1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُت...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4498. حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَمْرٌو قَالَ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ كَانَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ الْقِصَاصُ وَلَمْ تَكُنْ فِيهِمْ الدِّيَةُ فَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى لِهَذِهِ الْأُمَّةِ كُتِبَ عَلَيْكُمْ الْقِصَاصُ فِي الْقَتْلَى الْحُرُّ بِالْحُرِّ وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَالْأُنْثَى بِالْأُنْثَى فَمَنْ عُفِيَ لَهُ مِنْ أَخِيهِ شَيْءٌ فَالْعَفْوُ أَنْ يَقْبَلَ الدِّيَةَ فِي الْعَمْدِ فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ وَأَدَاءٌ إِلَيْهِ بِإِحْسَانٍ يَتَّبِعُ بِالْمَعْرُوفِ وَيُؤَدِّي بِإِحْسَانٍ ذَلِكَ تَخْفِيفٌ مِنْ رَبِّكُمْ وَرَحْمَةٌ مِمَّ...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( یاا یھاالذین اٰمنوا کتب علیکم القصاص )) الخ کی تفسیر )

مترجم: BukhariWriterName

4498. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: بنی اسرائیل میں قصاص ہی تھا۔ ان میں دیت دینے کا قانون نہیں تھا۔ اللہ تعالٰی نے اس امت کے لیے فرمایا: "تم پر مقتولین کے باب میں قصاص فرض کیا گیا ہے، آزاد کے بدلے آزاد، غلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت، ہاں جس کسی کو اپنے بھائی کی طرف سے کچھ معافی مل جائے۔" معافی یہ ہے کہ وہ قتل عمد میں دیت لینا قبول کر لے تو۔ دستور کے مطابق دیت کا مطالبہ ہو اور اچھے طریقے سے اس کی ادائیگی ہو۔ یہ تمہارے رب کی طرف سے رعایت اور مہربانی ہے۔ " یہ مہربانی ان لوگوں کی بنسبت ہے جو تم ...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الدِّيَاتِ (بَابُ مَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَهُوَ بِخَيْرِ الن...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6881. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَتْ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ قِصَاصٌ وَلَمْ تَكُنْ فِيهِمْ الدِّيَةُ فَقَالَ اللَّهُ لِهَذِهِ الْأُمَّةِ كُتِبَ عَلَيْكُمْ الْقِصَاصُ فِي الْقَتْلَى إِلَى هَذِهِ الْآيَةِ فَمَنْ عُفِيَ لَهُ مِنْ أَخِيهِ شَيْءٌ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَالْعَفْوُ أَنْ يَقْبَلَ الدِّيَةَ فِي الْعَمْدِ قَالَ فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ أَنْ يَطْلُبَ بِمَعْرُوفٍ وَيُؤَدِّيَ بِإِحْسَانٍ...

صحیح بخاری : کتاب: دیتوں کے بیان میں (باب : جس کا کوئی قتل کردیاگیاہو اسے دو چیزوں میں ایک کا اختیار ہے۔ )

مترجم: BukhariWriterName

6881. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: بنی اسرائیل میں قصاص تھا: دیت نہیں تھی۔ اللہ تعالیٰ نے اس امت کے لیے فرمایا: ”اے ایمان والو! قتل کے مقدمات میں تم پر قصاص فرض کیا گیا ہے۔ پھر اگر قاتل کو اس کا بھائی کوئی چیز (قصاص) معاف کر دے۔“ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا: عفو یہ ہے کہ مقتول کے وارث قتل عمد میں دیت پر راضی ہو جائیں۔ اور اتباع بالمعروف یہ ہے کہ متقول کے وارث دستور کے مطابق قاتل سے دیت کا مطالبہ کریں اور قاتل اچھی طرح خوش دلی سے دیت ادا کرے۔ ...


3 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الدِّيَاتِ (بَابُ النَّفْسِ بِالنَّفْسِ)

حکم: صحیح

4494. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مُوسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ صَالِحٍ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ قُرَيْظَةُ وَالنَّضِيرُ وَكَانَ النَّضِيرُ أَشْرَفَ مِنْ قُرَيْظَةَ فَكَانَ إِذَا قَتَلَ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْظَةَ رَجُلًا مِنْ النَّضِيرِ قُتِلَ بِهِ وَإِذَا قَتَلَ رَجُلٌ مِنْ النَّضِيرِ رَجُلًا مِنْ قُرَيْظَةَ فُودِيَ بِمِائَةِ وَسْقٍ مِنْ تَمْرٍ فَلَمَّا بُعِثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَتَلَ رَجُلٌ مِنْ النَّضِيرِ رَجُلًا مِنْ قُرَيْظَةَ فَقَالُوا ادْفَعُوهُ إِلَيْنَا نَقْتُلُهُ فَقَالُوا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ النَّبِ...

سنن ابو داؤد : کتاب: دیتوں کا بیان (باب: جان کے بدلے جان لینے کا بیان )

مترجم: DaudWriterName

4494. سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ قریظہ اور نضیر (یہود کے دو قبیلے تھے) اور نضیر قریظہ کی بہ نسبت زیادہ معزز تھا۔ تو جب قریظہ کا کوئی آدمی نضیر کے کسی آدمی کو قتل کر دیتا تو اسے اس کے بدلے میں قتل کر دیا جاتا تھا۔ اور جب نضیر کا کوئی آدمی قریظہ کے آدمی کو قتل کر دیتا تو (مقتول کے ورثاء کو) ایک سو وسق کھجور دیت دیتا تھا۔ پھر جب نبی کریم ﷺ مبعوث ہوئے تو نضیر کے آدمی نے قریظہ کے ایک آدمی کو قتل کر دیا۔ تو قریظہ نے کہا: قاتل ہمارے حوالے کرو ہم اسے قتل کریں گے۔ نضیر نے کہا: ہمارے تمہارے درمیان نبی کریم ﷺ قاضی اور حکم ہیں۔ تو وہ لوگ آپ ﷺ کے پاس آئے۔ تو یہ آیات نازل ہوئ...


4 سنن النسائي: كِتَابُ الْقَسَامَةِ (بَابُ مَنْ قُتِلَ بِحَجَرٍ أَوْ سَوْطٍ)

حکم: صحیح

4789. أَخْبَرَنَا هِلَالُ بْنُ الْعَلَاءِ بْنِ هِلَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قُتِلَ فِي عِمِّيَّا أَوْ رِمِّيَّا تَكُونُ بَيْنَهُمْ بِحَجَرٍ أَوْ سَوْطٍ أَوْ بِعَصًا فَعَقْلُهُ عَقْلُ خَطَإٍ، وَمَنْ قَتَلَ عَمْدًا فَقَوَدُ يَدِهِ، فَمَنْ حَالَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ»...

سنن نسائی : کتاب: قسامت ‘قصاص اور دیت سے متعلق احکام و مسائل (باب: جو شخص پتھر یا کوڑے سے قتل کر دیا جائے تو؟ )

مترجم: NisaiWriterName

4789. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص اندھا دھند لڑائی جھگڑے (بلوے اور ہنگامے) میں مارا جائے جس میں پتھر، کوڑے یا لاٹھی کا عام استعمال ہوا تو اس کی دیت قتل خطا کی دیت ہوگی۔ اور جس شخص کو جان بوجھ کر قتل کیا جائے، اس کا قصاص لیا جائے گا۔ جو شخص قصاص میں رکاوٹ بنے، س پر اللہ تعالیٰ کی فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہے۔ نہ اس کا فرض قبول نہ نفل۔“ ...


5 سنن النسائي: كِتَابُ الْقَسَامَةِ (بَابُ مَنْ قُتِلَ بِحَجَرٍ أَوْ سَوْطٍ)

حکم: صحیح

4790. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ يَرْفَعُهُ قَالَ: «مَنْ قُتِلَ فِي عِمِّيَّةٍ أَوْ رِمِّيَّةٍ بِحَجَرٍ أَوْ سَوْطٍ أَوْ عَصًا فَعَقْلُهُ عَقْلُ الْخَطَإِ، وَمَنْ قُتِلَ عَمْدًا فَهُوَ قَوَدٌ، وَمَنْ حَالَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا»...

سنن نسائی : کتاب: قسامت ‘قصاص اور دیت سے متعلق احکام و مسائل (باب: جو شخص پتھر یا کوڑے سے قتل کر دیا جائے تو؟ )

مترجم: NisaiWriterName

4790. حضرت ابن عباس ؓ نے مرفوعاً بیان فرمایا کہ جو شخص پتھروں، کوڑوں یا ڈنڈوں کی اندھا دھند لڑائی میں مارا جائے تو اس کی دیت قتل خطا والی ہوگی لیکن جسے جان بوجھ کر مارا گیا، اس کا قصاص لیا جائے گا۔ اور جو شخص قصاص میں رکاوٹ بنے، اس پر اللہ تعالیٰ، فرشتوں اور سب لوگوں کی طرف سے لعنت۔ اللہ تعالیٰ نہ اس کا فرض قبول فرمائے گا نہ نفل۔“ ...