1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحَوَالاَتِ (بَابُ إِنْ أَحَالَ دَيْنَ المَيِّتِ عَلَى رَجُلٍ ج...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2289. حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أُتِيَ بِجَنَازَةٍ فَقَالُوا صَلِّ عَلَيْهَا فَقَالَ هَلْ عَلَيْهِ دَيْنٌ قَالُوا لَا قَالَ فَهَلْ تَرَكَ شَيْئًا قَالُوا لَا فَصَلَّى عَلَيْهِ ثُمَّ أُتِيَ بِجَنَازَةٍ أُخْرَى فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلِّ عَلَيْهَا قَالَ هَلْ عَلَيْهِ دَيْنٌ قِيلَ نَعَمْ قَالَ فَهَلْ تَرَكَ شَيْئًا قَالُوا ثَلَاثَةَ دَنَانِيرَ فَصَلَّى عَلَيْهَا ثُمَّ أُتِيَ بِالثَّالِثَةِ فَقَالُوا صَلِّ عَلَيْهَا قَالَ هَلْ تَرَكَ شَيْئً...

صحیح بخاری : کتاب: حوالہ کے مسائل کا بیان (باب : اگر کسی میت کا قرض کسی ( زندہ ) شخص کے حوالہ کیا جائے تو جائز ہے )

مترجم: BukhariWriterName

2289. حضرت سلمہ بن اکوع  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: ہم نبی ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک جنازہ لایا گیا۔ لوگوں نے عرض کیا: آپ اس پر نماز جنازہ پڑھیں۔ آپ نے فرمایا: ’’ کیا اس پر کوئی قرض ہے؟‘‘ لوگوں نےکہا: کوئی نہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’اس نے کچھ مال چھوڑا ہے؟‘‘ لوگوں نےعرض کیا: نہیں تو آپ نے اس پر نماز جنازہ پڑھی۔ پھر ایک اور جنازہ لایا گیا تو لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ !اس پر نماز جنازہ پڑھیں۔ آپ نے فرمایا: ’’ آیا اس کے ذمے قرض ہے؟‘‘ بتایا گیا: ہاں (یہ قرض دار ہے) آپ نے پوچھا: &r...


2 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ الكَفَالَةِ (بَابُ الكَفَالَةِ فِي القَرْضِ وَالدُّيُونِ بِالأَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2290. وَقَالَ أَبُو الزِّنَادِ: عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْزَةَ بْنِ عَمْرٍو الأَسْلَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، بَعَثَهُ مُصَدِّقًا، فَوَقَعَ رَجُلٌ عَلَى جَارِيَةِ امْرَأَتِهِ، فَأَخَذَ حَمْزَةُ مِنَ الرَّجُلِ كَفِيلًا حَتَّى قَدِمَ عَلَى عُمَرَ، وَكَانَ عُمَرُ قَدْ جَلَدَهُ مِائَةَ جَلْدَةٍ، فَصَدَّقَهُمْ وَعَذَرَهُ بِالْجَهَالَةِ وَقَالَ جَرِيرٌ، وَالأَشْعَثُ، لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ: «فِي المُرْتَدِّينَ اسْتَتِبْهُمْ وَكَفِّلْهُمْ، فَتَابُوا، وَكَفَلَهُمْ عَشَائِرُهُمْ» وَقَالَ حَمَّادٌ: «إِذَا تَكَفَّلَ بِنَفْسٍ فَمَاتَ فَلاَ شَيْءَ عَلَيْهِ»، وَقَالَ الحَكَمُ: «يَضْمَنُ»...

صحیح بخاری : کتاب: کفالت کے مسائل کا بیان (باب: قرضوں وغیرہ کی حاضر ضمانت اور مالی ضمانت کے بیان میں )

مترجم: BukhariWriterName

2290. حضرت حمزہ بن عمرو اسلمی  ؓ سے روایت ہے، کہ حضرت عمر  ؓ نے انھیں زکاۃ کا تحصیل دار بنا کر بھیجا۔ وہاں ایک آدمی نے اپنی بیوی کی لونڈی سے زنا کر لیا تو حضرت حمزہ  ؓ نے زانی مرد سے ضمانت لی اور خود حضرت عمر  ؓ کے پاس آئے۔ حالانکہ حضرت عمر ؓ اسے پہلے سوکوڑے مار چکے تھے۔ اس آدمی نے لوگوں کے الزام کی تصدیق کی اور جرم قبول کیا تھا لیکن جہالت کا عذر پیش کیا تھا۔ حضرت جریر اور اشعت نے حضرت عبد اللہ بن مسعود  ؓ سے مرتدین کے متعلق کہا کہ ان سے توبہ کرائیں اور ضمانت لیں (کہ دوبارہ مرتد نہیں ہوں گے) چنانچہ انھوں نے توبہ کی اور ان کے کنبے والوں نے ان...


3 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ الكَفَالَةِ (بَابُ الكَفَالَةِ فِي القَرْضِ وَالدُّيُونِ بِالأَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2291. قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ ذَكَرَ رَجُلًا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، سَأَلَ بَعْضَ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنْ يُسْلِفَهُ أَلْفَ دِينَارٍ، فَقَالَ: ائْتِنِي بِالشُّهَدَاءِ أُشْهِدُهُمْ، فَقَالَ: كَفَى بِاللَّهِ شَهِيدًا، قَالَ: فَأْتِنِي بِالكَفِيلِ، قَالَ: كَفَى بِاللَّهِ كَفِيلًا، قَالَ: صَدَقْتَ، فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى، فَخَرَجَ فِي البَحْرِ فَقَضَى حَاجَتَهُ، ثُمَّ التَمَسَ مَرْكَبًا يَرْكَبُهَا يَقْدَمُ...

صحیح بخاری : کتاب: کفالت کے مسائل کا بیان (باب: قرضوں وغیرہ کی حاضر ضمانت اور مالی ضمانت کے بیان میں )

مترجم: BukhariWriterName

2291. حضرت ابو ہریرہ  ؓ سے روایت ہے وہ رسول اللہ ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے بنی اسرائیل کے ایک آدمی کا ذکر کیا جس نے بنی اسرائیل کے کسی دوسرے شخص سے ایک ہزار دینار قرض مانگا تو اس نے کہا کہ گواہوں کو لاؤ تاکہ یہ خطیررقم ان کے سامنے دوں۔ قرض مانگنے والےنے کہا: اللہ کی شہادت کافی ہے۔ اس نے کہا: اچھا کوئی ضامن لاؤ تو قرض لینے والے نے کہا: اللہ کی ضمانت کافی ہے۔ اس نے کہا: تونے سچی بات کہی ہے، چنانچہ اس نے ایک متعین مدت کے لیے ایک ہزار دینار بطور قرض اس کے حوالے کردیے۔ پھر جس نے قرض لیا تھا اس نے سمندر کا سفر کیا اور اپنا کام پورا کر کے کوئی جہاز تلاش کرتا رہا جس ...


4 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ الكَفَالَةِ (بَابُ مَنْ تَكَفَّلَ عَنْ مَيِّتٍ دَيْنًا، فَلَيْس...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2295. حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِجَنَازَةٍ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهَا فَقَالَ هَلْ عَلَيْهِ مِنْ دَيْنٍ قَالُوا لَا فَصَلَّى عَلَيْهِ ثُمَّ أُتِيَ بِجَنَازَةٍ أُخْرَى فَقَالَ هَلْ عَلَيْهِ مِنْ دَيْنٍ قَالُوا نَعَمْ قَالَ صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ قَالَ أَبُو قَتَادَةَ عَلَيَّ دَيْنُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَصَلَّى عَلَيْهِ...

صحیح بخاری : کتاب: کفالت کے مسائل کا بیان (باب : جو شخص کسی میت کے قرض کا ضامن بن جائے تو اس کے بعد اس سے رجوع نہیں کرسکتا، )

مترجم: BukhariWriterName

2295. حضرت سلمہ بن اکوع  ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کے پاس ایک جنازہ لایا گیا تاکہ آپ اس پر نمازجنازہ پڑھیں۔ آپ نے پوچھا: ’’کیا اس پر قرض ہے؟‘‘ لوگوں نے عرض کیا: نہیں۔ تو آپ نے اس پر نماز جنازہ پڑھی۔ پھر ایک اور جنازہ لایا گیا تو آپ نے اس پر نماز جنازہ پڑھی۔ پھر ایک اور جنازہ لایا گیا تو آپ نے پوچھا: ’’ کیا اس پر قرض ہے؟‘‘ لوگوں نے کہا: ہاں۔ آپ نے فرمایا: ’’تم اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لو۔‘‘  حضرت ابو قتادہ  ؓ نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! میں اس کا قرض اپنے ذمہ لیتا ہوں۔ تب آپ ...


5 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ الكَفَالَةِ (بَابُ الدَيْنٍ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2298. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُؤْتَى بِالرَّجُلِ الْمُتَوَفَّى عَلَيْهِ الدَّيْنُ فَيَسْأَلُ هَلْ تَرَكَ لِدَيْنِهِ فَضْلًا فَإِنْ حُدِّثَ أَنَّهُ تَرَكَ لِدَيْنِهِ وَفَاءً صَلَّى وَإِلَّا قَالَ لِلْمُسْلِمِينَ صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْفُتُوحَ قَالَ أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ فَمَنْ تُوُفِّيَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ فَتَرَكَ دَيْنًا فَعَلَيَّ قَضَاؤُهُ وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ...

صحیح بخاری : کتاب: کفالت کے مسائل کا بیان (باب : قرض کا بیان )

مترجم: BukhariWriterName

2298. حضرت ابو ہریرہ  ؓ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ کے پاس کوئی میت لائی جاتی جس پر قرض ہوتا تو آپ پوچھتے : ’’ کیا اس نے قرض کی ادائیگی کے لیےکچھ مال چھوڑا ہے؟‘‘ اگر بیان کیا جاتا کہ اس نے اتنا مال چھوڑاہے جس سے قرض کی ادائیگی ہو سکتی ہے توآپ اس کی نماز جنازہ پڑھ دیتے ورنہ مسلمانوں سے کہہ دیتے۔ ’’تم اپنے ساتھی کی نمازجنازہ پڑھو۔‘‘ جب اللہ تعالیٰ نے آپ پر فتوحات کے دروازے کھول دیے تو آپ نے فرمایا: ’’میں اہل ایمان پر خود ان سے بھی زیادہ حق رکھتا ہوں۔ لہٰذا جو کوئی مومن فوت ہو جائے اور وہ قرض چھوڑجائے ت...


6 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ فِي الِاسْتِقْرَاضِ وَأَدَاءِ الدُّيُونِ وَالحَجْرِ وَالتَّفْلِيسِ (بَابُ الصَّلاَةِ عَلَى مَنْ تَرَكَ دَيْنًا)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2399. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ مُؤْمِنٍ إِلَّا وَأَنَا أَوْلَى بِهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ اقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ فَأَيُّمَا مُؤْمِنٍ مَاتَ وَتَرَكَ مَالًا فَلْيَرِثْهُ عَصَبَتُهُ مَنْ كَانُوا وَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَلْيَأْتِنِي فَأَنَا مَوْلَاهُ...

صحیح بخاری : کتاب: قرض لینے، ادا کرنے ، حجر اور مفلسی منظور کرنے کے بیان میں (باب : قرض دار کی نماز جنازہ کا بیان )

مترجم: BukhariWriterName

2399. حضرت ابو ہریرہ  ؓ ہی سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’دنیا میں کوئی مومن ایسا نہیں جس سے میرا دنیا وآخرت میں سب سے زیادہ قریب رشتہ نہ ہو۔ اگر چاہتے ہو تو یہ آیت پڑھ لو:‘‘ ’’نبی اہل ایمان سے ان کی جانوں سے بھی زیادہ قریبی رشتہ رکھتے ہیں۔‘‘  ’’لہٰذا جو کوئی مومن مرجائے اور مال چھوڑجائے تو وہ اس کے خاندان کو ملے گا جو اس کے وارث ہوں۔ اور جو کوئی قرض یا عیال چھوڑ جائے تو وہ میرے پاس آئے میں اس کا بندو بست کرنے والا ہوں۔‘‘ ...


7 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَولِهِ{النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4781. حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ مُؤْمِنٍ إِلَّا وَأَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ اقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ فَأَيُّمَا مُؤْمِنٍ تَرَكَ مَالًا فَلْيَرِثْهُ عَصَبَتُهُ مَنْ كَانُوا فَإِنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَلْيَأْتِنِي فَأَنَا مَوْلَاهُ...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب آیت (( النبی اولی بالمومنین من انفسھم )) الایۃ کی تفسیریعنی ”رسول اللہﷺمومنین کے ساتھ خود ان کے نفس سے بھی زیادہ تعلق رکھتے ہیں“۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4781. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’جتنے بھی مومن ہیں، میں ان سب کا دنیا و آخرت کے کاموں میں سب سے زیادہ خیرخواہ ہوں، اگر تمہارا دل چاہے تو یہ آیت پڑھ لو: ﴿النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ﴾ اس لیے جو مومن مرتے وقت مال و دولت چھوڑ جائے تو اس کے وارث اس کے عزیز و اقارب ہوں گے جو بھی ہوں، لیکن اگر کسی مومن نے قرض چھوڑا ہے یا اولاد چھوڑی ہے تو وہ میرے پاس آ جائیں میں ان کا ذمہ دار ہوں۔'' ...


8 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ النَّفَقَاتِ (بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ : «مَنْ تَرَكَ كَلًّا أَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5371. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُؤْتَى بِالرَّجُلِ المُتَوَفَّى عَلَيْهِ الدَّيْنُ، فَيَسْأَلُ: «هَلْ تَرَكَ لِدَيْنِهِ فَضْلًا؟» فَإِنْ حُدِّثَ أَنَّهُ تَرَكَ وَفَاءً صَلَّى، وَإِلَّا قَالَ لِلْمُسْلِمِينَ: «صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ» فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ الفُتُوحَ، قَالَ: «أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ، فَمَنْ تُوُفِّيَ مِنَ المُؤْمِنِينَ فَتَرَكَ دَيْنًا فَعَلَيَّ قَضَاؤُهُ، وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَ...

صحیح بخاری : کتاب: خرچہ دینے کے بیان میں (باب: رسول کریم ﷺ کا یہ فرماناجو شخص مر جائے اور قرض وغیرہ کا بوجھ ( مرتے وقت ) چھوڑے یا لا وارث بچے چھوڑ جائے تو ان کا بندوبست مجھ پر ہے “یعنی میرے ذمہ ہے۔ اس باب کے یہاں لانے سے حضرت امام بخاری کا مقصد یہ ہے کہ کوئی نادار مسلمان اولاد چھوڑجائے تو اولاد کی پر ورش بیت المال سے کی جائے گی۔ آج کے زمانے میں ایسے لا وارث مسلم بچوں کی پرورش مال زکوٰۃ سے کرنا مالدار مسلمانوں کا اہم ترین فریضہ ہے۔ )

مترجم: BukhariWriterName

5371. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس جب کسی ایسے شخص کا جنازہ لایا جاتا جس پر قرض ہوتا تو آپ دریافت فرماتے: مرنے والے نے اپنے قرض کی ادائیگی کے لیے کوئی ترکہ چھوڑا ہے؟ اگر بتایا جاتا کہ اس نے اتنا ترکہ چھوڑا ہے جس سے قرض ادا ہو سکتا ہے تو آپ اس کا جنازہ پڑھتے بصورت دیگر آپ دوسرے مسلمانوں سے فرماتے : ”تم خود ہی اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لو۔“ پھر جب اللہ تعالٰی نے آپ پر فتوحات کے دروزاے کھول دیے تو آپ نے فرمایا: ”میں اہل ایمان سے خود ان کی جانوں سے بھی زیادہ قریب ہوں، اس لیے ان میں سے جب کوئی وفات پا جائے اور قرض چھوڑ دے تو اس...


10 صحيح مسلم: كِتَابُ الْفَرَائِضِ (بَابُ مَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1619. وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو صَفْوَانَ الْأُمَوِيُّ، عَنْ يُونُسَ الْأَيْلِيِّ، ح وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يُؤْتَى بِالرَّجُلِ الْمَيِّتِ عَلَيْهِ الدَّيْنُ، فَيَسْأَلُ: «هَلْ تَرَكَ لِدَيْنِهِ مِنْ قَضَاءٍ؟» فَإِنْ حُدِّثَ أَنَّهُ تَرَكَ وَفَاءً، صَلَّى عَلَيْهِ، وَإِلَّا، قَالَ: «صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ»، فَلَمَّا فَتَحَ اللهُ عَلَيْهِ الْفُتُوحَ، قَالَ: «أَ...

صحیح مسلم : کتاب: وراثت کے مقررہ حصوں کا بیان (باب: جس نے مال چھوڑا وہ اس کے وارثوں کا ہے )

مترجم: MuslimWriterName

1619. یونس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمان سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس کسی (ایسے) شخص کی میت لائی جاتی جس پر قرض ہوتا تو آپﷺ پوچھتے: ’’کیا اس نے قرض کی ادائیگی کے لیے کچھ چھوڑا ہے؟‘‘ اگر بتایا جاتا کہ اس نے قرض چکانے کے بقدر مال چھوڑا ہے تو آپﷺ اس کی نماز جنازہ پڑھا دیتے ورنہ فرماتے: ’’اپنے ساتھی کی نماز پڑھو۔‘‘ جب اللہ نے آپﷺ پر فتوحات کے دروازے کھولے تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’میں مومنوں کے، خود ان کی اپنی نسبت بھی زیادہ قریب ہوں،...