1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحَيْض (بَابُ الطِّيبِ لِلْمَرْأَةِ عِنْدَ غُسْلِهَا مِنَ ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

313. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الوَهَّابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حَفْصَةَ، قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: أَوْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: «كُنَّا نُنْهَى أَنْ نُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثٍ، إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، وَلاَ نَكْتَحِلَ وَلاَ نَتَطَيَّبَ وَلاَ نَلْبَسَ ثَوْبًا مَصْبُوغًا، إِلَّا ثَوْبَ عَصْبٍ، وَقَدْ رُخِّصَ لَنَا عِنْدَ الطُّهْرِ إِذَا اغْتَسَلَتْ إِحْدَانَا مِنْ مَحِيضِهَا فِي نُبْذَةٍ مِنْ كُسْتِ أَظْفَارٍ، وَكُنَّا نُنْهَى عَنِ اتِّبَاعِ الجَنَ...

صحیح بخاری : کتاب: حیض کے احکام و مسائل (باب: عورت حیض کے غسل میں خوشبو استعمال کرے )

مترجم: BukhariWriterName

313. حضرت ام عطیہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: ہمیں کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرنے سے روکا جاتا تھا، سوائے شوہر کےکہ اس کے معاملے میں چار ماہ دس دن تک سوگ کا حکم تھا، نیز یہ بھی حکم تھا کہ اس دوران میں ہم نہ سرمہ لگائیں، نہ خوشبو استعمال کریں اور نہ کوئی رنگین کپڑا پہنیں، مگر جس کپڑے کا دھاگا بناوٹ کے وقت ہی رنگا ہوا ہو۔ البتہ حیض سے فراغت کے وقت یہ اجازت تھی کہ جب ہم میں سے کوئی غسل حیض کرے تو وہ کست أظفار (خوشبو) استعمال کرے۔ اس کے علاوہ ہمیں جنارے کے ساتھ جانے سے بھی روک دیا گیا تھا۔ اس حدیث کی روایت ہشام بن حسان نے حفصہ ...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ (بَابُ إِحْدَادِ المَرْأَةِ عَلَى غَيْرِ زَوْجِهَا)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1279. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ عَلْقَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ تُوُفِّيَ ابْنٌ لِأُمِّ عَطِيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَلَمَّا كَانَ الْيَوْمُ الثَّالِثُ دَعَتْ بِصُفْرَةٍ فَتَمَسَّحَتْ بِهِ وَقَالَتْ نُهِينَا أَنْ نُحِدَّ أَكْثَرَ مِنْ ثَلَاثٍ إِلَّا بِزَوْجٍ...

صحیح بخاری : کتاب: جنازے کے احکام و مسائل (باب: عورت کا اپنے خاوند کے سوا اور کسی پر سوگ کرنا کیسا ہے؟ )

مترجم: BukhariWriterName

1279. محمد بن سیرین ؒ  سے روایت ہے کہ حضرت ام عطیہ ؓ  کا بیٹا فوت ہوگیا، جب تیسرا دن ہوا، تو انہوں نے زرد رنگ کی خوشبو منگوائی اور اسے بدن پر لگایا اور فرمایا کہ ہمیں خاوند کے علاوہ کسی دوسرے پرتین دن سے زیادہ سوگ منانے سے منع کیا گیا ہے۔


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ (بَابُ إِحْدَادِ المَرْأَةِ عَلَى غَيْرِ زَوْجِهَا)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1280. حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُوسَى قَالَ أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ قَالَتْ لَمَّا جَاءَ نَعْيُ أَبِي سُفْيَانَ مِنْ الشَّأْمِ دَعَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا بِصُفْرَةٍ فِي الْيَوْمِ الثَّالِثِ فَمَسَحَتْ عَارِضَيْهَا وَذِرَاعَيْهَا وَقَالَتْ إِنِّي كُنْتُ عَنْ هَذَا لَغَنِيَّةً لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ فَإِنَّهَا تُحِدُّ عَلَيْهِ أَرْبَعَةَ أَشْه...

صحیح بخاری : کتاب: جنازے کے احکام و مسائل (باب: عورت کا اپنے خاوند کے سوا اور کسی پر سوگ کرنا کیسا ہے؟ )

مترجم: BukhariWriterName

1280. حضرت زینب بنت ابی سلمہ ؓ  سے روایت ہے، انھوں نے کہا: جب علاقہ شام سے حضر ت ابو سفیان ؓ  کے فوت ہونے کی اطلاع آئی تو حضرت ام حبیبہ ؓ  نے تیسرے روز زرد رنگ کی خوشبو منگوائی اور اسے اپنے ہاتھوں اور رخساروں پر لگایا اور فرمایا: اگرچہ مجھے اس کی قطعاً ضرورت نہ تھی، لیکن میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے سناہے: ’’جو عورت اللہ پر ایمان اور یوم آخرت پر یقین رکھتی ہو اس کے لیے یہ حلال نہیں کہ وہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے، لیکن اسے اپنے خاوند پر چار ماہ دس دن تک سوگ کرنا چاہیے۔‘‘ ...


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ (بَابُ إِحْدَادِ المَرْأَةِ عَلَى غَيْرِ زَوْجِهَا)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1281. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ، قَالَتْ: دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ حَبِيبَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لاَ يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَاليَوْمِ الآخِرِ، تُحِدُّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا...

صحیح بخاری : کتاب: جنازے کے احکام و مسائل (باب: عورت کا اپنے خاوند کے سوا اور کسی پر سوگ کرنا کیسا ہے؟ )

مترجم: BukhariWriterName

1281. حضرت زینب بنت ابی سلمہ ؓ  سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نبی کریم ﷺ کی زوجہ محترمہ ام حبیبہ ؓ  کے پاس گئی تو انہوں نے کہا: میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ’’جو عورت اللہ اور یوم آخرت پر یقین وایمان رکھتی ہے اس کے لیے جائز نہیں کہ وہ شوہر کے سوا کسی دوسری میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے، البتہ اسے شوہر کے مرنے پر چار ماہ دس دن تک سوگ کرنا چاہیے۔‘‘ ...


5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ (بَابُ إِحْدَادِ المَرْأَةِ عَلَى غَيْرِ زَوْجِهَا)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1282. ثُمَّ دَخَلْتُ عَلَى زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ حِينَ تُوُفِّيَ أَخُوهَا، فَدَعَتْ بِطِيبٍ، فَمَسَّتْ بِهِ، ثُمَّ قَالَتْ: مَا لِي بِالطِّيبِ مِنْ حَاجَةٍ، غَيْرَ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى المِنْبَرِ يَقُولُ: «لاَ يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَاليَوْمِ الآخِرِ، تُحِدُّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثٍ، إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا...

صحیح بخاری : کتاب: جنازے کے احکام و مسائل (باب: عورت کا اپنے خاوند کے سوا اور کسی پر سوگ کرنا کیسا ہے؟ )

مترجم: BukhariWriterName

1282. حضرت زینب بنت ابی سلمہ ؓ  نے کہا کہ پھر میں (ام المومنین) حضرت زینب بنت جحش ؓ  کے پاس گئی جبکہ ان کا بھائی فوت ہو گیا تھا تو انھوں نے خوشبو منگوا کر اپنے بدن پر لگائی، پھر فرمایا: مجھے خوشبو کی ضرورت نہ تھی مگر میں نے رسول اللہ ﷺ کو منبر پر یہ کہتے ہوئے سنا ہے: ’’کسی بھی عورت کے لیے، جو اللہ پر ایمان اور یوم آخرت پر یقین رکھتی ہو، جائز نہیں کہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے لیکن اسے اپنے خاوند پر چار ماہ دس دن تک سوگ کرنا چاہیے۔‘‘ ...


6 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطَّلاَقِ (بَابُ تُحِدُّ المُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا أَرْب...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5334. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ هَذِهِ الأَحَادِيثَ الثَّلاَثَةَ: قَالَتْ زَيْنَبُ: دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ حَبِيبَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تُوُفِّيَ أَبُوهَا أَبُو سُفْيَانَ بْنُ حَرْبٍ، فَدَعَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ بِطِيبٍ فِيهِ صُفْرَةٌ، خَلُوقٌ أَوْ غَيْرُهُ، فَدَهَنَتْ مِنْهُ جَارِيَةً ثُمَّ مَسَّتْ بِعَارِضَيْهَا، ثُمَّ قَالَتْ: وَاللَّهِ مَا لِي بِالطِّيبِ مِنْ حَاجَةٍ غَيْرَ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُ...

صحیح بخاری : کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان (باب: جس عورت کا شوہر مر جائے وہ چار مہینے دس دن تک سوگ منائے )

مترجم: BukhariWriterName

5334. سیدہ زینب بنت ابو سلمہ‬ ؓ ن‬ے کہا: میں نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ ام حبیبہ‬ ؓ ک‬ے پاس گئی جبکہ ان کے والد گرامی سیدنا ابو سفیان بن حرب ؓ فوت ہوئے۔ سیدہ ام حبیبہ‬ ؓ ن‬ے وہ خوشبو منگوائی جس میں خلوق وغیرہ کی زردی تھی، وہ خوشبو ایک لونڈی نے ان کو لگائی۔ انہوں نے خود بھی اسے اپنے رخساروں پر لگایا اس کے بعد کہا: اللہ کی قسم! مجھے خوشبو کے استعمال کی خواہش نہ تھی لیکن میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالٰی اور روز قیامت پر ایمان رکھنے والی عورت کے لیے یہ حلال نہیں کہ وہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منائے مگر شوہر کا چار دس دن تک سوگ منائے۔“


7 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطَّلاَقِ (بَابُ تُحِدُّ المُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا أَرْب...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5335. قَالَتْ زَيْنَبُ، فَدَخَلْتُ عَلَى زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، حِينَ تُوُفِّيَ أَخُوهَا، فَدَعَتْ بِطِيبٍ فَمَسَّتْ مِنْهُ، ثُمَّ قَالَتْ: أَمَا وَاللَّهِ مَا لِي بِالطِّيبِ مِنْ حَاجَةٍ، غَيْرَ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَلَى المِنْبَرِ: «لاَ يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَاليَوْمِ الآخِرِ أَنْ تُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثِ لَيَالٍ، إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا»...

صحیح بخاری : کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان (باب: جس عورت کا شوہر مر جائے وہ چار مہینے دس دن تک سوگ منائے )

مترجم: BukhariWriterName

5335. سیدہ زینب بنت ابو سلمہ‬ ؓ ن‬ے کہا: میں ام المومنین سیدہ زینب بنت حجش ؓ کے پاس گئی جس وقت ان کے بھائی فوت ہوئے تھے تو انہوں نے بھی خوشبو منگوائی اور اسے استعمال کیا پھر فرمایا : اللہ کی قسم! مجھے خوشبو کی چنداں ضرورت نہیں تھی لیکن میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ منبر پر کھڑے فرما رہے تھے: ”جو عورت اللہ اور قیامت پر یقین رکھتی ہے اسے جائز نہیں کہ وہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منائے صرف شوہر کے لیے چار ماہ دس دن سوگ ہے۔“ ...


8 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطَّلاَقِ (بَابُ تُحِدُّ المُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا أَرْب...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5336. قَالَتْ زَيْنَبُ، وَسَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ، تَقُولُ: جَاءَتْ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ ابْنَتِي تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا، وَقَدِ اشْتَكَتْ عَيْنَهَا، أَفَتَكْحُلُهَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لاَ» مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا، كُلَّ ذَلِكَ يَقُولُ: «لاَ» ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرٌ، وَقَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ فِي الجَاهِلِيَّةِ تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عَلَى رَأْسِ الحَوْلِ»...

صحیح بخاری : کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان (باب: جس عورت کا شوہر مر جائے وہ چار مہینے دس دن تک سوگ منائے )

مترجم: BukhariWriterName

5336. سیدہ زینب بنت ابو سلمہ‬ ؓ ن‬ے کہا: میں نے ام سلمہ‬ ؓ س‬ے سنا کہ ایک عورت رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی: اللہ کے رسول! میری بیٹی کا شوہر فوت ہو گیا ہے اور اس کی آنکھوں میں تکلیف ہے تو کیا ہم اسے سرمہ لگا سکتے ہیں؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”نہیں“ آپ نے دو یا تین مرتبہ یہی کہا: ہر مرتبہ فرماتے تھے: ”نہیں“ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: یہ ”تو صرف چار ماہ دس دن ہیں، دور جاہلیت میں تو ایک سال کے بعد تمہیں مینگنی پھیکنا پڑتی تھی۔“ ...


9 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطَّلاَقِ (بَابُ تُحِدُّ المُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا أَرْب...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5337. قَالَ حُمَيْدٌ: فَقُلْتُ لِزَيْنَبَ، وَمَا تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عَلَى رَأْسِ الحَوْلِ؟ فَقَالَتْ زَيْنَبُ: «كَانَتِ المَرْأَةُ إِذَا تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا، دَخَلَتْ حِفْشًا، وَلَبِسَتْ شَرَّ ثِيَابِهَا، وَلَمْ تَمَسَّ طِيبًا حَتَّى تَمُرَّ بِهَا سَنَةٌ، ثُمَّ تُؤْتَى بِدَابَّةٍ، حِمَارٍ أَوْ شَاةٍ أَوْ طَائِرٍ، فَتَفْتَضُّ بِهِ، فَقَلَّمَا تَفْتَضُّ بِشَيْءٍ إِلَّا مَاتَ، ثُمَّ تَخْرُجُ فَتُعْطَى بَعَرَةً، فَتَرْمِي، ثُمَّ تُرَاجِعُ بَعْدُ مَا شَاءَتْ مِنْ طِيبٍ أَوْ غَيْرِهِ» سُئِلَ مَالِكٌ مَا تَفْتَضُّ بِهِ؟ قَالَ: «تَمْسَحُ بِهِ جِلْدَهَا»...

صحیح بخاری : کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان (باب: جس عورت کا شوہر مر جائے وہ چار مہینے دس دن تک سوگ منائے )

مترجم: BukhariWriterName

5337. سیدنا حمید نے کہا: میں نے زینب بنت ابو سلمہ ؓ سے دریافت کیا: اس کے کیا معنیٰ ہیں کہ اسے سال کے بعد مینگنی پھییکنا پڑتی؟ انہوں نے فرمایا: (زمانہ جاہلیت میں) جب کسی عورت کا شوہر فوت ہو جاتا تو وہ نہایت تنگ و تاریک کوٹھڑی میں داخل ہو جاتی، پھر بد ترین کپڑے پہن لیتی اور خوشبو کا استعمال بھی ترک کر دیتی حتیٰ کہ اسئ حالت میں ایک سال گزر جاتا۔ پھر کوئی جانور گدھا یا بکری یا پرندہ لایا جاتا تو وہ اس پر ہاتھ پھیرتی۔ ایسا کم ہوتا تھا کہ وہ کسی جانور پر ہاتھ پھیرے اور وہ مر نہ جائے۔ اس کے بعد وہ باہر نکلتی اور اسے مینگنی دی جاتی جسے وہ پھیکتی تھی پھر اس کے بعد خوشبو وغیر...


10 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطَّلاَقِ (بَابُ الكُحْلِ لِلْحَادَّةِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5338. حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّهَا، أَنَّ امْرَأَةً تُوُفِّيَ زَوْجُهَا، فَخَشُوا عَلَى عَيْنَيْهَا، فَأَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْذَنُوهُ فِي الكُحْلِ، فَقَالَ: «لاَ تَكَحَّلْ، قَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ تَمْكُثُ فِي شَرِّ أَحْلاَسِهَا أَوْ شَرِّ بَيْتِهَا، فَإِذَا كَانَ حَوْلٌ فَمَرَّ كَلْبٌ رَمَتْ بِبَعَرَةٍ، فَلاَ حَتَّى تَمْضِيَ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرٌ»،...

صحیح بخاری : کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان (باب: عورت عدت میں سرمہ کا استعمال نہ کرے )

مترجم: BukhariWriterName

5338. سیدنا زینب بنت ام سلمہ‬ ؓ س‬ےروایت ہے وہ اپنی والدہ ام المومنین سیدنا ام سلمہ‬ ؓ س‬ے بیان کرتی ہیں کہ ایک عورت کا شوہر فوت ہو گیا تو اس کے اہل خانہ کو اس کی آنکھوں کے ضائع ہونے کا خطرہ محسوس ہوا، چنانچہ وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے سرمہ لگانے کی اجازت مانگی۔ آپ نے فرمایا: ”وہ سرمہ نہ لگائے۔ زمانہ جاہلیت میں تم میں سے کسی ایک کو گندے گھر اور بد ترین کپڑوں میں وقت گزارنا پڑتا تھا۔ جب اس طرح سال مکمل ہو جاتا تو اس کے پاس سے کتا گزرتا اور وہ اس کی طرف منیگنی پھینکتی تھی۔ اس لیے اب تم اسے سرمہ نہ لگاؤ حتیٰ کہ چار ماہ دس گزر جائیں۔“ ...