1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحَوَالاَتِ (بَابُ الحَوَالَةِ، وَهَلْ يَرْجِعُ فِي الحَوَالَةِ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2287. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ فَإِذَا أُتْبِعَ أَحَدُكُمْ عَلَى مَلِيٍّ فَلْيَتْبَعْ

صحیح بخاری : کتاب: حوالہ کے مسائل کا بیان (باب : حوالہ یعنی قرض کو کسی دوسرے پر اتارنے کا بیان اور اس کا بیان کہ حوالہ میں رجوع کرنا درست ہے یا نہیں )

مترجم: BukhariWriterName

2287. حضرت ابو ہریرہ  ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’مالدار کا(اپنا قرض ادا کرنے میں) ٹال مٹول کرنا ظلم ہےاور جب تم میں سے کسی کو مال دار کے حوالے کیا جائے تو وہ حوالہ قبول کرلے۔‘‘


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحَوَالاَتِ (بَابُ إِذَا أَحَالَ عَلَى مَلِيٍّ فَلَيْسَ لَهُ رَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2288. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ ذَكْوَانَ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ وَمَنْ أُتْبِعَ عَلَى مَلِيٍّ فَلْيَتَّبِعْ

صحیح بخاری : کتاب: حوالہ کے مسائل کا بیان (باب : قرض کسی مالدار کے حوالہ کر دیا جائے تو اس کا رد کرنا جائز نہیں )

مترجم: BukhariWriterName

2288. حضرت ابو ہریرہ  ؓ سے روایت ہے۔ وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’مال دار کا (قرض کو ادا کرنے میں) تاخیر کرنا ظلم ہے، پھر اگر تم میں سے کسی کو مال دار پر حوالہ دیا جائے تو چاہیے کہ قبول کرے۔‘‘


3 صحيح مسلم: كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ وَالمُزَارَعَةِ (بَابُ تَحْرِيمِ مَطْلِ الْغَنِيِّ، وَصِحَّةِ الْحَ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1564. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ، وَإِذَا أُتْبِعَ أَحَدُكُمْ عَلَى مَلِيءٍ فَلْيَتْبَعْ»،

صحیح مسلم : کتاب: سیرابی کے عوض پیدوار میں حصہ داری اور مزارعت (باب: مالدار کا ٹال مٹول کرنا حرام ہے ‘ِحوالہ (مقروض کی طرف سے اپنے ذمے قرض کو دوسرے کے ذمے )کرنا درست ہے جب (قرض )کسی (مالدار شخص )کے حوالے کیا جائے تو اسے قبول کرنا مستحب ہے )

مترجم: MuslimWriterName

1564. اعرج (عبدالرحمٰن بن ہرمز مدنی) نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’غنی آدمی کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے اور جب تم میں سے کسی کو کسی مال دار (سے وصولی) پر لگایا جائے تو اسے لگ جانا چاہئے۔‘‘


4 صحيح مسلم: كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ وَالمُزَارَعَةِ (بَابُ تَحْرِيمِ مَطْلِ الْغَنِيِّ، وَصِحَّةِ الْحَ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1564.01. حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَا جَمِيعًا: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ

صحیح مسلم : کتاب: سیرابی کے عوض پیدوار میں حصہ داری اور مزارعت (باب: مالدار کا ٹال مٹول کرنا حرام ہے ‘ِحوالہ (مقروض کی طرف سے اپنے ذمے قرض کو دوسرے کے ذمے )کرنا درست ہے جب (قرض )کسی (مالدار شخص )کے حوالے کیا جائے تو اسے قبول کرنا مستحب ہے )

مترجم: MuslimWriterName

1564.01. ہمام بن منبہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے اور انہوں نے نبی ﷺ سے روایت کی ۔۔ اسی کے مانند۔


5 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْبُيُوعِ (بَابٌ فِي اسْتِخْرَاجِ الْمَعَادِنِ)

حکم: صحیح

3328. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ أَبِي عَمْرٍو عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلًا لَزِمَ غَرِيمًا لَهُ بِعَشَرَةِ دَنَانِيرَ فَقَالَ وَاللَّهِ لَا أُفَارِقُكَ حَتَّى تَقْضِيَنِي أَوْ تَأْتِيَنِي بِحَمِيلٍ فَتَحَمَّلَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَاهُ بِقَدْرِ مَا وَعَدَهُ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَيْنَ أَصَبْتَ هَذَا الذَّهَبَ قَالَ مِنْ مَعْدِنٍ قَالَ لَا حَاجَةَ لَنَا فِيهَا وَلَيْسَ فِيهَا خَيْرٌ فَقَضَاهَا عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى ...

سنن ابو داؤد : کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل (باب: معاون ( کانوں ) سے مال نکالنا )

مترجم: DaudWriterName

3328. سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ ایک شخص اپنے مقروض کے ساتھ چمٹ گیا جس نے اس کے دس دینار دینے تھے۔ اس نے کہا: اللہ کی قسم! جب تک تو مجھے دے نہیں دیتا میں تجھے ہرگز نہیں چھوڑوں گا، سوائے اس کے کہ تو کوئی ضامن یا کفیل لے آئے۔ تو نبی کریم ﷺ نے وہ اپنے ذمے لے لیے۔ پھر وہ آدمی حسب وعدہ مال لے کر آیا تو نبی کریم ﷺ نے اس سے دریافت فرمایا: ”تمہیں یہ سونا کہاں سے مل گیا ہے؟“ اس نے کہا: ایک کان سے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”ہمیں اس کی ضرورت نہیں (اور) اس میں خیر نہیں۔“ پھر رسول اللہ ﷺ نے اس کی طرف سے قرض ادا فرما دیا۔ ...


7 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي مَطْلِ الْغَنِيِّ أَنَّهُ ظُلْ...)

حکم: صحیح

1308. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ وَإِذَا أُتْبِعَ أَحَدُكُمْ عَلَى مَلِيٍّ فَلْيَتْبَعْ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَالشَّرِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ الثَّقَفِيِّ...

جامع ترمذی : كتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل (باب: مال دار آدمی کا قرض کی ادائیگی میں ٹال مٹول کرنا ظلم ہے​ )

مترجم: TrimziWriterName

1308. ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺفرمایا: ’’مال دار آدمی کا قرض کی ادائیگی میں ٹال مٹول کرنا ظلم ہے ۱؎ اور جب تم میں سے کوئی کسی مالدارکی حوالگی میں دیا جائے توچاہئے کہ اس کی حوالگی اسے قبول کرے‘‘ ۲؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں ابن عمر اور شرید بن سوید ثقفی‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔ ...


8 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي مَطْلِ الْغَنِيِّ أَنَّهُ ظُلْ...)

حکم: صحیح

1309. حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْهَرَوِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ وَإِذَا أُحِلْتَ عَلَى مَلِيءٍ فَاتْبَعْهُ وَلَا تَبِعْ بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَمَعْنَاهُ إِذَا أُحِيلَ أَحَدُكُمْ عَلَى مَلِيٍّ فَلْيَتْبَعْ فَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا أُحِيلَ الرَّجُلُ عَلَى مَلِيءٍ فَاحْتَالَهُ فَقَدْ بَرِئَ الْمُحِيلُ وَلَيْسَ لَهُ أَنْ يَرْجِعَ عَلَى الْمُحِيلِ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ و...

جامع ترمذی : كتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل (باب: مال دار آدمی کا قرض کی ادائیگی میں ٹال مٹول کرنا ظلم ہے​ )

مترجم: TrimziWriterName

1309. عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’مال دار آدمی کا قرض کی ادائیگی میں ٹال مٹول کرنا ظلم ہے۔ اور جب تم کسی مال دار کے حوالے کئے جاؤ تو اسے قبول کرلو، اور ایک بیع میں دوبیع نہ کرو‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ ابوہریرہ ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔ ۲۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب تم میں سے کوئی قرض وصول کرنے میں کسی مالدار کے حوالے کیاجائے تواسے قبول کرنا چاہئے۔ ۳۔ بعض اہل علم کہتے ہیں کہ جب آدمی کوکسی مال دار کے حوالے کیا جائے اور وہ حوالہ قبول کرلے تو حوالے کرنے والا بری ہوجائے گا اور قرض خواہ کے لیے درست نہیں...


9 سنن النسائي: كِتَابُ الْبُيُوعِ (بَابٌ حُسْنُ الْمُعَامَلَةِ وَالرِّفْقُ فِي الْمُط...)

حکم: حسن

4696. أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ، عَنْ إِسْمَعِيلَ ابْنِ عُلَيَّةَ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ فَرُّوخَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَدْخَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ رَجُلًا كَانَ سَهْلًا مُشْتَرِيًا، وَبَائِعًا، وَقَاضِيًا، وَمُقْتَضِيًا الْجَنَّةَ»...

سنن نسائی : کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل (باب: لین دین اور قرض کی واپسی کا مطالبہ اچھے طریقے اور نرمی سے کرنا چاہیے )

مترجم: NisaiWriterName

4696. حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے ایک آدمی کو اس بنا پر جنت میں داخل کر دیا کہ وہ خریدتے، بیچتے، ادا کرتے اور طلب کرتے وقت نرم رویہ رکھتا تھا۔“


10 سنن النسائي: كِتَابُ الْبُيُوعِ (بَابُ الشَّرِكَةِ فِي الرَّقِيقِ)

حکم: صحیح

4699. أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي مَمْلُوكٍ، وَكَانَ لَهُ مِنَ الْمَالِ مَا يَبْلُغُ ثَمَنَهُ بِقِيمَةِ الْعَبْدِ فَهُوَ عَتِيقٌ مِنْ مَالِهِ»...

سنن نسائی : کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل (باب: غلام میں شرکت )

مترجم: NisaiWriterName

4699. حضرت ابن عمر ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص کسی غلام میں اپنا حصہ آزاد کر دے اور اس کے پاس اتنا مال ہو جو اس غلام کے باقی حصے کی قیمت بن سکے تو وہ غلام (پورے کا پورا) اس کے مال سے آزاد ہوگا۔“