1 صحيح مسلم: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ أَعْضَاءِ السُّجُودِ، وَالنَّهْيِ عَنْ كَفِّ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

492. حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْعَامِرِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّ بُكَيْرًا، حَدَّثَهُ أَنَّ كُرَيْبًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ رَأَى عَبْدَ اللهِ بْنَ الْحَارِثِ، يُصَلِّي وَرَأْسُهُ مَعْقُوصٌ مِنْ وَرَائِهِ فَقَامَ فَجَعَلَ يَحُلُّهُ، فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، فَقَالَ: مَا لَكَ وَرَأْسِي؟ فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّمَا مَثَلُ هَذَا، مَثَلُ الَّذِي يُصَلِّي وَهُوَ مَكْتُوفٌ»...

صحیح مسلم : کتاب: نماز کے احکام ومسائل (باب: اعضائے سجدہ کا بیان، نیز نماز میں کپڑوں اور بالوں کے اکٹھا کرنے اور سر پر جوڑا باندھنے کی ممانعت )

مترجم: MuslimWriterName

492. حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے عبداللہ بن حارث (بن نوفل بن عبد المطلب) کو نماز پڑھتے دیکھا، ان کے سر پر پیچھے سے بالوں کو جوڑا بنا ہوا تھا، عبد اللہ بن عباس﷜ کھڑے ہو کر اس کو کھولنے لگے، جب ابن حارث نے سلام پھیرا تو ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا: میرے سر کے ساتھ آپﷺ کا کیا معاملہ ہے (میرے بال کیوں کھولے؟) انہوں نے جواب دیا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’اس طرح (جوڑا باندھ کر) نماز پڑھنے والے کی مثال اس انسان کی طرح ہے جو اس حال میں نماز پڑھتا ہے کہ اس کی مشکیں کسی ہوئی ہوں۔‘‘ ...


2 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ الرَّجُلِ يُصَلِّي عَاقِصًا شَعْرَهُ)

حکم: حسن

646. حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ رَأَى أَبَا رَافِعٍ مَوْلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ عَلَيْهِمَا السَّلَام وَهُوَ يُصَلِّي قَائِمًا وَقَدْ غَرَزَ ضَفْرَهُ فِي قَفَاهُ فَحَلَّهَا أَبُو رَافِعٍ فَالْتَفَتَ حَسَنٌ إِلَيْهِ مُغْضَبًا فَقَالَ أَبُو رَافِعٍ أَقْبِلْ عَلَى صَلَاتِكَ وَلَا تَغْضَبْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ذَلِكَ كِفْلُ الشَّيْطَانِ يَعْنِي مَقْعَدَ الشَّي...

سنن ابو داؤد : کتاب: نماز کے احکام ومسائل (باب: کوئی مرد اپنے بالوں کا جوڑا بنا کر نماز پڑھے؟ )

مترجم: DaudWriterName

646. جناب سعید بن ابی سعید مقبری اپنے والد سے بیان کرتے ہیں، انہوں نے سیدنا ابورافع (مولی رسول اللہ ﷺ) کو دیکھا کہ وہ سیدنا حسن بن علی ؓ کے پاس سے گزرے جبکہ وہ کھڑے نماز پڑھ رہے تھے اور انہوں نے اپنی گدی میں اپنے بالوں کی چوٹی دھنسا رکھی تھی۔ پس ابورافع نے ان کے بال کھول دیے۔ سیدنا حسن ؓ نے غصے سے ان کی طرف دیکھا، تو ابورافع نے کہا: اپنی نماز پڑھیے اور ناراض مت ہوئیے۔ بلاشبہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ جوڑے کا یہ مقام شیطان کی بیٹھک ہے۔ ...


3 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ الرَّجُلِ يُصَلِّي عَاقِصًا شَعْرَهُ)

حکم: صحیح

647. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ بُكَيْرًا حَدَّثَهُ أَنَّ كُرَيْبًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَأَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ يُصَلِّي وَرَأْسُهُ مَعْقُوصٌ مِنْ وَرَائِهِ فَقَامَ وَرَاءَهُ فَجَعَلَ يَحُلُّهُ وَأَقَرَّ لَهُ الْآخَرُ فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ مَا لَكَ وَرَأْسِي قَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّمَا مَثَلُ هَذَا مَثَلُ الَّذِي يُصَلِّي وَهُوَ مَكْتُوفٌ...

سنن ابو داؤد : کتاب: نماز کے احکام ومسائل (باب: کوئی مرد اپنے بالوں کا جوڑا بنا کر نماز پڑھے؟ )

مترجم: DaudWriterName

647. سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ نے دیکھا کہ عبداللہ بن حارث نماز پڑھ رہے تھے اور ان کے بال پیچھے سے بندھے ہوئے تھے، تو وہ ان کے پیچھے کھڑے ہو کر ان کے بال کھولنے لگے۔ انہوں نے (یعنی عبداللہ بن حارث نے دوران نماز میں) اس پر کوئی انکار نہ کیا۔ نماز کے بعد وہ ابن عباس ؓ کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا: آپ کو میرے سر سے کیا کام؟ (یعنی آپ نے میرے بال کیوں کھولے؟) انہوں نے جواب دیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ ﷺ فرماتے تھے ”بالوں کا جوڑا بنا لینا ایسے ہے جیسے کوئی نماز پڑھے اور اس کے ہاتھ پیچھے بندھے ہوں۔“ ...


5 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ كَفِّ الشَّعْرِ فِ...)

حکم: حسن

384. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي رَافِعٍ أَنَّهُ مَرَّ بِالْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ وَهُوَ يُصَلِّي وَقَدْ عَقَصَ ضَفِرَتَهُ فِي قَفَاهُ فَحَلَّهَا فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ الْحَسَنُ مُغْضَبًا فَقَالَ أَقْبِلْ عَلَى صَلَاتِكَ وَلَا تَغْضَبْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ذَلِكَ كِفْلُ الشَّيْطَانِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي رَافِعٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَالْعَمَلُ ع...

جامع ترمذی : كتاب: نماز کے احکام ومسائل (باب: جُوڑَا باندھے ہوئے نماز پڑھنے کی کراہت کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

384. ابو رافع ؓ سے روایت ہے کہ وہ حسن بن علی ؓ کے پاس سے گزرے، وہ نماز پڑھ رہے تھے اور اپنی گدی پر جوڑا باندھ رکھا تھا، ابو رافع ؓ نے اسے کھول دیا، حسن ؓ نے ان کی طرف غصہ سے دیکھا تو انہوں نے کہا: اپنی نماز پر توجہ دو اور غصہ نہ کرو کیوں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا ہے کہ ’’یہ شیطان کا حصہ ہے‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابو رافع ؓ کی حدیث حسن ہے۔ ۲- اس باب میں ام سلمہ اور عبداللہ بن عباس‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔ ۳- اسی پر اہل علم کا عمل ہے۔ ان لوگوں نے اس بات کو مکروہ کہا کہ نماز پڑھے اور وہ اپنے بالوں کا جوڑا...


6 سنن النسائي: كِتَابُ التَّطْبِيقِ (بَابُ مَثَلِ الَّذِي يُصَلِّي وَرَأْسُهُ مَعْقُوص)

حکم: صحیح

1114. أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادِ بْنِ الْأَسْوَدِ بْنِ عَمْرٍو السَّرْحِيُّ مِنْ وَلَدِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ بُكَيْرًا حَدَّثَهُ أَنَّ كُرَيْبًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ رَأَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ يُصَلِّي وَرَأْسُهُ مَعْقُوصٌ مِنْ وَرَائِهِ فَقَامَ فَجَعَلَ يَحُلُّهُ فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ مَا لَكَ وَرَأْسِي قَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّمَا مَثَلُ هَذَا مَثَلُ الَّذِي يُص...

سنن نسائی : کتاب: رکوع کے دوران میں تطبیق کا بیان (باب: جو شخص بالوں کا جوڑا بنا کر نماز پڑھے، اس کی مثال؟ )

مترجم: NisaiWriterName

1114. حضرت عبداللہ بن عباس ؓ نے عبداللہ بن حارث کو نماز پڑھتے دیکھا جب کہ وہ سر کے بالوں کا جوڑا بنا کر اسے پیچھے باندھے ہوئے تھے۔ آپ اٹھے اور بالوں کا جوڑا (گچھا) کھولنے لگے۔ عبداللہ بن حارث نماز سے فارغ ہوئے تو ابن عباس ؓ کی طرف متوجہ ہوکر کہنے لگے: آپ کو میرے بالوں سے کیا شکایت تھی؟ (جو آپ نے انھیں کھولا) انھوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”اس قسم کے نمازی کی مثال اس شخص کی طرح ہے جو پیچھے بندھے ہوئے ہاتھوں (کسی مشکوں) سے نماز پڑھتا ہے۔“ ...


7 سنن ابن ماجه: كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا (بَابُ كَفِّ الشَّعَرِ وَالثَّوْبِ فِي الصَّلَاةِ)

حکم: صحیح

1042. حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ شُعْبَةَ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي مُخَوَّلُ بْنُ رَاشِدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعْدٍ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ يَقُولُ رَأَيْتُ أَبَا رَافِعٍ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ وَهُوَ يُصَلِّي وَقَدْ عَقَصَ شَعْرَهُ فَأَطْلَقَهُ أَوْ نَهَى عَنْهُ وَقَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ وَهُوَ عَاقِصٌ شَعَرَهُ...

سنن ابن ماجہ : کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ (باب: نماز میں بالوں اور کپڑوں کو سمیٹنا )

مترجم: MajahWriterName

1042. رسول اللہ ﷺ کے آزاد کردہ غلام حضرت ابو رافع ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت حسن بن علی ؓ کو بالوں کا جوڑا باندھ کر نماز پڑھتے دیکھا تو ان کے بال کھول دیے یا اس طرح کرنے سے منع فرمایا، اور کہا: رسول اللہ ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی مرد بالوں کا جوڑا باندھ کر نماز پڑھے۔