اللَّهِ أَحَدًا، وَلَوْ كُنْتُ أَنَا لَقَتَلْتُهُمْ» قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ»...

سنن نسائی : کتاب: کافروں سے لڑائی اور جنگ کا بیان (باب: مرتد کا حکم )

مترجم: NisaiWriterName

4060. حضرت عکرمہ سے روایت ہے کہ کچھ لوگ اسلام سے مرتد ہو گئے۔ حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے انہیں آگ میں جلا دیا۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا اگر میں سزا دیتا تو میں انہیں آگ میں نہ جلاتا کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ”تم کسی کو اللہ والا عذاب نہ دو۔“ اگر میں انہیں سزا دیتا تو انہیں صرف قتل ہی کر دیتا کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ”جو شخص اپنا دین بدل لے، اسے قتل کر دو۔“ ...