1 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابٌ فِي دُعَاءِ الْمُشْرِكِينَ)

حکم: ضعیف

2614. حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ الْفِزْرِ، حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: >انْطَلِقُوا بِاسْمِ اللَّهِ، وَبِاللَّهِ، وَعَلَى مِلَّةِ رَسُولِ اللَّهِ، وَلَا تَقْتُلُوا شَيْخًا فَانِيًا وَلَا طِفْلًا، وَلَا صَغِيرًا، وَلَا امْرَأَةً، وَلَا تَغُلُّوا، وَضُمُّوا غَنَائِمَكُمْ، وَأَصْلِحُوا وَأَحْسِنُوا، {إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ}[البقرة: 195]....

سنن ابو داؤد : کتاب: جہاد کے مسائل (باب: ( قتال کے موقع پر ) کفار کو اسلام کی دعوت دینا )

مترجم: DaudWriterName

2614. سیدنا انس بن مالک ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”چلو اﷲ کے نام سے، اﷲ کی مدد حاصل کرتے ہوئے اور رسول ﷲ ﷺ کی ملت پر قائم رہتے ہوئے (اور اس کی دعوت دیتے ہوئے) کسی بڈھے کھوسٹ کو قتل نہ کرنا، نہ کسی بچے یا نابالغ کو اور نہ کسی عورت کو۔ (غنیمت میں) خیانت سے باز رہنا، غنائم کو جمع رکھنا اور اصلاح کا معاملہ کرنا، نیکی اور احسان اپنانا، بلاشبہ اﷲ تعالیٰ احسان کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔“ ...


2 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الضَّحَايَا (بَابٌ فِي النَّهْيِ أَنْ تُصْبَرَ الْبَهَائِمُ وَا...)

حکم: صحیح

2814. حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ، قَالَ: خَصْلَتَانِ سَمِعْتُهُمَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ الْإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ، فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا- قَالَ: غَيْرُ مُسْلِمٍ: يَقُولُ: فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ-، وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذَّبْحَ، وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ، وَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ...

سنن ابو داؤد : کتاب: قربانی کے احکام و مسائل (باب: جانوروں کو باندھ کر قتل کرنا منع ہے اور ذبیحہ کے ساتھ نرمی کرنے کا بیان )

مترجم: DaudWriterName

2814. سیدنا شداد بن اوس ؓ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ دو باتیں میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنی ہیں: ”بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کے ساتھ احسان کو واجب کیا ہے، سو جب تم قتل کرو تو اس میں بھی احسان کرو۔“ مسلم بن ابراہیم کے سوا کسی دوسرے راوی کے الفاظ ہیں «فأحسنوا القتلة» ”پس اچھائی کے ساتھ قتل کرو۔ اور جب ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرو۔ چاہیئے کہ ذبح کرنے والا اپنی چھری کو تیز کر لے اور اپنے جانور کو راحت پہنچائے۔ ...


3 سنن أبي داؤد: كِتَابُ السُّنَّةِ (بَابٌ فِي الْقَدَرِ)

حکم: صحیح

4695. حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، قَالَ: كَانَ أَوَّلَ مَنْ تَكَلَّمَ فِي الْقَدَرِ بِالْبَصْرَةِ مَعْبَدٌ الْجُهَنِيُّ، فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَحُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيُّ حَاجَّيْنِ- أَوْ مُعْتَمِرَيْنِ-، فَقُلْنَا: لَوْ لَقِينَا أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْنَاهُ عَمَّا يَقُولُ هَؤُلَاءِ فِي الْقَدَرِ! فَوَفَّقَ اللَّهُ لَنَا عَبْدَ اللَّهِ ابْنَ عُمَرَ دَاخِلًا فِي الْمَسْجِدِ، فَاكْتَنَفْتُهُ أَنَا وَصَاحِبِي، فَظَنَنْتُ أَنَّ صَاحِبِي سَيَكِلُ الْكَلَا...

سنن ابو داؤد : کتاب: سنتوں کا بیان (باب: تقدیر کا بیان )

مترجم: DaudWriterName

4695. یحییٰ بن یعمر ؓ نے بیان کیا کہ سوال بھی کرتا ہے اور تصدیق بھی کرتا ہے۔ پھر کہنے لگا: آپ مجھے ایمان کے متعلق بتلائیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”(ایمان یہ ہے) کہ تم اﷲ پر، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں اور آخرت کے دن پر ایمان لاؤ اور تقدیر کے اچھے اور برے ہونے پر بھی ایمان لاؤ۔“ اس نے کہا: آپ نے سچ فرمایا۔ پھر بولا مجھے احسان کے متعلق بتلائیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”ﷲ کی عبادت اس طرح سے کرو گویا کہ تم اسے دیکھ رہے ہو، اگر یہ کیفیت حاصل نہ ہو تو یہ ہو کہ وہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔“ اس نے کہا کہ مجھے قیامت کے متعلق بتلائیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اس...


4 سنن أبي داؤد: كِتَابُ السُّنَّةِ (بَابٌ فِي الْقَدَرِ)

حکم: صحیح

4695. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ غِيَاثٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، وَحُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَا: لَقِيَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، فَذَكَرْنَا لَهُ الْقَدَرَ، وَمَا يَقُولُونَ فِيهِ... فَذَكَرَ نَحْوَهُ، زَادَ: قَالَ: وَسَأَلَهُ رَجُلٌ مِنْ مُزَيْنَةَ أَوْ جُهَيْنَةَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! فِيمَا نَعْمَلُ, أَفِي شَيْءٍ قَدْ خَلَا أَوْ مَضَى؟ أَوْ فِي شَيْءٍ يُسْتَأْنَفُ الْآنَ؟ قَالَ: >فِي شَيْءٍ قَدْ خَلَا وَمَضَى<، فَقَالَ الرَّجُلُ- أَوْ بَعْضُ الْقَوْمِ-: فَفِيمَ الْعَمَلُ؟ قَالَ: >إِنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ يُيَسّ...

سنن ابو داؤد : کتاب: سنتوں کا بیان (باب: تقدیر کا بیان )

مترجم: DaudWriterName

4695. جناب یحییٰ بن یعمر اور حمید بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا کہ ہم سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے ملے اور ان سے تقدیر اور دیگر مسائل جو وہ لوگ بولتے تھے، دریافت کیے، تو مذکورہ بالا حدیث کی مانند ذکر کیے اور مزید کہا: مزینہ یا جہینہ کے آدمی نے آپ ﷺ سے دریافت کیا: اے اﷲ کے رسول! ہم عمل کس بنا پر کریں؟ کیا یہ جان کر کہ سب کچھ طے ہو چکا ہے یا یہ سمجھ کر کہ معاملہ نیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”یہ سمجھ کر کہ سب کچھ طے ہو چکا ہے۔“ تو قوم میں سے ایک نے کہا: تو پھر عمل کیوں ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”بلاشبہ جنتی اہل جنت کے عملوں کی توفیق دیے جاتے ہیں اور دوزخی اہل جہنم کے ...


5 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الدِّيَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنِ الْمُثْلَةِ​)

حکم: صحیح

1409. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ الْإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذِّبْحَةَ وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ وَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ أَبُو الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيُّ اسْمُهُ شَرَاحِيلُ بْنُ آدَةَ...

جامع ترمذی : كتاب: دیت وقصاص کے احکام ومسائل (باب: مردہ کے مثلے کی ممانعت کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

1409. شدادبن اوس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’بے شک اللہ نے ہرکام کو اچھے طریقے سے کرنا ضروری قراردیا ہے، لہٰذا جب تم قتل ۱؎ کرو تو اچھے طریقے سے قتل کرو، اور جب تم ذبح کروتو اچھے طریقے سے ذبح کرو، تمہارے ہر آدمی کو چاہئے کہ اپنی چھری تیزکرلے اوراپنے ذبیحہ کو آرام پہنچائے‘‘ ۲؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ...


6 جامع الترمذي: أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الإِحْسَانِ وَالْعَفْوِ​)

حکم: ضعیف

2007. حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُمَيْعٍ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَكُونُوا إِمَّعَةً تَقُولُونَ إِنْ أَحْسَنَ النَّاسُ أَحْسَنَّا وَإِنْ ظَلَمُوا ظَلَمْنَا وَلَكِنْ وَطِّنُوا أَنْفُسَكُمْ إِنْ أَحْسَنَ النَّاسُ أَنْ تُحْسِنُوا وَإِنْ أَسَاءُوا فَلَا تَظْلِمُوا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ...

جامع ترمذی : كتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں (باب: احسان اورعفو ودرگزر کابیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

2007. حذیفہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’تم لوگ ہر ایک کے پیچھے دوڑنے والانہ بنویعنی اگرلوگ ہمارے ساتھ بھلائی کریں گے توہم بھی بھلائی کریں گے اوراگرہمارے اوپر ظلم کریں گے توہم بھی ظلم کریں گے، بلکہ اپنے آپ کو اس بات پر آمادہ کرو کہ اگر لوگ تمہارے ساتھ احسان کریں تو تم بھی احسان کرو، اوراگربدسلوکی کریں توتم ظلم نہ کرو‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ ...


7 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْإِيمَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي وَصْفِ جِبْرِيلَ لِلنَّبِيِّ ﷺ...)

حکم: صحیح

2610. حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ الْخُزَاعِيُّ أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ عَنْ كَهْمَسِ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ قَالَ أَوَّلُ مَنْ تَكَلَّمَ فِي الْقَدَرِ مَعْبَدٌ الْجُهَنِيُّ قَالَ فَخَرَجْتُ أَنَا وَحُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيُّ حَتَّى أَتَيْنَا الْمَدِينَةَ فَقُلْنَا لَوْ لَقِينَا رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْنَاهُ عَمَّا أَحْدَثَ هَؤُلَاءِ الْقَوْمُ قَالَ فَلَقِينَاهُ يَعْنِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ وَهُوَ خَارِجٌ مِنْ الْمَسْجِدِ قَالَ فَاكْتَنَفْتُهُ أَنَا وَصَاحِبِي قَالَ فَظَنَنْتُ...

جامع ترمذی : كتاب: ایمان واسلام کے بیان میں (باب: جبریلؑ کا نبی اکرم ﷺسے ایمان واسلام کے اوصاف بیان کرنا​ )

مترجم: TrimziWriterName

2610. یحیی بن یعمر کہتے ہیں: سب سے پہلے جس شخص نے تقدیر کے انکار کی بات کی وہ معبد جہنی ہے، میں اور حمید بن عبدالرحمن حمیری دونوں (سفرپر) نکلے یہاں تک کہ مدینہ پہنچے، ہم نے (آپس میں بات کرتے ہوئے) کہا: کاش ہماری نبی اکرم ﷺ کے صحابہ میں سے کسی شخص سے ملاقات ہو جائے تو ہم ان سے اس نئے فتنے کے متعلق پوچھیں جو ان لوگوں نے پیدا کیا ہے، چنانچہ (خوش قسمتی سے) ہماری ان سے یعنی عبداللہ بن عمر ؓ سے کہ جب وہ مسجد سے نکل رہے تھے، ملاقات ہو گئی، پھر میں نے اور میرے ساتھی نے انہیں اپنے گھیرے میں لے لیا۱؎ میں نے یہ اندازہ لگا کرکہ میرا ساتھی بات کرنے کی ذمہ داری اور حق مجھے سونپ ...


8 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ فِي فَضْلِ الأَنْصَارِ وَقُرَيْشٍ)

حکم: منکر

3904. حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ حَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلَا إِنَّ عَيْبَتِيَ الَّتِي آوِي إِلَيْهَا أَهْلُ بَيْتِي وَإِنَّ كَرِشِيَ الْأَنْصَارُ فَاعْفُوا عَنْ مُسِيئِهِمْ وَاقْبَلُوا مِنْ مُحْسِنِهِمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ...

جامع ترمذی : كتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں (باب: انصاروقریش کی فضیلت کے بارے میں )

مترجم: TrimziWriterName

3904. ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’میری جامہ دانی جس کی طرف میں پناہ لیتا ہوں یعنی میرے خاص لوگ میرے اہل بیت ہیں، اور میرے راز دار اور امین انصار ہیں تو تم ان کے خطا کاروں کو در گذر کرو اور ان کے بھلے لوگوں کی اچھائیوں کو قبول کرو‘‘۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن ہے۔ ۲۔ اس باب میں انس سے بھی روایت ہے۔ ...


9 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ فِي فَضْلِ الأَنْصَارِ وَقُرَيْشٍ)

حکم: صحیح

3907. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَال سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَنْصَارُ كَرِشِي وَعَيْبَتِي وَإِنَّ النَّاسَ سَيَكْثُرُونَ وَيَقِلُّونَ فَاقْبَلُوا مِنْ مُحْسِنِهِمْ وَتَجَاوَزُوا عَنْ مُسِيئِهِمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ...

جامع ترمذی : كتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں (باب: انصاروقریش کی فضیلت کے بارے میں )

مترجم: TrimziWriterName

3907. انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’انصار میرے رازدار اور میرے خاص الخاص ہیں، لوگ عنقریب بڑھیں گے اور انصار کم ہوتے جائیں گے، تو تم ان کے بھلے لوگوں کی اچھائیوں کو قبول کرو اور ان کے خطاکاروں کی خطاؤں سے درگزر کرو‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ...


10 سنن النسائي: كِتَابُ الْقَسَامَةِ (بَابُ مَنْ قُتِلَ بِحَجَرٍ أَوْ سَوْطٍ)

حکم: صحیح

4789. أَخْبَرَنَا هِلَالُ بْنُ الْعَلَاءِ بْنِ هِلَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قُتِلَ فِي عِمِّيَّا أَوْ رِمِّيَّا تَكُونُ بَيْنَهُمْ بِحَجَرٍ أَوْ سَوْطٍ أَوْ بِعَصًا فَعَقْلُهُ عَقْلُ خَطَإٍ، وَمَنْ قَتَلَ عَمْدًا فَقَوَدُ يَدِهِ، فَمَنْ حَالَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ»...

سنن نسائی : کتاب: قسامت ‘قصاص اور دیت سے متعلق احکام و مسائل (باب: جو شخص پتھر یا کوڑے سے قتل کر دیا جائے تو؟ )

مترجم: NisaiWriterName

4789. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص اندھا دھند لڑائی جھگڑے (بلوے اور ہنگامے) میں مارا جائے جس میں پتھر، کوڑے یا لاٹھی کا عام استعمال ہوا تو اس کی دیت قتل خطا کی دیت ہوگی۔ اور جس شخص کو جان بوجھ کر قتل کیا جائے، اس کا قصاص لیا جائے گا۔ جو شخص قصاص میں رکاوٹ بنے، س پر اللہ تعالیٰ کی فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہے۔ نہ اس کا فرض قبول نہ نفل۔“ ...