2 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ بَيَانِ أَنَّهُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلّ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

54. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، وَوَكِيعٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا، وَلَا تُؤْمِنُوا حَتَّى تَحَابُّوا، أَوَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى شَيْءٍ إِذَا فَعَلْتُمُوهُ تَحَابَبْتُمْ؟ أَفْشُوا السَّلَامَ بَيْنَكُمْ»....

صحیح مسلم : کتاب: ایمان کا بیان (باب: جنت میں مومنوں کے سوا کوئی داخل نہ ہو گا مومنوں سے محبت کرنا ایمان کا حصہ ہے اور اسلام کوعام کرنے اس محبت کے حصول کا ایک ذریعہ ہے )

مترجم: MuslimWriterName

54. ابو معاویہؒ اور وکیعؒ نے اعمشؒ سے حدیث سنائی، انہوں نے ابو صالحؒ سے اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تم جنت میں داخل نہیں ہو گے یہاں تک کہ تم مومن ہو جاؤ، اور تم مو من نہیں ہو سکتے یہاں تک کہ ایک دوسرے سے محبت کرو، کیا تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں کہ جب تم اس پر عمل کرو تو ایک دوسرے کے ساتھ محبت کرنے لگو؟ آپس میں سلام عام کرو۔‘‘ ...


3 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ بَيَانِ أَنَّهُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلّ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

54.01. وَحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا» بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ، وَوَكِيعٍ.

صحیح مسلم : کتاب: ایمان کا بیان (باب: جنت میں مومنوں کے سوا کوئی داخل نہ ہو گا مومنوں سے محبت کرنا ایمان کا حصہ ہے اور اسلام کوعام کرنے اس محبت کے حصول کا ایک ذریعہ ہے )

مترجم: MuslimWriterName

54.01. (ابو معاویہؒ اور وکیعؒ کے بجائے ) جریرؒ نے اعمشؒ سے ان کی اسی سند سے حدیث سنائی، کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم جب تک ایمان نہیں لاؤ گے، جنت میں داخل نہیں ہو سکو گے ...-‘‘ جس طرح ابو معاویہؒ اور و کیعؒ کی حدیث ہے۔ ...


6 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الِاسْتِئْذَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي تَسْلِيمِ الرَّاكِبِ عَلَى الْ...)

حکم: صحیح

2703. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ قَالَا حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُسَلِّمُ الرَّاكِبُ عَلَى الْمَاشِي وَالْمَاشِي عَلَى الْقَاعِدِ وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ وَزَادَ ابْنُ الْمُثَنَّى فِي حَدِيثِهِ وَيُسَلِّمُ الصَّغِيرُ عَلَى الْكَبِيرِ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِبْلٍ وَفَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ وَجَابِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ و قَالَ أَيُّوبُ السَّخْتِيَانِيُّ وَيُونُسُ بْنُ ع...

جامع ترمذی : كتاب: استئذان كے احکام ومسائل (باب: سوار پیدل چلنے والے کو سلام کرے​ )

مترجم: TrimziWriterName

2703. ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’سوار پیدل چلنے والے کو اور پیدل چلنے والا بیٹھے ہوئے کو، اور تھوڑے لوگ زیادہ لوگوں کو (یعنی چھوٹی جماعت بڑی جماعت کو سلام کرے‘‘۔ اور ابن مثنی نے اپنی روایت میں اتنا اضافہ کیا ہے: ’’چھوٹا اپنے بڑے کو سلام کرے‘‘۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث ابوہریرہ سے متعدد سندوں سے مروی ہے۔ ۲۔ ایوب سختیانی، یونس بن عبید اور علی بن یزید کہتے ہیں کہ حسن بصری نے ابوہریرہ سے نہیں سنا ہے۔ ۳۔ اس باب میں عبدالرحمن بن شبل، فضالہ بن عبید اور جابر ؓ سے بھی احادیث ا...


7 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الِاسْتِئْذَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي تَسْلِيمِ الرَّاكِبِ عَلَى الْ...)

حکم: صحیح

2704. حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُسَلِّمُ الصَّغِيرُ عَلَى الْكَبِيرِ وَالْمَارُّ عَلَى الْقَاعِدِ وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ قَالَ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ...

جامع ترمذی : كتاب: استئذان كے احکام ومسائل (باب: سوار پیدل چلنے والے کو سلام کرے​ )

مترجم: TrimziWriterName

2704. ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’چھوٹا بڑے کو، چلنے والا بیٹھے ہوئے کو اور تھوڑے لوگ زیادہ لوگوں کو سلام کریں‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔