1 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الأَذَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّرَسُّلِ فِي الأَذَانِ​)

حکم: ضعیف جداً

195. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمُنْعِمِ، هُوَ صَاحِبُ السِّقَائِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ الْحَسَنِ وَعَطَائٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ لِبِلاَلٍ:"يَا بِلاَلُ! إِذَا أَذَّنْتَ فَتَرَسَّلْ فِي أَذَانِكَ، وَإِذَا أَقَمْتَ فَاحْدُرْ، وَاجْعَلْ بَيْنَ أَذَانِكَ وَإِقَامَتِكَ قَدْرَ مَا يَفْرُغُ الآكِلُ مِنْ أَكْلِهِ، وَالشَّارِبُ مِنْ شُرْبِهِ، وَالْمُعْتَصِرُ إِذَا دَخَلَ لِقَضَائِ حَاجَتِهِ، وَلاَتَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي"...

جامع ترمذی : كتاب: اذان سے متعلق احکام ومسائل (باب: اذان کے کلمات ٹھہر ٹھہر کے کہنے کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

195. جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بلال ؓ سے فرمایا: ’’بلال! جب تم اذان دو تو ٹھہر ٹھہر کر دو اور جب اقامت کہو تو جلدی جلدی کہو، اور اپنی اذان و اقامت کے درمیان اس قدر وقفہ رکھو کہ کھانے پینے والا اپنے کھانے پینے سے اور پاخانہ پیشاب کی حاجت محسوس کرنے والا اپنی حاجت سے فارغ ہو جائے اور اس وقت تک (اقامت کہنے کے لیے) کھڑے نہ ہو جب تک کہ مجھے نہ دیکھ لو‘‘۔ ...


2 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الأَذَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّرَسُّلِ فِي الأَذَانِ​)

حکم: ضعیف جداً

196. حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِ الْمُنْعِمِ نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ جَابِرٍ هَذَا حَدِيثٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، مِنْ حَدِيثِ عَبْدِالْمُنْعِمِ، وَهُوَ إِسْنَادٌ مَجْهُولٌ. وَعَبْدُ الْمُنْعِمِ شَيْخٌ بَصْرِيٌّ

جامع ترمذی : كتاب: اذان سے متعلق احکام ومسائل (باب: اذان کے کلمات ٹھہر ٹھہر کے کہنے کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

196. اس سند سے بھی عبدالمنعم سے اسی طرح کی حدیث مروی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: جابر ؓ کی حدیث کو ہم صرف اسی سند سے یعنی عبدالمنعم ہی کی روایت سے جانتے ہیں، اور یہ مجہول سند ہے، عبدالمنعم بصرہ کے شیخ ہیں۔ (یعنی ضعیف راوی ہیں)


3 سنن النسائي: كِتَابُ الْأَذَانِ (بَابٌ كَيْفَ الْأَذَانُ)

حکم: حسن صحیح

632. أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ وَيُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ وَاللَّفْظُ لَهُ قَالَا حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُحَيْرِيزٍ أَخْبَرَهُ وَكَانَ يَتِيمًا فِي حِجْرِ أَبِي مَحْذُورَةَ حَتَّى جَهَّزَهُ إِلَى الشَّامِ قَالَ يَالَ لِأَبِي مَحْذُورَةَ إِنِّي خَارِجٌ إِلَى الشَّامِ وَأَخْشَى أَنْ أُسْأَلَ عَنْ تَأْذِينِكَ فَأَخْبَرَنِي أَنَّ أَبَا مَحْذُورَةَ قَالَ لَهُ خَرَجْتُ فِي نَفَرٍ فَكُنَّا بِبَعْضِ طَرِيقِ حُنَيْنٍ مَقْفَلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حُنَيْنٍ فَلَقِيَنَا رَس...

سنن نسائی : کتاب: اذان سے متعلق احکام و مسائل (باب: اذان کیسے ہے ؟ )

مترجم: NisaiWriterName

632. حضرت عبداللہ بن محیریز سے روایت ہے…… وہ یتیم تھے اور انھوں نے حضرت ابومحذورہ ؓ کی گود میں پرورش پائی تھی حتیٰ کہ خود ابومحذورہ ؓ نے انھیں شام کی طرف تیار کرکے بھیجا…… انھوں نے فرمایا: میں نے (شام آتے وقت) حضرت ابومحذورہ سے گزارش کی کہ میں شام جا رہا ہوں اور مجھے امید ہے کہ وہاں مجھ سے آپ کی اذان کے بارے میں پوچھا جائے گا (آپ مجھے کچھ بتا دیجیے)۔ تو ابومحذورہ ؓ نے فرمایا کہ میں کچھ لوگوں کے ساتھ نکلا۔ ہم حنین کے راستے میں تھے کہ اللہ کے رسول ﷺ حنین سے واپس تشریف لائے اور آپ راستے ہی میں ہمیں ملے۔ رسول اللہ ﷺ کے مؤذن نے آپ کی موجودگی...