1 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ أَخْذِ الْأَجْرِ عَلَى التَّأْذِينِ)

حکم: صحيح م دون الاتخاذ

531. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ قَالَ قُلْتُ: وَقَالَ مُوسَى فِي مَوْضِعٍ آخَرَ إِنَّ عُثْمَانَ بْنَ أَبِي الْعَاصِ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! اجْعَلْنِي إِمَامَ قَوْمِي، قَالَ: >أَنْتَ إِمَامُهُمْ، وَاقْتَدِ بِأَضْعَفِهِمْ، وَاتَّخِذْ مُؤَذِّنًا لَا يَأْخُذُ عَلَى أَذَانِهِ أَجْرًا<....

سنن ابو داؤد : کتاب: نماز کے احکام ومسائل (باب: اذان پر اجرت لینا؟ )

مترجم: DaudWriterName

531. سیدنا عثمان بن ابی العاص ؓ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے اپنی قوم کا امام بنا دیجئیے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم ان کے امام ہو اور ان کے ضعیف ترین کی اقتداء (رعایت) کرنا اور مؤذن ایسا مقرر کرنا جو اپنی اذان پر اجرت نہ لے۔“


2 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الأَذَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ أَنْ يَأْخُذَ الْم...)

حکم: صحیح

209. حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو زُبَيْدٍ وَهُوَ عَبْثَرُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ قَالَ إِنَّ مِنْ آخِرِ مَا عَهِدَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ اتَّخِذْ مُؤَذِّنًا لَا يَأْخُذُ عَلَى أَذَانِهِ أَجْرًا قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عُثْمَانَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ كَرِهُوا أَنْ يَأْخُذَ الْمُؤَذِّنُ عَلَى الْأَذَانِ أَجْرًا وَاسْتَحَبُّوا لِلْمُؤَذِّنِ أَنْ يَحْتَسِبَ فِي أَذَانِهِ...

جامع ترمذی : كتاب: اذان سے متعلق احکام ومسائل (باب: اذان کی اجرت لینے کی کراہت کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

209. عثمان ؓ کہتے ہیں کہ سب سے آخری وصیت رسول اللہ ﷺ نے مجھے یہ کی کہ ’’مؤذن ایسا رکھنا جو اذان کی اجرت نہ لے‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عثمان ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔ ۲- اور اہل علم کے نزدیک عمل اسی پر ہے، انہوں نے مکروہ جانا ہے کہ مؤذن اذان پر اجرت لے اور مستحب قرار دیا ہے کہ مؤذن اذان اجر و ثواب کی نیت سے دے۱؎۔ ...


3 سنن النسائي: كِتَابُ الْأَذَانِ (بَابٌ كَيْفَ الْأَذَانُ)

حکم: حسن صحیح

632. أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ وَيُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ وَاللَّفْظُ لَهُ قَالَا حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُحَيْرِيزٍ أَخْبَرَهُ وَكَانَ يَتِيمًا فِي حِجْرِ أَبِي مَحْذُورَةَ حَتَّى جَهَّزَهُ إِلَى الشَّامِ قَالَ يَالَ لِأَبِي مَحْذُورَةَ إِنِّي خَارِجٌ إِلَى الشَّامِ وَأَخْشَى أَنْ أُسْأَلَ عَنْ تَأْذِينِكَ فَأَخْبَرَنِي أَنَّ أَبَا مَحْذُورَةَ قَالَ لَهُ خَرَجْتُ فِي نَفَرٍ فَكُنَّا بِبَعْضِ طَرِيقِ حُنَيْنٍ مَقْفَلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حُنَيْنٍ فَلَقِيَنَا رَس...

سنن نسائی : کتاب: اذان سے متعلق احکام و مسائل (باب: اذان کیسے ہے ؟ )

مترجم: NisaiWriterName

632. حضرت عبداللہ بن محیریز سے روایت ہے…… وہ یتیم تھے اور انھوں نے حضرت ابومحذورہ ؓ کی گود میں پرورش پائی تھی حتیٰ کہ خود ابومحذورہ ؓ نے انھیں شام کی طرف تیار کرکے بھیجا…… انھوں نے فرمایا: میں نے (شام آتے وقت) حضرت ابومحذورہ سے گزارش کی کہ میں شام جا رہا ہوں اور مجھے امید ہے کہ وہاں مجھ سے آپ کی اذان کے بارے میں پوچھا جائے گا (آپ مجھے کچھ بتا دیجیے)۔ تو ابومحذورہ ؓ نے فرمایا کہ میں کچھ لوگوں کے ساتھ نکلا۔ ہم حنین کے راستے میں تھے کہ اللہ کے رسول ﷺ حنین سے واپس تشریف لائے اور آپ راستے ہی میں ہمیں ملے۔ رسول اللہ ﷺ کے مؤذن نے آپ کی موجودگی...


4 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْأَذَانِ وَالسُّنَّةُ فِيهِ (بَابُ التَّرْجِيعِ فِي الْأَذَانِ)

حکم: حسن صحیح

708. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَيْرِيزٍ وَكَانَ يَتِيمًا فِي حِجْرِ أَبِي مَحْذُورَةَ بْنِ مِعْيَرٍ حِينَ جَهَّزَهُ إِلَى الشَّامِ فَقُلْتُ لِأَبِي مَحْذُورَةَ أَيْ عَمِّ إِنِّي خَارِجٌ إِلَى الشَّامِ وَإِنِّي أُسْأَلُ عَنْ تَأْذِينِكَ فَأَخْبَرَنِي أَنَّ أَبَا مَحْذُورَةَ قَالَ خَرَجْتُ فِي نَفَرٍ فَكُنَّا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ فَأَذَّنَ مُؤَذِّنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّلَاةِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَل...

سنن ابن ماجہ : کتاب: آذان کے مسائل اور اس کا طریقہ (باب: اذان میں شہادتین کے کلمات دوبار کہنا )

مترجم: MajahWriterName

708. جناب عبداللہ بن محیریز ؒ سے روایت ہے، وہ (بچپن میں) یتیم ہونے کی وجہ سے سیدنا ابو محذورہ ؓ کے زیر کفالت رہے تھے۔ جب انہوں نے ابن محیریزؒ کو شام بھیجا تو انہوں نے ابو محذورہ ؓ سے کہا، چچا جان! میں شام جا رہا ہوں، (وہاں) مجھ سے آپ کی اذان کے بارے میں سوال کیا جائے گا (لہٰذا مجھے مسئلہ سنا اور سمجھا دیجئے)۔ سیدنا ابو محذورہ ؓ نے فرمایا: میں چند افراد کے ساتھ سفر پر روانہ ہوا۔ راستے میں ایک مقام پر (ٹھہرے وہیں) رسول اللہ ﷺ کے پڑاؤ میں رسول اللہ ﷺ کے مؤذن نے اذان دی۔ ہم نے بھی مؤذن کی آواز سنی۔ اس وقت ہم لوگ آپ ﷺ سے برگشتہ تھے۔ ہم مؤذن کا مذاق اڑاتے ہوئے بلند ...