2 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابٌ فِي مَنْ يَغْزُو وَيَلْتَمِسُ الدُّنْيَا)

حکم: حسن

2515. حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ الْحَضْرَمِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنِي بَحِيرٌ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ أَبِي بَحْرِيَّةَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: >الْغَزْوُ غَزْوَانِ, فَأَمَّا مَنِ ابْتَغَى وَجْهَ اللَّهِ، وَأَطَاعَ الْإِمَامَ، وَأَنْفَقَ الْكَرِيمَةَ وَيَاسَرَ الشَّرِيكَ، وَاجْتَنَبَ الْفَسَادَ، فَإِنَّ نَوْمَهُ، وَنُبْهَهُ أَجْرٌ كُلُّهُ, وَأَمَّا مَنْ غَزَا فَخْرًا، وَرِيَاءً، وَسُمْعَةً، وَعَصَى الْإِمَامَ، وَأَفْسَدَ فِي الْأَرْضِ، فَإِنَّهُ لَمْ يَرْجِعْ بِالْكَفَافِ<....

سنن ابو داؤد : کتاب: جہاد کے مسائل (باب: دنیا کی طلب میں غزوہ کرنے والا )

مترجم: DaudWriterName

2515. سیدنا معاذ بن جبل ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جہاد دو قسم کا ہے: جس نے اللہ کی رضا چاہی، امام کی اطاعت کی، عمدہ مال خرچ کیا، اپنے شریک کار سے نرمی کا برتاؤ کیا اور فساد سے بچتا رہا، تو بلاشبہ ایسے مجاہد کا سونا اور جاگنا سبھی اجر و ثواب کا کام ہے لیکن جس نے فخر، دکھلاوے اور شہرت کی نیت رکھی، امام کی نافرمانی کی اور زمین میں فساد کیا تو بلاشبہ ایسا آدمی (ثواب تو کیا) برابری کے ساتھ بھی نہیں پلٹا (گناہ سے بچ آنا بھی مشکل ہے)۔“ ...


5 جامع الترمذي: أَبْوَابُ صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالرَّقَائِقِ وَالْوَرَعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ فَضلِ كُلِّي قَرِيبِِ هَيِّنِِ سَهلِِ)

حکم: حسن

2508. حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَى مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَخْرَمِيُّ هُوَ مِنْ وَلَدِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْأَخْنَسِيِّ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِيَّاكُمْ وَسُوءَ ذَاتِ الْبَيْنِ فَإِنَّهَا الْحَالِقَةُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَمَعْنَى قَوْلِهِ وَسُوءَ ذَاتِ الْبَيْنِ إِنَّمَا يَعْنِي الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ وَقَوْلُهُ الْحَالِقَةُ يَقُولُ إِنَّهَا تَحْلِقُ ا...

جامع ترمذی : كتاب: احوال قیامت ،رقت قلب اورورع کے بیان میں (باب: ہر قریب رہنے والے‘آسانی کرنے والے اور باوقار سنجیدہ کی فضیلت )

مترجم: TrimziWriterName

2508. ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’آپسی پھوٹ اوربغض و عداوت کی برائی سے اجتناب کرو کیوں کہ یہ (دین کو) مونڈنے والی ہے۱؎‘‘، آپسی پھوٹ کی برائی سے مراد آپس کی عداوت اور بغض وحسد ہے اور 'الحالقة ' مونڈنے والی سے مراد دین کو مونڈنے والی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے صحیح غریب ہے۔ ...


6 جامع الترمذي: أَبْوَابُ صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالرَّقَائِقِ وَالْوَرَعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ فَضلِ كُلِّي قَرِيبِِ هَيِّنِِ سَهلِِ)

حکم: صحیح

2509. حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِأَفْضَلَ مِنْ دَرَجَةِ الصِّيَامِ وَالصَّلَاةِ وَالصَّدَقَةِ قَالُوا بَلَى قَالَ صَلَاحُ ذَاتِ الْبَيْنِ فَإِنَّ فَسَادَ ذَاتِ الْبَيْنِ هِيَ الْحَالِقَةُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ وَيُرْوَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ هِيَ الْحَالِقَةُ لَا أَقُولُ تَحْلِقُ الشَّعَرَ وَلَكِنْ تَحْلِقُ الدِّينَ...

جامع ترمذی : كتاب: احوال قیامت ،رقت قلب اورورع کے بیان میں (باب: ہر قریب رہنے والے‘آسانی کرنے والے اور باوقار سنجیدہ کی فضیلت )

مترجم: TrimziWriterName

2509. ابوالدرداء ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کیا میں تمہیں ایسی چیز کے بارے میں نہ بتادوں جودرجہ میں نماز، روزے اور صدقہ سے بھی افضل ہے‘‘، صحابہ نے عرض کیا: کیوں نہیں ؟ ضرور بتایئے، آپﷺ نے فرمایا: ’’وہ آپس میں میل جول کرا دینا ہے ۱؎ اس لیے کہ آپس کی پھوٹ دین کو مونڈنے والی ہے‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث صحیح ہے۔ نبی اکرم ﷺ سے مروی ہے کہ آپﷺ نے فرمایا: ’’یہی چیز مونڈنے والی ہے۔ میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ سرکا بال مونڈنے والی ہے بلکہ دین کو مونڈ نے والی ہے‘‘۔ ...


7 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْأَحْكَامِ (بَابُ الْحَجْرِ عَلَى مَنْ يُفْسِدُ مَالَهُ)

حکم: صحیح

2354. حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَجُلًا كَانَ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عُقْدَتِهِ ضَعْفٌ وَكَانَ يُبَايِعُ وَأَنَّ أَهْلَهُ أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ احْجُرْ عَلَيْهِ فَدَعَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَهَاهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَا أَصْبِرُ عَنْ الْبَيْعِ فَقَال إِذَا بَايَعْتَ فَقُلْ هَا وَلَا خِلَابَةَ...

سنن ابن ماجہ : کتاب: فیصلہ کرنے سے متعلق احکام و مسائل (باب: نادان پر مالی پابندی لگانا )

مترجم: MajahWriterName

2354. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں ایک صاحب تھے، ان کی عقل کمزور تھی۔ اور وہ خرید و فروخت کرتے تھے (تو دھوکا کھا جاتے تھے) ان کے گھر والوں نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: اے اللہ کے رسولﷺ! ان پر پابندی لگا دیجئے۔ نبی ﷺ نے انہیں طلب فرمایا اور خرید و فروخت سے منع کر دیا انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ! میں خریدوفروخت سے صبر نہیں کر سکتا تو آپ نے فرمایا: جب تو خریدو فروخت کرے تو کہہ دیا کر: دھوکا نہ کرنا۔ ...


8 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْأَحْكَامِ (بَابُ الْحَجْرِ عَلَى مَنْ يُفْسِدُ مَالَهُ)

حکم: حسن

2355. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانٍ قَالَ هُوَ جَدِّي مُنْقِذُ بْنُ عَمْرٍو وَكَانَ رَجُلًا قَدْ أَصَابَتْهُ آمَّةٌ فِي رَأْسِهِ فَكَسَرَتْ لِسَانَهُ وَكَانَ لَا يَدَعُ عَلَى ذَلِكَ التِّجَارَةَ وَكَانَ لَا يَزَالُ يُغْبَنُ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ لَهُ إِذَا أَنْتَ بَايَعْتَ فَقُلْ لَا خِلَابَةَ ثُمَّ أَنْتَ فِي كُلِّ سِلْعَةٍ ابْتَعْتَهَا بِالْخِيَارِ ثَلَاثَ لَيَالٍ فَإِنْ رَضِيتَ فَأَمْسِكْ وَإِنْ سَخِطْتَ فَارْدُدْهَا عَلَى صَاحِبِهَا...

سنن ابن ماجہ : کتاب: فیصلہ کرنے سے متعلق احکام و مسائل (باب: نادان پر مالی پابندی لگانا )

مترجم: MajahWriterName

2355. جناب محمد بن یحییٰ بن حبان رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: وہ میرے پر دادا حضرت منقد بن عمرو ؓ تھے۔ ان کے سر میں شدید زخم آیا تھا (جو دماغ کی جھلی تک پہنچا) اس سے ان کی زبان میں بھی لکنت پیدا ہو گئی تھی، اس کے باوجود وہ تجارت ترک نہیں کرتے تھے اور ان سے ہمیشہ دھوکا ہو جاتا تھا، چنانچہ انہوں نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر صورت حال عرض کی تو آپ نے فرمایا: جب تم لین دین کرو تو کہہ دیا کرو: دھوکا نہیں، پھر تم جو چیز بھی خریدو، اس میں تمہیں تین دن تک (واپس کرنے کا) اختیار ہو گا، اگر پسند آئے تو رکھ لو، ناپسند ہو تو اس کے مالک کو واپس کر دو۔ ...


9 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابُ لَا طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ)

حکم: صحیح

2865. حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ ح و حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَيَلِي أُمُورَكُمْ بَعْدِي رِجَالٌ يُطْفِئُونَ السُّنَّةَ وَيَعْمَلُونَ بِالْبِدْعَةِ وَيُؤَخِّرُونَ الصَّلَاةَ عَنْ مَوَاقِيتِهَا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَدْرَكْتُهُمْ كَيْفَ أَفْعَلُ قَالَ تَسْأَلُنِي يَا ابْنَ أُمِّ عَبْدٍ ...

سنن ابن ماجہ : کتاب: جہاد سے متعلق احکام ومسائل (باب: اللہ کی نا فرما نی کے کام میں کسی کی اطاعت جا ئز نہیں )

مترجم: MajahWriterName

2865. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے نبی ﷺ نے فرمایا: میرے بعد کچھ ایسے لوگ بھی تمارے معاملات کے نگران (اور تمہارے حکمران) ہوں گے جوسنت کی روشنی بجھائیں گے بدعت پرعمل پیرا ہوں گے اور نماز کو (افضل) وقت سے دیر کرکے پڑھیں گے- میں نے کہا اللہ کےرسول اللہﷺ اگر میں انھیں پاؤں تو کیا کرو؟ آپﷺ نے فرمایا: اے ام عبد کے بیٹے مجھ سے پوچھتے ہو کہ کیا کروگے؟ جوشخص اللہ کی نافرمانی کرے اس کی اطاعت نہیں۔ ...