1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَذَانِ (بَابُ الكَلاَمِ فِي الأَذَانِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

616. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، وَعَبْدِ الحَمِيدِ، صَاحِبِ الزِّيَادِيِّ، وَعَاصِمٍ الأَحْوَلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الحَارِثِ، قَالَ: خَطَبَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ فِي يَوْمٍ رَدْغٍ، فَلَمَّا بَلَغَ المُؤَذِّنُ حَيَّ عَلَى الصَّلاَةِ، فَأَمَرَهُ أَنْ يُنَادِيَ «الصَّلاَةُ فِي الرِّحَالِ»، فَنَظَرَ القَوْمُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، فَقَالَ: «فَعَلَ هَذَا مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْهُ وَإِنَّهَا عَزْمَةٌ»...

صحیح بخاری : کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں (باب: اذان کے دوران بات کرنے کے بیان میں۔ )

مترجم: BukhariWriterName

616. حضرت عبداللہ بن حارث سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: حضرت ابن عباس ؓ نے بارش کے دن خطبہ دینے کا ارادہ کیا۔ جب مؤذن حي على الصلاة تک پہنچا تو انہوں نے اسے حکم دیا کہ اعلان کر ’’ہر شخص اپنے گھر میں نماز پڑھ لے۔‘‘ (یہ سن کر) لوگ ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے تو حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا: یہ کام اس شخص نے کیا ہے جو ہم سے بہتر تھا۔ اور یہ (نماز جمعہ) عزیمت (ضروری) ہے۔ ...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَذَانِ (بَابُ مَنْ قَالَ: لِيُؤَذِّنْ فِي السَّفَرِ مُؤَذّ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

632. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، قَالَ: أَذَّنَ ابْنُ عُمَرَ فِي لَيْلَةٍ بَارِدَةٍ بِضَجْنَانَ، ثُمَّ قَالَ: صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ، فَأَخْبَرَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُ مُؤَذِّنًا يُؤَذِّنُ، ثُمَّ يَقُولُ عَلَى إِثْرِهِ: «أَلاَ صَلُّوا فِي الرِّحَالِ» فِي اللَّيْلَةِ البَارِدَةِ، أَوِ المَطِيرَةِ فِي السَّفَرِ...

صحیح بخاری : کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں (باب: جو یہ کہے کہ سفر میں ایک ہی شخص اذان دے۔ )

مترجم: BukhariWriterName

632. حضرت نافع سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے ایک مرتبہ سخت سردی کی رات میں ضجنان پہاڑی پر اذان دی، پھر فرمایا: ’’اپنے اپنے ٹھکانوں میں نماز پڑھ لو۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ رسول اللہ ﷺ دوران سفر میں سخت سردی یا بارش کی رات میں اپنے مؤذن کو حکم دیتے تھے کہ وہ اذان کہنے کے بعد یوں کہہ دے: توجہ سے سنو! ’’اپنے اپنے ٹھکانوں میں نماز پڑھ لو۔‘‘ ...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَذَانِ (بَابُ الرُّخْصَةِ فِي المَطَرِ وَالعِلَّةِ أَنْ يُ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

667. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ الأَنْصَارِيِّ، أَنَّ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ، كَانَ يَؤُمُّ قَوْمَهُ وَهُوَ أَعْمَى، وَأَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهَا تَكُونُ الظُّلْمَةُ وَالسَّيْلُ، وَأَنَا رَجُلٌ ضَرِيرُ البَصَرِ، فَصَلِّ يَا رَسُولَ اللَّهِ فِي بَيْتِي مَكَانًا أَتَّخِذُهُ مُصَلَّى، فَجَاءَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ؟» فَأَشَارَ إِلَى مَكَانٍ مِنَ البَيْتِ، فَصَلَّى فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ...

صحیح بخاری : کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں (باب: بارش اور کسی عذر سے گھر میں نماز پڑھ لینے کی اجازت کا بیان۔ )

مترجم: BukhariWriterName

667. حضرت محمود بن ربیع انصاری ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عتبان بن مالک ؓ نابینا تھے اور اپنی قوم کے امام تھے۔ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے درخواست کی کہ اندھیری اور سیاہ راتیں ہوتی ہیں اور میں نابینا شخص ہوں (مسجد میں حاضر نہیں ہو سکتا)، لہذا آپ میرے گھر میں کسی مقام پر نماز پڑھ لیں تاکہ میں اس جگہ اپنا "مصلیٰ" بنا لوں، چنانچہ رسول اللہ ﷺ اس کے ہاں تشریف لے گئے اور فرمایا: "تم میری نماز کے لیے کس جگہ کا انتخاب کرتے ہو؟" انہوں نے اپنے گھر میں ایک جگہ کی طرف اشارہ کر دیا، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے وہاں نماز ادا فرمائی۔...


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَذَانِ (بَابٌ: هَلْ يُصَلِّي الإِمَامُ بِمَنْ حَضَرَ؟ وَهَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

668. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الوَهَّابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الحَمِيدِ، صَاحِبُ الزِّيَادِيِّ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الحَارِثِ، قَالَ: خَطَبَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ فِي يَوْمٍ ذِي رَدْغٍ، فَأَمَرَ المُؤَذِّنَ لَمَّا بَلَغَ حَيَّ عَلَى الصَّلاَةِ، قَالَ: قُلْ: «الصَّلاَةُ فِي الرِّحَالِ»، فَنَظَرَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، فَكَأَنَّهُمْ أَنْكَرُوا، فَقَالَ: كَأَنَّكُمْ أَنْكَرْتُمْ هَذَا، «إِنَّ هَذَا فَعَلَهُ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي»، - يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - إِنَّهَا عَزْمَةٌ، وَإِنِّي كَرِهْتُ أَنْ أُحْرِجَكُمْ وَعَنْ حَمَّادٍ،...

صحیح بخاری : کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں (باب: جو لوگ (بارش یا اور کسی آفت میں) مسجد میں آ جائیں تو کیا امام ان کے ساتھ نماز پڑھ لے اور برسات میں جمعہ کے دن خطبہ پڑھے یا نہیں؟ )

مترجم: BukhariWriterName

668. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے بارش اور کیچڑ کے دن لوگوں کے سامنے خطبہ دیا اور مؤذن کو حکم دیا کہ جب وہ حي على الصلاة پر پہنچے تو اس طرح کہے: "لوگو! اپنی اپنی قیام گاہوں پر نماز پڑھ لو۔" یہ سن کر وہاں موجود لوگ ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے: گویا انہوں نے اسے برا محسوس کیا۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا: مجھے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ تم نے اسے برا خیال کیا ہے؟ حالانکہ یہ کام اس شخصیت نے کیا ہے جو مجھ سے کہیں بہتر تھی، یعنی نبی ﷺ نے۔ چونکہ اذان سے مسجد میں آنا ضروری ہو جاتا ہے، اس لیے میں نے اچھا نہیں سمجھا کہ تمہیں تکلیف میں ڈالوں۔ عاصم کی روایت بھی اسی طرح ہے، الب...


6 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَطْعِمَةِ (بَابُ الخَزِيرَةِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5401. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ الأَنْصَارِيُّ، أَنَّ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مِنَ الأَنْصَارِ: أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَنْكَرْتُ بَصَرِي، وَأَنَا أُصَلِّي لِقَوْمِي، فَإِذَا كَانَتِ الأَمْطَارُ سَالَ الوَادِي الَّذِي بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ، لَمْ أَسْتَطِعْ أَنْ آتِيَ مَسْجِدَهُمْ فَأُصَلِّيَ لَهُمْ، فَوَدِدْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَّكَ تَأْتِي فَتُصَلِّي ...

صحیح بخاری : کتاب: کھانوں کے بیان میں (باب: خزیرہ کا بیان )

مترجم: BukhariWriterName

5401. سیدنا محمود بن ربیع ؓ سے روایت ہے کہ سیدنا عتبان بن مالک ؓ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ یہ صاحب نبی ﷺ کے انصاری صحابہ میں سے ہیں انہوں نے غزوہ بدر میں بھی شرکت کی تھی انہوں نے عرض کی: اللہ کے رسول! میری نظر کمزور ہو چکی ہے اور میں اپنی قوم کو نماز پڑھاتا ہوں موسم برسات میں یہ نالا بہہ پڑتا ہے جو میری لیے ان کی مسجد میں جانا اور انہیں نماز پڑھانا ممکن نہیں رہتا۔ اللہ کے رسول! میری انہتائی خواہش ہے کہ آپ میرے گھر تشریف لے چلیں اور وہاں نماز پڑھیں تو میں اس جگہ کو اپنے لیے ”جائے نماز“ قرار دے لوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: میں إن شاء الل...


7 سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ الْجُمُعَةِ (بَابُ مَنْ تَجِبُ عَلَيْهِ الْجُمُعَةُ)

حکم: ضعيف والصحيح وقفه

1056. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ يَعْنِي الطَّائِفِيَّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ نُبَيْهٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هَارُونَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: >الْجُمُعَةُ عَلَى كُلِّ مَنْ سَمِعَ النِّدَاءَ. قَالَ أَبو دَاود: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ جَمَاعَةٌ، عَنْ سُفْيَانَ مَقْصُورًا عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَلَمْ يَرْفَعُوهُ وَإِنَّمَا أَسْنَدَهُ قَبِيصَةُ....

سنن ابو داؤد : کتاب: جمعۃ المبارک کے احکام ومسائل (باب: جمعہ کس پر واجب ہے؟ )

مترجم: DaudWriterName

1056. سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ”ہر اس شخص پر جمعہ ہے جو اذان سنے۔“ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو ایک جماعت نے سفیان سے روایت کیا ہے اور وہ سب اسے سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ پر موقوف کرتے ہیں، صرف قبیصہ نے اسے مرفوع بیان کیا ہے۔ ...


10 سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ الْجُمُعَةِ (بَابُ الْجُمُعَةِ فِي الْيَوْمِ الْمَطِيرِ)

حکم: صحیح

1059. حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ, قَالَ سُفْيَانُ بْنُ حَبِيبٍ خَبَّرَنَا، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ أَبِيهِ, أَنَّهُ شَهِدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ- فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ، وَأَصَابَهُمْ مَطَرٌ لَمْ تَبْتَلَّ أَسْفَلُ نِعَالِهِمْ، فَأَمَرَهُمْ أَنْ يُصَلُّوا فِي رِحَالِهِمْ....

سنن ابو داؤد : کتاب: جمعۃ المبارک کے احکام ومسائل (باب: بارش والے دن جمعہ )

مترجم: DaudWriterName

1059. ابوملیح اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ حدیبیہ کے دنوں میں نبی کریم ﷺ کے ہاں حاضر تھے۔ جمعے کا دن تھا اور بارش ہو گئی۔ اتنی کہ ان کے جوتوں کے تلوے بھی نہ بھیگے تو آپ ﷺ نے ان کو حکم دیا کہ اپنے اپنے پڑاؤ ہی پر نمازیں پڑھیں۔