1 سنن أبي داؤد: كِتَابُ النَّومِ (بَابٌ فِي الدَّالِّ عَلَى الْخَيْرِ)

حکم: صحیح

5129. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي أُبْدِعَ بِي، فَاحْمِلْنِي! قَالَ: >لَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُكَ عَلَيْهِ، وَلَكِنِ ائْتِ فُلَانًا, فَلَعَلَّهُ أَنْ يَحْمِلَكَ<، فَأَتَاهُ، فَحَمَلَهُ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >مَنْ دَلَّ عَلَى خَيْرٍ, فَلَهُ مِثْلُ أَجْرِ فَاعِلِهِ<....

سنن ابو داؤد : كتاب: سونے سے متعلق احکام ومسائل (باب: نیکی اور بھلائی کی بات بتانے والے کی فضیلت )

مترجم: DaudWriterName

5129. سیدنا ابومسعود انصاری ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: اے ﷲ کے رسول! میری سواری نہیں رہی، مجھے سواری عنایت فرمائیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”میرے پاس تو کوئی ایسی سواری نہیں جو میں تمہیں دے سکوں۔ لیکن فلاں شخص کے پاس چلے جاؤ، شاید وہ تمہیں کوئی سواری دیدے۔“ چنانچہ وہ اس کے پاس چلا گیا اور اس نے اسے سواری دے دی۔ پھر وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور آ کر آپ ﷺ کو بتایا (کہ اس نے سواری دے دی ہے) تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص کسی خیر کی رہنمائی کرے، اسے بھی بھلائی کرنے والے کی مانند ثواب ملتا ہے۔“ ...


2 جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ البَقَرَةِ)

حکم: صحیح

2987. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ السُّدِّيِّ عَنْ أَبِي مَالِكٍ عَنْ الْبَرَاءِ وَلَا تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنْفِقُونَ قَالَ نَزَلَتْ فِينَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ كُنَّا أَصْحَابَ نَخْلٍ فَكَانَ الرَّجُلُ يَأْتِي مِنْ نَخْلِهِ عَلَى قَدْرِ كَثْرَتِهِ وَقِلَّتِهِ وَكَانَ الرَّجُلُ يَأْتِي بِالْقِنْوِ وَالْقِنْوَيْنِ فَيُعَلِّقُهُ فِي الْمَسْجِدِ وَكَانَ أَهْلُ الصُّفَّة لَيْسَ لَهُمْ طَعَامٌ فَكَانَ أَحَدُهُمْ إِذَا جَاعَ أَتَى الْقِنْوَ فَضَرَبَهُ بِعَصَاهُ فَيَسْقُطُ مِنْ الْبُسْرِ وَالتَّمْرِ فَيَأْكُلُ وَكَانَ نَاسٌ مِمَّنْ لَا يَ...

جامع ترمذی : كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورہ بقرہ کی تفیسر )

مترجم: TrimziWriterName

2987. براء رضی الله عنہ کہتے ہیں: آیت: ﴿وَلاَ تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنْفِقُونَ﴾۱؎ ہم گروہ انصار کے بارے میں اتری ہے۔ ہم کھجور والے لوگ تھے، ہم میں سے کوئی آدمی اپنی کھجوروں کی کم وبیش پیداوار ومقدار کے اعتبار سے زیادہ یا تھوڑا لے کر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آتا۔ بعض لوگ کھجور کے ایک دو گچھے لے کر آتے، اور انہیں مسجد میں لٹکا دیتے، اہل صفہ کے کھانے کا کوئی بندوبست نہیں تھا تو ان میں سے جب کسی کو بھوک لگتی تو وہ گچھے کے پاس آتا اور اسے چھڑی سے جھاڑتا کچی اور پکی کھجوریں  گرتیں پھر وہ انہیں کھا لیتا۔ کچھ لوگ ا...


3 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ​ مِنهُ)

حکم: حسن صحیح

3444. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ حَدَّثَنَا سَيَّارٌ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُرِيدُ سَفَرًا فَزَوِّدْنِي قَالَ زَوَّدَكَ اللَّهُ التَّقْوَى قَالَ زِدْنِي قَالَ وَغَفَرَ ذَنْبَكَ قَالَ زِدْنِي بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي قَالَ وَيَسَّرَ لَكَ الْخَيْرَ حَيْثُمَا كُنْتَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ ...

جامع ترمذی : كتاب: مسنون ادعیہ واذکار کے بیان میں (باب: اسی بیان میں )

مترجم: TrimziWriterName

3444. انس ؓ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! میں سفر پر نکلنے کا ارادہ کر رہا ہوں، تو آپﷺ مجھے کوئی توشہ دے دیجئے، آپﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تجھے تقویٰ کا زاد سفر دے‘‘، اس نے کہا: مزید اضافہ فرما دیجئے، آپﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تمہارے گناہ معاف کر دے، اس نے کہا: مزید کچھ اضافہ فرما دیجئے، میرے ماں باپ آپﷺ پر قربان ہوں، آپﷺ نے فرمایا: ’’جہاں کہیں بھی تم رہو اللہ تعالیٰ تمہارے لیے خیر (بھلائی کے کام) آسان کر دے‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ...


6 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابُ ارْتِبَاطِ الْخَيْلِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ)

حکم: صحیح

2788. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخَيْلُ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ أَوْ قَالَ الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ قَالَ سُهَيْلٌ أَنَا أَشُكُّ الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ الْخَيْلُ ثَلَاثَةٌ فَهِيَ لِرَجُلٍ أَجْرٌ وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ وَعَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ فَأَمَّا الَّذِي هِيَ لَهُ أَجْرٌ فَالرَّجُلُ يَتَّخِذُهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَيُعِدُّهَا فَلَا تُغَيِّبُ شَيْئًا فِي بُطُونِهَا إِلَّا كُتِبَ لَهُ أَجْرٌ ...

سنن ابن ماجہ : کتاب: جہاد سے متعلق احکام ومسائل (باب: اللہ کی راہ میں (جہاد کے لئے) گھوڑے تیار رکھنا )

مترجم: MajahWriterName

2788. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے رسول اللہﷺ نے فرمایا: گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک کے لیے خیر ہے ۔ یا فرمایا: گھوڑوں کی پیشانیوں سے قیامت تک خیر باندھ دی گئی ہے۔ (پھر فرمایا:) گھوڑے تین طرح کے ہوتے ہیں: وہ کسی کے لیے ثواب کا باعث ہوتے ہیں، کسی کے لیے (عزت قائم رکھنے والا) پردہ ہوتےہیں اور کسی کےلیے (گناہ کا) بوجھ ہوتے ہیں۔ یہ ثواب کا باعث اس شخص کے لیے ہیں جو اللہ انہیں کی راہ میں (جہاد کےلیے) رکھتا اور تیار کرتا ہے۔ یہ گھوڑے اپنے پیٹوں میں جوکچھ ڈالتے ہیں (اس کے عوض) مالک کے لیے ثواب لکھا جاتا ہے۔ اگر وہ انہیں کسی چراگاہ میں چرائے تو یہ جو کچھ کھائیں گے، اس کے...