1 جامع الترمذي: أَبْوَابُ السِّيَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي النُّزُولِ عَلَى الْحُكْمِ​)

حکم: صحیح

1584. حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَطِيَّةَ الْقُرَظِيِّ قَالَ عُرِضْنَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ قُرَيْظَةَ فَكَانَ مَنْ أَنْبَتَ قُتِلَ وَمَنْ لَمْ يُنْبِتْ خُلِّيَ سَبِيلُهُ فَكُنْتُ مِمَّنْ لَمْ يُنْبِتْ فَخُلِّيَ سَبِيلِي قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّهُمْ يَرَوْنَ الْإِنْبَاتَ بُلُوغًا إِنْ لَمْ يُعْرَفْ احْتِلَامُهُ وَلَا سِنُّهُ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ...

جامع ترمذی : كتاب: سیر کے بیان میں (باب: دشمن کی مسلمان کے فیصلہ پررضامندی کا بیان )

مترجم: TrimziWriterName

1584. عطیہ قرظی ؓ کہتے ہیں: ہمیں قریظہ کے دن نبی اکرمﷺ کے سامنے پیش کیا گیا، توجس کے (زیرناف کے) بال نکلے ہوئے تھے اسے قتل کردیا جاتا اورجس کے نہیں نکلے ہوتے اسے چھوڑدیا جاتا، چنانچہ میں ان لوگوں میں سے تھا جن کے بال نہیں نکلے تھے، لہٰذا مجھے چھوڑدیا گیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ۲۔ بعض اہل علم کا اسی پرعمل ہے، اگربلوغت اورعمر معلوم نہ ہوتو وہ لوگ (زیرناف کے) بال نکلنے ہی کو بلوغت سمجھتے تھے، احمد اوراسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے۔ ...


2 سنن النسائي: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابٌ الطَّلَاقُ بِالْإِشَارَةِ الْمَفْهُومَةِ)

حکم: صحیح

3437. أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ قَالَ حَدَّثَنَا بَهْزٌ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَارٌ فَارِسِيٌّ طَيِّبُ الْمَرَقَةِ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ وَعِنْدَهُ عَائِشَةُ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ بِيَدِهِ أَنْ تَعَالَ وَأَوْمَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عَائِشَةَ أَيْ وَهَذِهِ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ الْآخَرُ هَكَذَا بِيَدِهِ أَنْ لَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا...

سنن نسائی : کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل (باب: واضح اشارے سے بھی طلاق ہوسکتی ہے )

مترجم: NisaiWriterName

3437. حضرت انس ؓ سے راویت ہے کہ رسول اللہﷺ کا ایک فارسی پڑوسی تھا جو شوربہ بہترین بناتا تھا۔ ایک دن وہ رسول اللہﷺ کے پاس آیا جب کہ آپ کے پاس حضرت عائشہؓ بھی تھیں۔ اس نے آپ کے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ آئیے۔ رسول اللہﷺ نے حضرت عائشہ کی طرف اشارہ فرمایا کہ یہ بھی آئے گی تو اس نے ہاتھ سے اشارہ نہیں کیا کہ نہیں۔ دو تین دفعہ ایسے ہی ہوا۔ ...


3 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْحُدُودِ (بَابُ مَنْ لَا يَجِبُ عَلَيْهِ الْحَدُّ)

حکم: صحیح

2541. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ سَمِعْتُ عَطِيَّةَ الْقُرَظِيَّ يَقُولُ عُرِضْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ قُرَيْظَةَ فَكَانَ مَنْ أَنْبَتَ قُتِلَ وَمَنْ لَمْ يُنْبِتْ خُلِّيَ سَبِيلُهُ فَكُنْتُ فِيمَنْ لَمْ يُنْبِتْ فَخُلِّيَ سَبِيلِي...

سنن ابن ماجہ : کتاب: شرعی سزاؤں سے متعلق احکام ومسائل (باب: کس پر حد لگانا واجب نہیں ؟ )

مترجم: MajahWriterName

2541. حضرت عطیہ قرظی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: بنو قریظہ (کی سزا) کے دن ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پیش کیے گئے تو جس کے (زیر ناف) بال اگ آئے تھے اسے قتل کر دیا گیا اور جس کے بال نہیں اگ تھے، اسے چھوڑ دیا گیا۔ میں ان افراد میں سے تھا جن کے بال نہیں اگے تھے تو مجھے بھی چھوڑ دیا گیا۔ ...