2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَذَانِ (بَابُ بَدْءِ الأَذَانِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

604. حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، كَانَ يَقُولُ: كَانَ المُسْلِمُونَ حِينَ قَدِمُوا المَدِينَةَ يَجْتَمِعُونَ فَيَتَحَيَّنُونَ الصَّلاَةَ لَيْسَ يُنَادَى لَهَا، فَتَكَلَّمُوا يَوْمًا فِي ذَلِكَ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: اتَّخِذُوا نَاقُوسًا مِثْلَ نَاقُوسِ النَّصَارَى وَقَالَ بَعْضُهُمْ: بَلْ بُوقًا مِثْلَ قَرْنِ اليَهُودِ، فَقَالَ عُمَرُ: أَوَلاَ تَبْعَثُونَ رَجُلًا يُنَادِي بِالصَّلاَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا بِلاَلُ قُمْ فَنَادِ بِالصَّلاَةِ»...

صحیح بخاری : کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں (باب:اس بیان میں کہ اذان کیونکر شروع ہوئی۔ )

مترجم: BukhariWriterName

604. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں: جب مسلمان مدینہ منورہ آئے تو نماز کے وقت کا اندازہ کر کے اس کے لیے جمع ہوا کرتے تھے کیونکہ اس وقت نماز کے لیے باقاعدہ اذان کا اہتمام نہ تھا۔ ایک دن انہوں نے اس کے متعلق باہمی مشورہ کیا تو کسی نے کہا: عیسائیوں کی طرح ایک ناقوس بنا لیا جائے۔ اور کچھ لوگوں نے کہا: یہودیوں کے بگل کی طرح ایک نر سنگھا رکھ لیا جائے، مگر حضرت عمر ؓ نے فرمایا: تم ایک آدمی کو کیوں نہیں بھیجتے جو نماز کی اطلاع دے؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اے بلال! اٹھو اور نماز کی اطلاع دو۔‘‘ ...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَذَانِ (بَابٌ: الأَذَانُ مَثْنَى مَثْنَى)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

606. حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ سَلاَمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنَا خَالِدٌ الحَذَّاءُ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: «لَمَّا كَثُرَ النَّاسُ» قَالَ: «ذَكَرُوا أَنْ يَعْلَمُوا وَقْتَ الصَّلاَةِ بِشَيْءٍ يَعْرِفُونَهُ، فَذَكَرُوا أَنْ يُورُوا نَارًا، أَوْ يَضْرِبُوا نَاقُوسًا فَأُمِرَ بِلاَلٌ أَنْ يَشْفَعَ الأَذَانَ، وَأَنْ يُوتِرَ الإِقَامَةَ»...

صحیح بخاری : کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں (باب:اس بارے میں کہ اذان کے کلمات دو دو مرتبہ دہرائے جائیں )

مترجم: BukhariWriterName

606. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب مسلمان (مدینہ طیبہ میں) زیادہ ہو گئے تو مشورہ ہوا کہ کسی ایسی چیز کے ذریعے سے نماز کے وقت کا اعلان ہو جسے سب لوگ سمجھ لیں۔ کچھ لوگوں نے مشورہ دیا کہ آگ کا الاؤ روشن کر دیا جائے یا ناقوس کے ذریعے سے اعلان کر دیا جائے۔ آخرکار بلال ؓ  کو حکم دیا گیا کہ وہ اذان کے کلمات دو دو مرتبہ اور اقامت کے کلمات ایک ایک مرتبہ کہے۔ ...


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ (بَابُ مَا ذُكِرَ عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3457. حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ ذَكَرُوا النَّارَ وَالنَّاقُوسَ فَذَكَرُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى فَأُمِرَ بِلَالٌ أَنْ يَشْفَعَ الْأَذَانَ وَأَنْ يُوتِرَ الْإِقَامَةَ

صحیح بخاری : کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں (باب : بنی اسرائیل کے واقعات کا بیان ۔ )

مترجم: BukhariWriterName

3457. حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: (نماز کے اعلان کے لیے) صحابہ کرام ؓ نے آگ جلانےاور ناقوس بجانے کا مشورہ دیا۔ کچھ حضرات نے کہا: یہ تو یہود و نصاریٰ کا طریقہ ہے تو حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا گیا کہ اذان میں کلمات دو دو بار اور اقامت میں ایک ایک بار کہیں۔ ...


5 صحيح مسلم: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ بدْءِ الْأَذَانِ)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

377. حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، ح وَحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللهِ - وَاللَّفْظُ لَهُ - قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ: كَانَ الْمُسْلِمُونَ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ يَجْتَمِعُونَ فَيَتَحَيَّنُونَ الصَّلَوَاتِ، وَلَيْسَ يُنَادِي بِهَا أَحَدٌ، فَتَكَلَّمُوا يَوْمًا فِي ذَلِكَ فَقَالَ بَعْضُهُمْ: اتَّخِذُوا نَاقُوسًا مِثْلَ نَاقُ...

صحیح مسلم : کتاب: نماز کے احکام ومسائل (باب: اذان کی ابتداء )

مترجم: MuslimWriterName

377. حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: جب مسلمان مدینہ آئے تو وہ اکٹھے ہو جاتے اور نمازوں کے اوقات کا انتظار کرتے، کوئی اس کا اعلان نہیں کرتا تھا۔ ایک دن انہوں نے اس کے بارے میں گفتگو کی تو بعض نے کہا: عیسائیوں کے گھنٹے کے مانند ایک گھنٹا لے لو اور بعض نے کہا: یہود کے قرنا جیسا قرنا، البتہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: تم ایک آدمی ہی کیوں نہیں بھیج دیتے جو نماز کا اعلان کرے؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اے بلال! اٹھو اور نماز کا اعلان کرو۔‘‘ ...


6 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ بَدْءِ الْأَذَانِ)

حکم: صحیح

498. حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَى الْخُتَّلِيُّ وَزِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ وَحَدِيثُ عَبَّادٍ أَتَمُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ قَالَ زِيَادٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ أَبِي عُمَيْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ عُمُومَةٍ لَهُ مِنَ الْأَنْصَارِ، قَالَ: اهْتَمَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلصَّلَاةِ كَيْفَ يَجْمَعُ النَّاسَ لَهَا، فَقِيلَ لَهُ: انْصِبْ رَايَةً عِنْدَ حُضُورِ الصَّلَاةِ، فَإِذَا رَأَوْهَا آذَنَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا، فَلَمْ يُعْجِبْهُ ذَلِكَ، قَالَ: فَذُكِرَ لَهُ الْقُنْعُ –يَعْنِي: الشَّبُّورَ _وَقَالَ زِيَادٌ: شَبُّورُ الْيَهُودِ_، فَلَمْ يُعْجِبْهُ ذَلِكَ، وَقَالَ: هُوَ مِنْ أ...

سنن ابو داؤد : کتاب: نماز کے احکام ومسائل (باب: اذان کی ابتداء )

مترجم: DaudWriterName

498. جناب ابو عمیر بن انس اپنے ایک انصاری چچا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ فکرمند ہوئے کہ کس طرح لوگوں کو نماز کے لیے (بروقت) جمع کیا جائے، تو آپ سے کہا گیا کہ نماز کے وقت جھنڈا بلند کر دیا کریں لوگ جب اسے دیکھیں گے تو ایک دوسرے کو خبر کر دیا کریں گے مگر آپ ﷺ کو یہ رائے پسند نہ آئی، پھر نرسنگھے کا ذکر کیا گیا جیسے کہ یہود کا ہوتا ہے، یہ رائے بھی آپ ﷺ کو پسند نہ آئی اور فرمایا: ”یہ یہودیوں کا عمل ہے۔“ پھر آپ ﷺ سے ناقوس کا ذکر کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”یہ نصارٰی کا عمل ہے۔“ چنانچہ عبداللہ بن زید بن عبدربہ مجلس سے لوٹے تو اسی فکر میں غلطاں...


7 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ كَيْفَ الْأَذَانُ)

حکم: حسن صحیح

499. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ الطُّوسِيُّ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: لَمَّا أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاقُوسِ -يُعْمَلُ لِيُضْرَبَ بِهِ لِلنَّاسِ لِجَمْعِ الصَّلَاةِ- طَافَ بِي وَأَنَا نَائِمٌ رَجُلٌ يَحْمِلُ نَاقُوسًا فِي يَدِهِ، فَقُلْتُ: يَا عَبْدَ اللَّهِ أَتَبِيعُ النَّاقُوسَ؟! قَالَ: وَمَا تَصْنَعُ بِهِ؟ فَقُلْتُ: نَدْعُو بِهِ إِلَى الصّ...

سنن ابو داؤد : کتاب: نماز کے احکام ومسائل (باب: اذان کیسے دی جائے؟ )

مترجم: DaudWriterName

499. جناب محمد بن عبداللہ بن زید بن عبدربہ کہتے ہیں کہ مجھے میرے والد سیدنا عبداللہ بن زید نے بتایا کہ جب رسول اللہ ﷺ نے ناقوس بنانے کا حکم دیا تاکہ اسے بجا کر لوگوں کو نماز کے لیے جمع کیا جائے تو میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے پاس سے ایک آدمی گزر رہا ہے، ہاتھ میں ناقوس لیے ہوئے ہے۔ میں نے اس سے کہا: اے اللہ کے بندے! کیا تو ناقوس بیچے گا؟ اس نے کہا: تم اس کا کیا کرو گے؟ میں نے کہا: ہم اس سے لوگوں کو نماز کے لیے بلائیں گے۔ وہ کہنے لگا: کیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتا دوں جو اس سے زیادہ بہتر ہے۔ میں نے کہا: کیوں نہیں۔ اس نے کہا: تم یوں کہا کرو &laq...


8 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ كَيْفَ الْأَذَانُ)

حکم: صحیح

506. حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى ح، وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: أُحِيلَتِ الصَّلَاةُ ثَلَاثَةَ أَحْوَالٍ، قَالَ: وَحَدَّثَنَا أَصْحَابُنَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: >لَقَدْ أَعْجَبَنِي أَنْ تَكُونَ صَلَاةُ الْمُسْلِمِينَ -أَوْ قَالَ- الْمُؤْمِنِينَ وَاحِدَةً، حَتَّى لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَبُثَّ رِجَالًا فِي الدُّورِ، يُنَادُونَ النَّاسَ بِحِينِ الصَّلَاةِ، وَحَتَّى هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ...

سنن ابو داؤد : کتاب: نماز کے احکام ومسائل (باب: اذان کیسے دی جائے؟ )

مترجم: DaudWriterName

506. جناب ابن ابی لیلیٰ ؓ کہتے ہیں کہ نماز تین حالتوں سے گزری ہے۔ ہمارے اصحاب نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مجھے یہ بات پسند ہے کہ مسلمانوں۔“ یا فرمایا: ”مومنوں کی نماز ایک ہو (یعنی جماعت سے ادا کریں) حتیٰ کہ میرا دل چاہا کہ کچھ لوگوں کو محلوں میں بھیجوں جو وہاں جا کر اعلان کریں کہ نماز کا وقت ہو گیا ہے۔ میں نے یہاں تک چاہا کہ وہ اونچے مکانوں یا قلعوں کے اوپر کھڑے ہو کر مسلمانوں میں اعلان کریں کہ نماز کا وقت ہو گیا ہے۔ حتیٰ کہ انہوں نے ناقوس بجائے یا ناقوس بجانے کا ارادہ کیا۔“ اس (ابن ابی لیلیٰ) نے بیان کیا کہ ایک انصاری آئے (...


9 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ فِي الرَّجُلِ يُؤَذِّنُ وَيُقِيمُ آخَرُ)

حکم: ضعیف

512. حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَمِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: أَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْأَذَانِ أَشْيَاءَ لَمْ يَصْنَعْ مِنْهَا شَيْئًا، قَالَ: فَأُرِيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ الْأَذَانَ فِي الْمَنَامِ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ، فَقَال:َ >أَلْقِهِ عَلَى بِلَالٍ<، فَأَلْقَاهُ عَلَيْهِ، فَأَذَّنَ بِلَالٌ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: أَنَا رَأَيْتُهُ، وَأَنَا كُنْتُ أُرِيدُهُ، قَالَ: >فَأَقِمْ أَنْتَ<....

سنن ابو داؤد : کتاب: نماز کے احکام ومسائل (باب: یہ مسئلہ کہ ایک شخص اذان کہے اور دوسرا اقامت ( تکبیر کہے ) )

مترجم: DaudWriterName

512. جناب محمد بن عبداللہ اپنے چچا سیدنا عبداللہ بن زید ؓ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے (شروع میں) اذان کے متعلق کچھ چیزوں کا ارادہ فرمایا مگر ان پر عمل نہ کیا۔ چنانچہ عبداللہ بن زید ؓ کو خواب میں اذان دکھلائی گئی تو وہ نبی کریم ﷺ کے پاس آئے اور آپ ﷺ کو خبر دی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”یہ کلمات بلال کو بتاؤ۔“ چنانچہ انہوں نے بتائے اور بلال ؓ نے اذان کہی۔ عبداللہ نے کہا: میں نے یہ خواب دیکھا اور میں اس کا خواہشمند تھا فرمایا: ”تم اقامت کہہ لو۔“ ...


10 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ فِي الرَّجُلِ يُؤَذِّنُ وَيُقِيمُ آخَرُ)

حکم: ضعیف

513. حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مِنَ الْأَنْصَارِ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُحَمَّدٍ، قَالَ: كَانَ جَدِّي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ يُحَدِّثُ بِهَذَا الْخَبَرِ، قَالَ: فَأَقَامَ جَدِّي....

سنن ابو داؤد : کتاب: نماز کے احکام ومسائل (باب: یہ مسئلہ کہ ایک شخص اذان کہے اور دوسرا اقامت ( تکبیر کہے ) )

مترجم: DaudWriterName

513. جناب محمد بن عمرو انصار مدینہ کے مشائخ میں سے ہیں کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن محمد کو سنا کہتے تھے کہ میرے دادا عبداللہ بن زید ؓ یہ حدیث بیان کیا کرتے تھے۔ (عبداللہ بن محمد نے) کہا: چنانچہ میرے دادا نے اقامت (تکبیر) کہی۔