1 جامع الترمذي: أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّأَنِّي وَالْعَجَلَةِ​)

حکم: حسن

2010. حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِمْرَانَ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ الْمُزَنِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ السَّمْتُ الْحَسَنُ وَالتُّؤَدَةُ وَالِاقْتِصَادُ جُزْءٌ مِنْ أَرْبَعَةٍ وَعِشْرِينَ جُزْءًا مِنْ النُّبُوَّةِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ ....

جامع ترمذی : كتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں (باب: سوچ سمجھ کر کام کرنے کاذکر اورجلدبازی نہ کرنے کابیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

2010. عبداللہ بن سرجس مزنی ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’اچھی خصلت، غوروخوص کرنا اورمیانہ روی نبوت کے چوبیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔


3 سنن النسائي: کِتِابُ صِفَةِ الْوُضُوءِ (بَابُ الِاعْتِدَاءُ فِي الْوُضُوءِ)

حکم: حسن صحیح

140. أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ حَدَّثَنَا يَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُهُ عَنْ الْوُضُوءِ فَأَرَاهُ الْوُضُوءَ ثَلَاثًا ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ هَكَذَا الْوُضُوءُ فَمَنْ زَادَ عَلَى هَذَا فَقَدْ أَسَاءَ وَتَعَدَّى وَظَلَمَ...

سنن نسائی : کتاب: وضو کا طریقہ (باب: وضو کرتے وقت مقررہ حد سے تجاوز کرنا(منع ہے) )

مترجم: NisaiWriterName

140. عمرو بن شعیب اپنے باپ اور وہ اپنے دادا سے بیان کرتے ہیں کہ ایک دیہاتی نبی ﷺ کے پاس آیا۔ وہ آپ سے وضو کا طریقہ پوچھتا تھا۔ آپ نے اسے تین تین دفعہ اعضائے وضو دھو کر دکھائے، پھر فرمایا: ’’وضو اس طرح ہے۔ جس نے اس سے زیادہ کیا، اس نے برا کیا، حد سے بڑھا اور ظلم کا ارتکاب کیا۔‘‘ ...


5 سنن النسائي: كِتَابُ النُّحْلِ (بَابُ ذِكْرِ اخْتِلَافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِ...)

حکم: صحیح

3676. أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَنَّ أَبَاهُ نَحَلَهُ نُحْلًا فَقَالَتْ لَهُ أُمُّهُ أَشْهِدْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَا نَحَلْتَ ابْنِي فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَكَرِهَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَشْهَدَ لَهُ...

سنن نسائی : کتاب: عطیہ سے متعلق احکام و مسائل (باب: عطیہ کرنے کے بارے میں حضرت نعمان بن بشیرؓ کی روایت کے ناقلین کے لفظی اختلاف کا بیان )

مترجم: NisaiWriterName

3676. حضرت نعمان بن بشیر ؓ سے مروی ہے کہ میرے والد نے مجھے ایک (غلام کا) عطیہ دیا۔ میری والدہ ان سے کہنے لگیں: میرے بیٹے کے عطیے پر رسول اللہ ﷺ کو گواہ بنالیں۔ میرے والد رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوئے اور پوری بات آپ سے ذکر کی۔ نبی اکرم ﷺ نے اس پر گواہ بننا پسند نہیں فرمایا۔


7 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْقَصْدِ فِي الْوُضُوءِ وَكَر...)

حکم: ضعیف

425. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ حُيَيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمَعَافِرِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِسَعْدٍ وَهُوَ يَتَوَضَّأُ فَقَالَ مَا هَذَا السَّرَفُ فَقَالَ أَفِي الْوُضُوءِ إِسْرَافٌ قَالَ نَعَمْ وَإِنْ كُنْتَ عَلَى نَهَرٍ جَارٍ...

سنن ابن ماجہ : کتاب: طہارت کے مسائل اور اس کی سنتیں (باب: وضو میں میانہ روی اختیار کرنےاور زیادتی کےمکروہ ہونے کابیان )

مترجم: MajahWriterName

425. حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ سیدنا سعد ؓ وضو کر رہے تھے۔ رسول اللہ ﷺ پاس سے گزرے تو فرمایا: ’’یہ کیا اسراف ہے؟‘‘ انہوں نے کہا: کیا وضو میں بھی اسراف ہوتا ہے؟ فرمایا: ’’ہاں، اگرچہ تم بہتے دریا پر (اس کے کنارے بیٹھے) ہو۔


8 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْوَصَايَا (بَابُ قَوْلِهِ تَعَالَى: {وَمَنْ كَانَ فَقِيرًا فَ...)

حکم: حسن صحیح

2718. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْأَزْهَرِ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا أَجِدُ شَيْئًا وَلَيْسَ لِي مَالٌ وَلِي يَتِيمٌ لَهُ مَالٌ قَالَ كُلْ مِنْ مَالِ يَتِيمِكَ غَيْرَ مُسْرِفٍ وَلَا مُتَأَثِّلٍ مَالًا قَالَ وَأَحْسِبُهُ قَالَ وَلَا تَقِي مَالَكَ بِمَالِهِ...

سنن ابن ماجہ : کتاب: وصیت سے متعلق احکام ومسائل (باب:اللہ تعالیٰ کےاس فرمان کابیان:’’اورجومحتاج ہووہ جائزحدتک کھالے۔‘‘ )

مترجم: MajahWriterName

2718. حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک آدمی نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: میرے پاس کچھ نہیں (گزارہ نہیں ہوتا) نہ میرے پاس کوئی مال ہے، البتہ ایک یتیم میری کفالت میں ہے، اس کا مال ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اپنے یتیم کے مال میں سے کھا لیا کر لیکن فضول خرچی نہ کرنا۔ اور (اس کے مال سے) مال نہ کمانا۔‘‘ اور غالباً یہ بھی فرمایا: ’’اس کے مال کے ذریعے سے اپنا مال نہ بچانا۔‘‘ ...