1 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ الْأَمْرِ بِالْإِيمَانِ بِاللهِ وَرَسُولِهِﷺ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

17.01. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ، قَالَ أَبُو بَكْرِ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، وَقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، قَالَ: كُنْتُ أُتَرْجِمُ بَيْنَ يَدَيِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَبَيْنَ النَّاسِ، فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ، تَسْأَلُهُ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ، فَقَالَ: إِنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ أَتَوْا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنِ الْوَفْدُ؟ أَوْ مَنِ الْقَوْمُ؟»، قَالُوا: رَبِيعَةُ، قَ...

صحیح مسلم : کتاب: ایمان کا بیان (باب: اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان ، دینی احکام پر عمل ، اس کی طرف دعوت ، اس کے بارے میں سوال کرنے ، دین کے تحفظ اور جن لوگوں تک دین نہ پہنچا ہو ان تک پہنچانے کا حکم )

مترجم: MuslimWriterName

17.01. شعبہؒ نے ابو جمرہؒ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور (دوسرے) لوگوں کے درمیان ترجمان تھا، ان کے پاس ایک عورت آئی، وہ ان سے گھڑے کی نبیذ کے بارے میں سوال کر رہی تھی توحضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جواب دیا: رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں عبد القیس کا وفد آیا۔ رسول اللہ ﷺ نے پوچھا: ’’یہ کون سا وفد ہے؟ (یا فرمایا: یہ کو ن لوگ ہیں؟)۔‘‘ انہوں نے کہا: ربیعہ (قبیلہ سے ہیں) فرمایا: ’’اس قوم (یا وفد) کو خوش آمدید جو رسوا ہوئے نہ نادم۔‘‘ (ابن عباس رضی اللہ عنہما نے) کہا: ان لوگوں نے عرض ...


2 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ الْأَمْرِ بِالْإِيمَانِ بِاللهِ وَرَسُولِهِﷺ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

17.02. وحَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، ح وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي قَالَا جَمِيعًا: حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ نَحْوَ حَدِيثِ شُعْبَةَ، وَقَالَ: «أَنْهَاكُمْ عَمَّا يُنْبَذُ فِي الدُّبَّاءِ، وَالنَّقِيرِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُزَفَّتِ» وَزَادَ ابْنُ مُعَاذٍ، فِي حَدِيثِهِ عَنْ أَبِيهِ. قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْأَشَجِّ أَشَجِّ عَبْدِ الْقَيْسِ: إِنَّ فِيكَ خَصْلَتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللهُ: الْحِلْمُ، وَالْ...

صحیح مسلم : کتاب: ایمان کا بیان (باب: اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان ، دینی احکام پر عمل ، اس کی طرف دعوت ، اس کے بارے میں سوال کرنے ، دین کے تحفظ اور جن لوگوں تک دین نہ پہنچا ہو ان تک پہنچانے کا حکم )

مترجم: MuslimWriterName

17.02. قرہ بن خالد ؒ نے ابوجمرہ ؒ سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اور انہوں نے نبی ﷺ سے شعبہ کی ( سابقہ روایت کی ) طرح حدیث بیان کی (اس کے الفاظ ہیں:) رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میں تمہیں اس نبیذ سے منع کرتا ہوں جو خشک کدو کے برتن، لکڑی سے تراشیدہ برتن، سبز مٹکے اور تارکول ملے برتن میں تیار کی جائے ( اس میں زیادہ خمیر اٹھنے کا خدشہ ہے جس سے نبیذ شراب میں بدل جاتی ہے۔)‘‘ ابن معاذ ؒ نے اپنے والد کی روایت میں اضافہ کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عبد القیس کے پیشانی پر زخم والے شخص (اشج) سے کہا: ’’تم میں دو خوبیاں ہی...


3 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ الْأَمْرِ بِالْإِيمَانِ بِاللهِ وَرَسُولِهِﷺ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

18. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَنْ لَقِيَ الْوَفْدَ الَّذِينَ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ، قَالَ سَعِيدٌ: وَذَكَرَ قَتَادَةُ أَبَا نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، فِي حَدِيثِهِ هَذَا: أَنَّ أُنَاسًا مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا نَبِيَّ اللهِ، إِنَّا حَيٌّ مِنْ رَبِيعَةَ، وَبَيْنَنَا وَبَيْنَكَ كُفَّارُ مُضَرَ، وَلَا نَقْدِرُ عَلَيْكَ إِلَّا فِي أَشْهُرِ الْحُرُمِ، فَمُرْنَا بِأَمْرٍ ...

صحیح مسلم : کتاب: ایمان کا بیان (باب: اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان ، دینی احکام پر عمل ، اس کی طرف دعوت ، اس کے بارے میں سوال کرنے ، دین کے تحفظ اور جن لوگوں تک دین نہ پہنچا ہو ان تک پہنچانے کا حکم )

مترجم: MuslimWriterName

18. (اسماعیل) ابن علیہ نے کہا: ہمیں سعید بن ابی عروبہ ؒ نے قتادہ سے حدیث سنائی، انہوں نےکہا: مجھے اس شخص نے بتایا جو رسو ل اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہونے والے عبد القیس کے وفد سے ملے تھا (سعید ؒ نےکہا: قتادہ ؒ نے ابو نضرہ ؒ کا نام لیا تھا یہ وفد سے ملے تھے، اور تفصیل حضرت ابو سعید سے سن کر بیان کی ) انہوں نےحضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے یہ روایت کی کہ عبد القیس کے کچھ لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور عرض کی: اے اللہ کے رسول! ہم ربیعہ کے لوگ ہیں ، ہمارے اور آپ کے درمیان مضر کے کافر حائل ہیں اور ہم حرمت والے مہینوں کے علاوہ آپ کی خدمت میں نہیں پہنچ سکتے، اس لیے آپ ...


4 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ الْأَمْرِ بِالْإِيمَانِ بِاللهِ وَرَسُولِهِﷺ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

18.01. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي غَيْرُ وَاحِدٍ لَقِيَ ذَاكَ الْوَفْدَ، وَذَكَرَ أَبَا نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ لَمَّا قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ، غَيْرَ أَنَّ فِيهِ «وَتَذِيفُونَ فِيهِ مِنَ الْقُطَيْعَاءِ، أَوِ التَّمْرِ وَالْمَاءِ»، وَلَمْ يَقُلْ: قَالَ سَعِيدٌ، أَوْ قَالَ مِنَ التَّمْرِ....

صحیح مسلم : کتاب: ایمان کا بیان (باب: اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان ، دینی احکام پر عمل ، اس کی طرف دعوت ، اس کے بارے میں سوال کرنے ، دین کے تحفظ اور جن لوگوں تک دین نہ پہنچا ہو ان تک پہنچانے کا حکم )

مترجم: MuslimWriterName

18.01. ابن ابی عدی ؒ نے سعید ؒ کےحوالے سے قتادہ ؒ سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ مجھے عبد القیس کے وفد سے ملاقات کرنے والے ایک سے زائد افراد نے بتایا اور ان میں سے ابو نضرہ کانام لیا (ابو نضرہ ؒ نے) حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ جب عبد القیس کا وفد رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا .... ، پھر ابن علیہ کی حدیث کے مانند روایت بیان کی، البتہ اس میں یہ الفاظ ہیں: ’’تم اس میں ملی جلی کھجوریں، (عام) کھجوریں اور پانی ڈالتے ہو۔‘‘ (اور ابن ابی عدی ؒ نے اپنی روایت میں) یہ الفاظ ذکر نہیں کیے کہ سعید ؒ نے کہا، یا آپ ﷺ نے فرمایا: ’&rsqu...


7 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَدَبِ (بَابُ مَنْ كَظَمَ غَيْظًا)

حکم: حسن

4777. حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي مَرْحُومٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: >مَنْ كَظَمَ غَيْظًا وَهُوَ قَادِرٌ عَلَى أَنْ يُنْفِذَهُ دَعَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى رُءُوسِ الْخَلَائِقِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، حَتَّى يُخَيِّرَهُ اللَّهُ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ مَا شَاءَ<. قَالَ أَبُو دَاوُد: اسْمُ أَبِي مَرْحُومٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَيْمُونٍ. ...

سنن ابو داؤد : کتاب: آداب و اخلاق کا بیان (باب: غصہ پی جانے کا بیان )

مترجم: DaudWriterName

4777. جناب سہل بن معاذ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:”جو شخص غصہ پی جائے جبکہ وہ اس پر عمل درآمد کی قدرت رکھتا ہو تو اﷲ اسے قیامت کے دن برسر مخلوق بلائے گا اور اسے اختیار دے گا کہ جنت کی حورعین میں سے جسے چاہے منتخب کر لے۔“ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ سند کے راوی ابو مرحوم کا نام عبدالرحمٰن بن میمون ہے۔ ...


8 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَدَبِ (بَابُ مَنْ كَظَمَ غَيْظًا)

حکم: ضعیف

4778. حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ، عَنْ بِشْرٍ يَعْنِي ابْنَ مَنْصُورٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَبْنَاءِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... نَحْوَهُ، قَالَ: >مَلَأَهُ اللَّهُ أَمْنًا وَإِيمَانًا<، لَمْ يَذْكُرْ قِصَّةَ: >دَعَاهُ اللَّهُ<، زَادَ: >وَمَنْ تَرَكَ لُبْسَ ثَوْبِ جَمَالٍ وَهُوَ يَقْدِرُ عَلَيْهِ قَالَ بِشْرٌ أَحْسِبُهُ قَالَ تَوَاضُعًا، كَسَاهُ اللَّهُ حُلَّةَ الْكَرَامَةِ وَمَنْ زَوَّجَ لِلَّهِ تَعَالَى تَ...

سنن ابو داؤد : کتاب: آداب و اخلاق کا بیان (باب: غصہ پی جانے کا بیان )

مترجم: DaudWriterName

4778. اصحاب نبی کریم ﷺ میں سے کسی کے بیٹے نے اپنے والد سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اور مندرجہ بالا حدیث کی مانند ذکر کیا کہا: ”ﷲ اسے امن اور ایمان سے بھر دے گا۔“ مگر اس میں یہ نہیں: ”ﷲ اسے بلائے گا۔“ مزید کہا: ”جس شخص نے زینت اور جمال والا لباس ترک کیا حالانکہ وہ اس کی استطاعت رکھتا ہو۔“ بشر بن منصور نے کہا میرا خیال ہے کہ آپ نے فرمایا: ”وہ اس نے تواضع کی وجہ سے چھوڑا ہو تو اﷲ اسے عزت اور کرامت کا جوڑا پہنائے گا۔ اور جس نے اﷲ کی رضا کے لیے نکاح کر دیا ہو تو اﷲ اسے تاج شاہی پہنائے گا۔“ ...


9 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَدَبِ (بَابُ مَنْ كَظَمَ غَيْظًا)

حکم: صحیح

4779. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >مَا تَعُدُّونَ الصُّرَعَةَ فِيكُمْ؟<، قَالُوا: الَّذِي لَا يَصْرَعُهُ الرِّجَالُ، قَالَ: >لَا, وَلَكِنَّهُ الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ<....

سنن ابو داؤد : کتاب: آداب و اخلاق کا بیان (باب: غصہ پی جانے کا بیان )

مترجم: DaudWriterName

4779. سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم لوگ زبردست پہلوان (بہت زیادہ پچھاڑنے والا) کسے کہتے ہو؟“ صحابہ نے کہا: جسے لوگ پچھاڑ نہ سکیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”نہیں پہلوان وہ ہے جو غصے کی حالت میں اپنے آپ کو قابو میں رکھے۔“


10 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَدَبِ (بَابٌ فِي الِانْتِصَارِ)

حکم: حسن لغيره

4896. حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ الْمُحَرَّرِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ, أَنَّهُ قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ وَمَعَهُ أَصْحَابُهُ، وَقَعَ رَجُلٌ بِأَبِي بَكْرٍ فَآذَاهُ، فَصَمَتَ عَنْهُ أَبُو بَكْرٍ، ثُمَّ آذَاهُ الثَّانِيَةَ، فَصَمَتَ عَنْهُ أَبُو بَكْرٍ، ثُمَّ آذَاهُ الثَّالِثَةَ فَانْتَصَرَ مِنْهُ أَبُو بَكْرٍ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ حِينَ انْتَصَرَ أَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَوَجَدْتَ عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >نَزَلَ مَلَكٌ ...

سنن ابو داؤد : کتاب: آداب و اخلاق کا بیان (باب: بدلہ لینے کا بیان )

مترجم: DaudWriterName

4896. جناب سعید بن مسیب ؓ سے روایت ہے کہ ایک بار رسول اللہ ﷺ بیٹھے ہوئے تھے اور آپ ﷺ کے ساتھ آپ ﷺ کے صحابہ بھی تھے کہ ایک آدمی نے سیدنا ابوبکر ؓ کو برا بھلا کہا اور انہیں اذیت دی، تو ابوبکر ؓ خاموش رہے۔ اس نے پھر دوسری بار اذیت دی تو ابوبکر ؓ خاموش رہے۔ اس نے پھر تیسری بار اذیت دی تو ابوبکر ؓ نے اسے بدلے میں کچھ کہا۔ جب سیدنا ابوبکر ؓ نے اس سے بدلہ لیا تو رسول اللہ ﷺ اٹھ کھڑے ہوئے، تو ابوبکر ؓ نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ مجھ سے ناراض ہو گئے؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”آسمان سے ایک فرشتہ اترا تھا جو اس آدمی کو اس کے کہے پر جھٹلا رہا تھا۔ جب تم نے اس سے بدلہ...