1 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَدَبِ (بَابٌ فِي الرِّفْقِ)

حکم: صحیح

4810. حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ الْأَعْمَشُ وَقَدْ سَمِعْتُهُمْ يَذْكُرُونَ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ- قَالَ الْأَعْمَشُ: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- قَالَ: >التُّؤَدَةُ فِي كُلِّ شَيْءٍ, إِلَّا فِي عَمَلِ الْآخِرَةِ<....

سنن ابو داؤد : کتاب: آداب و اخلاق کا بیان (باب: نرم خوئی کا بیان )

مترجم: DaudWriterName

4810. جناب مصعب اپنے والد (سیدنا سعد بن ابی وقاص ؓ) سے روایت کرتے ہیں۔ اعمش کہتے ہیں اور مجھے ایسے ہی معلوم ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے روایت کیا، آپ ﷺ نے فرمایا: ”کسی کام میں جلد بازی نہیں (کرنی) چاہیئے سوائے اس کے کہ آخرت کا کام ہو۔“


2 جامع الترمذي: أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّأَنِّي وَالْعَجَلَةِ​)

حکم: حسن

2010. حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِمْرَانَ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ الْمُزَنِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ السَّمْتُ الْحَسَنُ وَالتُّؤَدَةُ وَالِاقْتِصَادُ جُزْءٌ مِنْ أَرْبَعَةٍ وَعِشْرِينَ جُزْءًا مِنْ النُّبُوَّةِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ ....

جامع ترمذی : كتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں (باب: سوچ سمجھ کر کام کرنے کاذکر اورجلدبازی نہ کرنے کابیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

2010. عبداللہ بن سرجس مزنی ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’اچھی خصلت، غوروخوص کرنا اورمیانہ روی نبوت کے چوبیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔


4 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْقِرَاءَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ فِی کَم اِقرَأُ القُرآن؟)

حکم: صحیح

2949. حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَمْ يَفْقَهْ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فِي أَقَلَّ مِنْ ثَلَاثٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ ....

جامع ترمذی : كتاب: قرآن کریم کی قرأت وتلاوت کے بیان میں (باب: کتنے دنوں میں قرآن مکمل کیا جائے؟ )

مترجم: TrimziWriterName

2949. عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’اس نے قرآن سمجھا ہی نہیں جس نے تین دن سے کم مدت میں قرآن ختم کر ڈالا‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔


6 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الزُّهْدِ (بَابُ الْحِلْمِ)

حکم: ضعیف جداً

4187. حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ دِينَارٍ الشَّيْبَانِيُّ عَنْ عُمَارَةَ الْعَبْدِيِّ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ قَالَ كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَتَتْكُمْ وُفُودُ عَبْدِ الْقَيْسِ وَمَا يَرَى أَحَدٌ فِينَا نَحْنُ كَذَلِكَ إِذْ جَاءُوا فَنَزَلُوا فَأَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَقِيَ الْأَشَجُّ الْعَصَرِيُّ فَجَاءَ بَعْدُ فَنَزَلَ مَنْزِلًا فَأَنَاخَ رَاحِلَتَهُ وَوَضَعَ ثِيَابَهُ جَانِبًا ثُمَّ جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّه...

سنن ابن ماجہ : کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل (باب: تحمل کیا بیان )

مترجم: MajahWriterName

4187. حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تمہارے پاس قبیلہ عبد القیس کا وفد آگیا ہے۔‘‘ اس وقت ہم میں سے کسی کا یہ خیال نہیں تھا (کہ وہ پہنچ گئے ہیں)۔ اچانک وہ لوگ آئے اور سواریوں سے اتر کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو گئے۔ (ان کے سردار) حضرت اشجع (مالک بن منذر) عصری ؓ باقی رہ گئے۔ وہ بعد میں حاضر ہوئے۔ وہ قیام گاہ پر اتے سواری کو بٹھایا اپنے (سفر کے) کپڑے ایک طرف رکھے (سفر کے کپڑے اتار کر دوسرے پہنے) پھر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ رسول اللہ ﷺ نے انہیں فر...