1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوَصَايَا (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَإِذَا حَضَرَ الق...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2759. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الفَضْلِ أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: إِنَّ نَاسًا يَزْعُمُونَ أَنَّ هَذِهِ الآيَةَ نُسِخَتْ، وَلاَ وَاللَّهِ مَا نُسِخَتْ، وَلَكِنَّهَا مِمَّا تَهَاوَنَ النَّاسُ، هُمَا وَالِيَانِ، وَالٍ يَرِثُ وَذَاكَ الَّذِي يَرْزُقُ، وَوَالٍ لاَ يَرِثُ، فَذَاكَ الَّذِي يَقُولُ بِالْمَعْرُوفِ، يَقُولُ: لاَ أَمْلِكُ لَكَ أَنْ أُعْطِيَكَ ...

صحیح بخاری : کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان (باب: ارشاد باری تعالیٰ:’’جب تقسیم ترکہ کے وقت قرابت دار، یتیم اور مسکین لوگ آئیں تو انہیں اس ترکے سے کچھ نہ کچھ ضرور دو‘‘ کی تفسیر )

مترجم: BukhariWriterName

2759. حضرت ابن عباس  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: لوگ کہتے ہیں کہ مذکورہ بالاآیت منسوخ ہے۔ نہیں، اللہ کی قسم!یہ منسوخ نہیں ہے، البتہ لوگ اس پر عمل کرنے میں سست ہوگئے ہیں۔ دراصل ترکہ لینے والے دو طرح کے لوگ ہوتے ہیں: ایک تو وہ جوخود وارث ہوں، انھیں تو اس وقت کچھ خرچ کرنے کا حکم ہے، دوسرے وہ جو خود وارث نہیں، انھیں حکم ہے کہ وہ نرمی سے جواب دیں۔ وہ یوں کہے کہ میں تو تمھیں دینے کا اختیار نہیں رکھتا۔ ...


2 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْوَصَايَا (بَابُ مَا جَاءَ فِيمَا لَا يَجُوزِ لِلمُوصِي فِي م...)

حکم: صحیح

2864. حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ أَبِي خَلَفٍ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ مَرِضَ مَرَضًا قَالَ ابْنُ أَبِي خَلَفٍ بِمَكَّةَ ثُمَّ اتَّفَقَا أَشْفَى فِيهِ فَعَادَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي مَالًا كَثِيرًا وَلَيْسَ يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَتِي أَفَأَتَصَدَّقُ بِالثُّلُثَيْنِ قَالَ لَا قَالَ فَبِالشَّطْرِ قَالَ لَا قَالَ فَبِالثُّلُثِ قَالَ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ إِنَّكَ أَنْ تَتْرُكَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ وَإِنَّكَ لَنْ ...

سنن ابو داؤد : کتاب: وصیت کے احکام و مسائل (باب: مال میں کس قدر وصیت جائز ہے ؟ )

مترجم: DaudWriterName

2864. جناب عامر بن سعد اپنے والد (سیدنا سعد بن ابی وقاص ؓ) سے روایت کرتے ہیں کہ وہ (حجتہ الوداع کے موقع پر) مکہ میں بہت سخت بیمار پڑ گئے حتیٰ کہ مرنے کے قریب ہو گئے۔ رسول اللہ ﷺ ان کی عیادت کے لیے تشریف لائے تو انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے پاس مال بہت ہے اور ایک بیٹی کے علاوہ میرا کوئی وارث نہیں، تو کیا میں اپنا دو تہائی مال صدقہ کر جاؤں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”نہیں۔“ انہوں کہا: آدھا مال؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”نہیں۔“ انہوں نے کہا: تو ایک تہائی؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تہائی (کر سکتے ہو) اور ایک تہائی بھی زیادہ ہے۔ تمہارا اپنے وارثوں کو غنی چھوڑ جا...