2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ البَيْعَةِ فِي الحَرْبِ أَنْ لاَ يَفِرُّوا، ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2958. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: «رَجَعْنَا مِنَ العَامِ المُقْبِلِ فَمَا اجْتَمَعَ مِنَّا اثْنَانِ عَلَى الشَّجَرَةِ الَّتِي بَايَعْنَا تَحْتَهَا، كَانَتْ رَحْمَةً مِنَ اللَّهِ»، فَسَأَلْتُ نَافِعًا: عَلَى أَيِّ شَيْءٍ بَايَعَهُمْ، عَلَى المَوْتِ؟ قَالَ: «لاَ، بَلْ بَايَعَهُمْ عَلَى الصَّبْرِ»...

صحیح بخاری : کتاب: جہاد کا بیان (باب : لڑائی سے نہ بھاگنے پر اور بعضوں نے کہا مر جانے پر بیعت کرنا )

مترجم: BukhariWriterName

2958. حضرت ابن عمر  ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ (صلح حدیبیہ کے بعد) جب ہم دوسرے سال دوبارہ آئے تو ہم میں سے وہ شخص بھی اس درخت کی نشاندہی پر متفق نہ ہو سکے جس کے نیچے ہم نے بیعت کی تھی۔ اس (درخت) کا چھپ جانا بھی اللہ کی طرف سے رحمت تھا۔ (راوی حدیث نے کہا) ہم نے حضرت نافع سے پوچھا کہ آپ ﷺ نے ان (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم أجمعین)سے کن امور پر بیعت لی تھی؟کیا موت پر بیعت کی تھی؟ انھوں نے فرمایا: (موت پر)نہیں، بلکہ صبر و استقامت پر بیعت لی تھی۔ ...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابٌ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا لَمْ يُقَاتِلْ أَو...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2965. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ، مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، وَكَانَ كَاتِبًا لَهُ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَقَرَأْتُهُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ الَّتِي لَقِيَ فِيهَا، انْتَظَرَ حَتَّى مَالَتِ الشَّمْسُ،...

صحیح بخاری : کتاب: جہاد کا بیان (باب : نبی کریم ﷺ دن ہوتے ہی اگر جنگ نہ شروع کردیتے تو سورج کے ڈھلنے تک لڑائی ملتوی رکھتے )

مترجم: BukhariWriterName

2965. حضرت عبد اللہ بن ابی اوفی  ؓسے روایت ہے، انھوں نے حضرت ابو نضر سالم کو خط لکھا کہ رسول اللہ ﷺ نے کسی جہاد کے موقع پر جس میں دشمن سے مقابلہ ہوا تھا، انتظار کیا یہاں تک کہ آفتاب ڈھل گیا۔


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابٌ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا لَمْ يُقَاتِلْ أَو...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2966. ثُمَّ قَامَ فِي النَّاسِ خَطِيبًا قَالَ: «أَيُّهَا النَّاسُ، لاَ تَتَمَنَّوْا لِقَاءَ العَدُوِّ، وَسَلُوا اللَّهَ العَافِيَةَ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا، وَاعْلَمُوا أَنَّ الجَنَّةَ تَحْتَ ظِلاَلِ السُّيُوفِ»، ثُمَّ قَالَ: «اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الكِتَابِ، وَمُجْرِيَ السَّحَابِ، وَهَازِمَ الأَحْزَابِ، اهْزِمْهُمْ وَانْصُرْنَا عَلَيْهِمْ»...

صحیح بخاری : کتاب: جہاد کا بیان (باب : نبی کریم ﷺ دن ہوتے ہی اگر جنگ نہ شروع کردیتے تو سورج کے ڈھلنے تک لڑائی ملتوی رکھتے )

مترجم: BukhariWriterName

2966. حضرت عبد اللہ بن ابی اوفیٰ  ؓ ہی سے روایت ہے کہ پھر آپ ﷺ لوگوں میں کھڑے ہوئے اور فرمایا: ’’لوگو! دشمن سے مقابلے کی آرزونہ کرو بلکہ اللہ تعالیٰ سے عافیت مانگو۔ لیکن اگر دشمن سے مقابلہ ہو تو صبر کرو اورخوب جان لو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔‘‘  پھر آپ نے یوں دعا کی: ’’اے اللہ! کتاب کے نازل کرنے والے، بادلوں کو چلانے والے، (کافروں کے)لشکروں کو شکست دینے والے، انھیں شکست دے اور ان کے خلاف ہماری مدد فرما۔‘‘ ...


5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابٌ: لاَ تَمَنَّوْا لِقَاءَ العَدُوِّ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3024. حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ يُوسُفَ اليَرْبُوعِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الفَزَارِيُّ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ، مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، كُنْتُ كَاتِبًا لَهُ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى، حِينَ خَرَجَ إِلَى الحَرُورِيَّةِ، فَقَرَأْتُهُ، فَإِذَا فِيهِ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ الَّتِي لَقِيَ فِيهَا العَدُوَّ، انْتَظَرَ حَتَّى مَالَتِ الشَّمْسُ، ثُمَّ قَامَ فِي النَّاسِ فَقَالَ: «أَيُّهَا النَّاسُ، لاَ تَمَنَّوْا لِقَاءَ العَدُوِّ، وَسَلُوا اللَّهَ العَاف...

صحیح بخاری : کتاب: جہاد کا بیان (باب : دشمن سے مڈبھیڑ ہونے کی آرزونہ کرنا )

مترجم: BukhariWriterName

3024. عمر بن عبیداللہ کے غلام سالم ابو نضر نے بیان کیاکہ عمر بن عبیداللہ کا منشی تھا۔ اس(سالم) نے کہا حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ  ؓنے اسے (سالم ابونضر کو) ایک خط لکھا جب وہ خوارج سے لڑنے کے لیے روانہ ہوئے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے وہ خط پڑھا، اس کامضمون یہ تھا: رسول اللہ ﷺ نے ایک لڑائی کے موقع پر سورج ڈھلنے کا انتظار کیا۔ (جب سورج ڈھل گیا تو) پھرآپ لوگوں کو خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور فرمایا: ’’اے لوگو!دشمن سے مقابلے کی خواہش نہ کرو بلکہ اللہ سے سلامتی کی دعا مانگو۔ لیکن جب دشمن سے مقابلہ ہوجائے تو صبر کرو اور جان لوکہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔&lsq...


8 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ غَزْوَةِ ذَاتِ الرِّقَاعِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4128. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ العَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: «خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ وَنَحْنُ سِتَّةُ نَفَرٍ، بَيْنَنَا بَعِيرٌ نَعْتَقِبُهُ، فَنَقِبَتْ أَقْدَامُنَا، وَنَقِبَتْ قَدَمَايَ، وَسَقَطَتْ أَظْفَارِي، وَكُنَّا نَلُفُّ عَلَى أَرْجُلِنَا الخِرَقَ، فَسُمِّيَتْ غَزْوَةَ ذَاتِ الرِّقَاعِ، لِمَا كُنَّا نَعْصِبُ مِنَ الخِرَقِ عَلَى أَرْجُلِنَا»، وَحَدَّثَ أَبُو مُوسَى بِهَذَا ثُمَّ كَرِهَ ذَاكَ، قَالَ: مَا كُنْتُ أَصْنَعُ بِأَنْ أَذْكُرَهُ، كَأَ...

صحیح بخاری : کتاب: غزوات کے بیان میں (باب: غزوہ ذات الرقاع کا بیان )

مترجم: BukhariWriterName

4128. حضرت ابو موسٰی اشعری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم ایک غزوے میں نبی ﷺ کے ہمراہ روانہ ہوئے جبکہ ہم چھ آدمی تھے۔ ہمارے پاس ایک ہی اونٹ تھا جس پر باری باری سواری کرتے تھے۔ اس سفر میں ہمارے پاؤں زخمی ہو گئے۔ میرے قدم بھی زخمی ہوئے حتی کہ میرے (پاؤں کے) ناخن گر گئے تو ہم نے اپنے پاؤں پر چيھتڑے لپیٹ لیے، اس لیے اس غزوے کا نام ذات الرقاع رکھا گیا کیونکہ ہم نے اپنے پاؤں پر پٹیاں باندھی تھیں۔ حضرت ابوموسٰی ؓ نے یہ حدیث بیان کی لیکن پھر وہ اسے پسند نہیں کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ یہ نیکی میں نے اس لیے نہیں کی تھی کہ اس کا شہرہ کروں۔ گویا انہوں نے اپنے اس عمل کو ظاہر...


9 صحيح مسلم: كِتَابُ الطَّهَارَةِ (بَابُ فَضْلِ الْوُضُوءِ)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

223. حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، أَنَّ زَيْدًا، حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا سَلَّامٍ، حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ تَمْلَأُ الْمِيزَانَ، وَسُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ تَمْلَآَنِ - أَوْ تَمْلَأُ - مَا بَيْنَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ، وَالصَّلَاةُ نُورٌ، وَالصَّدَقَةُ بُرْهَانٌ وَالصَّبْرُ ضِيَاءٌ، وَالْقُرْآنُ حُجَّةٌ لَكَ أَوْ عَلَيْكَ، كُلُّ النَّاسِ يَغْدُو فَبَايِعٌ نَفْسَهُ فَمُعْتِقُهَا أَوْ مُوبِقُهَا»....

صحیح مسلم : کتاب: پاکی کا بیان (باب: وضو کی فضیلت )

مترجم: MuslimWriterName

223. حضرت ابو مالک اشعری ؓ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’پاکیزگی نصف ایمان ہے۔ الحمد لله ترازو کو بھر دیتا ہے، سبحان الله اور الحمد لله آسمانوں سے زمین تک کی وسعت کو بھر دیتے ہیں۔ نماز نور ہے، صدقہ دلیل ہے، صبر روشنی ہے۔ قرآن تمہارے حق میں یا تمہارے خلاف حجت ہے، ہر انسان دن کا آغاز کرتا ہے، تو (کچھ اعمال کے عوض) اپنا سودا کرتا ہے، پھر یا تو خود آزاد کرنےوالا ہوتا ہے خود کو تباہ کرنے والا۔‘‘  ...


10 صحيح مسلم: كِتَابُ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ كَرَاهَةِ تَمَنِّي لِقَاءِ الْعَدُوِّ، وَالْ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1741. حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، عَنِ الْمُغِيرَةِ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِزَامِيُّ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا...

صحیح مسلم : کتاب: جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہﷺ کے اختیار کردہ طریقے (باب: جنگ میں دشمن سے مقابلہ کرنے کی آرزو کرنے کی ممانعت اور اگر مقابلہ ہو جائے تو صبر کرنے کیا حکم )

مترجم: MuslimWriterName

1741. حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’دشمن سے مقابلے کی تمنا مت کرو، لیکن جب تمہارا ان سے مقابلہ ہو تو صبر کرو۔‘‘