2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ الكُنْيَةِ لِلصَّبِيِّ وَقَبْلَ أَنْ يُولَدَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6203. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَارِثِ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنَ النَّاسِ خُلُقًا، وَكَانَ لِي أَخٌ يُقَالُ لَهُ أَبُو عُمَيْرٍ - قَالَ: أَحْسِبُهُ - فَطِيمًا، وَكَانَ إِذَا جَاءَ قَالَ: «يَا أَبَا عُمَيْرٍ، مَا فَعَلَ النُّغَيْرُ» نُغَرٌ كَانَ يَلْعَبُ بِهِ، فَرُبَّمَا حَضَرَ الصَّلاَةَ وَهُوَ فِي بَيْتِنَا، فَيَأْمُرُ بِالْبِسَاطِ الَّذِي تَحْتَهُ فَيُكْنَسُ وَيُنْضَحُ، ثُمَّ يَقُومُ وَنَقُومُ خَلْفَهُ فَيُصَلِّي بِنَا...

صحیح بخاری : کتاب: اخلاق کے بیان میں (باب: بچہ کی کنیت رکھنا اس سے پہلے کہ وہ صاحب اولاد ہو )

مترجم: BukhariWriterName

6203. حضرت انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ اخلاق کے اعتبار سے تمام لوگوں سے اچھے تھے۔ میرا ایک بھائی ابو عمیر نامی تھا۔ میرا خیال ہے وہ دودھ چھوڑ چکا تھا۔ آپ ﷺ جب ہمارے ہاں تشریف لاتے تو اسے فرماتے: ”اے ابو عمیر! تیری نغیر(چڑیا) تو بخیر ہے؟“ وہ اس چڑیا کے ساتھ کھیلا کرتا تھا۔ بسا اوقات نماز کا وقت ہو جاتا جبکہ آپ ہمارے گھر میں تشریف فرما ہوتے تو آپ وہ چٹائی بچھانے کا حکم دیتے جس پر آب چھڑک دیا جاتا، پھر آپ کھڑے ہو جاتے اور ہم آپ کے پیچھے کھڑے ہوتے تو آپ ہمیں نماز پڑھاتے۔ ...


3 صحيح مسلم: كِتَابُ الْآدَابِ (بَابُ جَوَازِتَكنِيَةِ مَن لَّم يُولَدُ لَهُ وَكُن...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

2150. حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ح و حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنَ النَّاسِ خُلُقًا وَكَانَ لِي أَخٌ يُقَالُ لَهُ أَبُو عُمَيْرٍ قَالَ أَحْسِبُهُ قَالَ كَانَ فَطِيمًا قَالَ فَكَانَ إِذَا جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَآهُ قَالَ أَبَا عُمَيْرٍ مَا فَعَلَ النُّغَيْرُ قَالَ فَكَانَ يَلْعَبُ بِهِ...

صحیح مسلم : کتاب: معاشرتی آداب کا بیان (باب: جس کا بچہ نہ ہوا ہو اس کےلیے کنیت رکھنے کا جواز اور چھوٹے بچے کی کنیت )

مترجم: MuslimWriterName

2150. ابوتیاح نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ ﷺ تمام انسانوں سے بڑھ کر خوش ا خلاق تھے، میرا ایک بھائی تھا جسے ابو عمیر کہا جاتا تھا۔(ابوالتیاح نے) کہا: میرا خیال ہے (انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا تھا: اس کا دودھ چھڑایا جا چکا تھا، کہا: جب رسول اللہ ﷺ تشریف لاتے اور اسے دیکھتے تو فرماتے: ابو عمیر! نغیر نے کیا کیا ’’وہ بچہ اس (پرندے) سے کھیلا کرتا تھا۔‘‘ ...


4 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَدَبِ (بَابٌ فِيمَنْ يَتَكَنَّى بِأَبِي عِيسَى)

حکم: صحیح

4963. حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الزَّرْقَاءِ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ضَرَبَ ابْنًا لَهُ تَكَنَّى أَبَا عِيسَى، وَأَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ تَكَنَّى بِأَبِي عِيسَى، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: أَمَا يَكْفِيكَ أَنْ تُكْنَى بِأَبِي عَبْدِ اللَّهِ؟! فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَنَّانِي! فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ! وَإِنَّا فِي جَلْجَتِنَا, فَلَمْ يَزَلْ يُكْنَى بِ...

سنن ابو داؤد : کتاب: آداب و اخلاق کا بیان (باب: ( ابوعیسیٰ ) کنیت رکھنا کیسا ہے؟ )

مترجم: DaudWriterName

4963. جناب زید بن اسلم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے اپنے بیٹے کو، جس نے اپنی کنیت ”ابوعیسیٰ“ رکھ لی تھی، سزا دی سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ نے اپنی کنیت ابوعیسیٰ رکھی تو سیدنا عمر ؓ نے ان سے کہا: کیا تمہیں یہ کافی نہیں کہ اپنی کنیت ”ابوعبداللہ“ رکھ لو۔ انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ ہی نے میری یہ کنیت رکھی تھی۔ تو سیدنا عمر ؓ نے کہا: رسول اللہ ﷺ کے اگلے پچھلے تمام گناہ اللہ نے بخش دیے ہوئے ہیں اور ہم تو ایک دوسرے جیسے لوگ ہیں۔ (ہم میں کوئی بھی دوسرے سے افضل و اعلیٰ نہیں) چنانچہ سیدنا مغیرہ ؓ اپنی وفات تک ابوعبداللہ ہی کہلاتے...


5 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَدَبِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يَتَكَنَّى وَلَيْسَ ...)

حکم: صحیح

4969. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُ عَلَيْنَا وَلِي أَخٌ صَغِيرٌ يُكْنَى: أَبَا عُمَيْرٍ، وَكَانَ لَهُ نُغَرٌ يَلْعَبُ بِهِ، فَمَاتَ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ، فَرَآهُ حَزِينًا، فَقَالَ: >مَا شَأْنُهُ؟<، قَالُوا، مَاتَ نُغَرُهُ! فَقَالَ: >يَا أَبَا عُمَيْرٍ! مَا فَعَلَ النُّغَيْرُ؟....

سنن ابو داؤد : کتاب: آداب و اخلاق کا بیان (باب: اولاد نہ ہونے کے باوجود کنیت رکھنا )

مترجم: DaudWriterName

4969. سیدنا انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے ہاں تشریف لایا کرتے تھے اور میرے چھوٹے بھائی نے جس کی کنیت ”ابوعمیر“ تھی، اس نے ایک چڑیا رکھی ہوئی تھی جس سے وہ کھیلا کرتا تھا۔ (اس چڑیا کو عربی میں «نغير» کہتے تھے) تو وہ مر گئی۔ ایک دن نبی کریم ﷺ اس کے پاس گئے اور اسے غمگین پایا تو پوچھا: ”اسے کیا ہوا ہے؟“ ہم نے بتایا کہ اس کی چڑیا «نغير» مر گئی ہے۔ تو آپ ﷺ نے اس سے فرمایا: ”اے ابوعمیر! کیا کر گیا (تیرا) «نغير&...