1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ بَدْءِ الوَحْيِ (بَابٌ:)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ المُؤْمِنِينَ أَنَّهَا قَالَتْ: أَوَّلُ مَا بُدِئَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الوَحْيِ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ فِي النَّوْمِ، فَكَانَ لاَ يَرَى رُؤْيَا إِلَّا جَاءَتْ مِثْلَ فَلَقِ الصُّبْحِ، ثُمَّ حُبِّبَ إِلَيْهِ الخَلاَءُ، وَكَانَ يَخْلُو بِغَارِ حِرَاءٍ فَيَتَحَنَّثُ فِيهِ - وَهُوَ التَّعَبُّدُ - اللَّيَالِيَ ذَوَاتِ العَدَدِ قَبْلَ أَنْ يَنْزِعَ إِلَى أَهْلِهِ، وَيَتَزَوَّدُ لِذَلِكَ، ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَى خَدِيجَةَ فَيَتَزَوَّدُ لِمِثْلِه...

صحیح بخاری : کتاب: وحی کے بیان میں (باب: )

مترجم: BukhariWriterName

3. ام المومنین حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ پر وحی کی ابتدا سچے خوابوں کی صورت میں ہوئی۔ آپ جو کچھ خواب میں دیکھتے وہ سپیدہ صبح کی طرح نمودار ہو جاتا۔ پھر آپ کو تنہائی محبوب ہو گئی، چنانچہ آپ غار حرا میں خلوت اختیار فرماتے اور کئی کئی رات گھر تشریف لائے بغیر مصروف عبادت رہتے۔ آپ کھانے پینے کا سامان گھر سے لے جا کر وہاں چند روز گزارتے، پھر حضرت خدیجہ ؓ کے پاس واپس آتے اور تقریباً اتنے ہی دنوں کے لیے پھر توشہ لے جاتے۔ یہاں تک کہ ایک روز جبکہ آپ غار حرا میں تھے، (یکایک) آپ کے پاس حق آ گیا اور ایک فرشتے نے آ کر آپ سے ک...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ بَدْءِ الوَحْيِ (بَابٌ:)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4. قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَأَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيَّ، قَالَ: وَهُوَ يُحَدِّثُ عَنْ فَتْرَةِ الوَحْيِ فَقَالَ فِي حَدِيثِهِ: بَيْنَا أَنَا أَمْشِي إِذْ سَمِعْتُ صَوْتًا مِنَ السَّمَاءِ، فَرَفَعْتُ بَصَرِي، فَإِذَا المَلَكُ الَّذِي جَاءَنِي بِحِرَاءٍ جَالِسٌ عَلَى كُرْسِيٍّ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ، فَرُعِبْتُ مِنْهُ، فَرَجَعْتُ فَقُلْتُ: زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: ﴿يَا أَيُّهَا المُدَّثِّرُ. قُمْ فَأَنْذِرْ﴾ [المدثر: 2] إِلَى قَوْلِهِ ﴿وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ﴾ [المدثر: 5]. فَحَمِيَ الوَحْيُ وَتَتَابَعَ تَابَعَهُ عَبْدُ ال...

صحیح بخاری : کتاب: وحی کے بیان میں (باب: )

مترجم: BukhariWriterName

4. حضرت جابر بن عبداللہ انصاریؓ سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی زبانی بندش وحی کا واقعہ سنا، آپ نے بیان فرمایا: ’’ایک بار میں (کہیں) جا رہا تھا کہ مجھے اچانک آسمان سے ایک آواز سنائی دی، میں نے نگاہ اٹھائی تو دیکھا کہ وہی فرشتہ جو میرے پاس غار حرا میں آیا تھا، آسمان و زمین کے درمیان ایک کرسی پر بیٹھا ہوا ہے۔ میں اسے دیکھ کر سخت دہشت زدہ ہو گیا۔ گھر لوٹ کر میں نے اہل خانہ سے کہ: مجھے چادر اوڑھاؤ، مجھے چادر اوڑھاؤ۔ (انہوں نے مجھے چادر اوڑھا دی۔) اس وقت اللہ تعالیٰ نے وحی نازل کی: ’’اے لحاف میں لپٹنے والے! اٹھو اور خبردار کرو، اپنے رب کی ...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَظَالِمِ وَالغَصْبِ (بَابُ قِصَاصِ المَظْلُومِ إِذَا وَجَدَ مَالَ ظَالِ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2461. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ عَنْ أَبِي الْخَيْرِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ قُلْنَا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّكَ تَبْعَثُنَا فَنَنْزِلُ بِقَوْمٍ لَا يَقْرُونَا فَمَا تَرَى فِيهِ فَقَالَ لَنَا إِنْ نَزَلْتُمْ بِقَوْمٍ فَأُمِرَ لَكُمْ بِمَا يَنْبَغِي لِلضَّيْفِ فَاقْبَلُوا فَإِنْ لَمْ يَفْعَلُوا فَخُذُوا مِنْهُمْ حَقَّ الضَّيْفِ ...

صحیح بخاری : کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں (باب : مظلوم کو اگر ظالم کا مال مل جائے تو وہ اپنے مال کے موافق اس میں سے لے سکتا ہے۔ )

مترجم: BukhariWriterName

2461. حضرت عقبہ بن عامر  ؓ سے روایت ہے۔ انھوں نے کہا: ہم نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ آپ ہمیں کسی مہم پر بھیجتے ہیں تو کبھی ہم ایسے لوگوں کے پاس جاتے ہیں جو ہماری ضیافت تک نہیں کرتے تو اس کے متعلق آپ کا کیا ارشاد ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم کسی قوم کے پاس جاؤ اور وہ مہمان کی شایان شان میزبانی کا اہتمام کریں تو اسے قبول کر لو اور اگر وہ (مہمانی نوازی) نہ کریں تو زبردستی ان سے اپنی مہمانی کا حق وصول کر سکتے ہو۔‘‘ ...


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ مَنْ رَأَى العَدُوَّ فَنَادَى بِأَعْلَى صَوْ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3041. حَدَّثَنَا المَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ قَالَ: خَرَجْتُ مِنَ المَدِينَةِ ذَاهِبًا نَحْوَ الغَابَةِ، حَتَّى إِذَا كُنْتُ بِثَنِيَّةِ الغَابَةِ، لَقِيَنِي غُلاَمٌ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، قُلْتُ: وَيْحَكَ مَا بِكَ؟ قَالَ: أُخِذَتْ لِقَاحُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: مَنْ أَخَذَهَا؟ قَالَ: غَطَفَانُ، وَفَزَارَةُ فَصَرَخْتُ ثَلاَثَ صَرَخَاتٍ أَسْمَعْتُ مَا بَيْنَ لاَبَتَيْهَا: يَا صَبَاحَاهْ يَا صَبَاحَاهْ، ثُمَّ انْدَفَعْتُ حَتَّى أَلْقَاهُمْ، وَقَدْ أَخَذُوهَا، فَجَعَلْتُ أَرْمِيهِمْ، وَأَقُولُ: أَنَا ابْنُ الأَكْوَع...

صحیح بخاری : کتاب: جہاد کا بیان (باب : دشمن کو دیکھ کر بلند آواز سے یا صبا حاہ پکارنا )

مترجم: BukhariWriterName

3041. حضرت سلمہ بن اکوع  ؓسے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ میں مدینہ طیبہ سے غابہ کی طرف جارہا تھا۔ جب میں غابہ کی پہاڑی پر پہنچا تو مجھے حضرت عبدالرحمان بن عوف  ؓ کا ایک غلام ملا۔ میں نےکہا: تیری خرابی ہوتو یہاں کیسے آیا؟اس نے کہا: نبی کریم ﷺ کی دودھیل اونٹنیاں چھین لی گئی ہیں۔ میں نے کہا: انھیں کس نے چھینا ہے؟ اس نے کہا: غطفان اور فزارہ کےلوگوں نے۔ اس کے بعد میں تین باریا صباحاہ!یا صباحاہ کہتا ہوا خوب چلایا حتیٰ کہ مدینہ طیبہ کے دونوں پتھریلے کناروں میں رہنے والوں نے میری آواز کو سنا۔ پھر میں دوڑتا ہوا ڈاکوؤں سے جا ملا۔ جبکہ وہ اونٹنیاں لیے جارہے تھے۔ اس ...


5 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ: {وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنْفُس...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3798. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَ إِلَى نِسَائِهِ فَقُلْنَ مَا مَعَنَا إِلَّا الْمَاءُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يَضُمُّ أَوْ يُضِيفُ هَذَا فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ أَنَا فَانْطَلَقَ بِهِ إِلَى امْرَأَتِهِ فَقَالَ أَكْرِمِي ضَيْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ مَا عِنْدَنَا إِلَّا قُوتُ صِبْيَانِي فَقَالَ هَيِّئِي طَعَامَكِ وَأَصْبِحِي سِرَاجَكِ وَنَوِّمِي صِب...

صحیح بخاری : کتاب: انصار کے مناقب (باب: س آیت کی تفسیر میں ’’اور اپنے نفسوں پر وہ دوسروں کو مقدم رکھتے ہیں ، اگر چہ خود وہ فاقہ ہی میں مبتلاہوں “ )

مترجم: BukhariWriterName

3798. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی ﷺ کے پاس آیا تو آپ نے اپنی بیویوں کی طرف پیغام بھیجا۔ انہوں نے جواب دیا کہ ہمارے پاس تو پانی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کون ہے جو اس کو اپنے ساتھ لے جائے یا (فرمایا کہ کون ہے جو) اس کی ضیافت کرے؟‘‘  ایک انصاری شخص نے کہا: میں (اس کی مہمانی کروں گا)، چنانچہ وہ شخص اسے اپنے ساتھ لے کر اپنی بیوی کے پاس گیا اور کہا کہ رسول اللہ ﷺ کے مہمان کی خوب خاطر مدارت کرو۔ وہ کہنے لگی: ہمارے پاس تو اپنے بچوں کے کھانے کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ انصاری نے کہا: تم کھانا تیار کر کے چراغ جلا...


6 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ (بَابُ مَنَاقِبِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلاَمٍ ؓ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3814. حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ فَلَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ أَلَا تَجِيءُ فَأُطْعِمَكَ سَوِيقًا وَتَمْرًا وَتَدْخُلَ فِي بَيْتٍ ثُمَّ قَالَ إِنَّكَ بِأَرْضٍ الرِّبَا بِهَا فَاشٍ إِذَا كَانَ لَكَ عَلَى رَجُلٍ حَقٌّ فَأَهْدَى إِلَيْكَ حِمْلَ تِبْنٍ أَوْ حِمْلَ شَعِيرٍ أَوْ حِمْلَ قَتٍّ فَلَا تَأْخُذْهُ فَإِنَّهُ رِبًا وَلَمْ يَذْكُرِ النَّضْرُ وَأَبُو دَاوُدَ وَوَهْبٌ عَنْ شُعْبَةَ الْبَيْتَ...

صحیح بخاری : کتاب: انصار کے مناقب (باب: حضرت عبداللہ بن سلام ؓ کے فضائل کا بیان )

مترجم: BukhariWriterName

3814. ابوبردہ بن ابوموسٰی اشعری سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں مدینہ طیبہ آیا تو عبداللہ بن سلام ؓ سے میری ملاقات ہوئی۔ انہوں نے فرمایا: کیا تم میرے گھر نہیں آتے؟ (آؤ) میں تمہیں ستو اور کھجور کھلاؤں گا۔ تم میرے گھر میں آؤ (جو رسول اللہ ﷺ کی تشریف آوری سے بابرکت ہے)۔ پھر فرمایا: تم ایسی سرزمین میں رہتے ہو جہاں سود کا بہت رواج ہے۔ اگر تمہارا کسی شخص کے ذمے کوئی حق (فرض) ہو اور وہ تمہیں توڑی، جو یا چارہ وغیرہ ہدیہ بھیجے تو اسے مت قبول کرنا کیونکہ یہ سود ہے۔ نضر، ابوداود اور وہب نے شعبہ سے ’’گھر‘‘ کا لفظ ذکر نہیں کیا۔ ...


7 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ غَزْوَةِ ذِي قَرَدَ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4194. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ سَلَمَةَ بْنَ الْأَكْوَعِ يَقُولُ خَرَجْتُ قَبْلَ أَنْ يُؤَذَّنَ بِالْأُولَى وَكَانَتْ لِقَاحُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرْعَى بِذِي قَرَدَ قَالَ فَلَقِيَنِي غُلَامٌ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ فَقَالَ أُخِذَتْ لِقَاحُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ مَنْ أَخَذَهَا قَالَ غَطَفَانُ قَالَ فَصَرَخْتُ ثَلَاثَ صَرَخَاتٍ يَا صَبَاحَاهْ قَالَ فَأَسْمَعْتُ مَا بَيْنَ لَابَتَيْ الْمَدِينَةِ ثُمَّ انْدَفَعْتُ عَلَى وَجْهِي حَتَّى أَدْرَكْتُهُمْ وَقَدْ أَخَذُوا يَسْتَقُونَ مِنْ...

صحیح بخاری : کتاب: غزوات کے بیان میں (باب: ذات قرد کی لڑائی کا بیان )

مترجم: BukhariWriterName

4194. حضرت سلمہ بن اکوع ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں صبح کی اذان سے پہلے گھر سے نکلا جبکہ رسول اللہ ﷺ کی دودھ والی اونٹنیاں مقام ذی قرد میں چر رہی تھیں۔ اس دوران میں مجھے حضرت عبدالرحمٰن بن عوف ؓ کا غلام ملا تو اس نے مجھے بتایا کہ رسول اللہ کی دودھ دینے والی اونٹنیاں پکڑ لی گئی ہیں۔ میں نے پوچھا: انہیں کس نے پکڑا ہے؟ اس نے کہا: قبیلہ غطفان کے لوگ لے گئے ہیں۔ میں نے دستور کے مطابق يا صباحاه کی تین چیخیں لگائیں اور مدینہ طیبہ کے دونوں کناروں کے درمیان اپنی آواز پہنچائی، پھر سامنے کی طرف تیز دوڑا یہاں تک کہ میں نے ان کو ایک چشمے پر پانی پیتے ہوئے پا لیا۔ میں چونک...


8 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ})

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4889. حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ كَثِيرٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ غَزْوَانَ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ الْأَشْجَعِيُّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَتَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصَابَنِي الْجَهْدُ فَأَرْسَلَ إِلَى نِسَائِهِ فَلَمْ يَجِدْ عِنْدَهُنَّ شَيْئًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا رَجُلٌ يُضَيِّفُهُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ يَرْحَمُهُ اللَّهُ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَذَهَبَ إِلَى أَهْلِهِ فَقَالَ لِامْرَأَتِهِ ضَيْفُ رَسُولِ الل...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( ویوثرون علی انفسھم... الایۃ )) کی تفسیر”اور اپنے سے مقدم رکھتے ہیں“ آخرت آیت تک۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4889. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا: اللہ کے رسول! میں فاقہ زدہ ہوں۔ آپ ﷺ نے اسے ازواج مطہرات کے پاس بھیج دیا لیکن ان کے پاس کھانے کی کوئی چیز نہ تھی۔ تب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کیا کوئی شخص ایسا ہے جو آج رات اس مہمان کی میزبانی کرے، اللہ اس پر رحم کرے گا؟‘‘  یہ سن کر ایک انصاری صحابی کھڑے ہوئے اور عرض کی: اللہ کے رسول! یہ آج میرے مہمان ہیں۔ پھر وہ انہیں اپنے ساتھ گھر لے گئے اور اپنی بیوی سے کہا: یہ رسول اللہ ﷺ کے مہمان ہیں۔ ان سے کوئی چیز بچا اور چھپا کر نہ رکھنا۔ ...


9 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابٌ: )

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4953. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ح و حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ مَرْوَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ سَلْمَوَيْهِ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كَانَ أَوَّلَ مَا بُدِئَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرُّؤْيَا الصَّادِقَةُ فِي النَّوْمِ فَكَانَ لَا يَرَى رُؤْيَا إِلَّا جَاءَتْ مِثْلَ فَلَقِ الصُّبْحِ ثُمَّ حُب...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: )

مترجم: BukhariWriterName

4953. نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ صدیقہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کو نبوت سے پہلے سچے خواب دکھائے جاتے تھے، چنانچہ اس دور میں آپ جو خواب بھی دیکھتے وہ صبح کی روشنی کی طرح بیداری میں نمودار ہو جاتا۔ پھر آپ کو تنہائی بھلی لگنے لگی، چنانچہ آپ غار حرا میں تنہا تشریف لے جاتے اور آپ وہاں تحنث، یعنی عبادت کرتے۔ آپ وہاں کئی کئی راتیں عبادت میں گزارتے، گھر واپس نہ آتے بلکہ اس کے لیے (اپنے گھر سے) توشہ لے جایا کرتے تھے۔ توشہ ختم ہو جاتا تو پھر سیدہ خدیجہ‬ ؓ ک‬ے ہاں لوٹ کر تشریف لاتے اور اتنا ہی توشہ پھر لے جاتے۔ اس دوران میں آپ غار ہی میں تھے کہ اچانک ...


10 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابٌ: )

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4954. قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ شِهَابٍ فَأَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُحَدِّثُ عَنْ فَتْرَةِ الْوَحْيِ قَالَ فِي حَدِيثِهِ بَيْنَا أَنَا أَمْشِي سَمِعْتُ صَوْتًا مِنْ السَّمَاءِ فَرَفَعْتُ بَصَرِي فَإِذَا الْمَلَكُ الَّذِي جَاءَنِي بِحِرَاءٍ جَالِسٌ عَلَى كُرْسِيٍّ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ فَفَرِقْتُ مِنْهُ فَرَجَعْتُ فَقُلْتُ زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي فَدَثَّرُوهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ قُمْ فَأَنْذِرْ وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ وَثِيَابَك...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: )

مترجم: BukhariWriterName

4954. حضرت جابر بن عبداللہ انصاری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے وحی کے رک جانے کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: ’’میں چل رہا تھا کہ اچانک آسمان کی طرف سے ایک آواز سنی۔ میں نے نظر اٹھا کر دیکھا تو وہی فرشتہ جو میرے پاس غار حرا میں آیا تھا آسمان و زمین کے درمیان کرسی پر بیٹھا ہوا نظر آیا۔ میں اس سے بہت خوفزدہ ہوا اور گھر واپس آ کر کہا: مجھے چادر اوڑھا دو، مجھے چادر اوڑھا دو۔‘‘ چنانچہ گھر والوں نے آپ کو (یعنی مجھے) چادر اوڑھا دی، پھر اللہ تعالٰی نے یہ آیات نازل فرمائیں : ’’اے چادر اوڑھ کر لیٹنے والے! اٹھیں اور لوگوں کو ڈرائیں...