1 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ (بَابٌ فِي بَيَانِ مَوَاضِعِ قَسْمِ الْخُمُسِ وَسَه...)

حکم: ضعيف الإسناد

2990. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ الْقُرَشِيُّ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ يَعْنِي ابْنَ عِيسَى كُنَّا نَقُولُ إِنَّه مِنْ الْأَبْدَالِ قَبْلَ أَنْ نَسْمَعَ أَنَّ الْأَبْدَالَ مِنْ الْمَوَالِي قَالَ حَدَّثَنِي الدَّخِيلُ بْنُ إِيَاسِ بْنِ نُوحِ بْنِ مُجَّاعَةَ عَنْ هِلَالِ بْنِ سِرَاجِ بْنِ مُجَّاعَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ مُجَّاعَةَ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَطْلُبُ دِيَةَ أَخِيهِ قَتَلَتْهُ بَنُو سَدُوسٍ مِنْ بَنِي ذُهْلٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ كُنْتُ جَاعِلًا لِمُشْرِكٍ دِيَةً جَعَلْتُ لِأَخِيكَ وَلَكِنْ سَأُعْ...

سنن ابو داؤد : کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل (باب: خمس ( غنیمت کا پانچواں حصہ جو رسول اللہ ﷺ لیا کرتے تھے ) کہاں خرچ ہوتا تھا اور قرابت داروں کے حصے کا بیان )

مترجم: DaudWriterName

2990. مجاعہ (بن مرارہ حنفی یمامی ؓ، مجاعہ کی میم پر پیش اور جیم مشدد ہے) سے مروی ہے کہ ابوبکر ؓ سے کیا اور ان کو نبی کریم ﷺ کی تحریر پیش کر دی۔ چنانچہ سیدنا ابوبکر ؓ نے اس کے لیے یمامہ کے صدقہ سے بارہ ہزار صاع لکھ دئیے چار ہزار صاع گندم، چار ہزار صاع جو اور چار ہزار صاع کھجور۔ نبی کریم ﷺ کی وہ تحریر جو آپ نے مجاعہ کو لکھ کر دی تھی اس کا مضمون یہ تھا «بسم الله الرحمن الرحيم» ”یہ تحریر محمد نبی کریم ﷺ کی جانب سے بنو سلمی کے مجاعہ بن مرارہ کے لیے لکھی گئی ہے کہ میں نے اسے اس کے (مقتول) بھائی کے عوض میں ایک سو اونٹ عطا کی...


3 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الدِّيَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي دِيَةِ الْكُفَّارِ​)

حکم: حسن صحيح

1413.01. وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ دِيَةُ عَقْلِ الْكَافِرِ نِصْفُ دِيَةِ عَقْلِ الْمُؤْمِنِ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فِي هَذَا الْبَابِ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي دِيَةِ الْيَهُودِيِّ وَالنَّصْرَانِيِّ فَذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي دِيَةِ الْيَهُودِيِّ وَالنَّصْرَانِيِّ إِلَى مَا رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ و قَالَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ دِيَةُ الْيَهُودِيِّ وَالنَّصْرَانِيِّ نِصْفُ دِيَةِ الْمُسْلِمِ وَبِهَذَا يَقُولُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَرُوِيَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّ...

جامع ترمذی : كتاب: دیت وقصاص کے احکام ومسائل (باب: کافر کی دیت کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

1413.01. اور اسی سند سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا: ’’کافر کی دیت مومن کی دیت کا نصف ہے‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ اس باب میں عبد اللہ بن عمرو ؓ کی حدیث حسن ہے۔ ۲۔ یہودی اورنصرانی کی دیت میں اہل علم کا اختلاف ہے، یہودی اورنصرانی کی دیت کی بابت بعض اہل علم کا مسلک نبی اکرمﷺ سے مروی حدیث کے موافق ہے۔ ۳۔ عمربن عبد العزیزکہتے ہیں: یہودی اورنصرانی کی دیت مسلمان کی دیت کا نصف ہے، احمد بن حنبل اسی کے قائل ہیں۔ عمربن خطاب ؓ کہتے ہیں: یہودی اورنصرانی کی دیت چارہزار درہم اورمجوسی کی آٹھ سو درہم ہے۔ ۱۔ مالک بن انس، شافعی اورا...


4 جامع الترمذي: أَبْوَابُ السِّيَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْمُقَامِ بَيْنَ ...)

حکم: صحیح

1604. حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُومُعَاوِيَةَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِاللهِ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ بَعَثَ سَرِيَّةً إِلَى خَثْعَمٍ، فَاعْتَصَمَ نَاسٌ بِالسُّجُودِ فَأَسْرَعَ فِيهِم الْقَتْلَ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ ﷺ فَأَمَرَ لَهُمْ بِنِصْفِ الْعَقْلِ وَقَالَ: "أَنَا بَرِيئٌ مِنْ كُلِّ مُسْلِمٍ يُقِيمُ بَيْنَ أَظْهُرِ الْمُشْرِكِينَ"، قَالُوا: يَارَسُولَ اللهِ! وَلِمَ قَالَ: "لاَتَرَايَا نَارَاهُمَا"...

جامع ترمذی : كتاب: سیر کے بیان میں (باب: کفارومشرکین کے درمیان رہنے کی کراہت کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

1604. جریربن عبداللہ ؓ سے روایت ہے:رسول اللہ ﷺنے قبیلہء خثعم کی طرف ایک سریہ روانہ کیا، (کافروں کے درمیان رہنے والے مسلمانوں میں سے) کچھ لوگوں نے سجدہ کے ذریعہ پناہ چاہی، پھر بھی انہیں قتل کرنے میں جلدی کی گئی، نبی اکرمﷺ کو اس کی خبرملی تو آپﷺ نے ان کو آدھی دیت دینے کا حکم دیااورفرمایا: ’’میں ہراس مسلمان سے بری الذمہ ہوں جو مشرکوں کے درمیان رہتاہے‘‘، لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسولﷺ! آخرکیوں؟ آپ نے فرمایا: ’’(مسلمان کو کافروں سے اتنی دوری پر سکونت پذیر ہوناچاہئے کہ) وہ دونوں ایک دوسرے (کے کھانا پکانے) کی آگ نہ دیکھ سکیں‘&l...


5 جامع الترمذي: أَبْوَابُ السِّيَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْمُقَامِ بَيْنَ ...)

حکم: صحیح

1605. حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ مِثْلَ حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ جَرِيرٍ وَهَذَا أَصَحُّ. وَفِي الْبَاب عَنْ سَمُرَةَ قَالَ أَبُوعِيسَى: وَأَكْثَرُ أَصْحَابِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ بَعَثَ سَرِيَّةً وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَنْ جَرِيرٍ، وَرَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ جَرِيرٍ مِثْلَ حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ، قَالَ: وسَمِعْتُ مُحَمَّدًا يَقُولُ: الصَّحِيحُ حَدِيثُ قَيْسٍ عَنِ النَّبِيِّ ...

جامع ترمذی : كتاب: سیر کے بیان میں (باب: کفارومشرکین کے درمیان رہنے کی کراہت کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

1605. عبدہ نے یہ حدیث بطریق: ’’إسماعيل بن أبي خلد، عن قيس بن أبي حازم، عن النبي ﷺ‘‘ (مرسلاً) ابومعاویہ کے مثل حدیث روایت کی ہے، اس میں انہوں (عبدہ) نے جریرکے واسطے کا ذکرنہیں کیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ روایت زیادہ صحیح ہے۔ ۲۔ اسماعیل بن ابی خالدکے اکثرشاگرداسماعیل کے واسطہ سے قیس بن ابی حازم سے(مرسلاً) روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک سریہ روانہ کیا، ان لوگوں نے اس میں جریر کے واسطے کا ذکر نہیں کیا، اور حماد بن سلمہ نے بطریق: ’’الحجاج بن أرطاة، عن إسما...