1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَذَانِ (بَابُ إِذَا طَوَّلَ الإِمَامُ، وَكَانَ لِلرَّجُلِ ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

701. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كَانَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ يُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ يَرْجِعُ، فَيَؤُمُّ قَوْمَهُ، فَصَلَّى العِشَاءَ، فَقَرَأَ بِالْبَقَرَةِ، فَانْصَرَفَ الرَّجُلُ، فَكَأَنَّ مُعَاذًا تَنَاوَلَ مِنْهُ، فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «فَتَّانٌ، فَتَّانٌ، فَتَّانٌ» ثَلاَثَ مِرَارٍ - أَوْ قَالَ: «فَاتِنًا، فَاتِنًا، فَاتِنًا» - وَأَمَرَهُ بِسُورَتَيْنِ مِنْ أَوْسَطِ المُفَصَّلِ، قَالَ عَمْرٌو: لاَ أَحْفَظُهُمَا...

صحیح بخاری : کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں (باب: اگر امام لمبی سورۃ شروع کر دے اور کسی کو کام ہو وہ اکیلے نماز پڑھ کر چل دے تو یہ کیسا ہے؟ )

مترجم: BukhariWriterName

701. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: حضرت معاذ بن جبل ؓ نبی ﷺ کے ہمراہ نماز (عشاء) پڑھتے تھے۔ فراغت کے بعد واپس جا کر اپنی قوم کی امامت کراتے۔ ایک روز انہوں نے نماز عشاء میں سورہ بقرہ پڑھی تو ایک شخص نماز توڑ کر چل دیا۔ حضرت معاذ بن جبل ؓ اسے برا بھلا کہتے تھے۔ یہ خبر نبی ﷺ کو پہنچی تو آپ نے (حضرت معاذ ؓ سے) تین دفعہ فرمایا: "فتان، فتان، فتان، (فتنہ پرور)۔" یا یہ فرمایا: " فاتنا، فاتنا، فاتنا (فتنہ پرداز)۔" پھر آپ نے انہیں حکم دیا کہ اوساط مفصل کی دو سورتیں پڑھا کرو۔ راوی حدیث عمرو کہتے ہیں کہ میں ان کو بھول گیا ہوں۔ ...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَذَانِ (بَابُ مَنْ شَكَا إِمَامَهُ إِذَا طَوَّلَ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

705. حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَارِبُ بْنُ دِثَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيَّ، قَالَ: أَقْبَلَ رَجُلٌ بِنَاضِحَيْنِ وَقَدْ جَنَحَ اللَّيْلُ، فَوَافَقَ مُعَاذًا يُصَلِّي، فَتَرَكَ نَاضِحَهُ وَأَقْبَلَ إِلَى مُعَاذٍ، فَقَرَأَ بِسُورَةِ البَقَرَةِ - أَوِ النِّسَاءِ - فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ وَبَلَغَهُ أَنَّ مُعَاذًا نَالَ مِنْهُ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَشَكَا إِلَيْهِ مُعَاذًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا مُعَاذُ، أَفَتَّانٌ أَنْتَ» - أَوْ «أَفَاتِنٌ» - ثَلاَثَ مِرَارٍ: «فَلَوْلاَ ...

صحیح بخاری : کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں (باب: اس کے بارے میں جس نے امام سے نماز کے طویل ہو جانے کی شکایت کی۔ )

مترجم: BukhariWriterName

705. حضرت جابر بن عبداللہ انصاری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک شخص آبپاشی کے دو اونٹ لے کر آیا جبکہ رات کافی گزر چکی تھی، اتفاقا حضرت معاذ ؓ نماز پڑھا رہے تھے۔ اس نے اپنے اونٹ بٹھائے اور حضرت معاذ ؓ کی طرف نماز کے لیے چلا آیا۔ انہوں نے سورہ بقرۃ یا سورۃ نساء پڑھنی شروع کر دی، چنانچہ وہ شخص وہاں سے چلا گیا اور اسے معلوم ہوا کہ حضرت معاذ نے اس کے متعلق کوئی تکلیف دہ بات کہی ہے۔ وہ شخص نبی ﷺ کے پاس آیا اور آپ سے حضرت معاذ ؓ کی شکایت کی تو آپ نے تین مرتبہ فرمایا: ’’اے معاذ! کیا تو فتنہ پرور یا فتنہ انگیز ہے؟ تو نے ﴿سَبِّحِ اسْمَ...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ مَنْ لَمْ يَرَ إِكْفَارَ مَنْ قَالَ ذَلِكَ م...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6106. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَادَةَ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ، أَخْبَرَنَا سَلِيمٌ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ: حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، كَانَ يُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ يَأْتِي قَوْمَهُ فَيُصَلِّي بِهِمُ الصَّلاَةَ، فَقَرَأَ بِهِمُ البَقَرَةَ، قَالَ: فَتَجَوَّزَ رَجُلٌ فَصَلَّى صَلاَةً خَفِيفَةً، فَبَلَغَ ذَلِكَ مُعَاذًا، فَقَالَ: إِنَّهُ مُنَافِقٌ، فَبَلَغَ ذَلِكَ الرَّجُلَ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا قَوْمٌ نَعْمَلُ بِأَيْدِينَا، وَنَسْقِي بِنَوَاضِحِنَا، وَ...

صحیح بخاری : کتاب: اخلاق کے بیان میں (باب: اگرکسی نے کوئی وجہ معقول رکھ کر کسی کو کافر کہا یا نادانستہ تو وہ کافر ہو گا )

مترجم: BukhariWriterName

6106. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ حضرت معاذ بن جبل ؓ نبی ﷺ کے ہمراہ نماز (عشاء) پڑھتے۔ پھر اپنی قوم کے پاس آتے اور انہیں نماز پڑجاتے تھے۔ انہوں نے ایک مرتبہ نماز میں سورہ بقرہ پڑھی تو ایک صاحب جماعت سے الگ ہو گئے اور ہلکی سی نماز پڑھ لی۔ جب اس بات کا علم حضرت معاذ ؓ کو ہوا تو وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: اللہ کے رسول! ہم لوگ اپنے ہاتھوں سے محنت ومشقت کرتے ہیں اور اپنے اونٹوں پر پانی بھر کرلاتے ہیں حضرت معاذ ؓ نے ہمیں کل رات نماز پڑھائی اور سورہ بقرہ پڑھنا شروع کر دی۔ میں نماز توڑ کر الگ ہو گیا اور ہلکی سی نماز ادا کر لی۔ اس پر حضرت معاذ ؓ نے م...


4 صحيح مسلم: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ الْقِرَاءَةِ فِي الْعِشَاءِ)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

465. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: كَانَ مُعَاذٌ، يُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ يَأْتِي فَيَؤُمُّ قَوْمَهُ، فَصَلَّى لَيْلَةً مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ ثُمَّ أَتَى قَوْمَهُ فَأَمَّهُمْ فَافْتَتَحَ بِسُورَةِ الْبَقَرَةِ فَانْحَرَفَ رَجُلٌ فَسَلَّمَ ثُمَّ صَلَّى وَحْدَهُ وَانْصَرَفَ فَقَالُوا لَهُ: أَنَافَقْتَ؟ يَا فُلَانُ، قَالَ: لَا. وَاللهِ وَلَآتِيَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَأُخْبِرَنَّهُ. فَأَتَى رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِ...

صحیح مسلم : کتاب: نماز کے احکام ومسائل (باب: عشاء کی نماز میں قراءت )

مترجم: MuslimWriterName

465. سفیان نے عمرو سے، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: حضرت معاذ رضی اللہ تعالی عنہ نبی اکرمﷺ کے ساتھ نماز پڑھا کرتے تھے، پھر آ کر اپنے قبیلے کی (مسجد میں) امامت کراتے، ایک رات انہوں نے عشاء کی نماز رسول اللہﷺ کے ساتھ پڑھی، پھر اپنی قوم کے پاس آئے، ان کی امامت کی اور (سورۃ فاتحہ کے بعد) سورۃ بقرہ پڑھنی شروع کر دی۔ ایک شخص الگ ہو گیا، (نماز سے سلام پھیرا، پھر اکیلے نماز پڑھی اور چلا گیا تو لوگوں نے اس سے کہا: اے فلاں! کیا تو منافق ہو گیا ہے؟ اس نے جواب دیا: اللہ کی قسم! نہیں، میں ضرور رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر آپﷺ کو اس م...


5 صحيح مسلم: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ الْقِرَاءَةِ فِي الْعِشَاءِ)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

465.01. وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، ح قَالَ: وَحَدَّثَنَا ابْنُ رُمْحٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّهُ قَالَ: صَلَّى مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ الْأَنْصَارِيُّ لِأَصْحَابِهِ الْعِشَاءَ. فَطَوَّلَ عَلَيْهِمْ فَانْصَرَفَ رَجُلٌ مِنَّا. فَصَلَّى فَأُخْبِرَ مُعَاذٌ عَنْهُ فَقَالَ: إِنَّهُ مُنَافِقٌ فَلَمَّا بَلَغَ ذَلِكَ الرَّجُلَ دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ مَا قَالَ مُعَاذٌ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَتُرِيدُ أَنْ تَكُونَ فَتَّانًا يَا مُعَاذُ؟ إِذَا أَمَمْتَ النَّاسَ فَاقْرَأْ بِالشَّمْسِ وَضُحَاهَ...

صحیح مسلم : کتاب: نماز کے احکام ومسائل (باب: عشاء کی نماز میں قراءت )

مترجم: MuslimWriterName

465.01. ابو زبیر نے حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہ معاذ بن جبل انصاری رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے ساتھیوں کو عشاء کی نماز پڑھائی اور اس میں طویل قراءت کی۔ ہم میں سے ایک آدمی نکلا اور الگ نماز پڑھ لی۔ معاذ رضی اللہ تعالی عنہ کو اس کے بارے میں بتایا گیا تو انہوں نے کہا: وہ منافق ہے۔ جب اس آدمی تک یہ بات پہنچی تو وہ رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپﷺ کو بتایا کہ معاذ رضی اللہ تعالی عنہ نے کیا کہا، اس پر رسول اللہﷺ نے معاذ رضی اللہ تعالی عنہ سے فرمایا: ’’اے معاذ! کیا تم فتنہ ڈالنے والے بننا چاہتے ہو؟ جب لوگوں کی امامت کراؤ تو


6 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الاِنْصِرَافِ عَنْ يَمِينِهِ و...)

حکم: حسن صحیح

301. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ هُلْبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَؤُمُّنَا فَيَنْصَرِفُ عَلَى جَانِبَيْهِ جَمِيعًا عَلَى يَمِينِهِ وَعَلَى شِمَالِهِ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَأَنَسٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ هُلْبٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَعَلَيْهِ الْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّهُ يَنْصَرِفُ عَلَى أَيِّ جَانِبَيْهِ شَاءَ إِنْ شَاءَ عَنْ يَمِينِهِ وَإِنْ شَاءَ عَنْ يَسَارِهِ وَقَدْ صَحَّ الْأَمْرَانِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَي...

جامع ترمذی : كتاب: نماز کے احکام ومسائل (باب: (کبھی)اپنے دائیں سے اور(کبھی)اپنے بائیں سے پلٹنے کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

301. ہلب ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہماری امامت فرماتے (تو سلام پھیرنے کے بعد) اپنے دونوں طرف پلٹتے تھے (کبھی) دائیں اور(کبھی) بائیں۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ہلب ؓ کی حدیث حسن ہے۔ ۲- اس باب میں عبداللہ بن مسعود، انس، عبداللہ بن عمرو، اور ابو ہریرہ‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔ ۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ امام اپنے جس جانب چاہے پلٹ کر بیٹھے چاہے تو دائیں طرف اور چاہے تو بائیں طرف، نبی اکرم ﷺ سے دونوں ہی باتیں ثابت ہیں۱؎ اور علی بن ابی طالب ؓ کہتے ہیں اگر آپ کی ضرورت دائیں طرف ہوتی تو دائیں طرف پلٹتے اور بائیں طرف ہوتی تو بائیں طرف پلٹتے۔ ...