1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجُمُعَةِ (بَابُ يَلْبَسُ أَحْسَنَ مَا يَجِدُ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

886. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَأَى حُلَّةً سِيَرَاءَ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ اشْتَرَيْتَ هَذِهِ فَلَبِسْتَهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَلِلْوَفْدِ إِذَا قَدِمُوا عَلَيْكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ فِي الْآخِرَةِ ثُمَّ جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا حُلَلٌ فَأَعْطَى عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْهَا حُلَّةً فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَسَوْتَنِيه...

صحیح بخاری : کتاب: جمعہ کے بیان میں (باب: جمعہ کے دن عمدہ سے عمدہ کپڑے پہنے جو اس کو مل سکے۔ )

مترجم: BukhariWriterName

886. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عمر ؓ نے مسجد کے دروازے کے پاس ایک ریشمی جوڑا فروخت ہوتے دیکھا تو عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر آپ اسے خرید لیں تو اچھا ہے تاکہ جمعہ اور سفیروں کی آمد کے وقت اسے زیب تن فر لیا کریں؟ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اسے تو وہ شخص پہنے گا جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو۔‘‘ اس کے بعد کہیں سے رسول اللہ ﷺ کے پاس اس قسم کے ریشمی جوڑے آ گئے۔ ان میں سے آپ نے ایک جوڑا عمر ؓ کو بھی دیا۔ حضرت عمر ؓ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے مجھے یہ جوڑا عنایت فرمایا ہے، حالانکہ آپ خود ہی حلہ عطارد کے متعلق کچھ فرما چکے ہیں؟ رسول ا...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا (بَابُ هَدِيَّةِ مَا يُكْرَهُ لُبْسُهَا)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2612. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: رَأَى عُمَرُ بْنُ الخَطَّابِ حُلَّةً سِيَرَاءَ عِنْدَ بَابِ المَسْجِدِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوِ اشْتَرَيْتَهَا، فَلَبِسْتَهَا يَوْمَ الجُمُعَةِ وَلِلْوَفْدِ، قَالَ: «إِنَّمَا يَلْبَسُهَا مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ فِي الآخِرَةِ»، ثُمَّ جَاءَتْ حُلَلٌ، فَأَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمَرَ مِنْهَا حُلَّةً، وَقَالَ: أَكَسَوْتَنِيهَا، وَقُلْتَ فِي حُلَّةِ عُطَارِدٍ مَا قُلْتَ؟ فَقَالَ: «إِنِّي لَمْ أَكْسُكَهَا لِتَلْبَسَهَا»، فَكَسَاهَا عُمَرُ أَخًا لَهُ بِمَ...

صحیح بخاری : کتاب: ہبہ کے مسائل، فضیلت اور ترغیب کا بیان (باب: ایسے کپڑے کا تحفہ جس کا پہننا مکروہ ہو )

مترجم: BukhariWriterName

2612. حضرت عبداللہ بن عمر  ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ حضرت عمر  ؓ بن خطاب نے مسجد کے دروازے کے پاس ایک ریشمی جوڑا فروخت ہوتے دیکھاتو عرض کرنے لگے: اللہ کے رسول ﷺ ! کیا ہی اچھا ہو اگرآپ اسےخرید لیں اور جمعے کے دن، نیز کسی وفد کی آمد کے موقع پر اسے زیب تن فرمائیں۔ آپ نے فرمایا: ’’ایسے جوڑے تو وہ پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو۔‘‘ پھر کچھ اور جوڑے آئے تو رسول اللہ ﷺ نے ان میں سے ایک حضرت عمر  ؓ  کو بھیج دیا۔ حضرت عمر  ؓ نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ !آپ یہ خلعت مجھے عنائیت فرما رہے ہیں، حالانکہ آپ نے حلہ عطارد کے ...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا (بَابُ الهَدِيَّةِ لِلْمُشْرِكِينَ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2619. حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: رَأَى عُمَرُ حُلَّةً عَلَى رَجُلٍ تُبَاعُ، فَقَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ابْتَعْ هَذِهِ الحُلَّةَ تَلْبَسْهَا يَوْمَ الجُمُعَةِ، وَإِذَا جَاءَكَ الوَفْدُ؟ فَقَالَ: «إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذَا مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ فِي الآخِرَةِ»، فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا، بِحُلَلٍ، فَأَرْسَلَ إِلَى عُمَرَ مِنْهَا بِحُلَّةٍ، فَقَالَ عُمَرُ: كَيْفَ أَلْبَسُهَا وَقَدْ قُلْتَ فِيهَا مَا قُلْتَ؟ قَالَ: «إِنِّي لَمْ أَ...

صحیح بخاری : کتاب: ہبہ کے مسائل، فضیلت اور ترغیب کا بیان (باب : مشرکوں کو ہدیہ دینا )

مترجم: BukhariWriterName

2619. حضرت ابن عمر  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ حضرت عمر  ؓ نے ایک شخص کو ریشمی حلہ فروخت کرتے ہوئے دیکھا تو انھوں نے نبی ﷺ سے عرض کیا: آپ اس حلے کو خرید لیں۔ تاکہ جمعے کے دن، نیز جب آپ کے پاس وفد آئے تو اسے زیب تن فرمائیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ایسا لباس وہ لوگ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوتا۔‘‘ پھر (ایسا ہوا) کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس اس قسم کے چند حلے لائے گئے تو آپ نے ان میں سے ایک حضرت عمر  ؓ کو بھیج دیا۔ حضرت عمر  ؓ نے عرض کیا: میں اس کو کیونکر پہن سکتا ہوں جبکہ آپ نے اس کے متعلق جو کچھ فرمانا تھا، فر چکے ہیں۔...


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا (بَابُ الهَدِيَّةِ لِلْمُشْرِكِينَ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2620. حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَتْ: قَدِمَتْ عَلَيَّ أُمِّي وَهِيَ مُشْرِكَةٌ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَفْتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: وَهِيَ رَاغِبَةٌ، أَفَأَصِلُ أُمِّي؟ قَالَ: «نَعَمْ صِلِي أُمَّكِ»...

صحیح بخاری : کتاب: ہبہ کے مسائل، فضیلت اور ترغیب کا بیان (باب : مشرکوں کو ہدیہ دینا )

مترجم: BukhariWriterName

2620. حضرت اسماء بنت ابی بکر  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں میری مشرک ماں میرے پاس آئی تو میں نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا کہ میری ماں میرے پاس کچھ تعاون کی امید سے آئی ہے۔ کیا میں اس کے ساتھ اچھا برتاؤ کر سکتی ہوں؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں، تم اپنی ماں سے صلہ رحمی کرو۔‘‘ ...


5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِزْيَةِ (بَابٌ:)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3183. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَتْ: قَدِمَتْ عَلَيَّ أُمِّي وَهِيَ مُشْرِكَةٌ فِي عَهْدِ قُرَيْشٍ، إِذْ عَاهَدُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمُدَّتِهِمْ مَعَ أَبِيهَا، فَاسْتَفْتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّي قَدِمَتْ عَلَيَّ وَهِيَ رَاغِبَةٌ أَفَأَصِلُهَا؟ قَالَ: «نَعَمْ صِلِيهَا»...

صحیح بخاری : کتاب: جزیہ وغیرہ کے بیان میں (باب: )

مترجم: BukhariWriterName

3183. حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ قریش نے جس وقت رسول اللہ ﷺ سے جنگ بندی کی صلح کررکھی تھی، اس مدت میں میری والدہ ا پنے باپ کے ہمراہ میرے ہاں مدینہ طیبہ آئی جبکہ وہ اس وقت مشرکین سے تھی۔ حضرت اسماء ؓ نے اس کے متعلق مسئلہ دریافت کیا: اللہ کے رسول ﷺ! میری والدہ میرے پاس آئی ہے اور وہ مجھ سے (کچھ مال لینے کی) رغبت رکھتی ہے تو کیا میں ایسے حالات میں اس سے صلہ رحمی کرسکتی ہوں؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں، اس کے ساتھ صلہ رحمی کرو۔‘‘ ...


6 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَنَاقِبِ (بابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {يَا أَيُّهَا النَّا...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3497. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ المَلِكِ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، {إِلَّا المَوَدَّةَ فِي القُرْبَى} [الشورى: 23]، قَالَ: فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ: قُرْبَى مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ بَطْنٌ مِنْ قُرَيْشٍ، إِلَّا وَلَهُ فِيهِ قَرَابَةٌ، فَنَزَلَتْ عَلَيْهِ إِلَّا أَنْ تَصِلُوا قَرَابَةً بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ ...

صحیح بخاری : کتاب: فضیلتوں کے بیان میں (باب: اللہ تعالیٰ کا سورۃ حجرات میں ارشاداے لوگو ! ہم نے تم سب کو ایک ہی مرد آدم اور ایک ہی عورت حوا سے پیدا کیا ہے اور تم کو مختلف قومیں اور خاندان بنادیا ہے تاکہ تم بطور رشتہ داری ایک دوسرے کو پہچان سکو ، بے شک تم سب میں سے اللہ کے نزدیک معزز تروہ ہے جو زیادہ پرہیز گار ہو۔‘‘ )

مترجم: BukhariWriterName

3497. حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے ’’البتہ میں قرابت کی محبت چاہتا ہوں‘‘ کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا کہ قریش کاکوئی قبیلہ ایسا نہ تھا جس سے نبی کریم ﷺ کی قرابت نہ ہو۔ اس کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی کہ میرے اور اپنے درمیان قرابت کا خیال کرو اور صلہ رحمی کرو۔ سعید بن جبیر اس سے حضرت محمد ﷺ کی قرابت مراد لیتے تھے۔ ...


7 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَولِهِ: {إِلاَّ الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَى...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4818. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ قَالَ سَمِعْتُ طَاوُسًا عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ قَوْلِهِ إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَى فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ قُرْبَى آلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَجِلْتَ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ بَطْنٌ مِنْ قُرَيْشٍ إِلَّا كَانَ لَهُ فِيهِمْ قَرَابَةٌ فَقَالَ إِلَّا أَنْ تَصِلُوا مَا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ مِنْ الْقَرَابَةِ...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت کی تفسیر ”قرابتداری کی محبت کے سوا میں تم سے اور کچھ نہیں چاہتا“ )

مترجم: BukhariWriterName

4818. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، ان سے کسی نے پوچھا کہ ﴿إِلَّا ٱلْمَوَدَّةَ فِى ٱلْقُرْبَىٰ﴾ کا مطلب کیا ہے؟ حضرت سعید بن جبیر نے (جھٹ سے) کہہ دیا: اس سے آل محمد ﷺ کی قرابت مراد ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا: تم جلد بازی کرتے ہو۔ بات یہ ہے کہ قریش کا کوئی قبیلہ ایسا نہ تھا جس سے نبی ﷺ کی کچھ نہ کچھ قرابت نہ ہو۔ آپ ﷺ نے ان سے فرمایا: ’’میں تم سے صرف یہ چاہتا ہوں کہ تم اس قرابت داری کی وجہ سے صلہ رحمی کا معاملہ کرو جو میرے اور تمہارے درمیان موجود ہے۔‘‘ ...


8 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ صِلَةِ الوَالِدِ المُشْرِكِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5978. حَدَّثَنَا الحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، أَخْبَرَنِي أَبِي، أَخْبَرَتْنِي أَسْمَاءُ بِنْتُ أَبِي بَكْرٍ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَتْ: أَتَتْنِي أُمِّي رَاغِبَةً، فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: آصِلُهَا؟ قَالَ: «نَعَمْ» قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِيهَا: {لاَ يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ} [الممتحنة: 8]...

صحیح بخاری : کتاب: اخلاق کے بیان میں (باب: والد کافر یا مشرک ہو تب بھی اس کے ساتھ نیک سلوک کرنا )

مترجم: BukhariWriterName

5978. سیدہ اسماء بنت ابی بکر‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ کے عہد مبارک میں میری والدہ میرے پاس آئی اور وہ مجھ سے صلہ رحمی کی امید رکھتی تھی میں نے نبی ﷺ سے اس کے ساتھ صلہ رحمی کی بابت پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”ہاں(صلہ رحمی کرو)“ ابن عینیہ نے کہا: اللہ تعالٰی نے ان کے متعلق یہ آیت نازل فرمائی: ”اللہ تعالٰی تمہیں ان لوگوں سے حسن سلوک کرنے سے منع نہیں کرتا جو تم سے دین کی وجہ سے لڑائی جھگڑا نہیں کرتے۔“ ...


9 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ صِلَةِ المَرْأَةِ أُمَّهَا وَلَهَا زَوْجٌ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5979. وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي هِشَامٌ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ، قَالَ: قَدِمَتْ أُمِّي وَهِيَ مُشْرِكَةٌ، فِي عَهْدِ قُرَيْشٍ وَمُدَّتِهِمْ إِذْ عَاهَدُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَعَ ابْنِهَا، فَاسْتَفْتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: إِنَّ أُمِّي قَدِمَتْ وَهِيَ رَاغِبَةٌ؟ أَفَأَصِلُهَا؟ قَالَ: «نَعَمْ، صِلِي أُمَّكِ»...

صحیح بخاری : کتاب: اخلاق کے بیان میں (باب: اگر خاوند والی مسلمان عورت اپنے کافر ماں کے ساتھ نیک سلوک کرے )

مترجم: BukhariWriterName

5979. سیدہ اسماء بنت ابی بکر‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میری والدہ مشرکہ تھی۔ وہ نبی ﷺ کے قریش کے ساتھ معاہدہ صلح کے وقت اپنے والد کے ہمراہ مدینہ طبیبہ آئی۔ میں نے نبی ﷺ سے فتوی طلب کیا اور عرض کی کہ میری والدہ مجھ سے صلہ رحمی کی امید لے کر آئی ہے، کیا میں اس سے صلہ رحمی کر سکتی ہوں؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں اپنی ماں کے ساتھ صلہ رحمی کرو۔“ ...


10 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ صِلَةِ الأَخِ المُشْرِكِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5981. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ: رَأَى عُمَرُ حُلَّةَ سِيَرَاءَ تُبَاعُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ابْتَعْ هَذِهِ وَالبَسْهَا يَوْمَ الجُمُعَةِ، وَإِذَا جَاءَكَ الوُفُودُ. قَالَ: «إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ» فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا بِحُلَلٍ، فَأَرْسَلَ إِلَى عُمَرَ بِحُلَّةٍ، فَقَالَ: كَيْفَ أَلْبَسُهَا وَقَدْ قُلْتَ فِيهَا مَا قُلْتَ؟ قَالَ: «إِنِّي لَمْ أُعْطِكَهَا لِتَلْبَسَهَا، وَلَكِنْ تَبِيعُهَا أَوْ تَكْسُو...

صحیح بخاری : کتاب: اخلاق کے بیان میں (باب: کافرومشرک بھائی کے ساتھ اچھا سلوک کرنا )

مترجم: BukhariWriterName

5981. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے ایک ریشمی دھاری دار جوڑا فروخت ہوتے دیکھا تو کہا: اللہ کے رسول! آپ اسے خرید لیں تاکہ جمعہ کے دن اور وفود کی آمد پر اسے زیب تن کیا کریں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اسے تو صرف وہ پہننا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوتا۔“ اس کے بعد نبی ﷺ کے پاس اس طرح کے کئی ریشمی جوڑے آئے تو آپ نے ایک جوڑا حضرت عمر بن خطاب ؓ کو بھیج دیا۔ انہوں نے کہا: میں اسے کیونکر پہن سکتا ہوں جبکہ آپ نے قبل ازیں اس کے متعلق فرمایا تھا وہ فرمایا تھا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”میں نے یہ تمہیں پہننے کے لیے نہیں بھیجا بلکہ اس لیے ...