1 ‌سنن أبي داؤد كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمِزَاحِ

حکم: صحیح

5019 حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ, أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! احْمِلْنِي! قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِنَّا حَامِلُوكَ عَلَى وَلَدِ نَاقَةٍ<، قَالَ: وَمَا أَصْنَعُ بِوَلَدِ النَّاقَةِ؟! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >وَهَلْ تَلِدُ الْإِبِلَ إِلَّا النُّوقُ؟!<....

سنن ابو داؤد:

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان

(باب: مزاح اور خوش طبعی کا بیان)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

5019. سیدنا انس ؓ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے اﷲ کے رسول! مجھے کوئی سواری عنایت فرمائیں۔ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”ہم تجھے اونٹنی کا بچہ دے دیتے ہیں۔“ وہ بولا: میں اونٹنی کے بچے کا کیا کروں گا؟ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”اونٹ کو بھی تو اونٹنی ہی جہنم دیتی ہے۔“...


2 ‌سنن أبي داؤد كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمِزَاحِ

حکم: صحیح

5021 حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْعَلَاءِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ- وَهُوَ فِي قُبَّةٍ مِنْ أَدَمٍ- فَسَلَّمْتُ، فَرَدَّ، وَقَالَ: >ادْخُلْ<، فَقُلْتُ: أَكُلِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ؟! قَالَ: >كُلُّكَ<، فَدَخَلْتُ....

سنن ابو داؤد:

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان

(باب: مزاح اور خوش طبعی کا بیان)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

5021. سیدنا عوف بن مالک اشجعی ؓ بیان کرتے ہیں کہ غزوہ تبوک کے سفر میں، میں رسول اﷲ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ ﷺ چمڑے کے ایک خیمے میں ٹھہرے ہوئے تھے۔ میں نے سلام کہا، تو آپ ﷺ نے جواب دیا اور فرمایا: ”اندر آ جاؤ۔“ میں نے عرض کیا۔ کیا میں سارا ہی آ جاؤں، اے ﷲ کے رسول! آپ ﷺ نے فرمایا: ”سارا ہی آ جاؤ۔“ اور میں اندر حاضر ہو گیا۔...


5 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمِزَاحِ​

حکم: صحیح

2137 حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ شَرِيكٍ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ يَا ذَا الْأُذُنَيْنِ قَالَ مَحْمُودٌ قَالَ أَبُو أُسَامَةَ يَعْنِي مَازَحَهُ وَهَذَا الْحَدِيثُ حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ

جامع ترمذی: كتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں (باب: ہنسی مذاق، خوش طبعی اور دل لگی کابیان​)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2137. انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے ان کو مخاطب کرتے ہوے فرمایا: ’’اے دوکان والے!‘‘ محمود بن غیلان کہتے ہیں: ابواسامہ نے کہا، یعنی آپ ﷺ نے اس سے مزاح کیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث صحیح غریب ہے۔


6 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَنَاقِبِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍؓ

حکم: صحیح

4235 حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: رُبَّمَا قَالَ لِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا ذَا الأُذُنَيْنِ». قَالَ أَبُو أُسَامَةَ: يَعْنِي يُمَازِحُهُ: «هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ»

جامع ترمذی: كتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں (باب: أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ؓ کے مناقب)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

4235. انس ؓ کہتے ہیں کہ کبھی کبھی نبی اکرم ﷺ مجھے کہتے: ’’اے دوکانوں والے‘‘۔ابواسامہ کہتے ہیں: یعنی آپﷺ ان سے یہ مذاق کے طور پر فرماتے۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب صحیح ہے۔


7 ‌سنن ابن ماجه كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ الْمُزَاحِ

حکم: ضعیف

3836 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ زَمْعَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ وَهْبِ بْنِ عَبْدِ بْنِ زَمْعَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ح و حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا زَمْعَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبِ بْنِ زَمْعَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ خَرَجَ أَبُو بَكْرٍ فِي تِجَارَةٍ إِلَى بُصْرَى قَبْلَ مَوْتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَامٍ وَمَعَهُ نُعَيْمَانُ وَسُوَيْبِطُ بْنُ حَرْمَلَةَ وَكَانَا شَهِدَا بَدْرًا وَكَانَ نُعَيْمَانُ عَلَى الزَّادِ وَكَانَ سُوَيْبِطُ رَجُلًا مَزَّاحًا فَقَالَ لِنُعَيْمَانَ أَطْعِمْنِي قَالَ...

سنن ابن ماجہ:

کتاب: اخلاق وآداب سے متعلق احکام ومسائل

(باب: مزاح کابیان)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ محمد عطاء الله ساجد (دار السّلام)

3836. ام المومنین حضرت ام سلمہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ کی وفات سے ایک سال پہلے (کا واقعہ ہے کہ) حضرت ابوبکر ؓ تجارت کے لئے بصریٰ روانہ ہوئے۔ ان کے ساتھ حضرت نعیمان اور حضرت سویبط بن حرملہ ؓ بھی تھے۔ یہ دونوں حضرات غزوہ بدر میں شریک تھے ۔ حضرت نعیمان زاد راہ (کھانے پینے کے سامان ) کے ذمہ دار تھے۔ سویبط ؓ بہت مزاحیہ طبیعت کے تھے۔ انہوں نے نعیمان ؓ سے کہا: مجھے کھانا دیجئے۔ انہوں نے کہا: حضرت ابو بکر ؓ آ جائیں (ان کی اجازت سے دوں گا۔) سویبط ؓ نے کہا: (تم نے مجھےکھانا نہیں دیا، اس لئے) میں آپ کو پریشان کروں گا۔ (اس کے بعد سفر کے دوران میں) ان کا گزر کچھ ...


8 ‌سنن ابن ماجه كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ الْمُزَاحِ

حکم: صحیح

3837 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخَالِطُنَا حَتَّى يَقُولَ لِأَخٍ لِي صَغِيرٍ يَا أَبَا عُمَيْرٍ مَا فَعَلَ النُّغَيْرُ قَالَ وَكِيعٌ يَعْنِي طَيْرًا كَانَ يَلْعَبُ بِهِ...

سنن ابن ماجہ:

کتاب: اخلاق وآداب سے متعلق احکام ومسائل

(باب: مزاح کابیان)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ محمد عطاء الله ساجد (دار السّلام)

3837. حضرت انس بن مالک ؓ سےروایت ہے، انہو ں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ ہمارے ساتھ بے تکلفی کا اظہا رفرماتے تھے حتی کہ میرے چھوٹے بھائی سے فرماتے: اے ابو عمیر! نُغَیر کا کیا بنا؟ امام وکیع ؓ کہتے ہیں : نُغیر ایک پرندہ تھا جس سے وہ بچہ کھیلتا تھا۔