1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَنَاقِبِ (بَابُ مَنَاقِبِ قُرَيْشٍ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3500. حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ كَانَ مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ يُحَدِّثُ أَنَّهُ بَلَغَ مُعَاوِيَةَ وَهُوَ عِنْدَهُ فِي وَفْدٍ مِنْ قُرَيْشٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَيَكُونُ مَلِكٌ مِنْ قَحْطَانَ فَغَضِبَ مُعَاوِيَةُ فَقَامَ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّ رِجَالًا مِنْكُمْ يَتَحَدَّثُونَ أَحَادِيثَ لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ وَلَا تُؤْثَرُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُولَئِكَ جُهَّالُكُمْ فَإِيَّاكُمْ وَالْأَمَانِيَّ الَّتِي تُضِلّ...

صحیح بخاری : کتاب: فضیلتوں کے بیان میں (باب: قریش کی فضیلت کا بیان )

مترجم: BukhariWriterName

3500. حضرت محمد بن جبیر سے روایت ہے، انھوں نے بیان کیا کہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ قریش کے ایک وفد میں تھے کہ انھیں حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیان کردہ ایک بات پہنچی کہ عنقریب بنو قحطان سے ایک حکمران اٹھےگا۔ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ سن کر بہت ناراض ہوئے، پھر خطبہ دینے کے لیے اٹھے۔ اللہ تعالیٰ کے شایان شان حمدوثنا کے بعد فرمایا: لوگو! مجھے اس بات کا علم ہوا ہے کہ تم میں سے کچھ حضرات ایسی باتیں کرتے ہیں جو اللہ کی کتاب میں نہیں ہیں اور نہ وہ رسول اللہ ﷺ ہی سے منقول ہیں۔ دیکھو!تم میں سب سے جاہل یہی لوگ ہیں، لہذا ان سے اور ا...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَنَاقِبِ (بَابُ صِفَةِ النَّبِيِّ ﷺ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3560. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ مَا خُيِّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَمْرَيْنِ إِلَّا أَخَذَ أَيْسَرَهُمَا مَا لَمْ يَكُنْ إِثْمًا فَإِنْ كَانَ إِثْمًا كَانَ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنْهُ وَمَا انْتَقَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنَفْسِهِ إِلَّا أَنْ تُنْتَهَكَ حُرْمَةُ اللَّهِ فَيَنْتَقِمَ لِلَّهِ بِهَا...

صحیح بخاری : کتاب: فضیلتوں کے بیان میں (باب: نبی کریم ﷺ کے حلیہ اوراخلاق فاضلہ کا بیان )

مترجم: BukhariWriterName

3560. حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کو جب دوباتوں کا اختیار دیاجاتا تو آپ اس کو اختیارکرتے جو آسان ہوتی بشرط یہ کہ وہ گناہ نہ ہوتی لیکن اگر وہ بات گناہ ہوتی تو آپ ﷺ لوگوں میں سے سب سے زیادہ اس سے دور رہتے۔ اور رسول اللہ ﷺ نے اپنی ذات کے لیے کبھی انتقام نہیں لیا۔ ہاں، اگراللہ کی حرمت پامال ہوتی تو آپ اللہ کے لیے اس کا انتقام لیتے تھے۔  ...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَنَاقِبِ (بَابُ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الإِسْلاَمِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3610. حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقْسِمُ قِسْمًا أَتَاهُ ذُو الْخُوَيْصِرَةِ وَهُوَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اعْدِلْ فَقَالَ وَيْلَكَ وَمَنْ يَعْدِلُ إِذَا لَمْ أَعْدِلْ قَدْ خِبْتَ وَخَسِرْتَ إِنْ لَمْ أَكُنْ أَعْدِلُ فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لِي فِيهِ فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ فَقَالَ دَعْهُ فَإِنَّ لَهُ أَصْحَابًا يَحْقِرُ أَحَدُكُمْ صَلَاتَهُ مَعَ ...

صحیح بخاری : کتاب: فضیلتوں کے بیان میں (باب: آنحضرت ﷺکےمعجزات یعنی نبوت کی نشانیوں کابیان )

مترجم: BukhariWriterName

3610. حضرت ابو سعید خدری  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ ایک دفعہ ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے جبکہ آپ مال غنیمت تقسیم کرنے میں مصروف تھے۔ اس دوران میں آپ کے پاس ذوالخویصرنامی ایک شخص آیا جو قبیلہ بنی تمیم سے تھا۔ اس نے آتے ہی کہا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ ! آپ انصاف سے کام لیں۔ (یہ سن کر) آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تیری ہلاکت ہو!اگر میں ہی انصاف نہ کروں تو پھر کون انصاف کرے گا؟اگر میں ظالم ہو جاؤں تو ناکام اور خسارے میں رہ گیا۔‘‘ حضرت عمر  ؓ نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ ! اس کے متعلق مجھے اجازت دیں، میں اس کی گردن تن سے جدا کردوں۔ آپ ن...


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ بَعْثِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ عَلَيْهِ ا...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4351. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَاحِدِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ القَعْقَاعِ بْنِ شُبْرُمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي نُعْمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الخُدْرِيَّ، يَقُولُ: بَعَثَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ اليَمَنِ بِذُهَيْبَةٍ فِي أَدِيمٍ مَقْرُوظٍ، لَمْ تُحَصَّلْ مِنْ تُرَابِهَا، قَالَ: فَقَسَمَهَا بَيْنَ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ، بَيْنَ عُيَيْنَةَ بْنِ بَدْرٍ، وَأَقْرَعَ بْنِ حابِسٍ، وَزَيْدِ الخَيْلِ، وَالرَّابِعُ: إِمَّا عَلْقَمَةُ وَإِمَّا عَامِرُ بْنُ الطُّفَيْلِ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ: كُنَّا نَحْنُ أَ...

صحیح بخاری : کتاب: غزوات کے بیان میں (باب: حجۃ الوداع سے پہلے علی بن ابی طالب اور خالد بن ولید ؓ کو یمن بھیجنا )

مترجم: BukhariWriterName

4351. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی ؓ نے یمن سے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں صاف کردہ چمڑے میں تھوڑا سا سونا بھیجا جو ابھی مٹی سے علیحدہ نہیں کیا گیا تھا۔ آپ نے اسے چار اشخاص عیینہ بن بدر، ارقع بن حابس، زید الخلیل اور چوتھے علقمہ بن علاثہ یا عامر بن طفیل میں تقسیم کر دیا۔ آپ کے اصحاب میں سے ایک شخص نے کہا: ہم ان لوگوں سے اس سونے کے زیادہ حق دار تھے۔ نبی ﷺ کو یہ خبر پہنچی تو آپ نے فرمایا: ’’تم لوگ مجھ پر اعتماد نہیں کرتے، حالانکہ اس پروردگار کو مجھ پر اعتماد ہے جو آسمانوں پر ہے اور صبح و شام میرے پاس آسمانی خبر آتی رہتی ہے۔‘...


5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «يَسِّرُوا وَلاَ تُعَسّ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6126. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ: «مَا خُيِّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَمْرَيْنِ قَطُّ إِلَّا أَخَذَ أَيْسَرَهُمَا، مَا لَمْ يَكُنْ إِثْمًا، فَإِنْ كَانَ إِثْمًا كَانَ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنْهُ، وَمَا انْتَقَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنَفْسِهِ فِي شَيْءٍ قَطُّ، إِلَّا أَنْ تُنْتَهَكَ حُرْمَةُ اللَّهِ، فَيَنْتَقِمَ بِهَا لِلَّهِ»...

صحیح بخاری : کتاب: اخلاق کے بیان میں (باب: نبی کریم ﷺ کا فرمان کہ آسانی کرو ، سختی نہ کرو ، آپ ﷺ لوگوں پر تخفیف اور آسانی کو پسند فرمایا کرتے تھے )

مترجم: BukhariWriterName

6126. سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کو دو کاموں میں اختیار دیا جاتا تو آپ ان دونوں میں سے آسان کو اختیار کرتے بشرطیکہ گناہ ہوتا۔ اگر اس میں گناہ کا کوئی پہلو ہوتا تو آپ اس سے سب لوگوں کی نسبت زیادہ دور رہنے والے ہوتے، نیز رسول اللہ ﷺ نے اپنی ذات کریمہ کے لیے کسی سے کوئی انتقام نہیں لیا البتہ اگر اللہ کی حرمت کو پامال کیا جاتا تو محض اللہ کی رضا کے لیے اس کا انتقام لیتے تھے۔ ...


6 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِ الرَّجُلِ وَيْلَكَ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6163. حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الوَلِيدُ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَالضَّحَّاكِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ، قَالَ: بَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْسِمُ ذَاتَ يَوْمٍ قِسْمًا، فَقَالَ ذُو الخُوَيْصِرَةِ، رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ اعْدِلْ، قَالَ: «وَيْلَكَ، مَنْ يَعْدِلُ إِذَا لَمْ أَعْدِلْ» فَقَالَ عُمَرُ: ائْذَنْ لِي فَلْأَضْرِبْ عُنُقَهُ، قَالَ: «لاَ، إِنَّ لَهُ أَصْحَابًا، يَحْقِرُ أَحَدُكُمْ صَلاَتَهُ مَعَ صَلاَتِهِمْ، وَصِيَامَهُ مَعَ صِيَامِهِمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمُرُوقِ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِي...

صحیح بخاری : کتاب: اخلاق کے بیان میں (باب: لفظ ” ویلک “ یعنی تجھ پر افسوس ہے کہنا درست ہے )

مترجم: BukhariWriterName

6163. حضرت ابو خدری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک دن نبی ﷺ کچھ تقسیم کر رہے تھے کہ بنو تمیم کے ایک شخص ذو الخو یصرہ نے کہا: اللہ کے رسول! آپ عدل وانصاف کریں۔ آپ نے فرمایا: ”افسوس تجھ ہر! اگر میں ہی انصاف نہیں کروں گا تو پھر کون کرے گا؟“ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے عرض کی: آپ مجھے اجازت دیں تو میں اس کی گردن اڑا دوں۔ آپ نے فرمایا: ایسا ہرگز نہیں ہونا چاہیئے، اس کے کچھ ساتھی ہوں گے تم ان کی نماز کے مقابلے میں اپنے روزوں خو حقیر سمجھو گے۔ وہ دین سے اس طرح نکل چکے ہوں گے جس طرح تیر شکار سے نکل جاتا ہے تیر کے پھل کو دیکھا جائےتو اس پر کوئی نشان نہیں ملے گا اس ک...


7 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحُدُودِ (بَابُ إِقَامَةِ الحُدُودِ وَالِانْتِقَامِ لِحُرُمَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6786. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ مَا خُيِّرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَمْرَيْنِ إِلَّا اخْتَارَ أَيْسَرَهُمَا مَا لَمْ يَأْثَمْ فَإِذَا كَانَ الْإِثْمُ كَانَ أَبْعَدَهُمَا مِنْهُ وَاللَّهِ مَا انْتَقَمَ لِنَفْسِهِ فِي شَيْءٍ يُؤْتَى إِلَيْهِ قَطُّ حَتَّى تُنْتَهَكَ حُرُمَاتُ اللَّهِ فَيَنْتَقِمُ لِلَّهِ...

صحیح بخاری : کتاب: حد اور سزاؤں کے بیان میں (باب : حدود قائم کرنا اور اللہ کی حرمتوں کو جو کوئی توڑے اس سے بدلہ لینا )

مترجم: BukhariWriterName

6786. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ کو جب بھی دو چیزوں میں سے ایک کے اختیار کرنے کا حکم دیا جاتا تو آپ ان میں سے آسان کو اختیار کرتے، بشرطیکہ اس میں گناہ کا کوئی پہلو نہ ہوتا۔ اگر اس میں گناہ ہوتا تو آپ اس سے بہت دور رہتے اللہ کی قسم! آپ ﷺ نے کبھی اپنے ذاتی معاملے میں کسی سے بدلہ نہ لیا، البتہ (جب) اللہ کی حرمتوں کو پامال کیا جاتا تو آپ اللہ کے لیے ضرور انتقام لیتے تھے۔ ...


8 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المُحَارِبِينَ مِنْ أَهْلِ الكُفْرِ وَالرِّدَّةِ (بَابٌ: كَمُ التَّعْزِيرُ وَالأَدَبُ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6853. حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ مَا انْتَقَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنَفْسِهِ فِي شَيْءٍ يُؤْتَى إِلَيْهِ حَتَّى يُنْتَهَكَ مِنْ حُرُمَاتِ اللَّهِ فَيَنْتَقِمَ لِلَّهِ...

صحیح بخاری : کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمان سے لڑتے ہیں (باب : تنبیہ اور تعزیر یعنی حد سے کم سزا کتنی ہونی چاہئے )

مترجم: BukhariWriterName

6853. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے اپنے ذاتی معاملے میں کبھی کسی سے بدلہ نہیں لیا۔ ہاں، جب اللہ کی قائم کردہ حدود کو پامال کیا جاتا تو پھر اللہ کے لیے بدلہ لیتے تھے۔


9 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ اسْتِتَابَةِ المُرْتَدِّينَ وَالمُعَانِدِينَ وَقِتَالِهِمْ (بَابُ مَنْ تَرَكَ قِتَالَ الخَوَارِجِ لِلتَّأَلُّف...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6933. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ بَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْسِمُ جَاءَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ ذِي الْخُوَيْصِرَةِ التَّمِيمِيُّ فَقَالَ اعْدِلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ وَيْلَكَ وَمَنْ يَعْدِلُ إِذَا لَمْ أَعْدِلْ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ دَعْنِي أَضْرِبْ عُنُقَهُ قَالَ دَعْهُ فَإِنَّ لَهُ أَصْحَابًا يَحْقِرُ أَحَدُكُمْ صَلَاتَهُ مَعَ صَلَاتِهِ وَصِيَامَهُ مَعَ صِيَامِهِ يَمْرُقُونَ مِنْ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ يُنْظَرُ فِي قُذَذِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيه...

صحیح بخاری : کتاب: باغیوں اور مرتدوں سے توبہ کرانے کا بیان (باب: دل ملانے کے لیے کسی مصلحت سے کہ لوگوں کو نفرت نہ پیدا ہو خارجیوں کو نہ قتل کرنا )

مترجم: BukhariWriterName

6933. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے رویت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ ایک دفعہ مال تقسیم کر رہے تھے کہ عبداللہ بن ذی خویصرہ تمیمی آیا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! آپ انصاف کریں۔ آپ نے فرمایا: ”تیری ہلاکت ہو! اگر میں نے انصاف نہ کیا تو اور کون کرے گا؟“ حضرت عمر ؓ نے کہا: آپ مجھے اجازت دیں میں اس کی گردن اڑا دوں۔ آپ نے فرمایا: ”نہیں، اسے چھوڑ دو۔ اس کے کچھ ایسے ساتھی ہوں گے کہ تم ان کی نماز، روزے کے مقابلے میں اپنی نماز اور روزے کو حقیر خیال کرو گے لیکن وہ دین سے ایسے نکل جائيں گے جيسے تیر شكار کو دیکھا جائے تو اس پر کوئی نشان نہیں ہوتا۔ اس کے پھل کو دیکھا جائے ...


10 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَحْكَامِ (بَابٌ: الأُمَرَاءُ مِنْ قُرَيْشٍ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

7139. حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ كَانَ مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ يُحَدِّثُ أَنَّهُ بَلَغَ مُعَاوِيَةَ وَهُوَ عِنْدَهُ فِي وَفْدٍ مِنْ قُرَيْشٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَيَكُونُ مَلِكٌ مِنْ قَحْطَانَ فَغَضِبَ فَقَامَ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّ رِجَالًا مِنْكُمْ يُحَدِّثُونَ أَحَادِيثَ لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ وَلَا تُوثَرُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُولَئِكَ جُهَّالُكُمْ فَإِيَّاكُمْ وَالْأَمَانِيَّ الَّتِي تُضِلُّ أَهْلَهَا فَإِنِّي سَمِعْتُ...

صحیح بخاری : کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں (باب:امیر اور سردار اور خلیفہ ہمیشہ قریش قبیلے سے ہونا چاہئے )

مترجم: BukhariWriterName

7139. سیدنا محمد بن جبیر بن مطعم سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ میں قریش کے ایک وفد کے ہمراہ سیدنا معاویہ ؓ کے پاس تھا، انہیں معلوم ہوا کہ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ بیان کرتے ہیں کہ عنقریب قبیلہ قحطان کا بادشاہ ہوگا۔اس بیان پر سیدنا معاویہ ؓ کو بہت غصہ آیا اور انہوں نے کھڑے ہوکر اللہ تعالیٰ کے شایان شان تعریف کی پھر کہا:ا بعد! تم میں سے کچھ لوگ ایسی احادیث بیان کرتے ہیں جو اللہ کی کتاب میں نہیں اور نہ وہ رسول اللہ ﷺ ہی سے منقول ہیں۔ یہ تم میں سے جاہل لوگ ہیں۔ تم ایسے خیالات سے خود کو محفوظ رکھو جو تمہیں گمراہ کردیں۔میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”یہ ام...