1 سنن أبي داؤد: کِتَابُ الْإِجَارَةِ (بَابٌ فِي الرَّجُلِ يَبِيعُ مَا لَيْسَ عِنْدَهُ)

حکم: حسن صحيح

3504. حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِيهِ حَتَّى ذَكَرَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >لَا يَحِلُّ سَلَفٌ وَبَيْعٌ، وَلَا شَرْطَانِ فِي بَيْعٍ، وَلَا رِبْحُ مَا لَمْ تَضْمَنْ، وَلَا بَيْعُ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ<. ...

سنن ابو داؤد : کتاب: اجارے کے احکام و مسائل (باب: جو چیز انسان کے پاس نہ ہو اس کا فروخت کرنا )

مترجم: DaudWriterName

3504. سیدنا عبداللہ بن عمرو (عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ادھار اور بیع اور ایک بیع میں دو شرطیں حلال نہیں ہیں، اور اس چیز کا نفع بھی حلال نہیں جو تیری اپنی ضمانت میں نہیں اور جو چیز تیرے پاس (یعنی قبضے میں) نہ ہو اسے مت فروخت کر۔“


2 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ بَيْعِ مَا لَيْسَ ...)

حکم: حسن صحیح

1234. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو ابْنُ شُعَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِيهِ، حَتَّى ذَكَرَ عَبْدَاللهِ بْنَ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "لاَ يَحِلُّ سَلَفٌ وَبَيْعٌ، وَلاَ شَرْطَانِ فِي بَيْعٍ، وَلاَ رِبْحُ مَا لَمْ يُضْمَنْ، وَلاَ بَيْعُ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ. قَدْ رُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ. رَوَى أَيُّوبُ السَّخْتِيَانِيُّ وَأَبُو بِشْرٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ. قَالَ ...

جامع ترمذی : كتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل (باب: جوچیز موجود نہ ہو اس کی بیع جائزنہیں​ )

مترجم: TrimziWriterName

1234. عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بیع کے ساتھ قرض جائز نہیں ہے ۱؎ ، اورنہ ایک بیع میں دوشرطیں جائز ہیں ۲؎ اور نہ ایسی چیز سے فائدہ اٹھانا جائزہے جس کا وہ ضامن نہ ہو ۳؎ اور نہ ایسی چیزکی بیع جائز ہے جوتمہارے پاس نہ ہو۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ۲۔ حکیم بن حزام کی حدیث حسن ہے (۱۲۳۲،۱۲۳۳)، یہ ان سے اوربھی سندوں سے مروی ہے۔ اور ایوب سختیانی اور ابوبشر نے اسے یوسف بن ماہک سے اوریوسف نے حکیم بن حزام سے روایت کیا ہے۔ اور عوف اور ہشام بن حسان نے اس حدیث کو ابن سیرین سے اورابن سیرین نے حکیم بن حزام سے اورحکیم بن حزام...


3 سنن النسائي: كِتَابُ الْبُيُوعِ (بَابُ الْبَيْعِ يَكُونُ فِيهِ الشَّرْطُ فَيَصِحُّ ...)

حکم: صحیح

4637. أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ: أَنْبَأَنَا سَعْدَانُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ زَكَرِيَّا، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَأَعْيَا جَمَلِي، فَأَرَدْتُ أَنْ أُسَيِّبَهُ، فَلَحِقَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَعَا لَهُ، فَضَرَبَهُ، فَسَارَ سَيْرًا لَمْ يَسِرْ مِثْلَهُ، فَقَالَ: «بِعْنِيهِ بِوُقِيَّةٍ؟»، قُلْتُ: لَا. قَالَ: «بِعْنِيهِ؟» فَبِعْتُهُ بِوُقِيَّةٍ، وَاسْتَثْنَيْتُ حُمْلَانَهُ إِلَى الْمَدِينَةِ، فَلَمَّا بَلَغْنَا الْمَدِينَةَ أَتَيْتُهُ بِالْجَمَلِ، وَابْتَغَيْتُ ثَمَنَهُ، ثُمَّ رَجَعْتُ فَأَرْسَل...

سنن نسائی : کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل (باب: بیع میں کوئی شرط لگالی جائے تو بیع اور شرط دونوں درست ہوں گے )

مترجم: NisaiWriterName

4637. حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں ایک سفر میں نبی اکرمﷺ کے ساتھ تھا۔ میرا اونٹ چلنے سے عاجز آ گیا۔ میں نے سوچا، اسے (وہیں) چھوڑ دوں۔ اتنے میں رسول اللہ ﷺ مجھے پیچھے سے آ ملے۔ آپ نے اس کے لیے دعا بھی فرمائی اور اسے مارا بھی۔ پھر تو وہ ایسے چلنے لگا کہ (ساری زندگی) کبھی ایسا نہیں چلا تھا، پھر آپ نے فرمایا: ”یہ اونٹ ایک اوقیہ (چالیس در ہم) میں مجھے بیچ دے۔“ تو میں نے وہ اونٹ آپ کو ایک اوقیے میں بیچ دیا اور میں نے مدینہ منورہ تک سوار ہو کر جانے کی شرط لگا لی۔ جب ہم مدینہ منورہ پہنچے، میں آپ کے پاس اونٹ لے کر حاضر ہوا اور آپ سے قیمت طل...


4 سنن النسائي: كِتَابُ الْبُيُوعِ (بَابُ الْبَيْعِ يَكُونُ فِيهِ الشَّرْطُ فَيَصِحُّ ...)

حکم: صحیح

4638. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى بْنِ الطَّبَّاعِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى نَاضِحٍ لَنَا، ثُمَّ ذَكَرْتُ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، ثُمَّ ذَكَرَ كَلَامًا مَعْنَاهُ، فَأُزْحِفَ الْجَمَلُ فَزَجَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْتَشَطَ حَتَّى كَانَ أَمَامَ الْجَيْشِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا جَابِرُ، مَا أَرَى جَمَلَكَ إِلَّا قَدْ انْتَشَطَ»، قُلْتُ: بِبَرَكَتِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: «...

سنن نسائی : کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل (باب: بیع میں کوئی شرط لگالی جائے تو بیع اور شرط دونوں درست ہوں گے )

مترجم: NisaiWriterName

4638. حضرت جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے ساتھ اپنے پانی والے اونٹ پر ایک جنگ میں گیا، پھر انھوں نے لمبی حدیث بیان کی جس کا مفہوم یہ ہے کہ (واپسی کے دوران میں) اونٹ تھک کر رک گیا۔ نبی اکرم ﷺ نے اس کو ڈانٹا تو وہ اتنا تیز ہو گیا کہ سب لشکر سے آگے نکل گیا۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”جابر! میں دیکھ رہا ہوں کہ تیرا اونٹ بہت تیز ہو گیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”یہ مجھے بیچ دے۔ تجھے (مدینہ منورہ تک) سوار ہو کر جانے کی اجازت ہو گی۔“ میں نے آپ کو بیچ دیا جبکہ مجھے اس کی سخت ضرورت تھی۔ لیکن مجھے شرم محسوس ہوئی (کہ آپ کو انکار کروں)۔ غز...


5 سنن النسائي: كِتَابُ الْبُيُوعِ (بَابُ الْبَيْعِ يَكُونُ فِيهِ الشَّرْطُ فَيَصِحُّ ...)

حکم: صحیح

4639. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، وَكُنْتُ عَلَى جَمَلٍ، فَقَالَ: «مَا لَكَ فِي آخِرِ النَّاسِ؟» قُلْتُ: أَعْيَا بَعِيرِي، فَأَخَذَ بِذَنَبِهِ، ثُمَّ زَجَرَهُ، فَإِنْ كُنْتُ إِنَّمَا أَنَا فِي أَوَّلِ النَّاسِ يُهِمُّنِي رَأْسُهُ، فَلَمَّا دَنَوْنَا مِنَ الْمَدِينَةِ، قَالَ: «مَا فَعَلَ الْجَمَلُ، بِعْنِيهِ؟»، قُلْتُ: لَا، بَلْ هُوَ لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: «لَا، بَلْ بِعْنِيهِ»، قُلْتُ: لَا، بَلْ هُوَ لَكَ، قَال...

سنن نسائی : کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل (باب: بیع میں کوئی شرط لگالی جائے تو بیع اور شرط دونوں درست ہوں گے )

مترجم: NisaiWriterName

4639. حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ نے فرمایا: میں ایک سفر رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھا۔ میں ایک اونٹ پر سوار تھا۔ آپ نے فرمایا: ”کیا بات ہے تو سب سے آخر میں ہے؟“ میں نے کہا: میرا اونٹ چلنے سے عاجز آ چکا ہے۔ آپ نے اس کی دم پکڑ کر اسے ڈانٹا۔ پھر تو وہ اتنا آگے چلا گیا کہ مجھے اس کا سر سنبھالنا مشکل ہو رہا تھا۔ جب ہم مدینہ منورہ کے قریب ہوئے تو آپ نے فرمایا: ”تیرے اونٹ کا کیا حال ہے؟ یہ مجھے بیچ دے۔“ میں نے کہا: یہ ویسے ہی آپ کا ہے۔ (بیچنے کی کیا ضرورت ہے؟) آپ نے فرمایا: ”نہیں مجھے بیچ دے۔“ میں نے کہا: نہیں، بلکہ یہ ویسے ہی آپ کا ہے۔ ...