1 ‌سنن أبي داؤد كِتَابُ الطَّلَاقِ بَابٌ فِي عِدَّةِ الْمُطَلَّقَةِ

حکم: حسن

2286 حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ الْبَهْرَانِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُهَاجِرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ بْنِ السَّكَنِ الْأَنْصَارِيَّةِ، أَنَّهَا طُلِّقَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَكُنْ لِلْمُطَلَّقَةِ عِدَّةٌ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ -حِينَ طُلِّقَتْ أَسْمَاءُ- بِالْعِدَّةِ لِلطَّلَاقِ, فَكَانَتْ أَوَّلَ مَنْ أُنْزِلَتْ فِيهَا الْعِدَّةُ لِلْمُطَلَّقَاتِ....

سنن ابو داؤد:

کتاب: طلاق کے احکام و مسائل

(باب: طلاق یافتہ عورت کے لیے عدت کے احکام و مسائل)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

2286. سیدہ اسماء بنت یزید بن سکن انصاریہ‬ ؓ س‬ے مروی ہے کہ انہیں رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں طلاق ہو گئی۔ اور (اس سے پہلے) مطلقہ کے لیے کوئی عدت نہ ہوتی تھی (یعنی ایام انتظار) تو اللہ تعالیٰ نے اس اسماء کی طلاق کے موقع پر عدت کا حکم نازل فرمایا۔ اور یہ پہلی عورت تھی جس کے سلسلے میں طلاق یافتہ عورت کی عدت کا حکم اترا۔...


2 ‌سنن أبي داؤد كِتَابُ الطَّلَاقِ بَابٌ فِي نَسْخِ مَا اسْتَثْنَى بِهِ مِنْ عِدَّةِ ...

حکم: حسن

2287 حَدَّثَنَاأَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: {وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ ثَلَاثَةَ قُرُوءٍ}[البقرة: 228]، وَقَالَ: {وَاللَّائِي يَئِسْنَ مِنَ الْمَحِيضِ مِنْ نِسَائِكُمْ إِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلَاثَةُ أَشْهُرٍ}[الطلاق: 4]، فَنُسِخَ مِنْ ذَلِكَ، وَقَالَ: {ثُمَّ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَمَسُّوهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّونَهَا}[الأحزاب: 49]....

سنن ابو داؤد:

کتاب: طلاق کے احکام و مسائل

(باب: عام مطلقات میں سے جن کی عدت منسوخ ہے)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

2287. سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ (اللہ کا جو فرمان ہے) ”طلاق والی عورتیں تین حیض انتظار کریں۔“ (تو اس سے وہ عورتیں نکال دی گئیں جو حیض سے مایوس ہو جائیں) اور ان کے لیے کہا کہ ”تمہاری جو عورتیں حیض سے مایوس ہوں، اگر تمہیں کوئی شبہ ہو تو ان کی عدت تین ماہ ہے۔“ پھر ان میں سے مزید یہ استثنا فرمایا: ”اگر تم انہیں مساس سے قبل ہی طلاق دے دو تو ان پر کوئی عدت نہیں۔“ (الاحزاب: 49)...