مجموع الصفحات: 1 - مجموع أحاديث: 3
کل صفحات: 1 - کل احادیث: 3
1 سنن النسائي كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ الدُّعَاءِ
حکم: صحیح
1996 أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّهُ قَالَ: «السُّنَّةُ فِي الصَّلَاةِ عَلَى الْجَنَازَةِ أَنْ يَقْرَأَ فِي التَّكْبِيرَةِ الْأُولَى بِأُمِّ الْقُرْآنِ مُخَافَتَةً، ثُمَّ يُكَبِّرَ ثَلَاثًا، وَالتَّسْلِيمُ عِنْدَ الْآخِرَةِ»
سنن نسائی:
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
1996. حضرت ابو امامہ ؓ سے روایت ہے کہ نماز جنازہ میں سنت یہ ہے کہ پہلی تکبیر کے بعد سورۂ فاتحہ آہستہ پڑھے، پھر تین تکبیریں کہے اور آخری تکبیر کے بعد سلام پھیر دے۔
2 سنن النسائي كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ الدُّعَاءِ
حکم: لم أجده في الصحيح و لا في الضعيف
1997 أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوَيْدٍ الدِّمَشْقِيِّ الْفِهْرِيِّ، عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ قَيْسٍ الدِّمَشْقِيِّ بِنَحْوِ ذَلِكَ
سنن نسائی:
کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
1997. حضرت ضحاک بن قیس دمشقی سے بھی اسی قسم کی (اس کے ہم معنیٰ) روایت آتی ہے۔
3 سنن ابن ماجه كِتَابُ الْجَنَائِزِ بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّكْبِيرِ عَلَى الْجِنَازَة...
حکم: حسن
1568 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا الْهَجَرِيُّ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى الْأَسْلَمِيِّ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى جِنَازَةِ ابْنَةٍ لَهُ، فَكَبَّرَ عَلَيْهَا أَرْبَعًا، فَمَكَثَ بَعْدَ الرَّابِعَةِ شَيْئًا، قَالَ: فَسَمِعْتُ الْقَوْمَ يُسَبِّحُونَ بِهِ، مِنْ نَوَاحِي الصُّفُوفِ، فَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ: أَكُنْتُمْ تَرَوْنَ أَنِّي مُكَبِّرٌ خَمْسًا؟ قَالُوا: تَخَوَّفْنَا ذَلِكَ، قَالَ: لَمْ أَكُنْ لِأَفْعَلَ، وَلَكِنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «كَانَ يُكَبِّرُ أَرْبَع...
سنن ابن ماجہ: کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل (باب : نماز جنازہ میں چار تکبیریں کہنے کا بیان)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ محمد عطاء الله ساجد (دار السّلام)
1568. حضرت ابو بکر ابراہیم بن مسلم ہجری رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ کے صحابی عبداللہ بن ابی اوفی اسلمی ؓ کی اقتدا میں ان کی ایک بیٹی کا جنازہ پڑھا۔ انہوں نے اس کے جنازے میں چار تکبیریں کہیں۔ چوتھی تکبیر کے بعد وہ کچھ عرصہ ٹھہرے۔ فرماتے ہیں: میں نے صفوں کے اطراف سے لوگوں کو سبحان اللہ کہتے سنا۔ انہوں نے سلام پھیر کر کہا: کیا تمہارا خیال تھا کہ پانچ تکبیریں کہہ دوں گا؟ حاضرین نے کہا: ہمیں تو یہی خطرہ محسوس ہوا تھا۔ انہوں نے فرمایا: میں تو ایسے نہیں کرنے لگا تھا لیکن رسول اللہ ﷺ چار تکبیریں کہہ کر تھوڑی...
مجموع الصفحات: 1 - مجموع أحاديث: 3
کل صفحات: 1 - کل احادیث: 3