1 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ مَا لَا يَجُوزُ مَنْعُهُ)

حکم: ضعیف

1669. حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ عَنْ سَيَّارِ بْنِ مَنْظُورٍ رَجُلٌ مِنْ بَنِي فَزَارَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ امْرَأَةٍ يُقَالُ لَهَا بُهَيْسَةُ عَنْ أَبِيهَا قَالَتْ اسْتَأْذَنَ أَبِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ قَمِيصِهِ فَجَعَلَ يُقَبِّلُ وَيَلْتَزِمُ ثُمَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الشَّيْءُ الَّذِي لَا يَحِلُّ مَنْعُهُ قَالَ الْمَاءُ قَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا الشَّيْءُ الَّذِي لَا يَحِلُّ مَنْعُهُ قَالَ الْمِلْحُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الشَّيْءُ الَّذِي لَا يَحِلُّ مَنْعُهُ قَالَ أَنْ تَفْعَلَ الْخَيْرَ خَيْرٌ لَكَ...

سنن ابو داؤد : کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل (باب: وہ چیزیں جن کا روکنا جائز نہیں )

مترجم: DaudWriterName

1669. بہیسہ‬ ؓ ا‬پنے والد سے نقل کرتی ہیں کہ میرے والد نے نبی کریم ﷺ سے ملنے کی اجازت چاہی۔ اور وہ آپ ﷺ کی قمیص اور آپ ﷺ کے درمیان داخل ہو گئے اور آپ ﷺ کا جسم چومنے اور اس سے لپٹنے لگے۔ پھر کہا: اے اللہ کے رسول! وہ کیا چیز ہے جس کا روک لینا حلال نہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”پانی“ پھر پوچھا اے اللہ کے نبی! وہ کیا چیز ہے جس کا روک لینا حلال نہیں؟ فرمایا: ”نمک“ پھر پوچھا اے اللہ کے نبی! وہ کیا چیز ہے جس کا روک لینا حلال نہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”جو بھلائی بھی تم کرو، وہ تمہارے لیے خیر ہے۔“ ...


2 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ (بَابٌ فِي إِقْطَاعِ الْأَرَضِينَ)

حکم: ضعیف

3070. حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ وَمُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ الْمَعْنَى وَاحِدٌ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَسَّانَ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَتْنِي جَدَّتَايَ صَفِيَّةُ وَدُحَيْبَةُ ابْنَتَا عُلَيْبَةَ وَكَانَتَا رَبِيبَتَيْ قَيْلَةَ بِنْتِ مَخْرَمَةَ وَكَانَتْ جَدَّةَ أَبِيهِمَا أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُمَا قَالَتْ قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ تَقَدَّمَ صَاحِبِي تَعْنِي حُرَيْثَ بْنَ حَسَّانَ وَافِدَ بَكْرِ بْنِ وَائِلٍ فَبَايَعَهُ عَلَى الْإِسْلَامِ عَلَيْهِ وَعَلَى قَوْمِهِ ثُمَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اكْتُبْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ بَنِي تَمِيمٍ بِالدَّهْنَاءِ أَنْ لَا يُجَاوِ...

سنن ابو داؤد : کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل (باب: زمین کے قطعات عطا کرنا )

مترجم: DaudWriterName

3070. جناب عبداللہ بن حسان عنبری ؓ کہتے ہیں کہ بےحد پریشانی ہوئی (کیونکہ) وہ میرا وطن ہے اور میرا گھر بھی وہیں ہے۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اس نے آپ سے متوسط قسم کی زمین کا سوال نہیں کیا ہے (بلکہ عمدہ اور نفیس زمین طلب کی ہے) یہ دھناء اونٹ باندھنے کی جگہ ہے (کہ اونٹ وہاں سے نکلتے ہی نہیں یا نکالے نہیں جاتے۔ کیونکہ یہ بہت سرسبز ہے) اور بکریوں کی چراگاہ ہے۔ اور بنو تمیم کی عورتیں اور ان کے بچے ان کے پیچھے (مقیم ہیں) تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”اے لڑکے! رک جاؤ، اس مسکین عورت نے سچ کہا ہے، مسلمان مسلمان کا بھائی ہوتا ہے، پانی اور درخت سب کے فائدے کے لیے ہیں، فتنہ ...


4 سنن أبي داؤد: کِتَابُ الْإِجَارَةِ (بَابٌ فِي مَنْعِ الْمَاءِ)

حکم: ضعیف

3476. حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ، عَنْ سَيَّارِ بْنِ مَنْظُورٍ رَجُلٌ مِنْ بَنِي فَزَارَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ امْرَأَةٍ يُقَالُ لَهَا: بُهَيْسَةُ، عَنْ أَبِيهَا، قَالَتِ: اسْتَأْذَنَ أَبِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَخَلَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ قَمِيصِهِ، فَجَعَلَ يُقَبِّلُ وَيَلْتَزِمُ، ثُمَّ قَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ! مَا الشَّيْءُ الَّذِي لَا يَحِلُّ مَنْعُهُ؟ قَالَ: >الْمَاءُ<، قَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ! مَا الشَّيْءُ الَّذِي لَا يَحِلُّ مَنْعُهُ؟ قَالَ: >الْمِلْحُ<، قَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ! مَا الشَّيْءُ الَّذِي لَا يَحِلُّ مَنْعُهُ؟ قَالَ: >أَنْ ت...

سنن ابو داؤد : کتاب: اجارے کے احکام و مسائل (باب: پانی سے روکنا منع ہے )

مترجم: DaudWriterName

3476. بہیسہ نامی ایک خاتون اپنے والد سے روایت کرتی ہے کہ میرے والد نے نبی کریم ﷺ سے ملنے کی اجازت لی۔ پھر وہ آپ ﷺ کی قمیص کے اندر سے ہو کر آپ ﷺ کو چمٹ گئے اور آپ ﷺ کو چومنے لگے۔ پھر کہنے لگے: اے اللہ کے نبی! کس چیز کا روکنا حلال نہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”پانی کا۔“ پھر کہا: اے اللہ کے نبی! کس چیز کا روکنا حلال نہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”نمک کا“ اس نے پھر کہا: اے اللہ کے نبی! کس چیز کا روک لینا حلال نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”بھلائی کرتے رہنے میں تمہارے لیے خیر ہے۔“ ...


5 سنن أبي داؤد: کِتَابُ الْإِجَارَةِ (بَابٌ فِي مَنْعِ الْمَاءِ)

حکم: صحیح

3477. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ اللُّؤْلُؤِيُّ، أَخْبَرَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ حِبَّانَ بْنِ زَيْدٍ الشَّرْعَبِيِّ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَرْنٍ ح، وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو خِدَاشٍ وَهَذَا لَفْظُ عَلِيٍّ، عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثًا، أَسْمَعُهُ يَقُولُ: >الْمُسْلِمُونَ شُرَكَاءُ فِي ثَلَاثٍ: فِي الْكَلَإِ وَالْمَاءِ وَالنَّارِ<. ...

سنن ابو داؤد : کتاب: اجارے کے احکام و مسائل (باب: پانی سے روکنا منع ہے )

مترجم: DaudWriterName

3477. مہاجرین صحابہ میں سے کسی سے روایت ہے، اس نے کہا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ تین بار جہاد میں شرکت کی ہے۔ میں نے آپ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے۔ ”مسلمان تین چیزوں میں ایک دوسرے کے شریک ہیں گھاس، پانی اور آگ۔“


6 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ (بَابٌ فِِي الْقَضَاءِ)

حکم: صحیح

3638. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنِ الْوَلِيدِ يَعْنِي ابْنَ كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي مَالِكِ بْنِ ثَعْلَبَةَ، عَنْ أَبِيهِ ثَعْلَبَةَ ابْنِ أَبِي مَالِكٍ، أَنَّهُ سَمِعَ كُبَرَاءَهُمْ يَذْكُرُونَ أَنَّ رَجُلًا مِنْ قُرَيْشٍ كَانَ لَهُ سَهْمٌ فِي بَنِي قُرَيْظَةَ، فَخَاصَمَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَهْزُورٍ- يَعْنِي: السَّيْلَ الَّذِي يَقْتَسِمُونَ مَاءَهُ-، فَقَضَى بَيْنَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ الْمَاءَ إِلَى الْكَعْبَيْنِ، لَا يَحْبِسُ الْأَعْلَى عَلَى الْأَسْفَلِ....

سنن ابو داؤد : کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل (باب: قضاء سے متعلق دیگر احکام و مسائل )

مترجم: DaudWriterName

3638. جناب ثعلبہ بن ابی مالک ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے بڑوں سے سنا تھا، وہ بیان کرتے تھے کہ بنو قریظہ میں ایک قریشی کا زمین کا ایک قطعہ تھا۔ وادی مہزور میں ان لوگوں کا پانی کے سلسلے میں تنازع ہو گیا جسے وہ آپس میں تقسیم کیا کرتے تھے۔ وہ یہ مقدمہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لے آئے۔ تو آپ ﷺ نے ان میں فیصلہ فرمایا کہ جب پانی ٹخنے ٹخنے ہو جائے تو پھر اوپر والا اسے نیچے والے کی طرف جانے سے مت روکے۔ ...


7 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ (بَابٌ فِِي الْقَضَاءِ)

حکم: حسن صحيح

3639. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنِي أَبِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِي السَّيْلِ الْمَهْزُورِ, أَنْ يُمْسَكَ حَتَّى يَبْلُغَ الْكَعْبَيْنِ، ثُمَّ يُرْسِلُ الْأَعْلَى عَلَى الْأَسْفَلِ....

سنن ابو داؤد : کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل (باب: قضاء سے متعلق دیگر احکام و مسائل )

مترجم: DaudWriterName

3639. جناب عمرو بن شعیب اپنے والد سے وہ (شعیب) اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے وادی مہزور میں نالے کے پانی کے سلسلے میں فیصلہ فرمایا تھا کہ پانی روک لیا جائے حتیٰ کہ ٹخنے ٹخنے تک آ جائے پھر اوپر والا نیچے والے کی جانب چھوڑ دے۔


8 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي بَيْعِ فَضْلِ الْمَاءِ​)

حکم: صحیح

1271. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَطَّارُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ عَنْ إِيَاسِ بْنِ عَبْدٍ الْمُزَنِيِّ قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْمَاءِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَبُهَيْسَةَ عَنْ أَبِيهَا وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَعَائِشَةَ وَأَنَسٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ إِيَاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّهُمْ كَرِهُوا بَيْعَ الْمَاءِ وَهُوَ قَوْلُ ابْنِ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَقَدْ رَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِ...

جامع ترمذی : كتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل (باب: ضرورت سے زائدپانی کے بیچنے کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

1271. ایاس بن عبد مزنی ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺنے پانی بیچنے سے منع فرمایا ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ ایاس کی حدیث حسن صحیح ہے۔ ۲۔ اس باب میں جابر، بہیسہ، بہیسہ کے باپ، ابوہریرہ، عائشہ، انس اور عبداللہ بن عمرو‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔ ۳۔ اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے، ان لوگوں نے پانی بیچنے کو ناجائزکہا ہے، یہی ابن مبارک، شافعی، احمد اوراسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔ ۴۔ اوربعض اہل علم نے پانی بیچنے کی اجازت دی ہے، جن میں حسن بصری بھی شامل ہیں۔ ...


9 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي بَيْعِ فَضْلِ الْمَاءِ​)

حکم: صحیح

1272. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يُمْنَعُ فَضْلُ الْمَاءِ لِيُمْنَعَ بِهِ الْكَلَأُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو الْمِنْهَالِ اسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُطْعِمٍ كُوفِيٌّ وَهُوَ الَّذِي رَوَى عَنْهُ حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ وَأَبُو الْمِنْهَالِ سَيَّارُ بْنُ سَلَامَةَ بَصْرِيٌّ صَاحِبُ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ...

جامع ترمذی : كتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل (باب: ضرورت سے زائدپانی کے بیچنے کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

1272. ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا: ’’ضرورت سے زائد پانی سے نہ روکا جائے کہ اس کے سبب گھاس سے روک دیا جائے‘‘۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔


10 سنن ابن ماجه: كِتَابُ السُّنَّةِ (بَابُ تَعْظِيمِ حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِﷺ وَالتَّغْ...)

حکم: صحیح

15. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ الْمِصْرِيُّ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ سَرِّحْ الْمَاءَ يَمُرُّ فَأَبَى عَلَيْهِ فَاخْتَصَمَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلْ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ فَغَضِبَ الْأَنْ...

سنن ابن ماجہ : کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت (باب: حدیث رسول ﷺ کی تعظیم اور اس کی مخالفت کرنے والے پر سختی کرنے کا بیان )

مترجم: MajahWriterName

15. حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ سے روایت ہے کہ ایک انصاری آدمی نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حضرت زبیر ؓ کے خلاف حرہ کی ان برساتی ندیوں کے متعلق دعوی پیش کیا، جن سے وہ کھجوروں (کے باغات) کو سیراب کرتے تھے۔ انصاری نے کہا: پانی چھوڑ دو کہ گزر کر (میرے کھیت میں) آ جائے۔ حضرت زبیر ؓ نے انکار کر دیا۔ دونوں اپنا جھگڑا رسول اللہ ﷺ کے پاس لے گئے، تو آپ نے فرمایا: ’’زبیر! (اپنے باغ کو) سینچ کر اپنے پڑوسی کے لئے پانی چھوڑ دیا کرو۔‘‘ انصاری نے ناگواری کا اظہار کیا اور کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! (آپ نے یہ فیصلہ) اس لئے(کیا ہے) کہ وہ آپ کی پھوپھی کا بیٹا ہے۔ ( یہ ...