1 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابٌ فِي التَّوَلِّي يَوْمَ الزَّحْفِ)

حکم: ضعیف

2647. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ ابْنَ عُمَرَ, حَدَّثَهُ أَنَّهُ كَانَ فِي سَرِيَّةٍ مِنْ سَرَايَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَحَاصَ النَّاسُ حَيْصَةً، فَكُنْتُ فِيمَنْ حَاصَ، قَالَ: فَلَمَّا بَرَزْنَا، قُلْنَا: كَيْفَ نَصْنَعُ، وَقَدْ فَرَرْنَا مِنَ الزَّحْفِ، وَبُؤْنَا بِالْغَضَبِ!؟ فَقُلْنَا: نَدْخُلُ الْمَدِينَةَ، فَنَتَثَبَّتُ فِيهَا، وَنَذْهَبُ وَلَا يَرَانَا أَحَدٌ، قَالَ: فَدَخَلْنَا، فَقُلْنَا: لَوْ عَرَضْنَا أَنْفُسَنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى...

سنن ابو داؤد : کتاب: جہاد کے مسائل (باب: کفار سے مقابلے میں بھاگ جانے کا مسئلہ )

مترجم: DaudWriterName

2647. سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی جانب سے بھیجی گئی ایک مہم میں شریک تھے۔ تو لوگ (مجاہدین) کے مقابلے سے بھاگ چلے اور میں بھی ان (بھاگنے والوں) میں شریک تھا۔ جب ہم علیحدہ ہوئے، تو ہم نے کہا: کیسے کریں، ہم تو جہاد سے بھاگ آئے ہیں اور (اللہ کا) غضب لے کر لوٹے ہیں؟ ہم نے کہا: ہم مدینے چلتے ہیں، وہاں ٹھہریں گے اور (کسی دوسری مہم میں) شریک ہو جائیں گے اور ہمیں کوئی نہیں دیکھے گا، سو جب ہم مدینے آئے تو ہم نے سوچا کیوں نہ اپنے آپ کو رسول اللہ ﷺ کے حضور پیش کر دیں، اگر توبہ قبول ہوئی تو (بہتر) ٹھہرے رہیں گے، ورنہ جہاد میں چلے جائیں گے۔ چنانچہ نماز...


2 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْجِهَادِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْفِرَارِ مِنَ الزَّحْفِ​)

حکم: ضعیف

1716. حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ فَحَاصَ النَّاسُ حَيْصَةً فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ فَاخْتَبَيْنَا بِهَا وَقُلْنَا هَلَكْنَا ثُمَّ أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ نَحْنُ الْفَرَّارُونَ قَالَ بَلْ أَنْتُمْ الْعَكَّارُونَ وَأَنَا فِئَتُكُمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ وَمَعْنَى قَوْلِهِ فَحَاصَ النَّاسُ حَي...

جامع ترمذی : كتاب: جہاد کے احکام ومسائل (باب: میدان جنگ سے فرارہونے کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

1716. عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے ہم کو ایک سریہ میں روانہ کیا ، (پھر ہم) لوگ لڑائی سے بھاگ کھڑے ہوئے، مدینہ آئے تو شرم کی وجہ سے چھپ گئے اورہم نے کہا: ہلاک ہوگئے، پھر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضرہوئے اورعرض کیا : اللہ کے رسول! ہم بھگوڑے ہیں، آپﷺ نے فرمایا: ’’بلکہ تم لوگ پیچھے ہٹ کر حملہ کرنے والے ہو اور میں تمہارا پشت پناہ ہوں‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن ہے ، ہم اسے صرف یزید بن ابی زیاد کی روایت سے جانتے ہیں۔ ۲۔ ’’فحاص الناس حيصة‘‘ کا معنی یہ ہے ...