1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ (بَابُ الرَّجُلِ يَنْعَى إِلَى أَهْلِ المَيِّتِ بِن...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1245. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَى النَّجَاشِيَّ فِي الْيَوْمِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ خَرَجَ إِلَى الْمُصَلَّى فَصَفَّ بِهِمْ وَكَبَّرَ أَرْبَعًا

صحیح بخاری : کتاب: جنازے کے احکام و مسائل (باب: آدمی اپنی ذات سے موت کی خبر میت کے وارثوں کو سنا سکتا ہے )

مترجم: BukhariWriterName

1245. حضرت ابو ہریرۃ ؓ  سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت نجاشی کے فوت ہونے کی خبر سنائی جس دن وہ فوت ہوئے تھے۔ پھر آپ عید گاہ تشریف لے گئے،صفیں درست کرنے کے بعد چار تکبیریں کہیں اور اس کی نماز جنازہ ادا کی۔


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ (بَابُ الصَّلاَةِ عَلَى الجَنَائِزِ بِالْمُصَلَّى و...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1327. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ أَنَّهُمَا حَدَّثَاهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ نَعَى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّجَاشِيَّ صَاحِبَ الْحَبَشَةِ يَوْمَ الَّذِي مَاتَ فِيهِ فَقَالَ اسْتَغْفِرُوا لِأَخِيكُمْ...

صحیح بخاری : کتاب: جنازے کے احکام و مسائل (باب: نماز جنازہ عیدگاہ میں اور مسجد میں(ہر دو جگہ جائز ہے) )

مترجم: BukhariWriterName

1327. حضرت ابو ہریرہ ؓ  سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا:رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حبشہ کے فرمانروا نجاشی کے فوت ہونے کی خبر اسی دن سنائی جس دن وہ فوت ہوا تھا ۔آپ نے فرمایا:’’اپنے بھائی کے لیے استغفار کرو۔‘‘


5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ (بَابُ التَّكْبِيرِ عَلَى الجَنَازَةِ أَرْبَعًا)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1333. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَى النَّجَاشِيَّ فِي الْيَوْمِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ وَخَرَجَ بِهِمْ إِلَى الْمُصَلَّى فَصَفَّ بِهِمْ وَكَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعَ تَكْبِيرَاتٍ...

صحیح بخاری : کتاب: جنازے کے احکام و مسائل (باب: نماز میں چار تکبیریں کہنا )

مترجم: BukhariWriterName

1333. حضرت ابو ہریرہ ؓ  سے روایت ہے کہ جس دن حبشہ کے بادشاہ نجاشی کی وفات ہوئی تو اسی روز رسول اللہ ﷺ نے ہمیں اس کے فوت ہونے کی خبرسنائی ۔ صحابہ کرام ؓ  کے ہمراہ آپ عید گاہ تشریف لے گئے ان کی صف بندی کی اور اس کی نماز جنازہ میں آپ نے چار تکبیریں کہیں۔


6 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ التَّعْزِيَةِ)

حکم: ضعیف

3123. حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ سَيْفٍ الْمَعَافِرِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِىِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قَبَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي مَيِّتًا فَلَمَّا فَرَغْنَا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَانْصَرَفْنَا مَعَهُ فَلَمَّا حَاذَى بَابَهُ وَقَفَ فَإِذَا نَحْنُ بِامْرَأَةٍ مُقْبِلَةٍ قَالَ أَظُنُّهُ عَرَفَهَا فَلَمَّا ذَهَبَتْ إِذَا هِيَ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلَام فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَ...

سنن ابو داؤد : کتاب: جنازے کے احکام و مسائل (باب: تعزیت کا بیان )

مترجم: DaudWriterName

3123. سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کی معیت میں ایک میت کو دفن کیا۔ جب ہم فارغ ہوئے تو رسول اللہ ﷺ واپس لوٹے، ہم بھی آپ ﷺ کے ساتھ واپس ہوئے۔ جب آپ ﷺ اپنے دروازے کے سامنے آئے تو رک گئے، ہم نے دیکھا کہ ایک خاتون آ رہی ہے، میرا خیال ہے کہ آپ ﷺ نے اسے پہچان لیا تھا۔ جب وہ جانے لگی تو معلوم ہوا کہ وہ سیدہ فاطمہ ؓ تھیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”فاطمہ! تم اپنے گھر سے کیوں نکلی ہو؟“ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں ان گھر والوں کے پاس آئی تھی اور میں نے ان کی میت کے لیے دعا اور اس کے متعلق تعزیت کی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا...


8 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي أَجْرِ مَنْ عَزَّٰى مُصَابًا​)

حکم: ضعیف

1073. حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا وَاللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ سُوقَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ عَزَّى مُصَابًا فَلَهُ مِثْلُ أَجْرِهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَلِيِّ بْنِ عَاصِمٍ وَرَوَى بَعْضُهُمْ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ مَوْقُوفًا وَلَمْ يَرْفَعْهُ وَيُقَالُ أَكْثَرُ مَا ابْتُلِيَ بِهِ عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ نَقَمُوا عَلَيْهِ...

جامع ترمذی : كتاب: جنازے کے احکام ومسائل (باب: مصیبت زدہ کی تعزیت کے اجر کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

1073. عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے کسی مصیبت زدہ کی (تعزیت) ماتم پُرسی کی، اسے بھی اس کے برابر اجر ملے گا‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث غریب ہے ۔ ۲۔ ہم اسے صرف علی بن عاصم کی روایت سے مرفوع جانتے ہیں، بعض لوگوں نے محمد بن سوقہ سے اسی جیسی حدیث اسی سندسے موقوفاً روایت کی ہے۔ اور اسے مرفوع نہیں کیا ہے۔ ۳۔ کہا جاتا ہے کہ علی بن عاصم پر جو زیادہ طعن ہوا، اور لوگوں نے ان پر نکیر کی ہے وہ اسی حدیث کے سبب ہے۔ ...


9 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ آخَرُ فِي فَضْلِ التَّعْزِيَةِ​)

حکم: ضعیف

1076. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ الْمُؤَدِّبُ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَتْنَا أُمُّ الْأَسْوَدِ عَنْ مُنْيَةَ بِنْتِ عُبَيْدِ بْنِ أَبِي بَرْزَةَ عَنْ جَدِّهَا أَبِي بَرْزَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ عَزَّى ثَكْلَى كُسِيَ بُرْدًا فِي الْجَنَّةِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ...

جامع ترمذی : كتاب: جنازے کے احکام ومسائل (باب: تعزیت کی فضیلت کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

1076. ابوبرزہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے کسی ایسی عورت کی تعزیت (ماتم پُرسی) کی جس کا لڑکا مرگیا ہو، تو اسے جنت میں اس کے بدلہ ایک عمدہ کپڑا پہنایاجائے گا‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ۲۔ اس کی سند قوی نہیں ہے۔


10 سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ النَّعْي)

حکم: ضعیف

1880. أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ فَضَالَةَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ هُوَ ابْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْمُقْرِيءُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ سَعِيدٌ حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ سَيْفٍ الْمَعَافِرِيُّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ نَسِيرُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ بَصُرَ بِامْرَأَةٍ لَا تَظُنُّ أَنَّهُ عَرَفَهَا فَلَمَّا تَوَسَّطَ الطَّرِيقَ وَقَفَ حَتَّى انْتَهَتْ إِلَيْهِ فَإِذَا فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ...

سنن نسائی : کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل (باب: وفات کی اطلاع کرنا )

مترجم: NisaiWriterName

1880. حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں کہ: ایک دفعہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ چلے جا رہے تھے کہ آپ نے ایک عورت کو دیکھا۔ وہ عورت یہ نہیں سمجھتی تھی کہ آپ نے اسے پہچان لیا ہے۔ جب آپ راستے کے درمیان میں پہنچے تو رک گئے حتیٰ کہ وہ عورت آپ کے قریب پہنچ گئی تو پتا چلا کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی بیٹی حضرت فاطمہ‬ ؓ ہ‬یں۔ آپ نے ان سے کہا: ”فاطمہ! گھر سے کیسے نکلی؟“ انھوں نے کہا: میں فلاں میت کے گھر والوں کے پاس گئی تھی۔ میں نے ان سے اظہار افسوس کیا اور صبر کی تلقین کی اور تسلی دی۔ آپ نے فرمایا: ”کہیں آپ ان کے ساتھ کدیٰ قبرستان میں تو نہی گئیں؟“ انھوں نے ک...