الموضوع المختار منتخب موضوع Selected Topics صحيح البخاريصحيح مسلمسنن أبي داؤدجامع الترمذيسنن النسائيسنن ابن ماجهمسند احمد 10 نتائج حاصل کریں25 نتائج حاصل کریں50 نتائج حاصل کریں100 نتائج حاصل کریں مجموع الصفحات: 2 - مجموع أحاديث: 20 کل صفحات: 2 - کل احا دیث: 20 1 صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ (بَابُ رِثَاءِ النَّبِيِّ ﷺ سَعْدَ ابْنَ خَوْلَةَ) حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 1295. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي عَامَ حَجَّةِ الوَدَاعِ مِنْ وَجَعٍ اشْتَدَّ بِي، فَقُلْتُ: إِنِّي قَدْ بَلَغَ بِي مِنَ الوَجَعِ وَأَنَا ذُو مَالٍ، وَلاَ يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَةٌ، أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي؟ قَالَ: «لاَ» فَقُلْتُ: بِالشَّطْرِ؟ فَقَالَ: «لاَ» ثُمَّ قَالَ: «الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَبِيرٌ - أَوْ كَثِيرٌ - إِنَّكَ أَنْ تَذَرَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ، خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النّ... صحیح بخاری : کتاب: جنازے کے احکام و مسائل (باب: نبی کریم ﷺکا سعد بن خولہ ؓ کی وفات پر افسوس کرنا۔ ) مترجم: BukhariWriterName 1295. حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے،انھوں نےفرمایا:رسول اللہ ﷺ حجۃ الوداع کے سال جبکہ میں ایک سنگین مرض میں مبتلا تھا، میری عیادت کے لیے تشریف لاتے تھے۔ میں نے عرض کیا:میری بیماری کی انتہائی شدت کو تو آپ دیکھ ہی رہے ہیں، میں ایک مالدار آدمی ہوں مگر میری ایک بیٹی کے سوا میرا اور کوئی وارث نہیں۔ کیا میں اپنے مال سے دو تہائی خیرات کرسکتا ہوں؟آپ نے فرمایا:’’نہیں۔‘‘ میں نےعرض کیا:کیا اپناآدھا مال؟ آپ نے فرمایا:’’نہیں۔‘‘ میں نے پھر عرض کیا:کیاایک تہائی خیرات کردوں؟آپ نے فرمایا:’’ایک تہائی خیرات کرنے می... الموضوع: إغناء الورثة عن السؤال (الأحوال الشخصية) موضوع: ورثاء کو سؤال سے بے نیاز کردینا (نجی اور شخصی احوال ومعاملات) 2 صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ (بَابُ مَا يُنْهَى مِنَ الحَلْقِ عِنْدَ المُصِيبَةِ) حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 1296. وَقَالَ الحَكَمُ بْنُ مُوسَى: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جَابِرٍ: أَنَّ القَاسِمَ بْنَ مُخَيْمِرَةَ حَدَّثَهُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ بْنُ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: وَجِعَ أَبُو مُوسَى وَجَعًا شَدِيدًا، فَغُشِيَ عَلَيْهِ وَرَأْسُهُ فِي حَجْرِ امْرَأَةٍ مِنْ أَهْلِهِ، فَلَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يَرُدَّ عَلَيْهَا شَيْئًا، فَلَمَّا أَفَاقَ، قَالَ: أَنَا بَرِيءٌ مِمَّنْ بَرِئَ مِنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَرِئَ مِنَ الصَّالِقَةِ وَالحَالِقَةِ وَالشَّاقَّةِ»... صحیح بخاری : کتاب: جنازے کے احکام و مسائل (باب :غمی کے وقت سرمنڈوانے کی ممانعت ) مترجم: BukhariWriterName 1296. حضرت ابو بردہ بن ابو موسیٰ اشعری ؒ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ ابو موسیٰ ؑ سخت بیمار ہوئے اور ان پر غشی طاری ہوگئی۔ ان کاسر ان کے گھر کی ایک عورت کی گود میں تھا(وہ رونے لگی) حضرت ابو موسیٰ ؑ اشعری ؓ میں اتنی طاقت نہ تھی کہ اسے منع کرتے۔ ہوش آیا تو کہنے لگے:میں اس شخص سے بری ہوں جس سے حضرت محمد ﷺ نے اظہار براءت فرمایا ہے۔ یقیناً رسول اللہ ﷺ نے مصیبت کے وقت چلاکررونے والی، سرمنڈانے والی اور گریبان پھاڑنے والی عورت سے اظہار براءت فرمایاہے۔ ... الموضوع: إغناء الورثة عن السؤال (الأحوال الشخصية) موضوع: ورثاء کو سؤال سے بے نیاز کردینا (نجی اور شخصی احوال ومعاملات) 3 صحيح البخاري: كِتَابُ الوَصَايَا (بَابُ أَنْ يَتْرُكَ وَرَثَتَهُ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ ...) حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 2742. حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي وَأَنَا بِمَكَّةَ، وَهُوَ يَكْرَهُ أَنْ يَمُوتَ بِالأَرْضِ الَّتِي هَاجَرَ مِنْهَا، قَالَ: «يَرْحَمُ اللَّهُ ابْنَ عَفْرَاءَ»، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ؟ قَالَ: «لاَ»، قُلْتُ: فَالشَّطْرُ، قَالَ: «لاَ»، قُلْتُ: الثُّلُثُ، قَالَ: «فَالثُّلُثُ، وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ، إِنَّكَ أَنْ تَدَعَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ فِي أَي... صحیح بخاری : کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان (باب : اپنے وارثوں کو مالدار چھوڑنا اس سے بہتر ہے کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں ) مترجم: BukhariWriterName 2742. حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: نبی کریم ﷺ میری تیمارداری کے لیے تشریف لائے جبکہ میں مکہ مکرمہ میں تھا اور آپ اس بات کو پسند نہیں کرتے تھے کہ اس کی وفات اس سرزمین میں ہو جہاں سے ہجرت کرچکے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ عفراء کے بیٹے پر رحم فرمائے۔‘‘ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ !کیا میں اپنے تمام مال کی وصیت کرسکتا ہوں؟ آپ نے فرمایا: ’’نہیں۔‘‘ میں نے عرض کیا: اپنے نصف مال کی؟ آپ نے فرمایا: ’’نہیں۔‘‘ پھر میں نے عرض کیا: ایک تہائی کی وصیت کردوں؟ آپ نے فرمایا... الموضوع: إغناء الورثة عن السؤال (الأحوال الشخصية) موضوع: ورثاء کو سؤال سے بے نیاز کردینا (نجی اور شخصی احوال ومعاملات) 4 صحيح البخاري: كِتَابُ الوَصَايَا (بَابُ الوَصِيَّةِ بِالثُّلُثِ) حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 2744. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ عَدِيٍّ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ، عَنْ هَاشِمِ بْنِ هَاشِمٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: مَرِضْتُ، فَعَادَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ لاَ يَرُدَّنِي عَلَى عَقِبِي، قَالَ: «لَعَلَّ اللَّهَ يَرْفَعُكَ وَيَنْفَعُ بِكَ نَاسًا»، قُلْتُ: أُرِيدُ أَنْ أُوصِيَ، وَإِنَّمَا لِي ابْنَةٌ، قُلْتُ: أُوصِي بِالنِّصْفِ؟ قَالَ: «النِّصْفُ كَثِيرٌ»، قُلْتُ: فَالثُّلُثِ؟ قَالَ: «الثُّلُثُ، وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ أَوْ كَبِيرٌ»، قَالَ: فَأَوْصَى النَّاسُ بِالثُّلُثِ،... صحیح بخاری : کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان (باب : تہائی مال کی وصیت کرنے کا بیان ) مترجم: BukhariWriterName 2744. حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: میں بیمار ہوا تو نبی کریم ﷺ میری تیمار داری کے لیے تشریف لائے۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ !آپ میرے لیے اللہ سے دعا کریں کہ وہ مجھے ایڑیوں کے بل واپس نہ کردے (مکہ میں مجھے موت نہ آئے) آپ ﷺ نے فرمایا: ’’شاید اللہ تعالیٰ تمھیں دراز عمر دے اور لوگوں کو تم سے نفع پہنچائے۔‘‘ میں نے عرض کیا: میرا وصیت کرنے کا ارادہ ہے اورمیری ایک ہی بیٹی ہے، کیا میں آدھے مال کی وصیت کردوں؟ آپ نے فرمایا: ’’نصف مال تو زیادہ ہے۔‘‘ میں نے عرض کیا: تہائی مال کی وصیت کر دوں؟ آپ نے... الموضوع: إغناء الورثة عن السؤال (الأحوال الشخصية) - إغناء الورثة عن السؤال (الأحوال الشخصية) موضوع: ورثاء کو سؤال سے بے نیاز کردینا (نجی اور شخصی احوال ومعاملات) - ورثاء کو سؤال سے بے نیاز کردینا (نجی اور شخصی احوال ومعاملات) 5 صحيح البخاري: کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ (بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺاللَّهُمَّ أَمْضِ لِأَصْح...) حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 3936. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ عَادَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ مِنْ مَرَضٍ أَشْفَيْتُ مِنْهُ عَلَى الْمَوْتِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَلَغَ بِي مِنْ الْوَجَعِ مَا تَرَى وَأَنَا ذُو مَالٍ وَلَا يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَةٌ لِي وَاحِدَةٌ أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي قَالَ لَا قَالَ فَأَتَصَدَّقُ بِشَطْرِهِ قَالَ الثُّلُثُ يَا سَعْدُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ إِنَّكَ أَنْ تَذَرَ ذُرِّيَّتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ وَلَسْتَ بِنَافِق... صحیح بخاری : کتاب: انصار کے مناقب (باب: نبی کریم ﷺ کی دعا کہ اے اللہ ! میرے اصحاب کی ہجرت قائم رکھ اور جومہاجر مکہ میں انتقال کر گئے‘ان کے لئے آپ کا اظہار رنج کرنا ) مترجم: BukhariWriterName 3936. حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ حجۃ الوداع کے موقع پر نبی ﷺ میری تیمارداری کے لیے تشریف لائے۔ میں اس بیماری میں موت کے قریب ہو گیا تھا۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے مرض کی شدت آپ خود ملاحظہ فر مارہے ہیں۔ میرے پاس مال کی فراوانی ہے اور میری صرف ایک بیٹی وارث ہے۔ کیا میں اپنا دو تہائی مال صدقہ کر دوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’نہیں‘‘ عرض کی: نصف مال صدقہ کر دوں؟ فرمایا: ’’ایک تہائی (صدقہ کر دو) اور یہ تہائی بھی بہت ہے۔ تمہارا اپنی اولاد کو مال دار چھوڑ کر جانا اس سے بہتر ہے کہ انہیں محتاج چھوڑو، وہ لوگوں کے... الموضوع: إغناء الورثة عن السؤال (الأحوال الشخصية) موضوع: ورثاء کو سؤال سے بے نیاز کردینا (نجی اور شخصی احوال ومعاملات) 6 صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ حَجَّةِ الوَدَاعِ) حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 4409. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ هُوَ ابْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ عَادَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ مِنْ وَجَعٍ أَشْفَيْتُ مِنْهُ عَلَى الْمَوْتِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَلَغَ بِي مِنْ الْوَجَعِ مَا تَرَى وَأَنَا ذُو مَالٍ وَلَا يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَةٌ لِي وَاحِدَةٌ أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي قَالَ لَا قُلْتُ أَفَأَتَصَدَّقُ بِشَطْرِهِ قَالَ لَا قُلْتُ فَالثُّلُثِ قَالَ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ إِنَّكَ أَنْ تَذَرَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاس... صحیح بخاری : کتاب: غزوات کے بیان میں (باب: حجۃ الوداع کابیان ) مترجم: BukhariWriterName 4409. حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ حجۃ الوداع کے موقع پر میری عیادت کے لیے تشریف لائے۔ بیماری نے مجھے موت کے منہ میں لا ڈالا تھا۔ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ دیکھ رہے ہیں کہ میری بیماری کس حد کو پہنچ چکی ہے۔ میرے پاس مال ہے جس کی وارث صرف ایک بیٹی ہے، تو کیا میں اپنا دو تہائی مال خیرات کر دوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’نہیں۔‘‘ میں نے عرض کی: آدھا کر دوں؟ آپ نے فرمایا: ’’نہیں۔‘‘ میں نے عرض کی: پھر ایک تہائی اللہ کی راہ میں دے دوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تہائی بھی بہت زیادہ ہے۔ تم اپنے وار... الموضوع: إغناء الورثة عن السؤال (الأحوال الشخصية) موضوع: ورثاء کو سؤال سے بے نیاز کردینا (نجی اور شخصی احوال ومعاملات) 7 صحيح البخاري: كِتَابُ النَّفَقَاتِ (بَابُ فَضْلِ النَّفَقَةِ عَلَى الأَهْلِ) حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 5354. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي وَأَنَا مَرِيضٌ بِمَكَّةَ، فَقُلْتُ: لِي مَالٌ، أُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ؟ قَالَ: «لاَ» قُلْتُ: فَالشَّطْرِ؟ قَالَ: «لاَ» قُلْتُ: فَالثُّلُثِ؟ قَالَ: «الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ، أَنْ تَدَعَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ فِي أَيْدِيهِمْ، وَمَهْمَا أَنْفَقْتَ فَهُوَ لَكَ صَدَقَةٌ، حَتَّى اللُّقْمَةَ تَرْفَعُهَا فِي فِي امْرَأَتِكَ، وَلَعَلَّ اللَّهَ يَرْفَع... صحیح بخاری : کتاب: خرچہ دینے کے بیان میں (باب: جورو بچوں پر خرچ کرنے کی فضیلت ) مترجم: BukhariWriterName 5354. سیدنا سعد ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ میری عیادت کے لیے تشریف لائے جبکہ میں اس وقت مکہ مکرمہ میں بیمار تھا۔ میں نے (آپ ﷺ سے) عرض کی: میرے پاس مال ہے، کیا میں سارے مال کی وصیت کر سکتا ہوں؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں“ میں نے کہا: آدھے مال کی کر دوں؟آپ نے فرمایا: ”نہیں“ میں نے کہا: تہائی مال کی وصیت کر دوں؟ آپ نے فرمایا: ہاں، تہائی کی کر دو لیکن تہائی بھی بہت زیادہ ہے اگر تم اپنے ورثاء کو مال دار چھوڑ کر جاؤ تو یہ اس سے بہتر ہے انہیں محتاج اور تنگدست چھوڑو وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں۔ اور جو بھی تم اپنے اہل عیال پر خرچ کرو گے وہ تمہارے لیے صد... الموضوع: إغناء الورثة عن السؤال (الأحوال الشخصية) موضوع: ورثاء کو سؤال سے بے نیاز کردینا (نجی اور شخصی احوال ومعاملات) 8 صحيح البخاري: كِتَابُ المَرْضَى (بَابُ وَضْعِ اليَدِ عَلَى المَرِيضِ) حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 5659. حَدَّثَنَا المَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا الجُعَيْدُ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ سَعْدٍ، أَنَّ أَبَاهَا، قَالَ: تَشَكَّيْتُ بِمَكَّةَ شَكْوًا شَدِيدًا، فَجَاءَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي، فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنِّي أَتْرُكُ مَالًا، وَإِنِّي لَمْ أَتْرُكْ إِلَّا ابْنَةً وَاحِدَةً، فَأُوصِي بِثُلُثَيْ مَالِي وَأَتْرُكُ الثُّلُثَ؟ فَقَالَ: «لاَ» قُلْتُ: فَأُوصِي بِالنِّصْفِ وَأَتْرُكُ النِّصْفَ؟ قَالَ: «لاَ» قُلْتُ: فَأُوصِي بِالثُّلُثِ وَأَتْرُكُ لَهَا الثُّلُثَيْنِ؟ قَالَ: «الثُّلُثُ، وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ» ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ عَلَى جَبْهَتِهِ، ثُمَّ مَسَحَ يَدَهُ عَلَى وَجْهِي ... صحیح بخاری : کتاب: امراض اور ان کے علاج کے بیان میں (باب: مریض کے اوپر ہاتھ رکھنا ) مترجم: BukhariWriterName 5659. سیدہ عائشہ بنت سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے کہ ان کے والد گرامی نے کہا: میں مکہ مکرمہ میں سخت بیمار ہو گیا تو نبی ﷺ میری عیادت کے لیے تشریف لائے۔ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! میں مال چھوڑ رہا ہوں اور میری صرف ایک ہی بیٹی ہے۔ اسکے علاوہ میرا کوئی دوسرا (وارث) نہیں کیا میں دو تہائی مال کی وصیت کر سکتا ہوں اور ایک تہائی اس کے لیے چھوڑ دوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”ایسا نہ کرو۔“ میں نے عرض کی: پھر نصف ترکہ کی وصیت کر دوں اور نصف رہنے دوں؟ آپ نے فرمایا: ”یہ بھی نہ کرو۔“ میں نے پھر عرض کی: میں ایک تہائی کی وصیت کر دوں اور دو تہائی رہنے دوں؟ آپ نے ... الموضوع: إغناء الورثة عن السؤال (الأحوال الشخصية) موضوع: ورثاء کو سؤال سے بے نیاز کردینا (نجی اور شخصی احوال ومعاملات) 9 صحيح البخاري: كِتَابُ المَرْضَى (بَابُ قَوْلِ المَرِيضِ: إِنِّي وَجِعٌ، أَوْ وَا ...) حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 5668. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: جَاءَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي مِنْ وَجَعٍ اشْتَدَّ بِي، زَمَنَ حَجَّةِ الوَدَاعِ، فَقُلْتُ: بَلَغَ بِي مَا تَرَى، وَأَنَا ذُو مَالٍ، وَلاَ يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَةٌ لِي، أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي؟ قَالَ: «لاَ» قُلْتُ: بِالشَّطْرِ؟ قَالَ: «لاَ» قُلْتُ: الثُّلُثُ؟ قَالَ: «الثُّلُثُ كَثِيرٌ، أَنْ تَدَعَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ، وَلَنْ تُنْفِقَ نَف... صحیح بخاری : کتاب: امراض اور ان کے علاج کے بیان میں (باب: مریض کا یوں کہنا کہ مجھے تکلیف ہے یا یوں کہناکہ ” ہائے میرا سر دکھ رہا ہے یا میری تکلیف بہت بڑھ گئی “ ) مترجم: BukhariWriterName 5668. حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ میری عیادت کے لیےہمارے ہاں تشریف لائے جبکہ حجتہ الوداع کے زمانے میں ایک سخت بیماری جس حد کو پہنچ چکی ہے اسے آپ دیکھ رہے ہیں۔ میں مالدار ہوں لیکن میری وارث صرف ایک لڑکی ہے کوئی اور دوسرا نہیں تو کیا میں دو تہائی مال صدقہ کر دوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”نہیں“ میں نے عرض کی: پھر آدھا مال صدقہ کر دوں؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں“ میں نے کہا: ایک تہائی کر دوں؟آپ ﷺ نے فرمایا: ”تہائی بہت کم ہے۔ اگر تم اپنےوارثوں کو غنی چھوڑ جاؤ تو یہ اس سے کہیں بہتر ہے کہ انہیں محتاج چھوڑو اور وہ لوگوں کے سامن... الموضوع: إغناء الورثة عن السؤال (الأحوال الشخصية) موضوع: ورثاء کو سؤال سے بے نیاز کردینا (نجی اور شخصی احوال ومعاملات) 10 صحيح البخاري: كِتَابُ الدَّعَوَاتِ (بَابُ الدُّعَاءِ بِرَفْعِ الوَبَاءِ وَالوَجَعِ) حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 6373. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، أَنَّ أَبَاهُ، قَالَ: عَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الوَدَاعِ، مِنْ شَكْوَى أَشْفَيْتُ مِنْهُ عَلَى المَوْتِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَلَغَ بِي مَا تَرَى مِنَ الوَجَعِ، وَأَنَا ذُو مَالٍ، وَلاَ يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَةٌ لِي وَاحِدَةٌ، أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي؟ قَالَ: «لاَ» قُلْتُ: فَبِشَطْرِهِ؟ قَالَ: «الثُّلُثُ كَثِيرٌ، إِنَّكَ أَنْ تَذَرَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ، وَإِنَّكَ لَنْ تُنْف... صحیح بخاری : کتاب: دعاؤں کے بیان میں (باب: دعا سے وباء اور پریشانی دور ہو ہوجاتی ہے ) مترجم: BukhariWriterName 6373. حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ حجتہ الوادع کے موقع پر میری عیادت کے لیے تشریف لائے۔ میری اس بیماری نے مجھے موت کے قریب کر دیا تھا۔ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ خود مشاہدہ فرما رہے ہیں کہ بیماری نے مجھے کہاں تک پہنچا دیا ہے۔ میں صاحب ثروت ہوں اور میری ایک ہی بیٹی میری وارث ہے۔ کیا میں اپنا دو تہائی مال صدقہ کر دوں؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں“ میں نے عرض کی: اپنا نصف مال دے دوں؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں“ میں نے عرض کی: ایک تہائی دے سکتا ہوں؟ آپ نے فرمایا: ”ایک تہائی بہت ہے۔ اگر تم ورثاء کو مال دار چھوڑو تو یہ... الموضوع: إغناء الورثة عن السؤال (الأحوال الشخصية) موضوع: ورثاء کو سؤال سے بے نیاز کردینا (نجی اور شخصی احوال ومعاملات) مجموع الصفحات: 2 - مجموع أحاديث: 20 کل صفحات: 2 - کل احا دیث: 20