1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابٌ: مَنْ أَحَقُّ النَّاسِ بِحُسْنِ الصُّحْبَةِ؟)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5971. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ القَعْقَاعِ بْنِ شُبْرُمَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ أَحَقُّ النَّاسِ بِحُسْنِ صَحَابَتِي؟ قَالَ: «أُمُّكَ» قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: «ثُمَّ أُمُّكَ» قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: «ثُمَّ أُمُّكَ» قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: «ثُمَّ أَبُوكَ» وَقَالَ ابْنُ شُبْرُمَةَ، وَيَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ: حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ مِثْلَهُ...

صحیح بخاری : کتاب: اخلاق کے بیان میں (باب: رشتہ والوں میں اچھے سلوک کا سب سے زیادہ حق دار کون ہے ؟ )

مترجم: BukhariWriterName

5971. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: اللہ کے رسول! میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ حق دار کون ہے؟ آپ نے فرمایا: ”تیری ماں“ تیری ماں۔ اس نے تیسری بار عرض کی: پھر کون ہے؟ آپ نے فرمایا: ”تیری ماں“ اس نے کہا: پھر کون؟ آپ نے فرمایا: ”پھر تمہارا باپ ہے۔“ ابن شبرمہ اور یحییٰ بن ایوب نے کہا کہ ہمیں بھی ابو زرعہ نے اسی طرح بیان کیا ہے۔ ...


2 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ بَيَانِ كَوْنِ الْإِيمَانِ بِاللهِ تَعَالَى ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

85.01. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ الْفَزَارِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو يَعْفُورَ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ الْعَيْزَارِ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللهِ، أَيُّ الْأَعْمَالِ أَقْرَبُ إِلَى الْجَنَّةِ؟ قَالَ: «الصَّلَاةُ عَلَى مَوَاقِيتِهَا» قُلْتُ: وَمَاذَا يَا نَبِيَّ اللهِ؟ قَالَ: «بِرُّ الْوَالِدَيْنِ» قُلْتُ: وَمَاذَا يَا نَبِيَّ اللهِ؟ قَالَ: «الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللهِ»....

صحیح مسلم : کتاب: ایمان کا بیان (باب: اللہ تعالیٰ پرایمان لانا سب سے افضل عمل ہے )

مترجم: MuslimWriterName

85.01. ابو یعفورؒ (عبد الرحمان بن عبید بن نسطانس) نے ولید بن عیزارؒ کے حوالے سے ابو عمرو شیبانیؒ سے حدیث بیان کی اور انہوں نے حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے پوچھا: اے اللہ کے نبی! کون سا عمل جنت سے زیادہ قریب (کردیتا) ہے؟ فرمایا: ’’نمازیں اپنے اپنے اوقات پر پڑھنا۔‘‘ میں نے پوچھا: اے اللہ کے نبی! اور کیا؟ فرمایا: ’’والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا۔‘‘ میں نے پوچھا: اے اللہ کے نبی! اور کیا؟ فرمایا: ’’اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔‘‘ ...


3 صحيح مسلم: كِتَابُ الْأَيْمَانِ (بَابُ ثَوَابِ الْعَبْدِ وَأَجْرِهِ إِذَا نَصَحَ لِ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1665. حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، يَقُولُ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لِلْعَبْدِ الْمَمْلُوكِ الْمُصْلِحِ أَجْرَانِ»، وَالَّذِي نَفْسُ أَبِي هُرَيْرَةَ بِيَدِهِ، لَوْلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللهِ، وَالْحَجُّ، وَبِرُّ أُمِّي، لَأَحْبَبْتُ أَنْ أَمُوتَ وَأَنَا مَمْلُوكٌ "، قَالَ: وَبَلَغَنَا أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ لَمْ يَكُنْ يَحُجُّ حَتَّى مَاتَتْ أُمُّهُ لِصُحْبَتِهَا، قَالَ أَبُو الطَّاهِرِ فِي حَدِيثِهِ: «لِلْعَبْدِ الْمُصْلِحِ»،...

صحیح مسلم : کتاب: قسموں کا بیان (رغلام جب اپنے آقا کی خیر خواہی کرے اور اچھےے طریقے سے اللہ کی بندگی کرے تو اس کا اجرو ثواب )

مترجم: MuslimWriterName

1665. ابوطاہر اور حرملہ بن یحییٰ نے ہمیں حدیث بیان کی، دونوں نے کہا: ہمیں ابن وہب نے خبر دی، کہا: مجھے یونس نے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے کہا: میں نے سعید بن مسیب سے سنا، وہ کہہ رہے تھے، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اچھی طرح ذمہ داریاں نبھانے والے کسی کے مملوک (غلام) کے لیے دو اجر ہیں۔‘‘ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ کی جان ہے! اگر اللہ کی راہ میں جہاد، حج اور اپنی والدہ کی خدمت (جیسے کام) نہ ہوتے تو میں پسند کرتا کہ میں مروں تو غلام ہوں۔ (سعید بن مسیب نے) کہا: ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ حضرت ابوہری...


5 صحيح مسلم: كِتَابُ الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ (بَابُ بِرِّ الْوَالِدَيْنِ وَأَنَّهُمَا أَحَقُّ بِ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

2548. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ جَمِيلِ بْنِ طَرِيفٍ الثَّقَفِيُّ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ أَحَقُّ النَّاسِ بِحُسْنِ صَحَابَتِي قَالَ أُمُّكَ قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ أُمُّكَ قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ أُمُّكَ قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ أَبُوكَ وَفِي حَدِيثِ قُتَيْبَةَ مَنْ أَحَقُّ بِحُسْنِ صَحَابَتِي وَلَمْ يَذْكُرْ النَّاسَ...

صحیح مسلم : کتاب: حسن سلوک،صلہ رحمی اور ادب (باب: والدین سے حسن سلوک اور یہ کہ ان دونوں میں سے اس کا زیادہ حقدار کون ہے )

مترجم: MuslimWriterName

2548. قتیبہ بن سعید بن جمیل بن طریف ثقفی اور زہیر بن حرب نے کہا: ہمیں جریر نے عمارہ بن قعقاع سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوزرعہ سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، کہا: ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور عرض کی: لوگوں میں سے حسنِ معاشرت (خدمت اور حسن سلوک) کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’تمہاری ماں۔‘‘ اس نے کہا: پھر کون؟ فرمایا:  ’’پھر تمہاری ماں۔‘‘ اس نے پوچھا: اس کے بعد کون؟ فرمایا: ’’پھر تمہاری ماں۔‘‘ اس نے پوچھا: پھر کون؟ فرمایا: ’’پھر تمہ...


6 صحيح مسلم: كِتَابُ الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ (بَابُ بِرِّ الْوَالِدَيْنِ وَأَنَّهُمَا أَحَقُّ بِ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

2548.01. حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَحَقُّ النَّاسِ بِحُسْنِ الصُّحْبَةِ قَالَ أُمُّكَ ثُمَّ أُمُّكَ ثُمَّ أُمُّكَ ثُمَّ أَبُوكَ ثُمَّ أَدْنَاكَ أَدْنَاكٍَ...

صحیح مسلم : کتاب: حسن سلوک،صلہ رحمی اور ادب (باب: والدین سے حسن سلوک اور یہ کہ ان دونوں میں سے اس کا زیادہ حقدار کون ہے )

مترجم: MuslimWriterName

2548.01. فضیل نے عمارہ بن قعقاع سے، انہوں نے ابوزرعہ سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، کہا: ایک شخص نے پوچھا: اللہ کے رسول! لوگوں میں سے (میری طرف سے) حسن معاشرت کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تمہاری ماں، پھر تمہاری ماں، پھر تمہاری ماں، پھر تمہارا باپ، پھر جو تمہارا زیادہ قریبی (رشتہ دار) ہو، (پھر جو اس کے بعد) تمہارا قریبی ہو۔‘‘ (اسی ترتیب سے آگے حق دار بنیں گے۔) ...


7 صحيح مسلم: كِتَابُ الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ (بَابُ بِرِّ الْوَالِدَيْنِ وَأَنَّهُمَا أَحَقُّ بِ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

2548.02. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عُمَارَةَ وَابْنِ شُبْرُمَةَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ جَرِيرٍ وَزَادَ فَقَالَ نَعَمْ وَأَبِيكَ لَتُنَبَّأَنَّ

صحیح مسلم : کتاب: حسن سلوک،صلہ رحمی اور ادب (باب: والدین سے حسن سلوک اور یہ کہ ان دونوں میں سے اس کا زیادہ حقدار کون ہے )

مترجم: MuslimWriterName

2548.02. شریک نے عمارہ اور ابن شبرمہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوزرعہ سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، کہا: نبی ﷺ کے پاس ایک شخص آیا، اس کے بعد (شریک نے) جریر کی روایت کے مانند بیان کیا اور مزید کہا: پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ہاں، تمہارے باپ کی قسم! تمہیں ضرور بتایا جائے گا۔‘‘ ...


8 صحيح مسلم: كِتَابُ الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ (بَابُ بِرِّ الْوَالِدَيْنِ وَأَنَّهُمَا أَحَقُّ بِ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

2548.03. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ ح و حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ خِرَاشٍ حَدَّثَنَا حَبَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ كِلَاهُمَا عَنْ ابْنِ شُبْرُمَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ فِي حَدِيثِ وُهَيْبٍ مَنْ أَبَرُّ وَفِي حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ أَيُّ النَّاسِ أَحَقُّ مِنِّي بِحُسْنِ الصُّحْبَةِ ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ جَرِير...

صحیح مسلم : کتاب: حسن سلوک،صلہ رحمی اور ادب (باب: والدین سے حسن سلوک اور یہ کہ ان دونوں میں سے اس کا زیادہ حقدار کون ہے )

مترجم: MuslimWriterName

2548.03. محمد بن طلحہ اور وہیب دونوں نے ابن شبرمہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی۔ وہیب کی حدیث میں ہے: میں کس کے ساتھ حسن سلوک کروں؟ اور محمد بن طلحہ کی حدیث میں ہے: لوگوں میں سے میری طرف سے حسن معاشرت کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے؟ پھر جریر کی حدیث کے مانند بیان کیا۔


9 صحيح مسلم: كِتَابُ الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ (بَابُ بِرِّ الْوَالِدَيْنِ وَأَنَّهُمَا أَحَقُّ بِ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

2549.03. حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، أَنَّ نَاعِمًا، مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: أَقْبَلَ رَجُلٌ إِلَى نَبِيِّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أُبَايِعُكَ عَلَى الْهِجْرَةِ وَالْجِهَادِ، أَبْتَغِي الْأَجْرَ مِنَ اللهِ، قَالَ: «فَهَلْ مِنْ وَالِدَيْكَ أَحَدٌ حَيٌّ؟» قَالَ: نَعَمْ، بَلْ كِلَاهُمَا، قَالَ: «فَتَبْتَغِي الْأَجْرَ مِنَ اللهِ؟» قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: «فَارْجِعْ إِلَى وَالِدَيْكَ فَأَحْسِنْ صُحْبَتَهُمَا»...

صحیح مسلم : کتاب: حسن سلوک،صلہ رحمی اور ادب (باب: والدین سے حسن سلوک اور یہ کہ ان دونوں میں سے اس کا زیادہ حقدار کون ہے )

مترجم: MuslimWriterName

2549.03. حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہ نے بیان کیا کہ ایک شخص نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی: میں آپ سے ہجرت اور جہاد پر بیعت کرتا ہوں اور اللہ تعالیٰ سے اس کا اجر طلب کرتا ہوں، آپﷺ نے فرمایا: ’’کیا تمہارے والدین میں سے کوئی ایک زندہ ہے؟‘‘ اس نے کہا: جی ہاں، بلکہ دونوں زندہ ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’تم اللہ سے اجر کے طالب ہو؟‘‘ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’اپنے والدین کے پاس جاؤ اور اچھے برتاؤ سے ان کے ساتھ رہو۔‘‘ ...


10 سنن أبي داؤد: كِتَابُ النَّومِ (بَابٌ فِي بِرِّ الْوَالِدَيْنِ)

حکم: صحیح

5139. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَبَرُّ قَالَ أُمَّكَ ثُمَّ أُمَّكَ ثُمَّ أُمَّكَ ثُمَّ أَبَاكَ ثُمَّ الْأَقْرَبَ فَالْأَقْرَبَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَسْأَلُ رَجُلٌ مَوْلَاهُ مِنْ فَضْلٍ هُوَ عِنْدَهُ فَيَمْنَعُهُ إِيَّاهُ إِلَّا دُعِيَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَضْلُهُ الَّذِي مَنَعَهُ شُجَاعًا أَقْرَعَ قَالَ أَبُو دَاوُد الْأَقْرَعُ الَّذِي ذَهَبَ شَعْرُ رَأْسِهِ مِنْ السُّمِّ...

سنن ابو داؤد : كتاب: سونے سے متعلق احکام ومسائل (باب: ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کا بیان )

مترجم: DaudWriterName

5139. جناب بہز بن حکیم اپنے والد سے، وہ دادا سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول! میں کس کے ساتھ حسن سلوک کروں؟ آپ نے فرمایا: ”اپنی ماں کے ساتھ، پھر اپنی ماں کے ساتھ ، پھر اپنی ماں کے ساتھ، پھر اپنے باپ کے ساتھ، پھر جو قریبی رشتہ دار ہوں ان کے ساتھ، پھر جو اس کے بعد قریب ہوں۔“ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص اپنے غلام سے وہ مال مانگے، جو اس کی حاجت سے زیادہ ہو اور وہ اسے نہ دے تو قیامت کے دن اس کا وہ فاضل مال جس کے دینے سے اس نے انکار کیا ایک گنجے سانپ کی صورت میں اس کے سامنے لایا جائے گا “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: